• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
بدھ, مارچ 29, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

قبائلی اضلاع کے انتخابات، ایف سی آر سے آئین پاکستان تک

عبدالرؤف یوسفزئی by عبدالرؤف یوسفزئی
جولائی 19, 2019
in انسانی حقوق, انسانی حقوق, تجزیہ, ریاست, سیاست, نوجوان
4 0
0
قبائلی اضلاع کے انتخابات، ایف سی آر سے آئین پاکستان تک
22
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

تحریر: (عبدالروف یوسفزئی) انیسویں صدی کے آخری عشرہ میں ہنری ڈیورنڈ اور افغانستان کے امیرعبدالرحمان کے مابین ایک معاہدے پر دستخط ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں تقریبا 2200 کلومیٹر طویل طورخم، پاک افغان یا ڈیورنڈ بارڈر کی حدود متعین ہو جاتی ہے۔ جس سے پشتون افغان کو دو ملکوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، بعد میں یہ خطہ پاکستان کے آخری مغربی گاؤں سے لے کر انڈس دریا تک بفرزون بنا کر عالمی طاقتوں کی ایک نہ ختم ہونے والی گریٹ گیم شروع کر دی، جو آج بھی جاری ہے۔ برطانیہ راج نے 1900 تک پشتون علاقوں میں 60 کے قریب ملٹری آپریشنز کئے تھے اور 1897 میں بڑی بغاوت میں بہت زیادہ مالی و جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا تھا۔

پاکستانی پشتون بلٹ وجود میں آجاتا ہے، اس ریجن کے متعلق برٹش راج والی پالیسیاں ہی بعد میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے جاری رکھیں کیوںکہ یہی راستے سویت فوج کے خلاف اس وقت کے مجاہدین نے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کئے تھے۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ان جنگجووں کو تمام دنیا کی سپورٹ حاصل تھی، 1901 میں فرنٹئیر کرائمز ریگولیشن (ایف سی آر) کا کالا قانون نافذ کیا۔

RelatedPosts

پارلیمنٹ سے استعفے، صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل بڑی بدنیتی ہے یا انتخابات کا التوا؟

‘اظہر مشوانی جبری گمشدگی کا شکار ہیں، کوئی اگر مگر قابل قبول نہیں’

Load More

اگرچہ اس قانون کے متعلق کئی شقیں پشتون جرگہ سے لی گئی تھیں، جس کی وجہ سے جرگہ کی غیرجانبدارانہ اپروچ پر بھی سوالات اٹھائے گئے کیوںکہ حکومتی جرگہ میں مقامی ملکان شامل تھے ان عمائدین کی معیشت حکومتی وفاداری سے وابستہ تھی۔ انہی ملکان نے ایف سی آر کے حق میں سابقہ فاٹا اور بعض اوقات پشاور پریس کلب کے سامنے مظاہرے بھی کئے۔

ہندوستان کی تقسیم کے بعد سات دہائی تک قبائلی علاقہ جات کے پشتون انگریز کے قانون کے تحت زندگی گزار رہے تھے۔ شرم کی بات یہ ہے کہ ان پشتونوں کو پاکستانی آئین کے اندرلانے کی کوشش بھی نہیں کی گئی اور ہاں ایک دفعہ عوامی نیشنل پارٹی نے بیگم نسیم ولی خان کی سربراہی میں انضمام کا فارمولا پیش کیا تھا جس کے خلاف طاقتور اشرافیہ نے مقامی ملکان کو کھڑا کیا تھا۔

2018 میں پچیسویں آئینی ترمیم کے بعد بالاخر فاٹا کے ساتھ ایجنسیوں سمیت چھ فرنٹئیر ریجنز بھی خیبر پختونخوا میں ضم ہوگئے۔ اس میں کوئی دوسری آراء نہیں ہے کہ یہ ایک تاریخی کام سرانجام دیا گیا ہے، مگر اہم ترین سوال تو یہی بنتا ہے کہ اگر سامراجی قوتوں نے فاٹا اور کے پی کو اپنی فارورڈ اور بیک ورڈ پالیسیز کے لئے بفرزون قرار دیا تھا جہاں پر صرف جنگ اور جنگ کی انڈسٹری قائم تھی جس میں صرف ہندوستان اور افغانستان کے لوگوں نے ایک دوسرے کو قتل کیا تھا۔

نئی نسل کے ذہنوں میں یہی سوال بار بار اٹھے گا کہ پاکستانی ریاست (دھرتی ماں) کے کرتا دھرتا نے ہمیں کیوں غیر کی جنگوں کا ایندھن بنائے رکھا اور جن لوگوں نے بھی پشتون بلٹ میں جنگی اقتصاد کو پروان چڑھایا ان لوگوں اور اداروں کے نام مستقبل کے تحقیق کار ببانگ دہل بیان کریں گے۔ اگرچہ اس وقت میڈیا میں مقدس گائے کوحقیقت سنانے کا وقت نہیں آیا ہے، اگرچہ پشتون بلٹ سے اٹھتی ہوئی جوانوں کی مزاحمتی تحریک پشتون تخفظ موومنٹ نے آنے والی نسل کا قرض اتار دیا ہے اور کھل کر طاقتور اداروں اور افراد کے نام لئے ہیں باقی اس میدان میں کھیلنا سیاسی جماعتوں کا کام ہے۔

بات ہورہی تھی فاٹا مرجر اور 20 جولائی کو پہلی بار صوبائی الیکشنز کی، جس میں مقامی ووٹرز پہلی بار اپنی پسند کے سیاسی امیدواروں کو پختونخوا اسمبلی کا ممبر بنائیں گے۔ علاقے کے لئے قانون سازی ان کے اپنے لوگ ہی کریں گے۔ اس الیکشنز کے متعلق اگرچہ سیاسی جماعتوں کے بہت سے تخفظات ہیں مگر اکثریتی آبادی اس ارتقائی عمل کو سپورٹ کرتے ہیں۔ پاکستانی پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور آزاد امیدوار (پی ٹی ایم کے حامی) فورسز کی پولنگ اسٹیشنز کے اندر تعیناتی کے خلاف ہیں اور حتی کہ بلاول بھٹو نے پانچ جولائی کو پشاور پریس کلب میں یہ بھی کہا تھا کہ عمران خان قابل احترام ادارہ کو خوامخواہ بدنام کرنا چاہتے ہیں۔

نارتھ وزیرستان سے پی ٹی ایم کے حامی امیدوار جمال داوڑ جو کہ علاقہ میں سوشل ورکر کی حیثیت سے کافی مقبول بھی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ چند روز پہلے تک علاقے میں دفعہ 144 تھی، جس کی وجہ سے ہم درست طریقے سے کیمپین نہیں کرسکے۔ انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے امیدوار کو چھوٹ حاصل تھی اور وہ کارنر میٹنگز کرتا تھا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کو اب معلوم ہو چکا ہے کہ کون اس دھرتی کا بیٹا ہے اور ووٹ کا اصل حقدار ہے۔

ان الیکشنز میں دو خواتین بھی حصہ لے رہی ہیں، ایک جماعت اسلامی کی سیٹ پر کرم ایجنسی سے جبکہ دوسری ناہید آفریدی خیبر ضلع سے عوامی نیشنل پارٹی کی ٹکٹ پر بھرپور مہم چلا رہی ہے۔ ناہید آفریدی صوبائی حلقہ 106 سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ تاریخی خیبرپاس کے قریب شاہ کس میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی بھی قوم قانون سازی میں آدھی آبادی کو اگنور نہیں کرتی اور میں بھی الیکشن اس بنیاد پر لڑ رہی ہوں کہ خواتین کی آواز بن جاؤں اور دنیا کو بھی پیغام ملے کہ ہم پشتون روشن خیال اور گھٹن کے ماحول کو دفن کرنے نکلے ہیں۔ ناہید آفریدی نے فلسفہ میں پشاور یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے۔

نئے ضم شدہ اضلاع کے کل 16 سیٹس کے لئے تقریبا 60 امیدوار میدان میں ہیں۔ مقامی صحافی عبدالقیوم آفریدی نے 20 جولائی کے دن کو قبائل کی تاریخ میں اہم ترین دن قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سات دہائیاں اپنے آپ کو محب وطن ثابت کرنے والوں کو آخر کار آئینی دائرہ کے اندر آنے کی اجازت مل ہی گئی۔

قیوم آفریدی نے کہا کہ کئی سو سال سے پشتون بلٹ جنگجوؤں کی پیدوار کے لیے مشہور ہے مگر اب ہم امید کرتے ہیں اس خطے کو اقتصادی فوائد کے لئے نئے سرے سے جائزہ لیا جائے گا اور ساتھ قبائلی اضلاع کے لوگوں کو قانون سازی کی اجازت بھی مل گئی۔

Tags: الیکشنانتخابات 2019پاک فوجپی ٹی آئیپی ٹی ایمفاٹا انضمامکے پی کے
Previous Post

قبائلی اضلاع کی خواتین امیدوار بھی مسائل حل کرنے کی خواہاں

Next Post

وزیراعظم کا دورہ امریکہ اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی

عبدالرؤف یوسفزئی

عبدالرؤف یوسفزئی

مصنف پشاور سے تعلق رکھتے ہیں اور صحافت کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ ان سے رابطہ ٹوئٹر پر @theraufkhan کیا جا سکتا ہے۔

Related Posts

پارلیمان راتوں رات قانون سازی کر سکتی ہے بشرطیکہ رہنماؤں کے ذاتی مفادات خطرے میں ہوں

پارلیمان راتوں رات قانون سازی کر سکتی ہے بشرطیکہ رہنماؤں کے ذاتی مفادات خطرے میں ہوں

by عظیم بٹ
مارچ 29, 2023
0

قیام پاکستان سے آج تک ملک کا سب سے اہم اور سب سے مقدس ادارہ پارلیمان جو کہ قوم کی ترجمانی کرتا...

ہئیت مقتدرہ ‘پروجیکٹ 1985’ کے ذریعے اب کپتان کا راستہ روک رہی ہے

ہئیت مقتدرہ ‘پروجیکٹ 1985’ کے ذریعے اب کپتان کا راستہ روک رہی ہے

by حسنین جمیل
مارچ 28, 2023
0

جنرل ضیاء الحق کا مارشل لاء زوروں پر پہنچ چکا تھا۔ سماج میں جنرل ضیاء الحق کے خلاف نفرت عروج پر تھی...

Load More
Next Post
وزیراعظم کا دورہ امریکہ اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی

وزیراعظم کا دورہ امریکہ اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In