• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, جنوری 31, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

عید میلاد النبیؐ پر خواجہ سراؤں کو نچانا، اور ہمارے معاشری کی گھٹن

علی وارثی by علی وارثی
نومبر 11, 2019
in ثقافت, مذہب, میگزین
6 0
0
عید میلاد النبیؐ پر خواجہ سراؤں کو نچانا، اور ہمارے معاشری کی گھٹن
32
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جب سے ہوش سنبھالا ہے، عید میلاد النبیؐ کے جلوسوں پر بحث ہوتی دیکھ رہا ہوں۔ مذہبی بحثیں تو اپنی جگہ ہیں، میرے نزدیک ان جلوسوں کا تعلق مذہب سے زیادہ ثقافت سے ہے۔ بڑے بتاتے ہیں کہ ہر سال پہاڑیاں بنتی تھیں، ٹرالیاں سجتی تھیں، پھر ان پر انعامات ملا کرتے تھے۔ لاہور میں سب سے کڑا مقابلہ کرشن نگر اور بھاٹی گیٹ کا ہوا کرتا تھا۔ یہ ٹرالیوں اور پہاڑیوں کا مقابلہ تو بچپن میں دیکھ رکھا ہے۔

RelatedPosts

جنرل باجوہ کی توسیع؟ کابینہ کمیٹی کی آرمی ایکٹ میں ترمیم، ‘دوبارہ تقرر’ کی جگہ ‘برقرار’ لکھنے کی تجویز

حکومت پاک فوج اور افسر کے خلاف ہتک عزت پر قانونی کارروائی کرے: آئی ایس پی آر

Load More

کئی ہفتوں ٹرالیاں سجا کرتی تھیں۔ ان میں نعتیں لگی رہتیں، بچے کھیلتے رہتے، بڑے کاموں میں لگے رہتے۔ گلی محلے کے بچے گھروں میں چندہ مانگتے۔ ہمارے چاچا اور ان کے دوست مل کر ساری گلی سجاتے۔ گلی میں لائٹیں لگتیں، بلب جلتے، رنگ برنگی تاریں ایک سرے سے دوسرے سرے تک باندھ دی جاتیں۔ 11 ربیع الاول کی شام ہوتی تو یوں لگتا تھا سارے تارے زمین پر اتر آئے ہوں۔ سب لڑکے گلی میں کھڑے رہتے، کام نمٹاتے رہتے۔ گھر جانے کا دل ہمارا بھی نہیں کرتا تھا۔ گھر والئ زبردستی لے جاتے تھے۔ باہر گلی میں اتنی لائٹنگ ہوتی تھی، کہ اس رات کھڑکی سے ڈر نہیں لگتا تھا۔ اس کھڑکی کی طرف دیکھتے دیکھتے کب نیند آ جاتی، پتہ ہی نہیں چلتا تھا۔

صبح ہوتے ہی سب بچے مشن پر نکل کھڑے ہوتے۔ کسی کا گھر بن رہا ہوتا، کوئی گلی مرمت ہو رہی ہوتی، کسی کا صحن پکا ہو رہا ہوتا، تو ہم جا کر ان کے گھر سے ریت اور سیمنٹ جھولیوں میں بھر بھر کے لے آتے۔ گھر کے سارے کھلونے پہاڑی میں استعمال ہوتے۔ ان پہاڑیوں میں ایک نہر لازمی نکالی جاتی تھی، جس کے دونوں اطراف پاکستانی اور بھارتی فوجی ہوتے۔ بھارتی فوجی زیادہ تر گرے ہوئے ہوتے کیونکہ مقصد پاکستان کی فتح دکھانا ہوتا تھا۔

اس کام سے فارغ ہو کر کسی ایک دوست کے ابو کے ساتھ سب بچے علاقے کی سب پہاڑیاں دیکھنے جاتے۔ اپنی پہاڑی کے بے ڈھنگے پن پر شرمندہ ہوتے، اور وعدہ لیتے کہ اگلے سال ہمیں زیادہ پیسے دیے جائیں گے تاکہ بہتر پہاڑی کا انتظام ہو سکے۔

لیکن دن کی دلچسپ ترین activity شام کو ٹرالیوں کا جلوس ہوا کرتا تھا۔ سب بچے بڑے سڑک کے دونوں اطراف کھڑے ہو کر سجی ہوئی ٹرالیوں کا یہ عظیم الشان جلوس دیکھتے۔ کہیں کوئی منہ سے آگ نکال رہا ہے، کہیں کوئی موٹر سائیکل پر گڑیا بٹھا کر گول گول گھما رہا ہے، کہیں سبیل لگی ہے، شربت پیے جا رے ہیں، انہی میں کوئی ٹرک اچانک نمودار ہوتا ہے جس پر نہ کوئی ماڈل سجا ہے، نہ نعتیں لگی ہیں، بس چاروں طرف پردہ ہے اور اندر فل آواز میں ’چولی کے پیچھے کیا ہے‘ لگا کر لڑکے ناچ رہے ہیں۔

ان پر کوئی کفر کا فتویٰ نہیں لگاتا تھا۔ ایک آدھ انکل ہوتے تھے جو کہہ دیتے تھے کہ اتنے مقدس دن پر ایسی ہلڑ بازی نہیں کرنی چاہیے لیکن سب ناچتے رہتے، ارد گرد کھڑے لوگ انہیں دیکھتے ہنستے رہتے۔ گولی والی بوتل والے کی تو اس رات چاندی ہوتی تھی۔

مگر یہ سب باتیں تھیں ہوش سنبھالنے سے پہلے کی۔ جب سے ہوش سنبھالا ہے بحثیں ہی ہوتی دیکھ رہا ہوں۔ کچھ کے نزدیک تو یہ شرک اور بدعت ہے۔ ان سے تو علما ہی بات کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ گانے لگانا، خواجہ سراؤں کو نچانا، بھنگڑے ڈالنا، لڑکیوں کو چھیڑنا ایسے معاملات ہیں جن پر جہلا کو بھی رائے زنی کا حق ہو سکتا ہے۔ لہٰذا اسی سلسلے میں بات کرتے ہیں۔

ہم عید والے دن صبح سو کر اٹھتے ہیں، جلدی جلدی نہا کر کپڑے بدلتے ہیں، نماز پڑھنے چلے جاتے ہیں۔ واپس آتے ہیں، تو سیدھے قبرستان۔ بکرا عید پر پہلے گلیوں کو خون سے رنگتے ہیں، اس کے بعد نماز، اور پھر قبرستان۔ باقی کا سارا دن گوشت بنوانے اور لوگوں کے گھروں میں دے کر آنے میں لگ جاتا ہے۔ رات کو خبرنامے میں بتا دیا جاتا ہے کہ ملک بھی میں عید الاضحیٰ کا دن ’انتہائی عقیدت و احترام‘ سے منایا گیا۔

اب چاہے کوئی عید ہو یا شبِ برات، محرم ہوں یا کوئی اور موقع، ’انتہائی عقیدت و احترام‘ سے ہی منایا جاتا ہے۔ 14 اگست، 23 مارچ، 6 ستمبر، 25 دسمبر جیسے غیر مذہبی تہواروں پر فوجی پریڈ ہو جاتی ہے۔ افسوس، مذہبی تہواروں پر ابھی تک یہ سلسلہ نہیں شروع کیا گیا جا سکا۔ مگر کیا کوئی ’جوش و خروش‘ والا تہوار بھی ہے؟ جس میں سب ناچتے گاتے ہوں، ہلہ گلہ کرتے ہوں، ہنسی مذاق کرتے ہوں؟

ایک بسنت ہوتی تھی۔ فرید پراچہ پتہ نہیں اب کہاں ہوتے ہیں، کیا کرتے ہیں، فرماتے تھے ’او جی چھتوں پر آنکھ مٹکّے ہوتے ہیں‘۔ اب آپ بسنت پر نہیں ہونے دیں گے تو ظاہر ہے وہ آنکھ مٹکّے کسی اور موقع پر ہوں گے۔ رکیں گے نہیں۔ لڑکیوں پر پہرے لگا دیں گے تو خواجہ سراؤں سے ہو جائیں گے۔ مگر رکیں گے نہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک گھٹا ہوا معاشرہ ہے۔ یہاں تنفس کے مواقع عوام کو میسر نہیں۔ شیخ رشید خوش شکل ہیں لیکن آخر کتنے گھنٹے آدمی نیوز چینلز پر یہ شکل دیکھتا رہے؟ انٹرٹینمنٹ چینل لگاؤ تو اسی ادارے کی کوئی اور پروڈکشن چل رہی ہوتی ہے، یا پھر وہ دو پیاری سی بہنیں ہیں، جو ہر وقت روتی رہتی ہیں، کبھی اِس ڈرامے میں تو کبھی اُس ڈرامے میں۔ لوگوں کو جب خوش ہونے کے مواقع نہیں ملیں گے تو یہی ہوگا جو ہو رہا ہے۔

یہاں بھی میوزیکل کنسرٹس ہوں، اچھی فلمیں بنیں، ٹی وی چینلز پر تخلیقی کام ہو، تو عوام میں نہ صرف عمومی شعور بیدار ہوگا، بلکہ ان کے جذبات بھی موقع کی مناسبت سے باہر آئیں گے۔

آخر میں، ایک آسان سا انتظامی طریقہ ہے اس کام کو روکنے کا، وہ بھی کر کے دیکھ لیں، یقین کریں، افاقہ ہوگا۔ لاہور میں تین چار حلقوں میں ہی عوام کو آخر تھوڑی زیادہ آئی ہوتی ہے۔ ان کے ایم این اے اور ایم پی ایز کو بلا کر احکامات جاری کریں کہ اپنے اپنے علاقے کے ایس ایچ اوز کی ایک میٹنگ بلائیں اور انہیں صاف الفاظ میں بتا دیں کہ اگر ایک جگہ سے بھی گانے کی آواز آئی تو انہیں معطل کر دیا جائے گا۔ آزمودہ فارمولا ہے، گانا چلا کر دکھا دے پھر کوئی مائی کا لعل۔

Tags: عید میلاد النبیعید میلاد النبی پر ہلڑ بازیمیلاد منائیں یا نہ منائیںنیا دور
Previous Post

نواز شریف کا باہر جانا زیادتی ہوگی، فواد چوہدری

Next Post

تربت کے متاثر اساتذہ اور نمائندوں کی خاموشی

علی وارثی

علی وارثی

علی وارثی نیا دور میڈیا کے ویب ایڈیٹر ہیں؛ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے

Related Posts

عمران خان جیسے نیم حکیم کو سرجن سمجھ لینا جانثاروں کی حماقت ہے

عمران خان جیسے نیم حکیم کو سرجن سمجھ لینا جانثاروں کی حماقت ہے

by احسن رضا
جنوری 30, 2023
0

اس تحریر میں چار شخصیات کا ذکر متوقع ہے؛ ساحر لدھیانوی، سعادت حسن منٹو، رچرڈ گرے اور عمران خان۔ ان چاروں شخصیات...

اصالتِ ماہیت اور مکتبِ خراسان

اصالتِ ماہیت اور مکتبِ خراسان

by حمزہ ابراہیم
جنوری 28, 2023
0

جدید سائنس نے یہ بتایا ہے کہ چیزیں مرکبات (Molecules) سے مل کر بنی ہیں۔ ان کی صفات مرکبات کی ترتیب اور...

Load More
Next Post
تربت کے متاثر اساتذہ اور نمائندوں کی خاموشی

تربت کے متاثر اساتذہ اور نمائندوں کی خاموشی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In