• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, اپریل 2, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

16 دسمبر 1971 اور ہمارے اکابرین کا فکری الجھاؤ

زمان خان by زمان خان
نومبر 18, 2019
in تاریخ, میگزین
9 0
0
16 دسمبر 1971 اور ہمارے اکابرین کا فکری الجھاؤ

بشکریہ ہیرلڈ

10
SHARES
48
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

16 دسمبر 1971، جب پاکستانی فوج نے ہندوستانی فوج کے سامنے ڈھاکہ کے پلٹن میدان میں ہتھیار ڈالے اور نوے ہزار سے زائد جنگی قیدی بن گئے اور پاکستان ٹوٹ گیا۔ ہر سال 16 دسمبر 1971 کے سانحہ پر اخبارات اور جرائد خصوصی ضمیمہ نکالتے ہیں اور اب الیکڑانک میڈیا بھی اس پر خصوصی پروگارم کرتا ہے۔ دانشور اس پر اپنی اپنی رائے دیتے ہیں۔ مگر اگر آپ ان سب باتوں کا بغور مطالعہ کریں تو اس میں آپ کو ایک بات مشترک نظر آئے گی وہ یہ کہ پاکستان کو ہندوستان نے توڑ دیا اور اس کے ساتھ سوؤیت روس بھی شامل تھا۔ جنرل یحییٰ شرابی اور زانی تھا یا یہ ہماری مذہب سے دوری کا نتیجہ ہے۔

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ مکمل سچ ہے؟

RelatedPosts

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

ایسا نہیں کہ ہم نے 16 دسمبر سے کچھ نہیں سیکھا!

Load More

مکمل سچ جاننے کے لئے ہمیں پاکستان کی سیاسی تاریخ پر نظر ڈالنی پڑے گی۔

آل انڈیا مسلم لیگ ڈھاکہ میں 1906 میں قائم ہوئی۔ یعنی بنگالی مسلمانوں کو اپنے حقوق کا باقی صوبوں سے پہلے شعور تھا۔ مسلم لیگ نے دوسری سیاسی جماعتوں کی طرح انگریزوں کو پیٹیشنز دینے کا اور وفد کے ذریعہ ملاقاتوں کا طریقہ اپنایا۔

مارچ 1940 میں لاہور میں منظور ہونے والی ایک قرارداد (جسے ہم قرارداد پاکستان کہتے ہیں) میں ایک ریاست کی بجائے آزاد اور خود مختار ریاستوں کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

بحرحال 15 اگست 1947 کو ہندوستان کی تقسم کے نتیجے میں پاکستان معرض وجود میں آ گیا۔

قائد اعظم محمد علی جناح اس کے پہلے گورنر جنرل بنے اور نوابزادہ لیات علی خان اس کے پہلے وزیر اعظم۔

یہاں اس بات کا تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ مشرقی پاکستان نے مغربی پاکستان سے چھ لوگوں کے لئے آئین ساز اسمبلی سے استعفے دیے تاکہ یہ لوگ ممبر بن سکیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ممبر بننے والوں میں نوابزادہ لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیر اعظم بھی تھے۔

گو ہندوستان میں سب سے پہلے انگریزوں نے بنگال کو ہی فتح کیا تھا اور 1911 تک کلکتہ ہی برطانوی راج کا دارالخلافہ رہا، بنگال اور بہار کی فوج کی مدد سے ہی انگریزوں نے باقی ہندوستان فتح کیا لیکن میں جس حقیقت کی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ قیام پاکستان کے وقت پاکستان کی فوجی اور سویلین نوکر شاہی میں بنگالیوں کا حصہ بہت ہی کم تھا۔

پاکستان کے بہت بڑے مؤرخ محترم کے کے عزیز کا کہنا تھا کہ شروع ہی سے مغربی پاکستان کے لیڈروں کا بنگالیوں کے ساتھ حقارت آمیز رویہ تھا۔
ہم دیکھتے ہیں کہ جلد ہی ’مہاجر اور پنجابی نوکر شاہی نے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔

قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی وفات کے بعد خواجہ ناظم الدین کو پاکستان کا گورنر جنرل بنا دیا گیا۔ لیکن کیونکہ نوابزادہ لیاقت علی خان کا سیاسی قد کاٹھ بہت بڑا تھا اس لئے ساری طاقت اور اختیارات لیاقت علی خان کے ہاتھ میں تھے۔

جب لیاقت علی خان کو 16 اکتوبر 1951 کو راولپنڈی کے کمپنی باغ میں گولی مار دی گئی تو خواجہ ناظم الدین کو ان کی جگہ وزیر اعظم مقرر کر دیا گیا اور نوکر شاہی کے نمائندے غلام محمد جن کا تعلق پنجاب سے تھا گورنر جنرل بن گئے۔ اس طرح سارے اختیارات ایک دفعہ پھر گورنر جنرل کے پاس چلے گئے۔

نوکر شاہی کو کوئی بھی ایسا وزیر اعظم برداشت نہیں تھا جس کا کوئی اپنا قد کاٹھ ہو لہٰذا گورنر جنرل غلام محمد نے خواجہ ناظم الدین کو وزارت عظمیٰ سے برطرف کر کے آئین ساز اسمبلی توڑ دی۔

سندھ ہائی کورٹ نے گورنر جنرل کے فیصلے کو خلاف قانون قرار دیا مگر فیڈرل کورٹ نے گورنر جنرل کے حق میں فیصلہ دیا۔

یہاں سے پاکستانی سیاست میں عدلیہ کا کردار شروع ہوتا ہے مگر بقول حامد خان کے پاکستان کے پہلے چیف جسٹس کے تقرر کے وقت بنگالی جج سینیئر تھے مگر نوکر شاہی نے مغربی پاکستان کے جسٹس منیر کو چیف جسٹس بنا دیا۔

1958 تک جب فوج نے ملک میں جنرل ایوب کی قیادت میں مارشل لا لگا دیا۔ اس سے پہلے مشرقی پاکستان کے محمد علی بوگرہ اور سہروردی پاکستان کے وزیر اعظم بنے۔

مؤرخ یہ بھی کہتے ہیں کہ جب قائد اعظم نے ڈھاکہ میں یہ ایک جلسے میں اعلان کیا کہ پاکستان کی قومی زبان صرف اور صرف اردو ہوگی تو حاضرین نے اپنے اختلاف کا برملا اظہار کیا۔

یہاں اس بات کا ذکر بھی بے محل نہ ہوگا کہ کراچی کی نوکر شاہی کے خلاف بنگالیوں نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کے لئے مشرقی پاکستان کے صوبائی الیکشن میں مشرقی پاکستان والوں نے سب بڑے سیاست دانوں کو زبردست شکست دی۔

جنرل ایوب کے دور حکومت میں مغربی پاکستان نے خوب ترقی کی اور اسلام آباد کو ملک کا دارالخلافہ بنا دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں بائیس خاندانوں کی اجارہ داری بھی قائم ہو گئی۔

دراصل 1965 کی جنگ نے نہ صرف ملک کی اقتصادی ترقی کو روک دیا بلکہ مشرقی پاکستان میں بھی احساس محرومی اور خوف پیدا کر دیا کیونکہ یہی کہا جاتا تھا کہ مشرقی پاکستان کا دفاع مغربی پاکستان سے کیا جائے گا۔

اقتدار پر جنرل یحییٰ خان کے قبضے کے بعد اس نے نہ صرف مغربی پاکستان میں ون یونٹ توڑ دیا بلکہ پاکستان میں پہلے عام انتخابات بھی کروائے جس میں ملک کی تاریخ میں پہلی بار مشرقی پاکستان کو آبادی کی بنیاد پر قومی اسمبلی میں نمائندگی دی گئی۔

الیکشن کے نتیجہ میں مشرقی پاکستان سے شیخ مجیب الرحمان کی عوامی لیگ ساری سیٹوں سوائے دو کے کامیاب ہوئی۔ مغربی پاکستان میں پنجاب اور سندھ میں پیپلز پارٹی، صوبہ سرحد (خیبر پختونخوا) اور بلوچستان میں عوامی نیشنل پارٹی جیتی۔

اب چاہیے تو یہ تھا کہ قومی اسمبلی کے نتائج کے اعلان کے فوراً بعد جنرل یحییٰ قومی اسمبلی کا اجلاس بلاتا اور جلد از جلد اقتدار اکثریتی پارٹی یعنی عوامی لیگ کو سونپ دیتا مگر کیونکہ جنرل یحییٰ اور ملڑی کے اپنے عزائم تھے مزید انہوں نے مغربی پاکستان سے ذوالفقار علی بھٹو کو اپنے ساتھ ملا لیا اور قومی اسمبلی کا اجلاں ملتوی کر دیا۔

شیخ مجیب الرحمان اور ذوالفقار علی بھٹو

ملڑی جُنٹا نے مشرقی پاکستان پر فوج کشی شروع کر دی۔ شیخ مجیب اور چند دوسرے عوامی لیگ کے لیڈروں کو گرفتار کر کے مغربی پاکستان لے آئے، بہت سارے عوامی لیگ کے رہنما اور کارکن بھاگ کر ہندوستان چلے گئے۔

اس طرح ملک میں خانہ جنگی شروع ہو گئی جو 16 دسمبر 1971 تک جاری رہی جب پاکستان کی فوجوں نے ہندوستانی فوجوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور بنگلہ دیش ایک آزاد ملک بن گیا۔

اب ہوتا یہ ہے کہ طاقت کے استعمال کے ساتھ مسئلے کا سیاسی حل بھی نکالا جاتا ہے۔ ہمارے تمام دوست ممالک حتیٰ کہ چین نے بھی عوامی لیگ سے بات چیت کے ذریعے مسئلے کے سیاسی حل کا مشورہ دیا۔ مگر اس وقت کے حکمران ٹولے نے ان کی ایک نہ سنی اور آخر کار پاکستان کو فوجی میدان میں شکست ہوئی۔ پاکستان دو ٹکڑے ہو گیا۔

اس دوران جو قتل و غارت ہوا میں اس کی تفصیل میں نہیں جاتا۔

مغربی پاکستان یا جسے بھٹو نیا پاکستان کہتا تھا میں فوج کے ایک حصے نے جنرل یحییٰ کے خلاف بغاوت کر دی اور اسے اقتدار ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے کرنا پڑا۔

دسمبر 1970: یحییٰ خان بھٹو کو اقتدار منتقل کرتے ہوئے

بدقسمتی سے نئے پاکستان میں وہ پارٹی بر سر اقتدار آ گئی جو مشرقی پاکستان پر فوج کشی کی حامی تھی۔ گو اس نے حقائق کو جاننے کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان حمودالرحمان کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا مگر اس کی رپورٹ آج تک منظر عام پر نہ آئی (فوج نے اپنے طور پر جنرل آفتاب کی نگرانی میں انکوائری کی)۔

زمینی حقیقت یہ ہے کہ نئے پاکستان میں دو دفعہ طویل مارشل لا لگا اور سویلین حکومتیں بھی اپنے اقتدار بچانے کے لئے اتنی ہمت نہیں رکھتی تھیں کہ وہ مشرقی پاکستان کے جمہوری حق غصب کرنے والوں کے خلاف کوئی اقدام اٹھاتیں یا اخلاقی طور پر ہی اپنے بنگالی بھائیوں سے معافی مانگتیں۔

یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ غیر جمہوری طاقتوں یعنی فوج نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی لگایا بلکہ ہر سویلین حکومت کے سر پر غیر جمہوری قوتوں کی تلوار لٹکتی رہی۔ موجودہ پاکستان میں کسی بھی سیاسی حکومت کو کام کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

اب صورت حال یہ ہے کہ مسلسل فوجی حکومتوں اور فوج کی کھلی اور درپردہ مداخلت کے نتیجے میں عوام میں جمہوریت کا جذبہ دن بدن کمزور ہوتا جا رہا ہے (جو بہت ہی تشویشناک بات ہے)۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ لوگ جو آج پارلیمان کی بالادستی کی بات کر رہے ہیں، وہ قابل تحسین ہیں۔

مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ پاکستان میں آج اس بات کا فیصلہ ہونا باقی ہے کہ ہمارے پیارے ملک میں حکمرانی کا حق عوام کے منتخب نمائدوں کو ہے یا غیر جمہوری قوتوں کو۔ مقصد یہ ہے کہ ہمارے اکابرین اور صاحب بست و کشاد آج بھی مشرقی پاکستان پر فوج کشی کو جائز سمجھتے ہیں اور اپنی غلطیوں کی درستگی کی بجائے ہندوستان اور روس کو بنگلہ دیش بنانے کا الزام دیتے ہیں۔

18ویں ترمیم ختم کرانے کے لئے دباؤ بھی اسی عوام دشمن سوچ کے تسلسل کا اظہار ہے جس کے نتیجہ میں پاکستان ٹوٹا تھا۔

Tags: 16 دسمبر 1971بنگالپلٹن میداندسمبر 1971زمان خانسانحہ بنگاللیاقت علی خاننیا دور
Previous Post

کیا اسقاطِ حمل پاکستانی معاشرے میں قابلِ قبول ہے؟

Next Post

مسلسل بڑھتی بے روزگاری اور حکومتوں کی مسئلے کے حل میں ناکامی

زمان خان

زمان خان

Related Posts

مہمان پرندے کونج کو شکاریوں سے خطرہ

مہمان پرندے کونج کو شکاریوں سے خطرہ

by شاہ میر مسعود
مارچ 30, 2023
0

موسمی تبدیلیوں کی باعث سائبیریا سے دوسرے علاقوں کے لیے ہجرت کا سفر کرنے والے نایاب پرندے کونج کا بے دریغ شکار...

مار دھاڑ، لوٹ کھسوٹ، دھوکہ دہی اور کرپشن میں ہماری کارکردگی لاجواب ہے

مار دھاڑ، لوٹ کھسوٹ، دھوکہ دہی اور کرپشن میں ہماری کارکردگی لاجواب ہے

by اے وسیم خٹک
مارچ 28, 2023
0

اکثر ہم کسی نا کسی کی زبان سے کارکردگی کا ذکر سنتے رہتے ہیں کہ کارکردگی ٹھیک نہیں، یا تسلی بخش نہیں۔...

Load More
Next Post
مسلسل بڑھتی بے روزگاری اور حکومتوں کی مسئلے کے حل میں ناکامی

مسلسل بڑھتی بے روزگاری اور حکومتوں کی مسئلے کے حل میں ناکامی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

سیاسی معاملات میں عدالتی مداخلتوں کا راستہ بند ہو جانا چاہئیے

سیاسی معاملات میں عدالتی مداخلتوں کا راستہ بند ہو جانا چاہئیے

by رضا رومی
مارچ 31, 2023
0

...

Shehbaz-Sharif-Vs-Bandial

چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے آئینی حکمرانی کا خواب پورا نہیں ہوگا

by اعجاز احمد
مارچ 29, 2023
0

...

الیکشن پہلے عمران خان نے رکوائے، پھر شہباز شریف نے

الیکشن پہلے عمران خان نے رکوائے، پھر شہباز شریف نے

by شاہد میتلا
مارچ 31, 2023
0

...

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In