• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مئی 28, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

سب کام نواز شریف والے کرنے ہیں تو اسے کیوں جیل میں ڈال رکھا ہے؟

کوثر عباس علوی by کوثر عباس علوی
اکتوبر 22, 2019
in سیاست, میگزین
4 0
0
سب کام نواز شریف والے کرنے ہیں تو اسے کیوں جیل میں ڈال رکھا ہے؟
23
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

میں ایک ان پڑھ انسان ہوں۔ آپ مجھے پٹواری بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ آپ لوگوں نے تو حال ہی میں تعلیم اور شعور کا نوبیل انعام جیتا ہے۔ مجھے بھی اس فلسفے پر یقین تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے باریاں لگا رکھی ہیں۔ میں بھی باقی پاکستانیوں کی طرح مایوس تھا لیکن پھر قدرت کو اس ملک پر رحم آیا۔ ایک مسیحا نمودار ہواجس کا نام دنیا نے مجھے عمران خان بتایا۔ اس کی پارٹی کانام تحریک انصاف رکھا گیا۔ پانچ سال سنتا رہا کہ نواز شریف کی پالیسیاں ملک دشمن ہیں۔ اسے ملک چلانے کا پتہ نہیں۔ جوتبدیلی نااہل حکمران ستر سالوں میں نہ لا سکے وہ تو نوے دن میں آ سکتی ہے۔ میں نے ساری زندگی مسجد کا منہ نہ دیکھا تھا لیکن مصلیٰ بچھا کر عمران خان کی حکومت کی دعائیں کرنے لگا۔ میری طرح فرشتہ صفت لوگوں نے ووٹ ڈالا اور یوں منتوں مرادوں سے نجات دہندہ کی حکومت آ گئی۔ لیکن ہائیں! یہ کیا ہوا۔ میں نے تو نوازشریف سے چھٹکارے کے خواب دیکھے تھے لیکن ڈیڑھ سال بعد مجھے پتا چلا کہ میں نے جس عمران خان کو ووٹ دیا تھا کہ وہ نوازشریف کی پالیسیوں سے ہماری جان چھڑائے گا اس کا تو اپنا لیڈر نواز شریف ہے۔
بقول شخصے

لے آئی پھر کہاں پر قسمت ہمیں کہاں سے
یہ تو وہی جگہ ہے گزرے تھے ہم جہاں سے

RelatedPosts

‘سپریم کورٹ ججز عمران خان کے خودکش بیانیے کا بوجھ اٹھانے کو تیار نہیں’

‘پروجیکٹ عمران’ نہ لانچ کیا گیا ہوتا تو پاکستان کا کتنا فائدہ ہو سکتا تھا؟ (2)

Load More

نوازشریف ملکی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔ مجھے وہ دن کبھی نہیں بھولتے جب نوازشریف بڑے بڑے گیم چینجر منصوبوں کا افتتاح کر رہے ہوتے تھے اور عمران خان یہ فلسفہ بگھار رہے ہوتے تھے کہ سڑک سے غریب کا پیٹ نہیں بھرتا۔ نوازشریف نے اس پھبتی کا ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہاتھا: کچھ لوگ روڈ بناتے ہیں اور کچھ لوگ اسی روڈ پر روڈ کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔ یہ بات تو مجھے اب سمجھ آئی ہے کہ پیٹ کسی روڈ سے نہیں بلکہ روڈ کنارے قائم کسی لنگرخانے سے بھرتا ہے۔ عمران خان نے نواز حکومت کے جس انفراسٹرکچر پر تنقید کی اور جس کی بنیاد پر اپنی سیاست کی عمارت قائم کی اسی عمارت کو انہوں نے دورہ امریکا میں یہ کہہ کر خود اپنے ہاتھوں مسمارکر دیا کہ: میں نے نیویارک میں سفرکیا، سڑکوں پر بہت جمپ لگے، میں یہاں کا شہری ہوتا تو ضرور پوچھتا کہ میرے ٹیکس کا پیسا کہاں گیا؟ آپ لوگوں نے ٹیکس کا پیسہ انفراسٹرکچر پر لگانے کی بجائے جنگوں میں جھونک دیا۔

ایک بات تو طے ہو گئی کہ عمران خان کا لیڈر نوازشریف ہے اور وہ اپنے لیڈر کی پالیسیوں کا امریکہ میں دفاع کر رہے ہیں اور وہ بھی انگریزی میں اوربغیر کسی پرچی کے۔ یقین کریں جب سے میں نے عمران خان کا امریکی ٹی وی کو دیا گیا وہ انٹرویو سنا ہے مجھے انفراسٹرکچر سے شدید نفرت ہو گئی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ انفراسٹرکچر نامی جانورمنافق ہے کہ پاکستان میں ہو تو برا ہوتا ہے اور امریکہ میں ہو تو اچھا لگتا ہے۔ اگر مجھے کبھی وزیراعظم بننے کا موقع ملا تو میں امریکہ سے وہ انفراسٹرکچر ضرور درآمد کروں گا۔ غریبوں کے پیٹ بھرے اور میرے کپتان کو اچھا بھی لگے۔ وہ موقع تو پتہ نہیں کب آئے گا۔ ابھی مجھے اتنا کہنے دیں کہ عمران خان کا لیڈر نوازشریف ہے۔

مجھے وہ وقت بھی یاد ہے جب شہباز شریف کی طرف سے سستی روٹی سکیم شروع ہوئی تھی۔ خدا گواہ ہے کہ ان دنوں بازاروں میں آٹے نام کی جنس مفقود ہو چکی تھی۔ حکومت آتے ہی نہ صرف آٹا باہر نکل آیا بلکہ سستی روٹی سکیم بھی شروع ہو گئی۔ عمران خان کی اس پر کسی گئی پھبتیاں آج بھی کانوں میں رس گھول رہی ہیں۔ لیکن قدرت نے مجھے یہ دن بھی دکھایا کہ تنقید کرنے والا کسی کے کھولے گئے لنگر کا افتتاح کر رہا ہے اور ہاتھ میں سالن کی ایک پلیٹ پکڑے بڑے فخر سے نہ صرف تصویر بنوا رہا ہے بلکہ قوم کو لنگرخانوں کی اہمیت اور افادیت کے بھاشن بھی دے رہا ہے۔ میں اس پر کچھ بھی کہنے کی بجائے سراج الحق کے اس معنی خیز جملے پر اکتفا کرتا ہوں کہ: ملک کو لنگرخانوں کی نہیں بلکہ کارخانوں کی ضرورت ہے۔ امیر جماعت اسلامی کی اس بات پر مگر ایک نقد سوال ضرور چھوڑے جارہا ہوں جس کا جواب ان پر ادھار رہے گا کہ: کارخانے بنانے والوں کو کسی کے خانے کار بنانے میں دامے درمے دلے سخنے قدمے آپ کیوں شریک تھے؟

کیا آپ کو یاد ہے کہ جب عمران خان صاحب بڑے بڑے جلسوں میں لاہور اور پنڈی میٹرو بسوں کا بھد اڑایا کرتے تھے اور انہیں جنگلا بسوں کا نام دیتے تھے؟ لیکن پھر وہ وقت بھی آیا کہ پشاور میں اسی طرح کے منصوبے کا نہ صرف افتتاح کیا گیا بلکہ اسے شہر کی قسمت بھی کہا گیا اوراس کی شان میں ایسے ایسے قصیدے پڑھے گئے کہ مجھے دورِ جہالت میں لگنے والے ایک عظیم میلے ’عکاظ‘ کی یاد آ گئی۔ مجھے یقین ہے اگر آج وہ شعرا زندہ ہوتے تو ان کی فصاحت و بلاغت بھی شرما جاتی۔ میں جب بھی شیدے کے ڈھابے پر بیٹھتا ہوں، چاچا کھڑوس میرے کان میں یہ کہہ کر بھاگ جاتا ہے: میٹرو بسوں کے معاملے میں بھی عمران خان نے نوازشریف کو اپنا لیڈر مان لیا ہے۔

یاد تو مجھے وہ وقت بھی آ رہا ہے جب عمران خان صاحب نے دھاندلی کو بنیاد بنا کر حکومت کے خلاف لانگ مارچ اوردھرنے کا اعلان کیاتھا۔ اس وقت ان کا مؤقف تھا کہ احتجاج کرنا کسی بھی پاکستانی کا جمہوری حق ہے۔ نوازشریف کہتا تھا کہ عمران خان جس فورم پر دھاندلی کی تحقیق کرانا چاہتے ہیں میں تیار ہوں لیکن وہ احتجاج نہ کریں، اس سے ملکی ترقی کا عمل رک جائے گا اور اسلام آباد بند ہوگا تو لوگوں کو آنے جانے میں پریشانی ہو گی۔ لیکن عمران خان نے ان کی ایک نہ سنی بلکہ پہلے دھرنے کی ناکامی پر کچھ عرصے بعد اسلام آباد لاک ڈاؤن کرنے کی کوشش کی۔ آج فرق بس اتنا ہے کہ کردار بدلے ہیں۔ عمران خان خود نواز شریف کی جگہ کھڑے ہیں جبکہ ان کی جگہ مولانا فضل الرحمن نے لے لی ہے۔ ان کی حکومت کو بھی ڈیڑھ سال آنے کو ہے، وہی دن ہیں اور مارچ اور دھرنے کا نام بھی وہی ہے یعنی ’آزادی مارچ‘۔

آج وہ اپنی زبان سے وہی دلیلیں دے رہے ہیں جو کسی دور میں نواز شریف دیا کرتے تھے۔ اگر آج وہ مکمل طور پر نواز شریف کو فالو کر رہے ہیں تو زبان بندی کے اس دور میں اتنا کہنا تو میرا حق بنتا ہے کہ عمران خان نواز شریف کے راستے پر چل رہے ہیں۔ اب پتہ نہیں وہ راستہ پیارا ہے یا پھر عمران خان کا لیڈر بھی ان پڑھ پٹواریوں کی طرح نوازشریف ہی ہے۔

Tags: ان پڑھ پٹواریعمران خانعمران خان اور نواز شریفنواز شریف
Previous Post

لورالائی میں کھیلوں کے فروغ میں میڈیا کا کردار

Next Post

ملک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا

کوثر عباس علوی

کوثر عباس علوی

Related Posts

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 27, 2023
0

پاکستان اور ہندوستان کی سرزمین پر کھیلے جانے والے 1987 کے ورلڈ کپ میں اگرچہ دفاعی چیمپئن انڈیا اور کالی آندھی ویسٹ...

9 مئی کی ناکام بغاوت میں ‘فیلڈ مارشل’ خدیجہ شاہ گھر کی بھیدی تھیں؟

9 مئی کی ناکام بغاوت میں ‘فیلڈ مارشل’ خدیجہ شاہ گھر کی بھیدی تھیں؟

by منصور ریاض
مئی 24, 2023
0

یہ اُن دنوں کی بات ہے جب آرمی پبلک سکول کراچی میں ہم چند بلڈی سویلینز کے بچے دس گنا زیادہ فیس...

Load More
Next Post
ملک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا

ملک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 27, 2023
0

...

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

by طالعمند خان
مئی 27, 2023
0

...

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

by رضا رومی
مئی 22, 2023
1

...

Shia Teachers Killings Kurram

کرم فرقہ وارانہ فسادات: ‘آج ہمارا بچنا مشکل ہے’

by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 16, 2023
0

...

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

by خضر حیات
مئی 8, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit