• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

’’جبر کیسا بھی ہو، نامنظور ہے‘‘

سیماب رضا by سیماب رضا
جولائی 1, 2019
in حقوقِ نسواں, میگزین
5 0
0
’’جبر کیسا بھی ہو، نامنظور ہے‘‘
28
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

اِس ہفتے ایک ہی دِن میں دو ایسی خبریں سننے کو ملیں جنہوں نے کافی لمبے عرصے بعد لکھنے پر مجبور کر دیا۔ پہلی خبر کا تعلق فرانس سے ہے۔ فرانس میں اسلامی حجاب پر پابندی ہے اور جب فرانس میں رہنے والی مسلمان خواتین نے گرمی کی شدید لہر سے تنگ آ کر سوئمنگ پولز کا رخ کیا تو فرانس کی حکومت نے اُن سوئمنگ پولز پر ہی پبندی لگا دی کیونکہ مسلمان خواتین نے برقینی پہن کر تیراکی کرنے کی ہمت کر لی۔ برقینی تیراکی کا ایسا لباس ہوتا ہے جِس میں سَر سے پیر تک جسم کا کوئی حصہ عریاں نہیں ہوتا۔ فرانسیسی حکومت کہنا یہ چاہ رہی ہے کہ ہمارے یہاں صرف نیم برہنہ خواتین کو ہی تیراکی کا حق ہے۔ برقع پہننا ہے تو گھر میں بیٹھو۔

RelatedPosts

No Content Available
Load More

دوسری خبر ایران کی تھی کہ وہاں بھی گرمی سے تنگ آ کر کُچھ ٹین ایج لڑکیوں نے واٹر گن سے پانی ایک دوسرے پر پھینکنے کا کھیل کھیلا جس سے اُن کا لباس گیلا ہو کر بدن سے چپک گیا اور اُن کو دیکھ کر کسی شریف انسان کا لہو اس حد تک گرم ہو گیا کہ پولیس کو ہی بلوا ڈالا۔ اب جو میں نے خود اپنی انکھوں سے فوٹیج دیکھی اُس میں ایک پولیس والا ایک نوجوان لڑکی کو زد و کوب کر رہا تھا اور گھسیٹتا ہوا اپنی پولیس گاڑی میں بیٹھا رہا تھا۔ لڑکی بری طرح چلا رہی تھی اور صاف نظر آ رہا تھا کہ کس بری طرح اُس کو مارا پیٹا جا رہا ہے۔

ان دونوں خبروں کو پیشِ نظر رکھا جائے تو فرانس اور ایران کے حالات میں کوئی زیادہ فرق نظر نہیں آتا۔ ایک ملک عورت کو زبردستی برہنہ کرنا چاہتا ہے اور ایک زبردستی برقع اوڑھانا چاہتا ہے۔ یہ دونوں ہی جبر کی شدید اقسام ہیں۔

مُجھے 2011 میں زیارت کے سلسلے میں ایران جانے کا موقع ملا اور مشہد، قم اور تہران کے سفر کا تجربہ نصیب ہوا۔ جو حالات ان آنکھوں نے آٹھ سال پہلے دیکھے تھے آج کے حالات اُس سے کہیں آگے نظر آتے ہیں۔ اُس وقت بھی نوجوان ایرانی لڑکے اور لڑکیاں اپنے بنیادی انسانی حقوق کی جنگ لڑتے ہوئے نظر آئے۔ پولیس سے بچنے کے لئے خواتین نے بس واجبی سا حجاب کیا ہوا تھا یعنی مرتے کیا نہ کرتے۔

ہمیں حرمِ امام رضا ع جانا تھا اس لئے ہم نے سر تا پا چادر اوڑھی ہوئی تھی کیونکہ حرم میں چھوٹی بچی بھی بغیر حجاب کے داخل نہیں ہو سکتی اور یہ امام کے حرم کے تقدس کے لئے ضروری بھی ہے۔ جب ملینیا ٹرمپ کو ویٹیکن سِٹی میں سکارف پہننا پڑا تو یہ تو حرمِ امامِ عالی مقام کی بات ہے۔

اب ہم تو تھے سادہ سے پاکستانی تو جیسے حال میں حرم گئے اسی حالت میں واپس بھی آ گئے لیکن ایرانی خواتین نے حرم سے نکلتے ہی چادریں اتار دیں اور وہی واجبی سا حجاب جو پولیس سے بچنے کے لئے کیا جاتا ہے اسی حالت میں واپس آ گئیں۔ اب یہ سارا نظارہ میری لئے کافی حیرت انگیز تھا۔

مجھے ایرانی خواتین دوہری زندگی جیتی ہوئی نظر آئیں۔ ایک حرم کے اندر کی زندگی ہے جہاں وہ بس ایک عابدہ زاہدہ ہیں اور ایک زندگی حرم سے باہر کی ہے جہاں وہ اپنی مرضی سی جینا چاہتی ہیں لیکن اُنہیں جبر کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور زبردستی چادر کا پابند کیا جاتا ہے حلانکہ یہ مکمل طور پر انسان اور معبود کے آپس کا معاملہ ہے، بالکل ایسے ہی جیسے عاشق اور معشوق کے بیچ کوئی تیسرا ہو تو رقیب ہی کہلاتا ہے۔ بس اُسی طرح ایرانی پولیس خدا اور بندے کے بیچ میں رقیب بنی رہتی ہے۔

فرانس کا حال بھی کم و بیش ایسا ہی ہے لیکن وہاں شدت کی دوسری قسم پائی جاتی ہے۔ فرانس کے حالات کا اثر اتنا شدید ہے کہ یہاں کینیڈا کے صوبے کیوبیک تک میں جہاں فرانسیسی بولنے والوں کی اکثریت ہے، مسلمان خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی ہی۔ کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہر طرح کا جبر قابلِ مذمت ہے چاہے وہ مذہب کے نام پر کیا جائے یا لا دینیت کے نام پر۔ اس لحاظ سے پاکستان قدرے بہتر ہے جہاں ابھی تک خواتین کا جینا اتنا محال نہیں ہے۔

ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں ہر طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں؛ وہ جو نقاب کو پسند کرتے ہیں اور وہ بھی جو نقاب کو پسند نہیں کرتے لیکن سب اپنے اپنے انداز سے زندگی گزارتے ہیں۔ ہمیں شکر ادا کرنا چاہیے کہ ہم ایک آزاد ملک میں جیتے ہیں جہاں اب بھی قوانین کسی حد تک انسانی بنیادوں پر بنائے جاتے ہیں اور مذہبی شدت پسندی کو کوشش کے باوجود بھی کسی حد تک پاکستانی معاشرے نے ریجیکٹ کیا ہوا ہے۔ خدا اس رواداری کو اور ترقی دے اور پاکستان کو سعودی عرب، ایران اور فرانس بننے سے بچائے۔

Tags: ایران میں چادر کی پابندیفرانس اور ایران میں لباس کی پابندیاں
Previous Post

رانا ثنا اللہ کی گرفتاری اور دم توڑتی فسطائیت

Next Post

کیا آپ جانتے ہیں کہ خاتون اول کتنی جائیداد کی مالکن ہیں؟

سیماب رضا

سیماب رضا

Related Posts

احساس کا جذبہ ختم ہو جائے تو انسان زندہ لاش بن کے رہ جاتا ہے

احساس کا جذبہ ختم ہو جائے تو انسان زندہ لاش بن کے رہ جاتا ہے

by اے وسیم خٹک
مارچ 25, 2023
0

نجانے کبھی کبھار مجھے کیوں یہ لگتا ہے کہ ہم مر گئے ہیں اور یہ جو اس جہاں میں ہماری شبیہ لے...

خیبر پختونخوا میں بیش تر یونیورسٹیاں بغیر وائس چانسلرز کے چل رہی ہیں

خیبر پختونخوا میں بیش تر یونیورسٹیاں بغیر وائس چانسلرز کے چل رہی ہیں

by اے وسیم خٹک
مارچ 22, 2023
0

وطن عزیز جہاں دیگر مسائل کا شکار ہے وہاں ایک بڑا مسئلہ یہاں ہائر ایجوکیشن کا ہے جس کے ساتھ روز اول...

Load More
Next Post
کیا آپ جانتے ہیں کہ خاتون اول کتنی جائیداد کی مالکن ہیں؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ خاتون اول کتنی جائیداد کی مالکن ہیں؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In