• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, جنوری 29, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

سانحات کی ماری ہوئی قوم

احسن عالم بودلہ by احسن عالم بودلہ
نومبر 18, 2019
in انسانی حقوق, میگزین
4 1
0
سانحات کی ماری ہوئی قوم
25
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ساہیوال میں ایک ایسا دلخراش سانحہ رونما ہوا ہے کہ جس کے درد سے ابھی تک روح بے چین ہے۔ ایسا پتہ نہیں کیوں ہے، حالانکہ اس طرح کے واقعات تو ہمارے سماج میں ہوتے ہی رہتے ہیں۔ ہم کچھ عرصہ ماتم کرتے ہیں۔ پھر ایک اور واقعہ ہوتا ہے اور ہم اس کے افسوس اور مذمتوں میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ شائد اس واقعہ میں پھول جیسے بچے شامل ہیں۔ جیسے پشاور کا سانحہ تھا۔ جس میں دہشت گردوں نے معصوموں کا خون بہایا تھا۔ جس کے بارے میں سوچ کر آج بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ مگر یہاں پر تو جس تکلیف سے دل چھلنی ہے وہ یہ ہے کہ ان معصوموں کو دہشتگرد کہا گیا۔ اور ان پر فائرنگ کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ قانون کے محافظ ہیں۔ ان معصوم بچوں کی تصویر دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے کہ کتنے ظالم ہوں گے وہ لوگ جنہوں نے ان کے والد کے روکنے کے باوجود ان کے سامنے اندھا دھند گولیاں چلا دیں جس سے ان کے والدین کے ساتھ ان معصوموں کی ایک پھول جیسی بہن بھی جان کی بازی ہار گئی۔

پھر کوئی ماڈل ٹاؤن کے واقعہ کا ذکر کر کے اس واقعہ کی توجیہہ پیش کر رہا ہے کہ اگر اس حکومت میں یہ واقعہ ہو گیا ہے تو پچھلی حکومت میں ماڈل ٹاؤن کا واقعہ بھی تو ہوا تھا۔ ماڈل ٹاؤن کا واقعہ بھی ظلم اور بربریت تھا جس میں قانون کے محافظوں نے بے گناہ انسانوں کا خون بہایا تھا، اور یہاں پر بھی اسی طرح بے حسی کی تاریخ رقم کی گئی ہے کہ معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین کو بیدردی سے گولیاں مار کر خون میں نہلا دیا گیا ہے۔ تو جس طرح ماڈل ٹاؤن واقعے کو سیاست کی نذر کیا گیا، اس دلخراش واقعہ پر بھی سیاست چمکانا کیا ضروری ہے؟ کوئی کہہ رہا ہے کہ اس طرح کے واقعات تو پوری دنیا میں ہوتے رہتے ہیں۔ جی بالکل ہوتے رہتے ہیں، مگر کیا وہاں پر بھی جب ماورائے عدالت قتل کے واقعات ہوتے ہیں تو ان واقعات پر تحقیقات کرنے کے بعد ملوث افراد کو سزا دینے کی بجائے اس طرح ان پر سیاست کی جاتی ہے؟ یا وہاں بھی یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ ایسے واقعات تو ہوتے ہی رہتے ہیں؟

RelatedPosts

جنرل باجوہ کی توسیع؟ کابینہ کمیٹی کی آرمی ایکٹ میں ترمیم، ‘دوبارہ تقرر’ کی جگہ ‘برقرار’ لکھنے کی تجویز

حکومت پاک فوج اور افسر کے خلاف ہتک عزت پر قانونی کارروائی کرے: آئی ایس پی آر

Load More

اور اب پنجاب کے وزیرِ قانون صاحب فرما رہے ہیں کہ ان افراد کے گھر سے دہشتگردی کے شواہد ملے ہیں اور ان کو داعش سے متعلقہ لوگوں کا آلہ کار بتایا جا رہا ہے۔ اگر یہ بات مان بھی لی جائے تو بھی پولیس والوں کو یہ حق کس نے دیا کہ اس طرح سے جب اپنے بچوں کے ساتھ وہ ایک شادی میں شرکت کرنے جا رہے تھے تو ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی جائے؟ کیا یہ لوگ ان دہشتگردوں سے زیادہ خطرناک تھے جنہوں نے یہاں پر اے پی ایس واقعہ سمیت بے گناہ لوگوں کو مار کر خون کی ہولی کھیلی اور ریاست نے ان لوگوں کے ایک ساتھی احسان اللہ احسان کو اپنا سرکاری مہمان بنا کر رکھا ہوا ہے؟ یا یہ ان سے بھی زیادہ خطرناک تھے جو دوسرے ممالک میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں مگر آزادی سے رہ رہے ہیں؟ یا ان مذہب کے ٹھیکیداروں سے جنہوں نے مذہب کے نام پر اپنے مخالف فرقے کے بہت سارے لوگوں کو قتل کیا اور وہ بھی کھلے عام جلسے جلوس کرتے ہیں اور ریاستی اداروں کے عہدیداروں سے ملاقاتیں بھی کرتے ہیں۔

عام طور پر ہمارے ملک میں جب بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے ماورائے عدالت قتل کے واقعات رونما ہوتے ہیں تو کچھ قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے ہیں کہ جن کو تو کٹہرے میں لایا ہی نہیں جا سکتا اور نہ ہی ان کے بارے میں کوئی بات کی جا سکتی ہے، کیونکہ اس سے آپ غدار قرار دیے جا سکتے ہیں۔ مگر حالات یہ ہیں کہ پولیس کی طرف سے کیے گئے ایسے جرائم پر بھی پردہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اس کے لئے طرح طرح کی توجیہات گھڑ کر عوام کے سامنے پیش کی جاتی ہیں۔ اس میں نہ صرف پولیس کا محکمہ شامل ہوتا ہے بلکہ حکومت کے لوگ بھی شامل ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ پولیس والوں نے کسی اہم حکومتی شخصیت کے کہنے پر ہی ایسا کام کرنا ہوتا ہے۔ ماڈل ٹاؤن اور نقیب اللہ محسود کیس میں ایسا ہی ہوا تھا اور اب بھی حکومت کے لوگ جس طرح سے ساہیوال واقعہ کے بارے میں پولیس کے حق میں تاویلیں پیش کر رہے ہیں اس سے بھی یہ تاثر ملتا ہے کہ کہیں پر کچھ گڑبڑ ہے۔

اس واقعہ پر بھی جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے۔ اس کی رپورٹ بھی آ جائے گی۔ مگر اس سے کیا ہو گا؟ کیا اس سے ان معصوم بچوں کے والدین اور ان کی بہن واپس آ جائیں گے یا جس ذہنی کرب اور خوف کا شکار وہ اب ہیں اور ساری زندگی رہیں گے، کیا اس میں کوئی کمی آ جائے گی؟ یا وہ کبھی سر اٹھا کر جی سکیں گے؟ ان سب سوالوں کا جواب نفی میں ہے۔ ہاں اتنا ہو جائے کہ اس واقعہ میِں ملوث افراد کو اگر سزا مل جائے تو شائد ان بچوں کو کچھ دلاسہ ملے ورنہ پیسوں کی امداد تو ان کے لئے بے معنی ہے۔ ویسے اس کا امکان بہت کم ہے کیونکہ اس واقعہ کی طرح نقیب اللہ محسود اور ماڈل ٹاؤن کے واقعات کے لواحقین ابھی تک انصاف کے لئے در بدر بھٹک رہے ہیں مگر ان کو انصاف نہیں مل سکا۔ یہ بھی وہ واقعات ہیں جو میڈیا کی وجہ سے لوگوں کے سامنے آ گئے ہیں ورنہ بے شمار ایسے واقعات کو تو دبا دیا جاتا ہے اور جن کے ساتھ ایسا ہوتا ہے ان کا کوئی پرسانِ حال ہی نہیں ہوتا۔

تحریکِ انصاف کی حکومت کے لئے یہ واقعہ بہت اہم ہے۔ اس سے پتہ چلے گا کہ ماضی میں اس طرح کے ہونے والے واقعات پر وہ جس طرح ردِ عمل دیتے ہوئے کاروائی کا مطالبہ کرتے تھے اب اپنی حکومت میں اس پر کس طرح کا ایکشن لیتے ہیں کیونکہ بہر حال اس طرح کے ہر واقعہ میں ملوث افراد کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کی ذمہ داری حکومتِ وقت پر ہی عائد ہوتی ہے۔ اگر تو واقعی اس واقعہ میں ملوث افراد کو سزا ملتی ہے تو یہ ایک بہت اچھی روایت ہے۔ ورنہ سانحات کی ماری ہوئی یہ قوم اسی طرح سے اس سانحہ کو بھی بھلا دے گی جس طرح اس سے پہلے ہونے والے اس طرح کے سانحات کو بھلا دیا گیا اور ایک نیا سانحہ رونما ہونے کے خوف میں مبتلا ہو جائے گی!

Tags: احسن عالم بودلہپاکستان میں سانحاتحکومت پاکستانسانحہ ساہیوالسی ٹی ڈی اہلکارنیا دور
Previous Post

سیف سٹی اتھارٹی کے اہلکار گاڑیوں میں بیٹھے جوڑوں کی ذاتی نوعیت کی تصاویر وٹس ایپ گروپوں میں جاری کرنے لگے

Next Post

یہ ناول ایک سسکی ہے جس کی بازگشت انسانیت کو ہلا کر رکھ دے

احسن عالم بودلہ

احسن عالم بودلہ

مصنف جامعہ پنجاب سے ابلاغیات میں ماسٹرز کر چکے ہیں، سیکولرازم کے حامی اور سیاست، ادب اور موسیقی سے شغف رکھتے ہیں۔

Related Posts

اصالتِ ماہیت اور مکتبِ خراسان

اصالتِ ماہیت اور مکتبِ خراسان

by حمزہ ابراہیم
جنوری 28, 2023
0

جدید سائنس نے یہ بتایا ہے کہ چیزیں مرکبات (Molecules) سے مل کر بنی ہیں۔ ان کی صفات مرکبات کی ترتیب اور...

کراچی شہر میں پانی کی قلت پیدا کرنے میں کس کس کا ہاتھ ہے؟

کراچی شہر میں پانی کی قلت پیدا کرنے میں کس کس کا ہاتھ ہے؟

by محمد عبدالحارث
جنوری 27, 2023
0

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے 36 سالہ سپروائزر فرقان اختر کو منگھوپیر ضلع غربی میں اپنی موٹرسائیکل پر سڑکوں پر گھوم...

Load More
Next Post
یہ ناول ایک سسکی ہے جس کی بازگشت انسانیت کو ہلا کر رکھ دے

یہ ناول ایک سسکی ہے جس کی بازگشت انسانیت کو ہلا کر رکھ دے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In