• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, جون 2, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

مسٹر ناٹ انٹرسٹڈ

رضا ہاشمی by رضا ہاشمی
مئی 20, 2019
in سیاست, میگزین
4 1
0
مسٹر ناٹ انٹرسٹڈ
25
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

28 جولائی 2017 اور خاص طور پر 25 جولائی 2018 کے الیکشن کے بعد سے سیاسی منظر یوں آلودہ اور گھٹن زدہ محسوس ہوتا ہے جیسے لاہور کی فضا سردیوں میں سموگ کے نرغے میں محسوس ہوتی ہے۔ نرغے میں کہنے کو تو سب کچھ میسر ہوتا ہے، سب چل رہا ہوتا ہے، آکسیجن بھی دستیاب اور ناک بھی، پھیپھڑے بھی کام کررہے ہوتے ہیں سانس بھی آتا ہے۔ مگرجوں جوں یہ عمل تنفس جاری رہتا ہے جسم کمزور، بیمار اور لاغر ہوتا چلا جاتا ہے۔ بس ایسے ہی کہنے کو جمہوریت بھی ہے، عدلیہ بھی ہے، افواج بھی اور ہینڈسم حکومت بھی۔ مگر جوں جوں وقت آگے بڑھ رہا ہے ملک ہے کہ لاغر، بیمار اور کمزور ہوتا جا رہا ہے۔

اس کثیف سیاسی منظر میں گذشتہ روز ہونے والی افطار پارٹی قاتل سموگ سے اٹی فضا میں ہلکی پھوار کے مترادف تھی۔ میڈیا نے تو اٹھایا ہی اٹھایا، سوشل میڈیا کو بھی کسی پل چین نہ پڑا۔ اپوزیشن کے ہمنواؤں نے اس دعوت کو گیم چینجر جانا تو سوشل میڈیا پر حکومتی مورچوں کی جانب سے افطار پارٹی سے جڑی ہر شخصیت پر اپنی حیثیت کے مطابق بمباری کی گئی۔ کیا محسن داؤڑ اور کیا فضل الرحمان؟ کیا مریم اور کیا بلاول؟ زرداری سے لے کر حاصل بزنجو سب کو ملتے جلتے تنقیدی بموں سے اڑایا گیا۔ ان تنقیدی بموں میں کرپشن، غداری کا ملتا جلتا مسالہ عام طور پر استعمال کیا گیا۔ لیکن ایک منفرد شخصیت ایسی بھی تھی جس کو جو تنقیدی بم مارے گئے ان میں استعمال کیا جانے والا مسالہ بالکل منفرد تھا۔ یہی شخصیت میرا مسٹر ناٹ انٹرسٹد ہے۔

RelatedPosts

کوئی غلط فہمی میں نہ رہے: وزیر اعظم نے مریم نواز کی پیشی کے موقع پر قانون شکن عناصر سے سختی سے نمٹنے کی ہدایت کردی

ش،ن اور م لیگ کی باتیں بنانیوالوں کو پیغام مل گیا ہے کہ ہم اکٹھے ہیں: مریم نواز

Load More

So coup in PMLN – Hamza & SS sidelined as Maryam takes charge to lead defence of family's corruption alongside BBZ's attempts to protect AZ's corruption! No wonder Hamza looks so out of sorts in this picture! pic.twitter.com/emPj44X9Ie

— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) May 19, 2019

یہ ہے حمزہ شہباز شریف۔ آپ غور کیجئے، انصافی مورچوں سے حمزہ کی جانب لڑھکائے جانے والے تمام تنقیدی بموں کی ساخت باقی تمام شرکا سے مختلف تھی۔ بقول مخالفین، مریم، بلاول افطارابو بچاؤ افطارتھا۔ یہ سب کرپٹ ہیں، یہ غدار ہیں، یہ لوٹ گئے، یہ ملک بیچ دیں گے وغیرہ وغیرہ۔ لیکن حمزہ شہباز پر ہونے والی تنقید میں یہ تمام عناصر غائب تھے۔ صرف ایک ہی بات موجود تھی۔ حمزہ کو مریم نے ہائی جیک کر لیا۔ حمزہ کی بیس سال کی سیاست ختم ہو گئی، حمزہ خاندانی سیاست میں مارا گیا اور ایک طویل فہرست۔ وہ اس شد و مد سے غدار کہلایا نہ ہی کرپٹ۔

دلچسپ یہ کہ میرے بہت سے ن لیگی دوست بھی خاندانی سیاست کے اس بیانیے کو درست مانتے ہیں۔ نجانے کیوں مجھے ہمیشہ محسوس ہوتا ہے کہ مخالفین تو مخالفین، ن لیگی حامی اور آزاد تجزیہ کار بھی آج تک حمزہ شہباز کوسمجھنے سے قاصر رہے ہیں اور یہی کمی ان کی جانب سے حمزہ شہباز کے بارے تجزیات میں اس کی مخصوص تصور سازی کا مؤجب بھی بنتی ہے۔

کل اپوزیشن افطار میں مریم اور بلاول کی ایک ساتھ تصاویر کو ملک کا طاقتور اور روشن سیاسی مستقبل قرار دیا جاتا رہا۔ سب کی توجہ بھی ان کی جانب مرکوز رہی اور تجزیہ کاروں نے بھی امیدوں کی نئی لڑیاں پرو لیں۔ مگر میرے تصور میں نوجوان سیاسی پود کے ہاتھ میں اس ملک کی روشن اور طاقتور تصویر بنتی ہے تو وہ سب کی توجہ کا مرکز مریم نواز اور افطار دعوت میں کچھ فاصلے پر بیٹھے، چہرے پر بے زارگی کے تاثرات لیے مکمل طور پر مسٹر ناٹ انٹرسٹد حمزہ شہبازکی ہے۔

حمزہ شہباز اپنے والد کی زیراکس کاپی ہے، شہباز شریف سیاسی بیوروکریٹ ہیں۔ بطور صحافی میرا مشاہدہ ہے کہ شہباز شریف جب بھی ماڈل ٹاؤن اپنے کیمپ آفس 180-H میں سیاسی میٹنگز بلاتے ان کے چہرے پر مسٹر ناٹ انٹرسٹد واضح ہوتا۔ ہاں اگر یہی کسی پراجیکٹ پر کام کے حوالے سے 96 H ماڈل ٹاؤن میں میٹنگ ہوتی تو وہ مکمل طور پر اس اجلاس میں کھب چکے ہوتے۔ پرفارمنس کے مطلوبہ نتائج نہ ملنے پر غصہ کرتے بھی دیکھا۔

شہباز شریف نے اپنے "مسٹر ٹو” کے طور پر خواجہ احمد حسان کو مشیر مقرر کیا جو اورنج لائن ٹرین سے لے کر لاہور اور صوبے میں ہونے والے بڑے منصوبوں کے کیپٹن رہے۔ تجربہ کار، نفیس اور عالم شخصیت خواجہ احمد حسان اس وقت بھی تحریک انصاف کے شفقت محمود سے قومی اسمبلی کی نشست ہار گئے تھے جب 2013 کے جنرل الیکشن میں تحریک انصاف کو لاہور نے پوچھا نہ تھا۔ تاہم جس بہترین تکنیکی انداز میں تمام اداروں کے ساتھ وہ منصوبوں کی جائزہ میٹنگز کرتے، افسران سمیت تمام لوگ ان کی قابلیت کے گرویدہ تھے اور ان کے غصے سے بھی گھبراتے تھے جبکہ غیر تسلی بخش کارکردگی کے حوالے سے شہباز شریف کی جانب سے سرزنش کے خوف کا ظہار خواجہ صاحب خود میٹنگز میں کرتے رہے۔

بلدیاتی رپورٹنگ کے دوران صحافتی ذمہ داریوں کے لئے گذشتہ دو سال مسلسل حمزہ شہباز شریف کے حلقے این اے 124 میں تقریباً روز کا ہی جانا رہا۔ اس دوران حمزہ کے ورکنگ سٹائل کو قریب سے جاننے کا موقع ملا۔

حمزہ شہباز اپنے والد کی طرح سیاسی بیورو کریٹ ہے۔ جیسے شہباز شریف نے صوبہ مضبوط انتظامی گرفت سے چلایا حمزہ شہباز کا حلقہ بھی ویسے ہی چلتا دیکھا۔ اندرون لاہور کے اس حلقے میں حمزہ شہباز کے پاس اپنے "مسٹر ٹو” کے لئے طاقتور اور دولت مند سیاسی نام موجود تھے، تاہم حمزہ شہباز کی جانب سے جس کا انتخاب کیا گیا وہ وسیم قادر تھے، متمول پس منظر اور سیاسی گھرانے سے تعلق رکھنے والے وسیم قادر ن لیگ کی ٹکٹ سے ڈپٹی مئیر ہو گئے۔

خوبصورت شخصیت کے حامل وسیم قادر میرے شفیق دوست ہیں اور حمزہ شہباز سے اختلاف کے بعد سے اب پی ٹی آئی میں شامل ہو چکے ہیں۔ حمزہ شہباز کے اس انتخاب کی وجہ یہی معلوم ہوئی کہ وسیم قادر کا مزاج بھی سیاسی بیوروکریٹس سا تھا۔ اتھارٹی استعمال کرنے کا بیوروکریٹک سٹائل۔ میں نے نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دوران بھی ان کے حلقہ میں پبلک سروسز فراہم کرنے والے اداروں پر عوامی شکایات کا ازالہ کرنے کے حوالے سے ایسی انتظامی گرفت نہ دیکھی جو حمزہ شہباز کی ایما پر وسیم قادر کی جانب سے روا رکھی جاتی۔ ترقیاتی منصوبوں میں کوتاہی اور روز مرہ شکایات کا ازالہ نہ کرنے پر وسیم قادر اداروں کی ٹھیک ٹھاک کھچائی کرتے۔ جبکہ ان کو حمزہ شہباز کی جانب سے بھی سخت خبر گیری سے گزرنا پڑتا۔

حمزہ سیاسی پنڈال سجانے پر خاص یقین نہیں رکھتے، ہاں ملاقاتیں کرتے ہیں۔ اپنے بلدیاتی و سیاسی ورکرز سے، حلقے کے عوام سے کسی اجتماع میں کسی کارنر میتنگ میں کم ہی خطاب کیا مگر ان سب کو فرداً فرداً اپنی رہائش گاہ پر بلوا کر لاتعداد ملاقاتیں ضرور کی جاتی ہیں۔ کئی بار کے مشاہدے میں حمزہ شہباز کسی سیاسی ملاقات کے لئے آتے تو لوگوں کی شکایات کا ادارہ جاتی ازالہ موقع پر ہوتا۔ شاید ہی کسی سیاستدان کا سٹاف اتنا بہتر انداز سے اداروں سے فوری رسپانس حاصل کر سکتا۔ شاید حکمرانی کے دنوں میں مریم نواز کا بھی نہیں۔

سیاسی میدان میں امیدوار کے انتخاب اور سیاسی جوڑ توڑ، حکمت عملی کے حوالے سے حمزہ شہباز خو گر ثابت نہیں ہوئے تاہم لیگی سیاسی ہیڈ کوارٹرز نے سیاسی اجتماعات کی نگرانی اور انتظام کے لئے حمزہ پر ہی بھروسہ کیا۔ اس مسٹر ناٹ انٹرسٹڈ کے اطوار کا اگر تھیوریٹیکل جائزہ لیا جائے تو وہ ایک سٹرکچرل فنکشنلسٹ ہے۔ جو سٹرکچر کے ذریعے سیاسی و سماجی بڑھوتری اور طاقت حاصل کرنے کا قائل ہے جس کی چاہت یہ ہے کہ اس سٹرکچر کو، سسٹم کو کچھ نہ ہو اور اس کے لئے تمام تر قربانیاں دینے پر بھی راضی رہا جائے۔ سسٹم چلنا چاہیے۔ کسی فرد سے زیادتی کا ازالہ سٹرکچر اور سسٹم کی تباہی کی صورت میں نہ ہو۔

سو جس افطار پارٹی میں سب نے حمزہ کو بے زار دیکھا۔ حمزہ کے لئے ذاتی طور پر اس ماحول میں کچھ نہیں تھا۔ یہ تو عوامی جلسوں کی باتیں تحریکوں کی باتیں تھیں۔ ضروری تھیں، اس لئے حمزہ موجود تھا مگر اس کا کام تو حکومت ملنے کے بعد شروع ہوگا۔ تب تک وہ بوریت بھگانے کے لئے کبھی یہاں تو کبھی وہاں دیکھتے مسٹر ناٹ انٹرسٹڈ کی تصویر بنا بیٹھا رہے گا۔

https://twitter.com/teammaryam/status/1130156430940680198

میرے لئے بلاول اور مریم کی تصاویر بلا شبہ ایک نئے سیاسی ماحول کی امید ہیں مگر مسائل سے دوچار اس ملک کی ترقی اور خوشحالی دن رات پرفانس کی مرہون منت ہوگی۔ جب عوام پرفارمنس ڈھونڈیں گے تو اس پر مبنی سیاسی بیانیے کی ضمانت مریم اور حمزہ کی تصویر ہوگی۔ کیوں کہ جیسے نواز کو ایک مسٹر ناٹ انٹرسٹڈ چاہیے تھا ویسے ہی مریم کو یہ مسٹر ناٹ انٹرسٹڈ لازم ہوگا۔ گر پھر یقین نہ آئے تو وہ ویڈیو کلپ نکال کر دیکھیے جس میں نواز شریف اپنےمسٹر ناٹ انٹرسٹڈ کو چینی صدر سے ملوارہے ہیں اور پھر کل کا وہ کلپ بھی دیکھیے جہاں مریم اپنے مسٹر ناٹ انٹرسٹد کو سیاسی قیادت سے ملوارہی ہیں، بس کردار ہی بدلے ہیں۔

اور شاید مریم اور حمزہ دونوں کو اس بات کا بخوبی علم ہے۔ یہ کمبینیشن صرف نون لیگ کو میسر رہا ہے اور اب بھی دکھائی یہی دے رہا ہے کہ نوجوانوں کے سیاسی افق پر اس کمبینیشن کی اننگز لگ گئی تو ملک کی روشن تصویر میں رنگ بھرے جا سکیں گے۔

Tags: حمزہ شہباز اور مریم نوازحمزہ شہباز مسٹر ناٹ انٹرسٹڈحمزہ کی بلاول سے ملاقاتمریم اور بلاول کی ملاقات
Previous Post

افطار پارٹی یا ابلیس کی مجلس شوریٰ

Next Post

ایگزٹ پولز جاری: بھارت میں اگلی حکومت کس سیاسی جماعت کی ہو گی؟

رضا ہاشمی

رضا ہاشمی

مصنف نیا دور سٹاف کا حصہ ہیں۔

Related Posts

سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد رکھ کر حکومت محصولات بڑھا سکتی ہے

سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد رکھ کر حکومت محصولات بڑھا سکتی ہے

by حذیمہ بخاری اور ڈاکٹر اکرام الحق
جون 1, 2023
0

ہر قسم کے جابرانہ محصولات کے نفاذ کے باوجود پاکستان کا کلیدی وفاقی محصولاتی ادارہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)...

9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ میں PTI کے سوشل میڈیا کا کتنا کردار تھا؟

9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ میں PTI کے سوشل میڈیا کا کتنا کردار تھا؟

by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 31, 2023
0

پاکستان تحریک انصاف کو اگر ایک طرف ملکی سیاست میں سوشل میڈیا کے ذریعے سے انقلاب برپا کرنے والی بانی جماعت کہا...

Load More
Next Post
ایگزٹ پولز جاری: بھارت میں اگلی حکومت کس سیاسی جماعت کی ہو گی؟

ایگزٹ پولز جاری: بھارت میں اگلی حکومت کس سیاسی جماعت کی ہو گی؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

بغاوت جو ناکام ہو گئی

بغاوت جو ناکام ہو گئی

by رضا رومی
جون 1, 2023
0

...

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 29, 2023
0

...

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

by طالعمند خان
مئی 29, 2023
0

...

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

by رضا رومی
مئی 22, 2023
1

...

Shia Teachers Killings Kurram

کرم فرقہ وارانہ فسادات: ‘آج ہمارا بچنا مشکل ہے’

by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 16, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit