متحدہ سنی کونسل کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں مختلف سنی تنظیمات نے محرم الحرام کے دوران شیعہ مجالس و جلوسوں میں گستاخی کے مرتکب افراد کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت پرمٹ ہولڈر جلوس منتظمین اور شیعہ زاکرین کے خلاف مقدمات درج کر کے عبرت ناک سزا دی جائے۔ اس سلسلے میں متحدہ سنی کونسل 14ستمبر کو ڈی چوک پر دھرنا دے گی۔
Sunni coalition announces dharna at D-Chowk Islamabad on Sep 14 to demand arrest of Shia zakirs and closure of Imambaras accused of insulting the Prophet's Companions, acc to this statement being shared on SM.
Brace yourselves pic.twitter.com/Eo1iZRqrCZ
— Fahad Desmukh (@desmukh) September 3, 2020
یاد رہے کہ صرف اسی محرم الحرام کے دوران تقریبا 40 سے زائد شعیہ زاکرین کو توہین صحابہ 298 اور توہین رسالت 295 کے مقدمات میں نامزد کیا جا چکا ہے۔ اسکے علاوہ بہت سے شیعہ علماء اور ذاکرین کو اغواء، تشدد اور وطن بدری کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ ماضی میں بھی اس طرح کے ہتھکنڈوں کی وجہ سے ملک میں فرقہ واریت اور مذہبی تشدد سے ہزاروں لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں۔
40+ Shias have been booked for blasphemy this Muharram. Many ulema/zakireen have been abducted, arrested, or banned. Ashura processions have been violently attacked and many left seriously injured. The fire of hatred burns inwards. Put it out before it swallows you.
— Raza Gillani ☭ (@Raza_Shabina) September 3, 2020
اسی طرح آج تھانہ آبپارہ مارکیٹ کی حدود میں فرقہ وارانہ فساد برپا کرنے کی اس وقت کوشش کی گئی جب شیعہ جلوس میں گھوڑے کو لایا گیا تو اس پر اس علاقے میں موجود سنی تنظیموں کی طرف سے مقامی لوگوں کو بھڑکانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق دونوں گروہوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی گئی اور کچھ افراد کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ آبپارہ پولیس نے کافی گھنٹوں تک آبپارہ مارکیٹ اور اسکے گردون نواح کے علاقے کو گھیرے میں لے کر سیل کیے رکھا۔ تازہ ترین معلومات کے مطابق اس واقع میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
Aabpara chowk will remain sealed for another hour. Everyone is requested to use alternate routes
— Office of Deputy Commissioner Islamabad (@dcislamabad) September 3, 2020