میری بیوی نے مجھ سے خلع نہیں لیا۔ میں نے اپنی بیوی کو طلاق نہیں دی۔ خلع کی بات جھوٹ ہے، بکواس ہے۔ یہ کہہ کر لیجنڈری ایکٹر فردوس جمال نے اپنی اہلیہ کو طلاق دینے یا ان کے خلع لینے کی تردید کر دی۔ یوں اس تردید سے بلاواسطہ انہوں نے اپنے بڑے بیٹے حمزہ فردوس کو بھی جھوٹا اور غلط کہہ دیا۔ مطلب کوئی ایک جھوٹ ضرور بول رہا ہے، 70 سال کا بوڑھا باپ یا پھر جوان بیٹا۔
اور جھوٹا کون ہے اس کا فیصلہ صرف اور صرف فردوس جمال کی اہلیہ یعنی حمزہ فردوس کی والدہ ہی کر سکتی ہیں۔ کیونکہ صرف وہی بتا سکتی ہیں کہ کیا انہوں نے خلع لیا یا نہیں۔ اس کے باوجود لگ یہی رہا ہے کہ فردوس جمال درست کہہ رہے ہیں جبکہ حمزہ فردوس غلط۔ شاید باپ کو گھر سے نکال باہر کرنے پر ہونے والی تنقید سے بچنے کے لیے انہوں نے خلع والی بات کی۔ مگر ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ ابھی آپ کو بتاتے ہیں۔
اصل میں حمزہ فردوس کی اپنی والدہ کے خلع لینے والی بات ہضم نہ ہونے کی کئی ایک وجوہات ہیں۔ سب سے بڑی وجہ یہ کہ خلع وہ طلاق ہوتی ہے جو بیوی شوہر سے ڈیمانڈ کرتی ہے۔ اور یہ کارروائی کورٹ میں ہوتی ہے۔ اگر فردوس جمال کی اہلیہ عدالت میں خلع کی درخوست دیتیں تو میڈیا کو پتہ چل جاتا۔ یہ بریکنگ نیوز ہوتی۔ اس کے بعد خلع مل جاتا تو وہ تو اس سے بھی سے بڑی خبر ہوتی۔ لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی اور انہوں نے خلع بھی لے لیا، یہ بات سمجھ سے باہر ہے۔
اور تو اور، خود فردوس جمال نے بھی بالکل یہی بات کی۔ بولے، خلع کا باقاعدہ لیگل پروسس ہوتا ہے۔ کورٹ کچہری جانا پڑتا ہے۔ ایسا جب کچھ ہوا ہی نہیں تو پھر خلع کی بات تو 100 فیصد غلط ہے نا۔ فردوس جمال کی بات میں وزن ہے۔ اور سب سے بڑی بات یہ کہ اگر حمزہ فردوس کا یہ دعویٰ درست تھا کہ ان کی والدہ خلع لے چکی ہیں تو وڈیو میں وہ خلع کے قانونی کاغذات دکھا دیتے۔ یا نہ بھی دکھاتے صرف اتنا کہہ دیتے کہ ہمارے پاس لیگل ڈاکیومنٹس موجود ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے انہوں نے کہا تھا کہ ان کے پاس اس خرچے کی بینک کی رسیدیں موجود ہیں جو انہوں نے اپنے والد کی بیماری پہ کیا تھا۔
خلع کے ڈاکیومنٹس دکھانا یا ان کا ذکر کرنا اس لیے بھی ضروری تھا کہ اس وڈیو میں سب سے اہم بات تھی ہی خلع کی۔ اسی لیے تو لوگ بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ حمزہ فردوس نے اپنے ماں باپ کے متعلق غلط بیانی کی۔ ہاں اگر وہ یہ کہہ دیتے کہ ان کے والد نے ان کی والدہ کو طلاق دے دی ہے تو یہ اور بات تھی۔ مگر معاملہ مشکوک ہی صرف اس وجہ سے ہوا کہ انہوں نے خلع کا لفظ یُوز کیا، طلاق کا نہیں۔
خیر، فردوس جمال کا مزید کہنا تھا کہ میرے بچے شادی شدی ہیں۔ میں دادا ہوں۔ کیا اس عمر میں بیوی کو طلاق دوں گا؟ کیا وہ اس عمر میں مجھ سے خلع لے گی؟ اللہ نہ کرے کہ ہماری طلاق ہو۔ میری بیوی میرے 4 بچوں کی ماں ہے۔ میں اس سے بہت زیادہ پیار کرتا ہوں۔ میں اپنے بیوی بچوں سے اتنا ہی پیار کرتا ہوں کہ جتنا کوئی بھی شخص اپنے بیوی بچوں سے کرتا ہے۔ میری بیوی نے میری بہت خدمت کی ہے اور مسلسل خدمت کر رہی ہے۔ نہ جانے کس نے یہ غلط فہمی پیدا کر دی کہ اس نے مجھ سے خلع لے لیا ہے۔ میری اہلیہ تو انتہا سے زیادہ اچھی ہیں۔ میرا پورا خاندان، میرے بہن بھائی، سب ہی میری اہلیہ کی بے حد عزت اور قدر کرتے ہیں۔ بلکہ انہوں نے تو یہاں تک کہا کہ ان کا اور ان کے بیوی بچوں کا تو کوئی جھگڑا ہوا ہی نہیں۔
ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اپنے بچوں کو اپنے وجود کا حصہ بھی قرار دیا۔ فردوس جمال نے تمیز اور تہذیہب کا دامن بھی ہاتھ سے نہ چھوڑا۔ اپنے بڑے بیٹے حمزہ فردوس کے متعلق کوئی غلط بات نہیں کی۔ خلع کی تردید بھی مہذب طریقے سے کی۔ لیکن اس کے باوجود یہ بھی کلیئر کر دیا کہ ان کا گھر صرف حمزہ فردوس نے نہیں بنوایا۔ فردوس جمال نے کہا کہ اس گھر کو بنانے میں زیادہ پیسے انہوں نے دیے۔ ہاں حمزہ نے بھی اس کے لیے رقم دی تھی۔