آج کل دنیا کے نقشے اور ہمارے ہمسائے میں ایک ملک نمودار ہوا ہے جو 23 دن بعد ایک سال کا ہو جائے گا۔ ایک سال قبل تک ہمارے ملک اور اس کے درمیان دنیاوی تعلق ضرور تھا۔ تاہم اب یہ ختم ہوا۔ منٹو کےشاہکار افسانے نیا قانون کی طرز پر کھنچے اس ملک کا نام ہنگامی لنگوریہ پھڑلوستان ہے۔ جنہوں نے وہ افسانہ نہیں پڑھا ضرور پڑھیں کیوںکہ جب سے پھڑلوستان وجود میں آیا ہے اس افسانے کی ہر سطر، ہر منظر اور ہر کردار کو دوام بخش رہا ہے۔
پھڑلوستان کو چلانے کے لئے ایک ریکروٹنگ بورڈ نے ایک آپریشنل ٹیم کو تعینات کیا ہے۔ بطور پاکستانی اس ملک کے حکومتی حالات سمجھنے میں یوں آسانی لیجئے کہ پھڑلوستان کے آپریشنل ٹیم کے جنرل مینجر کی شعوری، معاشرتی، اقتصادی بڑھوتری اور ٹریننگ 80 کے دور میں ہوئی ہے جب ہمارے ملک میں بھی آمریت بہت سے لوگوں کو تیار کر رہی تھی۔ جبکہ ٹیم کے دیگر آپریشنل مینجرز زیادہ تر 2000 کے اس دور کے ٹرینڈ ہیں جب ہمارے یہاں پھر آمریت اپنے پنجے گاڑ چکی تھی۔
یہی وجہ ہے کہ پھڑلوستان مینجمنٹ کی ہر واردات ہمارے یہاں کی 80 اور 90 کی دہائی سے مماثلت رکھتی ہے، جبکہ چند ایک میں ہمارے 2000 کے آمرانہ دور کا مغالطہ ہوتا ہے۔ مثلاً ابھی کے لئے فوری مثال ہی لے لیجئے۔ پھڑلوستان کی دو بڑی اپوزیشن پارٹیوں میں سے ایک کے صوبائی صدر پر مشکوک انداز میں منشیات کا کیس بنوا کر اندر کر دیا گیا جب کہ دوسری پارٹی کے مرکزی رہنما جس پر جعل سازی کے ساتھ پیسے باہر کے ملک لے جانے اور سیاہ کو سفید کرنے کا الزام ہے، جس کیس میں اس کو پھڑلوستان کے نرالے احتسابی ادارے نے گرفتار کر رکھا ہے۔
دونوں ملزموں میں سے ایک تو قبل از گرفتاری کہتا رہا تھا کہ میرے خلاف حکومت کی جانب سے کچھ بھی ہو جائے گا اور وہ خدشہ درست ثابت ہوا۔ لے دے کر منیشات کا کیس 80 اور 90 کی دہائی کی طرز پر بنانا پڑا۔ دوسری جانب دوسرے کا بھی یہی مؤقف ہے کہ یہ سب کچھ سیاسی بنیادوں پر کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں کل رات پھڑلوستان کے معروف صحافی کے ساتھ نرالے احتسابی ادارے کی قید اور تفتیش بھگتتے اس اپوزیشن رہنما کا انٹرویو ملک کے سب سے بڑے نجی چینل پر روک دیا گیا۔ جس کے بعد شوشل میڈیا پر طوفان اٹھا، انگلیاں ’آپریشنل ٹیم‘ کے جی ایم کی طرف اٹھیں تو کچھ دل جلوں نے ’ریکروٹمنٹ بورڈ‘ کو مورد الزام ٹھہرایا۔
نظریات کی بنیاد پر یہ دہائیاں دی جانے لگیں کہ کرپشن کے کیس میں گرفتار کسی شخص کا انٹریو ہونا ہی نہیں چاہیے۔ بڑے بڑے ایسے صحافی اور سیاستدان بھی اس بات کو حق گردانتے نظر آئے جن کے اپنے بارے میں مال موٹا کرنے کی کہانیاں زبان زد عام ہیں۔ مثلاً پھڑلوستان کے سب سے بڑے صوبے کے جنوبی حصے سے تعلق رکھنے والے معروف صحافی کی ٹویٹر ڈیبیٹ سے لے کر اسی صوبے کے دار الحکومت میں صوفی بزرگ کے مزار کے عقب میں واقع آٹو سپئیر مارکیٹ کے چندی چور لونڈوں سے مماثلت رکھنے والے مہا جیب تراش صحافتی ٹرائکے نے اپنے پروگرام میں باقاعدہ قوالیاں گنگنا کے منشیات کے کیس اور انٹرویوز روکنے کی حمایت کرتے ہوئے جشن منایا۔
سوشل میڈیا کا دور ہے، پھڑلوستان سے تعلق رکھنے والے میرے کچھ عزیز دوستوں نے بھی اسی معاملے پر بحث کی، کہ کرپشن کیسز میں گرفتار لوگوں کو میڈیا پر کیوں آنے دیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ آریشنل کمپنی کا جی ایم بھی اس بات سے تنگ ہے کہ یہ سب انٹریو دینے آجاتے ہیں۔ ہم نے عرض کی کہ جناب اجازت کیوں نہ ہو؟ ایک کیس سیاستدان پر بنایا جا رہا ہے۔ جس کا مؤقف ہے کہ یہ کیس سیاسی بنیادوں پر غیر منصفانہ ہے۔ تمہارے ملک کے اداروں کا کردار یقینی حد تک مشکوک، ملک کے جی ایم آیم آپریشن سے لے کر مینجرز تک کھلے عام اپنے ٹارگٹوں کو دھمکیاں دیں، بورڈ آف ریکروٹمنٹ کا ترجمان بھی اپنے ملازمین کو ہر غلط درست میں ٹھیک کہے اور پھر وہی دھمکیاں سچ ثابت ہوں۔ اوٹ پٹانگ ایف آئی آر لکھی جائیں۔ جہاں عدالتی معاملات سیاسی اور سیاسی معاملات عدالتی ہو جائیں، جہاں مخالفین کے چہرے مسخ کرنے کے لئے احتساب کو بطور تیزاب استعمال کیا جائے وہاں پر کیوں دوسری پارٹی کی بات نہ سنی جائے؟
جہاں ہونے والی ہر گرفتاری، ہر فیصلہ سیاسی منظر نامے پراثر انداز ہونے کے لئے ہو تو پھر بات دو طرفہ ہی ہوتی ہے۔ پھڑلوستان کے ایک دوست نے پوچھا کہ جی ایم آپریشننز کہتا ہے کہ دنیا میں کہیں بھی کسی پر کرپشن کیس کا شائبہ بھی ہو تو میڈیا اس سے دور رہتا ہے؟ ہم نے کہا بھائی ڈیویڈ کیمرون پر جب پاناما الزام لگا تو اس کے بعد اس نے کئی انٹریو دیے، آئس لینڈ کے حکمران نے بھی۔
ہاں، مخالفین کو میڈیا تک رسائی نہیں ہوتی تو سعودیہ میں، مصر میں، شمالی کوریا میں، چین سمیت اس قسم کے کئی ممالک میں۔ موصوف بولے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ایسے ملزموں کو میڈیا پر آنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ ہم نے بھی ان سے پوچھ لیا کہ آپ کے ملک کے اہم "ترین” ڈپٹی جنرل مینجر کے بارے میں کیا خیال ہے؟ وہ صاحب چونک کر بولے۔۔ ہاں۔۔ آج ہی وہ پھڑلوستان کی زرعی پالیسی دے رہے تھے۔ ہم نے کہا بھائی سیاسی اسی کو کہتے ہیں اور اس زیادتی کو بیلنس کرنے کے لئے بہت ضروری ہے کہ تمام آوازوں کو جگہ دی جائے ورنہ پھڑلوستان جلد ہی نارتھ کوریا بن جائے گا، جس میں آپ نے اور آپ کی اگلی نسلوں نےرہنا ہے۔ اس بات کا شاید موصوف پر کچھ اثر ہوا اور پھر بحث ختم ہوئی۔
نوٹ: یہ ہنگامی لنگوریہ پھڑلوستان میں واقع میرا آخری بے نامی اثاثہ تھا جسے میں نے بے نامی ایمنسٹی سکیم کے تحت ڈکلئیر کر دیا ہے۔ اب قارئین پر ہے کہ وہ اس کے کس حرف سے کیا مطلب نکالیں۔