’مجھے شرم آتی ہے ایک جھوٹے پر اعتبار کیا‘

وزیراعظم عمران خان کا کوئٹہ میں موجود ہزارہ برادری کے دھرنے کے شرکا کو ’بلیک میلرز‘ کہنے پر سینئر صحافی اور تجزیہ نگاروں نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
وزیر اعظم کے اس بیان کو کوئی بے حسی کہہ رہا ہے اور کوئی اس بیان کو بیوقوفی سے تشبہیہ دے دے رہا۔
سینئر صحافی عامر غوری نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ مجھے شرمندگی ہے کہ میں نے عمران خان کو ایک کرکٹ ہیرو کے طور پر تسلیم کیا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ مجھے شرمندگی ہے کہ میں نے ان پر اعتبار کیا اور ان کے لئے رضاکارانہ طور پر فنڈ اکٹھے کرنے میں مدد کی۔ عامر غوری نے مزید لکھا کہ 1997 میں جب عمران خان نے سیاست شروع کی تو مجھے لگا کہ وہ کرپشن فری پاکستان کی تعمیر کریں گے۔ ’مجھےشرمندگی ہے کہ میں نے ایک جھوٹے پر یقین کیا۔‘
I am so ashamed today that I adored Imran as my sole cricketing hero, that I trusted him when he asked us to volunteer & raise funds for his hospital, that I believed him in 1997 that his politics would work to make a corruption-free Pakistan. I am ashamed that I believed a liar.
— aamir ghauri (@aamirghauri) January 8, 2021
معروف صحافی و تجزیہ نگار طلعت حسین نے لکھا کہ ایک حادثے کی وجہ پر شروع ہوا ایک چھوٹا سا احتجاج ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے اس صورت حال کی وجہ بدترین تکبر، بنیاد پرستی اور برا مشورہ ہے۔ اب اعلی عسکری اداروں کو تیار کیا گیا ہے کہ وہ دھرنے کے شرکا کو میتیں کی تدفین کیلئے راضی کریں۔ یقیناً یہ انتہائی بد ترین صورت حال ہے۔
What started as a tragic protest is now a full-blown national crisis. Toxic conceit, superstition and bad advice has caused this. Now top level military and intel resources r deployed to convince people to bury their dead. This is such a shameful situation.
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) January 8, 2021
معروف قانون دان اور تجزیہ نگار ریما عمر نے لکھا کہ اگر وزیراعظم کی منطق کی تصحیح کر کے سمجھا جائے تو یہ وزیراعظم ہی ہیں جو ہزارہ دھرنے کے شرکا اور شہید ہونے والوں کے ورثا کو بلیک میل کر رہے اور ان کے سامنے یہ شرط رکھ رہے ہیں کہ میں کوئٹہ تب ہی آؤں گا جب شہید ہونے والوں کو دفنایا جائیگا۔
Going by this logic, appears as if it is the PM who is “blackmailing” the families of the martyrs and the persecuted Hazara community by making his visit to Quetta conditional upon the burial of the deceased https://t.co/zbw6wrl0O1
— Reema Omer (@reema_omer) January 8, 2021
سینئر صحافی ماروی سرمد نے اپنے ٹوئیٹر پر لکھا کہ انہیں وزیراعظم کا بیان سن کر دھچکا لگا جب انہوں نے ہزارہ دھرنے کے شرکا کو مخاطب کر کے کہا کہ انہیں بلانے کیلئے بلیک میل نہ کیا جائے۔ یہ وہی وزیراعظم ہیں جو پہلے بزنس کمیونیٹی کے ہاتھوں بلیک میل ہوتے رہے اس بلیک میلنگ کی مد میں انہیں ٹیکس چھوٹ دی گئی اور اسی طرح شوگر اور فارماسوٹیکل کمپنیوں کو نوازا گیا۔
Shocked to hear PM @ImranKhanPTI's statement asking Hazara mourners to "not blackmail the premier" by insisting him to come and stand with them. This is the same PM who got blackmailed by the business community that got tax amnesty schemes & sugar / farma monopoly.
— Marvi Sirmed (@marvisirmed) January 8, 2021
صحافی شہریار مرزا نے لکھا کہ عمران نے اس صورت حال میں اپنے لئے خود ایک مسئلہ کھڑا کیا جہاں وہ ایک چھوٹی سی مظلوم اقلیت کے ساتھ کھڑے ہو کر سرخرو ہو سکتے تھے۔ انہوں نے ان کے اس بیان کو فتح کے جبڑوں سے شکست دینا قرار دیا۔
Incredible that Imran Khan was able to manufacture a crisis for himself at a moment when one simple act could have empathised with a brutalised minority and boosted his own popularity. Takes real skill to snatch defeat from the jaws of victory.
— Shaheryar Mirza (@mirza9) January 8, 2021
معروف صحافی ضرار کھوڑو نے ایک جملے میں تمام صورت حال کا جائزہ پیش کیا کہ ’جب قاتل آپ کے نظریات کی حمایت کر رہے ہوں تو یقیناً آپ کے نظریات غلط ہیں۔‘
Generally when you find mass murderers and frauds endorsing your views, your views are likely wrong.
— Zarrar Khuhro (@ZarrarKhuhro) January 8, 2021
