• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, جنوری 31, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

اشرف المخلوقات اور ماحولیاتی تبدیلی

آصف مہمند by آصف مہمند
نومبر 22, 2019
in سائنس, میگزین
5 0
1
اشرف المخلوقات اور ماحولیاتی تبدیلی
27
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

بچپن میں پہلی بار اشرف المخلوقات کا لفظ اپنے گاؤں میں مسجد کے مولوی سے سنا تھا۔ اوراس پر مکمل یقین کالج میں ایک سہ روزہ لگانے کے دوران امیر صاحب کا بیان سننے کے بعد ہوا۔ مجھے اب بھی یاد ہے کہ امیر صاحب نے اشرف المخلوقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں انسان بنایا۔ امیر صاحب نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ سوچو! اگر وہ ہمیں جانور بناتا یا کوئی پرندہ تو ہم کیا کر سکتے تھے؟

اشرف المخلوقات کے امیر صاحب والی تھیوری پر بہت سال یقین رہا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ واضح ہوا کہ اس دنیا میں اشرف المخلوقات سے ہزاروں سال پہلے بھی مختلف آبی حیات، جانور، پرندے، اور دوسرے لاتعداد سپیشیز موجود تھے۔ مطلب انسان سے پہلے بھی یہ دنیا قائم و دائم تھی اور اشرف المخلوقات بھی اس ماحولیاتی نظام کا حصہ ہیں جس میں میں دوسرے انواع موجود ہیں۔ اس قدرتی نظام کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں کوئی بھی چیز بغیر کسی مقصد کے زندہ نہیں ہے۔

RelatedPosts

No Content Available
Load More

یہاں پر ایک پرندے کنگ فشر جسے پشتو میں (محی خورک) کہتے ہیں کی کہانی بیان کرنا لازمی سمجھتا ہوں کہ کس طرح کسی ایک نوع کو ختم کرنے کے بعد اس کے اثرت ہماری صحت، سماج اور معیشت پر ہوتے ہیں۔ ایک فش فام میں چند کنگ فشر فام سے مچھلیوں کو اٹھاتے تھے، مالک نے یہ سوچا کہ اگر یہ سلسہ جاری رہا تو یہ مچھلیاں تو یہاں سے ختم ہو جائیں گی۔ اس لئے  مالک نے ایک ایک کر کے سارے کنگ فشرز کو مار دیا۔ پرندے تو ختم ہوئے لیکن اس کے بعد پورے فارم میں ایک بیماری پھیل گئی اور آہست آہستہ مچھلیاں مرنے لگی جس کا مالک کو بہت نقصان ہوا۔ مالک نے جب وجہ جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ اصل میں کنگ فشر ان بیمار مچھلیوں کو فارم سے اٹھاتا تھا جن کو ایک خاص قسم کی بیماری لگ جاتی تھی اور وہ پانی کی اوپر کی سطح تک آ جاتے تھے۔

اس طرح اور بھی کئی کہانیا ں ہیں، بلکہ مخلتلف سپیشیز کو ختم کرنے کا عمل باقاعدہ ہمارے عقیدوں اور روایات کا حصہ رہا ہے۔ سانپ کو ہی لے لیجئے، سانپ سے متعلق ہمارے معاشرے میں مختلف قسم کی مثالیں جیسے آستین کا سانپ، سانپوں سے دوستی مت کرو، سانپ کا کوئی بھروسہ نہیں وغیرہ روز سننے کو ملتے ہیں۔ لیکن آپ نے کھبی غور کیا ہے کہ کتنے اشرف المخلوقات سانپ کے ڈسنے سے مرے ہوں گے۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ جتنی اموات پاکستان کے ایک ضلع میں صرف ایک سال کے دوران موٹر سائیکل حادثات سے ہوتی ہیں اس سے کئی گنا کم لوگ سانپ کے ڈسنے سے مرے ہوں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ سانپ بھی اس ماحولیتی نظام کا حصہ ہے اور اشرف المخلوقات کو دوسرے زہریلے حشرات سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔ سانپ ہر کاشتکار کی فصلوں کا محافظ ہے۔ جن علاقوں میں سانپ نہیں ہوں گے، وہاں کھیتوں میں چوہے زیادہ ہوں گے جو ہر فصل کے دشمن ہیں۔

لیونگ پلینٹ کی 2018 رپورٹ کے مطابق گذشتہ 40 سالوں میں جنگلی اور سمندری حیات کی 60 فیصد نسل روئے زمین سے غائب ہو چکی ہے۔

مختلف ریسرچز کے مطابق کلائیمیٹ چینج نے پوری دنیا میں ہر جگہ بائیو ڈائیورسٹی کو متاثر کیا ہے۔ اشرف المخلوقات اپنے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی غرض سے جس طرح قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں، اس سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ یہ دنیا اس کی ہی وجہ سے تباہی کی طرف گامزن ہے۔

مشہور سائنسدان سٹیفن ہاکنگ کے مطابق اگر انسان اسی طرح قدرتی وسائل کا استمعال کرتا رہا تو یہ دنیا بمشکل 1000 سال تک ہی باقی رہی گی۔

ماحول کو برباد کرنے میں انسان کے بنائے ہوئے کارخانے اور دوسری انرجی پیدا کرنے والی اشیا جس میں گاڑیوں سے لے کر کمپیو ٹر اور موبائل فون تک شامل ہیں ماحول میں گرین ہاؤس گیسز میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ اور جس تیزی سے دنیا میں کاربن کا اخراج بڑھ رہا ہے اور ماحول گرم ہوتا جا رہا ہے، اتنی ہی تیزی کے ساتھ اس کے اثرات پوری دنیا میں ہر ذی روح پر پڑ رہے ہیں۔

ہواؤں میں اڑنے والوں پرندوں سے لے کر آبی حیات تک اس اشرف المخلوقات کے کارناموں سے محفوظ نہیں رہے۔ حال ہی میں فلپائن کے ایک ساحل پر مردہ وہیل مچلی کے پیٹ سے چالیس کلو پلاسٹک برآمد ہوا ہے۔

باقی دنیا کی ریاستوں کو چھوڑ کر اگر ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بات کریں تویہاں کے ہر شہری نے اشرف المخلوقات کا حوالہ ہر مسجد، مدرسے، دکان، حجرے، اور خصوصی طور پر یونیورسٹی کی کنٹینوں میں بحث کے دوران دلیل ختم ہونے کے بعد ضرور سنا ہوگا۔ پاکستان میں 2010 کا سیلاب ہو یا کم اور زیادہ بارشیں اس کو گناہوں کے ساتھ جوڑنا یہاں کے اشرف المخلوقات کی ایک منفرد خاصیت ہے۔ اور پاکستان میں کلائمیٹ چینج کے حوالے سے حجام سے لے کر کلائمیٹ چینج کی منسٹر تک ایک ہی رائے رکھتے ہیں۔ یعنی ملک کا ماحولیاتی نظام تب پائیدار ہو سکتا ہے جب آپ کا وزیراعظم نیک، ایماندار اور خصوصی طور پر کرپٹ نہ ہو۔

موسمی تغیر کی وجہ سے پاکستان میں پانی کا مسئلہ روز بروز سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ لیکن دنیا کی دوسری اقوام سے اپنے آپ کو افضل سمجنے والے پاکستانی اشرف المخلوقات کی عادتیں بھی دوسری اقوام سے مختلف ہیں۔ یہاں اگر پانی کے زیاں کی بات ہو تو یہ وہ واحد نسل ہے جو پینے، نہانے، لیٹرین اور گاڑیوں کو دھونے کے لئے ایک ہی سورس سے پانی استمال کرتے ہیں۔ پاکستانی اشرف المخلوقات میں ایک نمایاں خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ ہر وقت خدا کی نعمتوں کے شکرگزار تو ہوتے ہیں، لیکن انہی نعمتوں کے ساتھ جو سلوک کرتے ہیں وہ دنیا کی کوئی بھی مہزب قوم نہیں کرتی۔

وزیر اعظم سے لے کر تمام محب وطن ہندوکش کے پہاڑوں کے آس پاس وادیوں اور دریاؤں کی تصویر لے کر ٹویٹر پر شیئر کرتے وقت یہ ضرور لکھتے ہیں، کہ دیکھو اللہ نے پاکستان میں ہمیں خوبصورت پہاڑ اور حسین دریا دیے ہیں۔ پہاڑوں اور دوسری تمام نعمتوں کو چھوڑ کر صرف ایک دریا کابل کی بات کرتے ہیں جو پاکستان میں افغانستان سے داخل ہو رہا ہے۔

ہزاروں سال سے بہتے اس دریا کے کنارے نجانے کتنی تہذیبیں گزری ہوں گی، نجانے کتنے نباتات و حیوانات اس پانی کے ارد گرد آئے اور فنا ہوئے۔ لیکن ضلع نوشہرہ میں بسنے والے اشرف المخلوقات نے خدا کی اس نعمت کے ساتھ ایسا سلوک کیا ہے جو شاید ہی دریائے کابل کے کنارے دوسری تہذیبوں نے کیا ہوگا۔ ضلع نوشہرہ میں 15 لاکھ سے زیادہ آبادی کا استعمال شدہ ضائع پانی اسی دریا میں گرتا ہے۔ جس نے نہ صرف اس دریا کا حسن جمال تباہ برباد کیا ہے بلکہ اس کی بائیو ڈائیورسٹی مکمل طور پر ختم کر دی۔ یاد رہے یہ صرف دریائے کابل جیسی نعمت کے ساتھ نہیں ہو رہا بلکہ پاکستان میں سب بڑے اور چھوٹے دریاؤں کی یہی حالت ہے۔

اگر پہلے پتہ ہوتا تو میں اس امیر صاحب سے ضرور کہتا کہ کاش اللہ مجھے پرندہ پیدا کرتا۔ سوچو! کتنا بے خوف ان پہاڑوں کے اوپر اڑتا دریاؤں کو اپنا رستہ بناتا اور اوپر سے بہتے ہوئے پانی کی مستی کو محسوس کرتا۔ اور ہاں ہر بہار میں اپنی سریلی اوازسے اپنے لئے ہمسفر تلاش کرتا۔

اشرف المخلوقات کے مقابلے میں پرندہ پیدا ہونے میں ایک تسکین روح کو یہ بھی تو ہوتی کہ ٹی وی سے دور رہتا، ٹی وی سے دور رہتا تو ظاہر ہے ٹاک شوز نہ دیکھتا، اور سب سے مزیدار بات یہ ہوتی کہ نہ تو کلائمیٹ چینج کی منسٹر کو جانتا اور نہ اشرف المخلوقات والی مثال سے واسطہ ہوتا۔

Tags: اشرف المخلوقات
Previous Post

انڈین لٹریچر فیسٹیول میں پاکستانی مصنفہ شذف فاطمہ حیدر ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب

Next Post

سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس، پی ٹی ایم قیادت کی شرکت

آصف مہمند

آصف مہمند

Related Posts

عمران خان جیسے نیم حکیم کو سرجن سمجھ لینا جانثاروں کی حماقت ہے

عمران خان جیسے نیم حکیم کو سرجن سمجھ لینا جانثاروں کی حماقت ہے

by احسن رضا
جنوری 30, 2023
0

اس تحریر میں چار شخصیات کا ذکر متوقع ہے؛ ساحر لدھیانوی، سعادت حسن منٹو، رچرڈ گرے اور عمران خان۔ ان چاروں شخصیات...

اصالتِ ماہیت اور مکتبِ خراسان

اصالتِ ماہیت اور مکتبِ خراسان

by حمزہ ابراہیم
جنوری 28, 2023
0

جدید سائنس نے یہ بتایا ہے کہ چیزیں مرکبات (Molecules) سے مل کر بنی ہیں۔ ان کی صفات مرکبات کی ترتیب اور...

Load More
Next Post
سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس، پی ٹی ایم قیادت کی شرکت

سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس، پی ٹی ایم قیادت کی شرکت

Comments 1

  1. پنگ بیک: بارشوں کے باعث گندم کی دو لاکھ ٹن سے زائد فصل تباہ ہونے کا خدشہ - نیا دور

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In