• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, مارچ 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

ملک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا

اصلاح الدین مغل by اصلاح الدین مغل
اکتوبر 22, 2019
in سیاست, میگزین
3 0
0
ملک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا
16
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

مولانا کے لانگ مارچ سے متعلق حکومت پہلے دن سے ہی غلط اندازے لگاتی رہی یا یوں کہیں کہ ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی کا مظاہرہ کرتی رہی۔ حکومتی جغادری اسے متنازع انتخابات میں اپنی ’کامیابی‘ اور مولانا کی شکست قرار دے کر ان کا مذاق اڑاتے رہے اور کہتے رہے کہ عوام نے مولانا کو مسترد کر دیا ہے اور ان کے پاس افرادی قوت ہی نہیں کہ وہ ملین مارچ کر سکیں۔

اس حکومت کا سب سے بڑا المیہ ہی یہ ہے کہ اس میں شامل ہر شخص یہ سمجھتا ہے کہ کیونکہ ہم امپائر کی مدد سے آئے ہیں اس لئے ہمیں کوئی خطرہ نہیں گو کہ ان میں ایک کثیر تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو تقریباً ہر حکومت کے ساتھ رہ چکے ہیں اور انہیں بخوبی علم ہے کہ جو حکومتیں کسی کے اشارہ ابرو پر بنتی ہیں ان کی رخصتی بھی وہی طے کرتے ہیں۔ اس حکومت کے مرکزی اور صوبائی وزرا کرام نے شائد مولانا اور حزب اختلاف کے دیگر قائدین کی تضحیک کو اپنے منشور میں شامل کر لیا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ مولانا کو کبھی بارہواں کھلاڑی اور کبھی ڈیزل کہہ کر ان کا تمسخر اڑاتے رہے۔

RelatedPosts

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

آرمی چیف تعیناتی کے وقت مارشل لاء نافذ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا؛ شہباز شریف

Load More

راولپنڈی کے شیخ صاحب جو ’پنڈی والوں‘ سے تعلقات کی نسبت پہچانے جاتے ہیں ابھی کل تک کہہ رہے تھے کہ مولانا سے وہ لوگ بات کر رہے ہیں جو کرتے رہے ہیں اور جن کی بات سنی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا ’فیس سیونگ‘ مانگ رہے ہیں جو انہیں دے دینی چاہیے لیکن لاہور میں مولانا صاحب کی مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کرنفرنس سننے کہ بعد ‘گذارش’ کر رہے ہیں کہ مولانا کو بات چیت کے دروازے بند نہیں کرنا چاہئیں۔

ہر پارٹی انتخابات جیتنے کے بعد حکومت چلانے کے لئے حزبِ اختلاف سے تعلقات کار بہتر رکھنا چاہتی ہے تاکہ سکون سے امور مملکت چلائے جا سکیں لیکن اس حکومت کے وزیر اعظم نے اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر ہی میں دھمکیاں دیں کہ کسی کو این آر او نہیں ملے گا، یہ سب چور اور ڈاکو ہیں اور اس کے بعد تمام وزرا کرام نے اس کو کورس کی شکل میں گانا شروع کر دیا۔ دیکھا جائے تو اس حکومت کو ایک آئیڈیل حزب اختلاف ملی تھی جس نے نہ صرف یہ کہ مولانا کے کہنے پر اسمبلی سے استعفا نہیں دیا بلکہ مولانا کو اس بات پر قائل کر لیا کہ وہ بھی استعفا نہیں دیں گے۔ حکومت کو احساس ہونا چاہیے تھا کہ ان کے پاس سادہ اکثریت بھی نہیں اور وہ دیگر پارٹیوں کی بیساکھی پر کھڑی ہے لیکن حکومت وقت نے پہلے دن ہی گنڈاسہ اٹھا کر جنگ کا اعلان کر دیا۔

اگر اس ایک سال میں حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یا تو انہوں نے پچھلی حکومت کے پروجیکٹس پر اپنے نام کی تختیاں لگائی ہیں یا پھر نیب پر دباؤ ڈال کر اپنے مخالفین کو جیلوں میں ڈا لا ہے۔ اس حکومت کے وزرا کی کارکردگی پریس کانفرنسز اور ٹاک شوز میں زبانی جمع خرچ کے سوا کہیں نظر نہیں آتی۔ ان لوگوں کے پاس ہر سوال کا ایک ہی جواب ہے کہ ہمیں ملک تباہ حالت میں ملا ہے۔

اب ذرا آتے ہیں لانگ مارچ کی طرف تو مولانا یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ انہیں اسمبلی سے دور رکھنے میں کن قوتوں کا ہاتھ ہے۔ مولانا کا کہنا ہے کہ 2013 میں بھی انہی قوتوں نے ان کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر انہیں صوبہ خیبر پختونخوا میں حکومت سازی سے باہر کر دیا لیکن انہوں نے صبر سے کام لیا۔ اگر دیکھا جائے تو مولانا صاحب نے تو 2018 کے انتخابات کے فوراً بعد ہی ان انتخابات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا لیکن مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے مشورے کے بعد اپنا احتجاج مؤخر کر دیا۔ اس دوران وہ نچلے نہیں بیٹھے بلکہ انہوں نے ملک کے تمام بڑے شہروں میں ملین مارچ نکالے اور اپنے کارکنوں کو مسلسل متحرک کیے رکھا۔

مولانا کے مطالبات کو دیکھا جائے تو بنیادی نکتہ وہی ہے جو مسلم لیگ (ن) کے قائد کا ہے یعنی ’ووٹ کو عزت دو‘۔ مولانا نے جیل میں میاں صاحب سے ملاقات بھی کی اور ان کی مکمل تائید حاصل کر کے لوٹے جبکہ پیپلز پارٹی سے ملاقات کے بعد انہیں مایوسی ہوئی لہٰذا انہوں نے اپنی توجہ کا مرکز مسلم لیگ (ن) کو ہی بنائے رکھا۔

قارئین کو یاد ہوگا کہ عدالت عظمیٰ سے اپنی نااہلی کے بعد نواز شریف نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف مقامات پر خطاب کرتے ہوئے عوام سے وعدہ لیا تھا کہ وہ جب اور جہاں سے کال دیں گے تو عوام لبیک کہیں گے۔ بجا کہ مولانا نے اس سال میں پندرہ بڑے ملین مارچ کے ذریعے اپنے حلقہ انتخاب کو لانگ مارچ کے لئے تیار کر لیا تھا لیکن مولانا کے لانگ مارچ میں جان نواز شریف کی اسی کال سے پڑی ہے جو انہوں نے احتساب عدالت میں پیشی کے وقت عوام کو دی۔ اب مولانا کے ساتھ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی علاوہ پنجاب کی عوام بھی بڑی تعداد میں ہوگی۔

اس ایک سال میں مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ معاشرے کا کون سا طبقہ ہے جو اس حکومت سے نالاں نہیں؟ لوگ سڑکوں پرآ کر مظاہرے کر رہے ہیں۔ اس سے قبل کہ غیض و غضب سے بھری عوام قانون کو ہاتھ میں لے، حزب اختلاف کی جماعتوں کا لانگ مارچ وقت کی ضرورت ہے تاکہ احتجاج کو قانون کی حدود میں رکھا جا سکے۔

اب آخر میں یاد کیجئے کہ میاں صاحب نے کہا تھا کہ میری جنگ نہ عمران کے خلاف ہے اور نہ زرداری کے بلکہ یہ جنگ ‘خلائی مخلوق’ کے خلاف ہے جو نظر نہیں آتی لیکن واردات ڈال دیتی ہے۔ اور اب ذرا اس پر بھی غور کیجئے کہ پچھلے ایک ہفتے سے مولانا صاحب بالواسطہ طور پر کس کو مخاطب کر کے خبردار کر رہے ہیں تو بات سمجھ میں آ جائے گی۔

یہ جنگ اس ’آسیب‘ کے خلاف ہے جو پچھلے 72 سال سے اس ملک پر قابض ہے اور نظر بھی نہیں آتا۔ ہم اس قسم کا احتجاج ماضی قریب میں ترکی میں دیکھ چکے ہیں۔ ملک فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہو چکا ہے کہ اب نہیں تو کبھی نہیں۔ فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے۔ شاعرِ انقلاب فیض احمد فیض کہتے ہیں؛

یہ بازی عشق کی بازی ہے جو چاہے لگا دو ڈر کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنا ہارے بھی تو بازی مات نہیں

Tags: عمران خان حکومتمولانا فضل الرحمانمولانا کا آزادی مارچنواز شریف
Previous Post

سب کام نواز شریف والے کرنے ہیں تو اسے کیوں جیل میں ڈال رکھا ہے؟

Next Post

’آزادی مارچ‘ سے متعلق ہدایت نامہ منظر عام پر آگیا، دھرنا طویل ہونے کا اشارہ

اصلاح الدین مغل

اصلاح الدین مغل

مصنف ایک سیاسی ورکر ہیں۔

Related Posts

احساس کا جذبہ ختم ہو جائے تو انسان زندہ لاش بن کے رہ جاتا ہے

احساس کا جذبہ ختم ہو جائے تو انسان زندہ لاش بن کے رہ جاتا ہے

by اے وسیم خٹک
مارچ 25, 2023
0

نجانے کبھی کبھار مجھے کیوں یہ لگتا ہے کہ ہم مر گئے ہیں اور یہ جو اس جہاں میں ہماری شبیہ لے...

خیبر پختونخوا میں بیش تر یونیورسٹیاں بغیر وائس چانسلرز کے چل رہی ہیں

خیبر پختونخوا میں بیش تر یونیورسٹیاں بغیر وائس چانسلرز کے چل رہی ہیں

by اے وسیم خٹک
مارچ 22, 2023
0

وطن عزیز جہاں دیگر مسائل کا شکار ہے وہاں ایک بڑا مسئلہ یہاں ہائر ایجوکیشن کا ہے جس کے ساتھ روز اول...

Load More
Next Post
’رونا مت اگر تمہاری حرکتوں کی وجہ سے مارشل لاء لگا‘

’آزادی مارچ‘ سے متعلق ہدایت نامہ منظر عام پر آگیا، دھرنا طویل ہونے کا اشارہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In