• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, جنوری 31, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

نشہ یا موت کا سوداگر ۔ ۔ ۔

ابیناز جان علی by ابیناز جان علی
نومبر 10, 2019
in تجزیہ, معاشرہ, نوجوان
14 0
0
نشہ یا موت کا سوداگر ۔ ۔ ۔
17
SHARES
79
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

نشے کے منفی اثرات سے لوگ عموماً واقف ہوتے ہیں ، پھر بھی کئی لوگ اس کے جال میں پھنستے رہتے ہیں ۔ اپنے ذاتی مسائل سے چھٹکارا پانے کے لئے لوگ منشیات کا سہارا لیتے ہیں ۔ کچھ لوگ اپنی تجسس کو پورا کرنے کے لئے اس سے مسحور ہونا چاہتے ہیں ۔ یا پھر اپنی شرمندگی یا ہچکچاہٹ کو مٹانے کے لئے منشیات لیتے ہیں ۔ ایسے بھی لوگ ہیں جو دوستوں اور بری صحبت سے متاثر ہو کر نشہ شروع کرتے ہیں ۔ دوسرے ان کا مذاق نہ اڑائیں اس لئے وہ دباؤ میں آکر نشہ کرنے لگتے ہیں ۔ وقتی طور پر نشہ انہیں اپنے احساسِ کمتری کو بھلانے میں مدد کرتا ہے ۔


نشے کا عادی بننے میں کئی مراحل شامل ہیں ۔ جب نشے باز نشہ کرتا ہے شروع میں نشہ اس کے مسائل کا حل معلوم ہوتا ہے ۔ وہ خود کو بہتر محسوس کرنے لگتا ہے ۔ نشہ اس کی زندگی میں ایک اہم مقام لینے لگتا ہے ۔ دھیرے دھیرے وہ نشے کی مقدار کو بڑھانے لگتا ہے ۔ اس طرح وہ جال میں پھنس جاتا ہے ۔ وہ بس نشہ حاصل کرنے کے بارے میں سوچتا ہے۔

RelatedPosts

اسلام آباد سے 9 نائجیرین باشندوں پر مشتمل منشیات فروشوں کا بڑا نیٹ ورک پکڑ لیا گیا، پولیس 

قصور: منشیات فروشوں کو مدد فراہم کرنے پر ایس ایچ او سمیت 6 پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی

Load More

اب وہ اپنے دوستوں اور گھر کے افراد سے اپنی لت کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے ۔وہ اخلاقیات کو بالائے طاق رکھ کر نشہ خریدنے کے لئے جھوٹ بولنے لگتا ہے اور چوری بھی کرنے لگتا ہے ۔ اب احساس ندامت کے باعث وہ تلملانے لگتا ہے ۔ وہ دوسروں سے دوری اختیار کرنے لگتا ہے اور اسے کوئی بھی چیزمنطقی طور پر سمجھانا مشکل ہے ۔

وہ عجیب و غریب رویہ بھی اختیار کرنے لگتا ہے ۔ گھر والوں اور عزیز و اقرباء سے اس کے تعلقات الجھنے لگتے ہیں ۔ ملازمت میں اس کی کارکردگی میں نمایاں گراوٹ آتی ہے ۔ وہ اکثر غیر حاضر رہتا ہے اور اس کی نوکری ہاتھ سے جاتی رہتی ہے ۔ اس مرحلے میں وہ پوری طرح نشے کے شکنجے میں پھنسا ہوا ہے ۔

نشے باز کا جسم نشے کا آہستہ آہستہ عادی ہونے لگتا ہے۔ اب وہ نشہ لینے کے لئے ہاتھ پیر مارتا پھرے گا۔ وہ پوری تقویت سے نشے کو خرید کر لینے کی کوشش کرے گا کیونکہ نشے کی کمی سے اس کا جسم تڑپنے لگتا ہے اور اس کے جسم میں شدید درد و کرب اٹھنے لگتا ہے، وہ خود کو بیمار محسوس کرتا ہے اور اس کے پسینے چھوٹنے لگتے ہیں۔

اب وہ ایسے نشے کی تلاش کرتا ہے جس سے اسے آرام ملے ۔ نشہ کے اثر کی کمی محسوس ہوتے ہی اس کی حالت جہنم کی طرح بدترہو جاتی ہے ۔ وہ سکون پانے کے لئے نشے کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے ۔ اس کے بغیر وہ کوئی کام انجام نہیں دے پائے گا ۔ اس موڑ پر وہ نشہ کا مکمل عادی ہوجاتا ہے اور اس کی زندگی کا دارومدار صرف نشہ ہے۔

نشہ ایک ہشاش بشاش انسان کی طیعت میں نمایاں تبدیلی لاسکتا ہے ۔ ایک خوش اخلاق وحشی جیسا ہوسکتا ہے۔ مزاج میں چڑچراپن آجاتا ہے، وہ غصّہ میں لوگوں پر حملہ کرنے لگتا ہے۔ وہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکتا ہے تاکہ دنیا کو اس کی بری عادت کا علم نہ ہو۔ وہ اپنے خاندان، اپنے احباب اور اپنے مالک کو دھوکا دینے لگتا ہے، جھوٹ بولتا ہے اور علحیدگی اختیار کرنے لگتا ہے۔

نشہ انسان کے ذہن پر تذبذب کی حالت طاری کردیتا ہے اور وہ کھل کر صاف فیصلہ لینے کی استطاعت کھو دیتا ہے۔ ایک نشہ بازکا ذہن قرب و جوار کے ماحول کو الگ نگاہ سے دیکھتا ہے۔ وہ بس نشے کو اپنا ساتھی مانتا ہے اور یہ لت اس کے جسمانی اور ذہنی اعضا پر اثر انداز ہوتے ہیں اور اس کے رویہ میں تغیر رونما ہونے لگتی ہے ۔ اس کے جسم کے اعضا دھیرے دھیرے خراب ہونے لگتے ہیں ۔ اس طرح جسم کئی بیماریوں اور وبا کا شکار ہونے لگتا ہے ۔

کئی سڑک حادثے، جرم جیسے کہ عصمت دری، چوری اور لڑائی جھگڑے نشے کی حالت میں کی جاتی ہیں ۔

جرم کی دنیا کی کئی منزلیں ہیں اور اکثر و بیشتر ان کو نشے کی تجارت اور منشیات سے جوڑا جاتا ہے۔ نشے کے کاروبار کے خلاف لڑنے سے اور نشے باز کا خیال رکھنے سے ملک کی معیشت پر اثر براہ راست اثرہوتا ہے۔ نشہ دراصل ایک ملک کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے ۔ نوجوان جو اپنے ملک کو آگے لے جاسکتے تھے، نشہ کی زد میں آکرسب برباد کردیتے ہیں ۔

منشیات کو روکنا ہر ایک کی ذمے داری ہے ۔ اس کی روک تھام میں والدین، خاندان اور معاشرہ اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ نوجوانوں کو اس کے بارے میں متنبہ ہونا چاہئے تاکہ وہ اس جال میں نہ پھنس جائیں۔ ان میں اتنی ہمت ہونی چاہئے کہ جو بھی انہیں نشیلی چیز دے وہ منع کر سکیں اگرچہ وہ ان کا کوئی قریبی ہی کیوں نہ ہو۔ ان کے قوتِ ارادی کو مضبوط ہونا چاہئے تاکہ وہ اس کا شکار نہ بن جائیں ۔

اس ضمن میں سرکار نے کئی قوانین عائد کیے ہیں۔ رفاعی جگہوں پر سگریٹ پینا منع ہے، اس کے علاوہ نوجوانوں کو شراب بیچنا یا دینا منع ہے۔ سکولوں اور کھلم کھلا شراب کا  استعمال کرنا بھی منع ہے۔ منشیات لینا اور اس کی تجارت قانوناً جرم ہے۔

Tags: منشیات فروشمنشیات کا استعمال
Previous Post

قیامِ پاکستان سے پہلے پنجاب اور پختون خواہ میں فرقہ وارانہ تشدد

Next Post

مولانا کا احتجاج، اور مذہب کارڈ کا استعمال‎

ابیناز جان علی

ابیناز جان علی

Related Posts

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

5 ستمبر 2021 کے دن سرینہ ہوٹل کابل میں ایک صحافی کے سوال کے جواب میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی آیس...

مینگورہ؛ ڈی پی او سوات کے مبینہ ‘ہٹ مین’ کے ہاتھوں نوجوان قتل

مینگورہ؛ ڈی پی او سوات کے مبینہ ‘ہٹ مین’ کے ہاتھوں نوجوان قتل

by طالعمند خان
جنوری 30, 2023
0

جب ریاست خود اپنے شہریوں کی قاتل بن جائے اور اس کے ادارے خصوصاً سکیورٹی فورسز کو شہری صرف شکار کی مانند...

Load More
Next Post
مولانا کا احتجاج، اور مذہب کارڈ کا استعمال‎

مولانا کا احتجاج، اور مذہب کارڈ کا استعمال‎

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In