نیویارک؛ سندھ رواداری مارچ کے شرکا سے اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی ریلی

پاکستانی قونصل خانے کے توسط سے ریلی کے منتظمین اور تمام شریک تنظیموں کی طرف سے پاکستانی حکومت کو بھیجے گئے یادداشت نامے پر بلاسفیمی قوانین کے بے جا اور غلط استعمال کے انسداد کیلئے قوانین میں ترامیم اور مذہبی اقلیتوں پر جبر و تشدد روکنے کے پرزور مطالبات شامل ہیں۔

03:27 PM, 31 Oct, 2024

نیوز ڈیسک

امریکہ کے سب سے بڑے شہر نیویارک میں پاکستان میں سندھ رواداری مارچ کے شرکا کے ساتھ یکجہتی اور سندھ سمیت تمام پاکستان میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی کے خلاف پاکستانی قونصل خانے کے سامنے زبردست احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں مظاہرین نے ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کے قاتل پولیس اہلکاروں اور ان کے ماورائے عدالت قتل اور قتل کے بعد لاش کی بے حرمتی کے اہم اشتعالی عمر جان سرہندی و دیگر جوابداران کی فوری گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

مذکورہ ریلی کی میزبانی امریکہ میں سرگرم دو تنظیموں پاکستان پروگریسو فورم اور دی ایگزائلڈ یا جلاوطن تنظیم نے کی جن کی دعوت پر جسقم امریکہ، ورلڈ سندھی کانگریس اور سانا یعنی سندھی ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ نے بھی ہاتھ میں ہاتھ ملاتے ہوئے بھرپور ساتھ دیا، تعاون کیا اور بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔

پاکستان پروگریسو فورم اور دی ایگزائیلڈ نامی دونوں تنظیمیں پاکستانی نژاد نامور صحافیوں، انسانی حقوق کے دفاع دار و سرگردان خواتین و مردوں، لکھاریوں، شاعروں، تعلیم دانوں، محققوں، اور فنکاروں پر مشتمل ہے جن میں رضا رومی، گلالہ اسماعیل، صبا اسماعیل، حسن مجتبیٰ، میر نصر احمد، بلاسفیمی قوانین کے بے جا اور غلط استعمال پر ریسرچ کار اور ہمہ وقت مانیٹر قندیل، نتاشا، اور ان کے ایسے کئی ساتھی شامل ہیں۔

پاکستان میں اتوار کی دوپہر کو مذکورہ تنظیموں کی طرف سے نکالی جانے والی اس ریلی میں دعوت اور اپیل پر جسقم امریکہ، ورلڈ سندھی کانگرس اور سانا نے بھرپور تعداد میں شرکت کی اور ساتھ دیا۔

' بلاسفیمی کے بے جا اور غلط استعمال کے شکار مظلوموں کے ساتھ انصاف کرو' کے نعرے والے ایک مرکزی بڑے بینر کے پیچھے 'ڈاکٹر شاہنواز سے انصاف'، ' جنید حفیظ کو آزاد کرو'، و دیگر نعروں اور مطالبات سے مزین پلے کارڈ اٹھائے ہوئے مظاہرین پاکستانی قونصل خانے کے سامنے ساؤنڈ سسٹم کے ذریعے لگاتار زبردست نعرے لگاتے رہے۔

سندھ سمیت پاکستان میں بڑھتی مذہبی انتہاپسندی کے خلاف اور ڈاکٹر شاہنواز و دیگر مقتولین کیلئے انصاف اور سندھ رواداری مارچ کے ساتھ یکجہتی میں پاکستانی قونصل خانے کے سامنے اس احتجاجی ریلی کو سعدیہ طور، قندیل، جسقم امریکہ کے صدر حبیب بھٹو، ورلڈ سندھی کانگرس کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فرحان کاغذی، ورلڈ سندھی کانگرس امریکہ کے صدر راجا ڈاہر اور شاہدہ سومرو، سانا کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری علی خاصخیلی، صحافی ایم بی ببر ریلی کے منظمین اور میزبان دونوں تنظیموں کی طرف سے گلالہ اسماعیل، حسن مجتبیٰ اور رضا رومی نے خطاب کیا۔ جبکہ حسن مجتبیٰ نے سندھ سمیت پاکستان میں بڑھتی مذہبی انتہاپسندی اور تشدد کے خلاف اپنی شاعری اور اس بارے میں اپنی مشہور نظم 'طالبان' پڑھی۔

ریلی کے اختتام پر ریلی میں شریک تمام ساجھے دار تنظیموں کی متفقہ رائے سے تحریر کردہ یادداشت نامہ گلالہ اسماعیل نے پاکستانی قونصل خانے کے بیرونی دروازے پر پاکستانی قونصل خانے کے نمائندے کے حوالے کیا۔ یادداشت میں تفصیلی انداز میں ڈاکٹر شاہنواز کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث پولیس عمل داروں، اس کیس میں اہم اشتعالی اور بلاسفیمی کے بے جا استعمال کے دھندے میں ملوث عمر سرہندی اور ڈاکٹر شاہنواز کی لاش کی بے حرمتی میں ملوث تمام ملزمان کی بلاتاخیر فوری گرفتاریوں کے پرزور مطالبات کیے گئے ہیں۔ ان مطالبات کے علاوہ سندھ رواداری مارچ کے شرکا پر کراچی پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ تشدد کی مذمت اور رواداری مارچ کے تمام شرکا کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔

پاکستانی قونصل خانے کے توسط سے ریلی کے منتظمین اور تمام شریک تنظیموں کی طرف سے پاکستانی حکومت کو بھیجے گئے یادداشت نامے پر بلاسفیمی قوانین کے بے جا اور غلط استعمال کے انسداد کیلئے قوانین میں ترامیم اور مذہبی اقلیتوں پر جبر و تشدد روکنے کے پرزور مطالبات شامل ہیں۔

مزیدخبریں