• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

یومِ تکبیر: کیا پاکستان اور بھارت کو ایٹم بم بنانے کے مقاصد حاصل ہوئے؟

علی وارثی by علی وارثی
مئی 28, 2020
in تجزیہ, سیاست
9 0
1
11
SHARES
52
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

یومِ تکبیر ہر سال 28 مئی 1998 کو پاکستان کی جانب سے کیے گئے ایٹمی دھماکوں کی یاد میں میں منایا جاتا ہے جب بھارت کی جانب سے 11 اور 13 مئی 1998 کو کیے گئے 5 دھماکوں کے جواب میں پاکستان نے 6 دھماکے کر کے دنیا پر واضح کر دیا کہ پاکستان کے پاس جوہری طاقت موجود ہے اور وہ بھارت کی ایٹمی جارحیت کا جواب اسی کے انداز میں دینے پر قدرت رکھتا ہے۔

پاکستان کے ایٹمی دھماکے: سہرا دو سویلین حکمرانوں کے سر ہے

RelatedPosts

ایٹمی دھماکوں کے کریڈٹ کا اصل حقدار کون ہے؟

’نیول چیف نے کہا دھماکے نہ کریں، آرمی چیف نے کہا فیصلہ وزیر اعظم کا ہوگا‘

Load More

پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو 1974 میں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے اس وقت تیزی سے آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا جب بھارت نے 18 مئی 1974 کو Operation Smiling Buddha نامی پراجیکٹ کے تحت پہلا ایٹمی دھماکہ کیا۔ بھٹو نے اس وقت اعلان کیا کہ پاکستانی گھاس کھا کر زندہ رہ لیں گے لیکن ہر حال میں ایٹم بم بنا کر رہیں گے۔ اگلے چند سال اس پر بھرپور محنت کی گئی اور 80 کی دہائی میں پاکستان جوہری صلاحیت حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکا تھا۔ اس وقت تو اس کو ظاہر نہیں کیا گیا تھا لیکن مئی 1998 میں جب بھارت نے دوبارہ ایٹمی دھماکے کیے اور اس کے مختلف وزرا اور حکومتی اہلکاروں کی جانب سے پاکستان کو دھمکیاں دی جانے لگیں تو اس وقت کے وزیر اعظم نے بھارت کے ان ایٹمی دھماکوں کا جواب دینے کا فیصلہ کیا اور ذوالفقار علی بھٹو کے بعد یہ سعادت بھی ایک سویلین لیڈر کو ہی حاصل ہوئی کہ اس نے پاکستان کے دفاع کے ’ناقابلِ تسخیر‘ ہونے کا اعلان کیا۔

پاکستان کے جوہری اثاثوں کو تباہ کرنے کا منصوبہ

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا اور خصوصاً امریکہ کو پاکستان کی جوہری صلاحیت کے بارے میں بہت پہلے سے علم تھا اور خود جنرل ضیاالحق مشاہد حسین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس کا اعلان بھی کر چکے تھے۔ لیکن یومِ تکبیر پر ان دھماکوں کے بعد پاکستان نے ایسی تمام خواہشات پر پانی پھیر دیا جن کے تحت پاکستان کے جوہری پروگرام کو لیبارٹریز میں ہی دفن کر دیا جاتا جیسے 1981 میں اسرائیل نے Operation Babylon میں عراق پر فضائی حملہ کر کے اس کا نیوکلیئر ری ایکٹر تباہ کر دیا تھا۔ ایسے خدشات پاکستانی جوہری اثاثوں کے بارے میں بھی بارہا سامنے آئے تھے اور 28 مئی کے دھماکوں سے چند گھنٹے قبل تک ایسی اطلاعات تھیں کہ بھارت اور اسرائیل کی جانب سے ایسا کوئی قدم اٹھایا جا سکتا ہے۔ تاہم، اگر کوئی ایسا منصوبہ تھا بھی تو ان دھماکوں نے اسے خاک میں ملا دیا۔

پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے حق اور مخالفت میں دلائل

پاکستان کے لئے جوہری صلاحیت حاصل کرنا تو شاید ناگزیر ہو چکا تھا کیونکہ اس کے بغیر خطے میں طاقت کا توازن مکمل طور پر بھارت کے حق میں ہونے کا اندیشہ تھا۔ 1971 میں مشرقی پاکستان کھونے کے بعد محض تین سال کے اندر بھارت کا یہ تجربہ ایک دھمکی کے طور پر دیکھا جانا قدرتی تھا۔ تاہم، 1998 میں جس وقت پاکستان نے جوہری صلاحیت حاصل کر لینے کا اعلان کیا، اس وقت معاملات مختلف تھے۔ خود سابق وزیر اعظم نواز شریف بارہا کہہ چکے ہیں کہ انہیں امریکی صدر بل کلنٹن کی جانب سے 5 ارب ڈالر کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے وہ پیشکش ٹھکرا دی۔ اس پالیسی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو یہ تجربات روک کر اس کے بدلے امریکہ سے معاشی اور تجارتی فوائد حاصل کرنے چاہیے تھے۔ لیکن اس کے حق میں تین دلائل دیے جاتے تھے:

  • جوہری صلاحیت کے ذریعے بھارت سے جنگ کا خطرہ ٹل جائے گا اور پاکستان کو اسلحے کی دوڑ میں شامل ہونے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
  • پاکستان جوہری طاقت سے سستی بجلی پیدا کرے گا۔
  • خطے میں بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کو روکنے میں مدد ملے گی اور پاکستان اس سے برابری کی سطح پر بات چیت کر سکے گا۔

کیا جنگ کا خطرہ اور ہتھیاروں کی دوڑ ختم ہوئی؟

جہاں تک بھارت سے جنگ کے خطرے کے ٹلنے کی بات ہے تو یہ تو ایک سال کے اندر ہی ثابت ہو گیا کہ ایسا کچھ نہیں۔ مئی تا جولائی 1999 پاکستان کو بھارت سے کارگل میں ایک محدود جنگ لڑنا پڑی اور یہ جنگ محض اس لئے مکمل جنگ میں تبدیل نہیں ہوئی کہ پاکستان کی جانب سے اپنی فوج واپس بلا لی گئی وگرنہ اس جنگ کے پوری سرحد پر پھیل جانے میں کوئی کسر باقی نہیں رہ گئی تھی۔ پاکستان آج بھی بھارت کے ساتھ اسلحے کی دوڑ میں شامل ہے لہٰذا یہ کہنا بھی اب کوئی معنی نہیں رکھتا کہ اس سے اسلحے کی دوڑ کو روکنے میں مدد ملے گی۔ بلکہ الٹا اب تو Cold Start Doctrine اور Tactical Nuclear Weapons کے ناموں سے جوہری اسلحے کی بھی دوڑیں شروع ہو چکی ہیں۔

کیا پاکستان نے جوہری صلاحیت سے بجلی پیدا کی؟

پاکستان کی اس وقت بجلی کی کل پیداواری صلاحیت 29 ہزار 944 میگا واٹ ہے جس میں سے محض 1355 میگا واٹ یعنی 4.5 فیصد بجلی ایٹمی قوت سے پیدا کی جا رہی ہے۔ کراچی میں چین کی مدد سے ایک اور بجلی گھر کا افتتاح نومبر 2013 میں کیا گیا تھا لیکن یہ تاحال تکمیل کے مراحل میں ہے اور اس کے پہلے فیز کے مکمل ہونے پر پیداواری صلاحیت میں 1161 میگا واٹ کا مزید اضافہ ہو جائے گا لیکن 22 سال گزرنے کے باوجود محض 4.5 فیصد بجلی پیدا کرنا یہ ثابت کرتا ہے کہ بجلی پیدا کرنا ترجیح نہیں۔

کیا پاکستان آج بھارت سے برابری کی سطح پر بات کر سکتا ہے؟

جوہری صلاحیت تنہا بھارت کو برابری کی سطح پر لانے کے لئے کافی نہیں۔ ہم قرونِ وسطیٰ میں نہیں رہتے کہ گھر پر کھانے کے لئے کچھ نہ ہو لیکن ہماری جنگی صلاحیتیں دشمن کو ہمارے خوف میں مبتلا رکھیں۔ ہماری غلط پالیسیوں کا نتیجہ یہ ہے کہ آج جوہری صلاحیت کے باوجود دنیا میں ہماری بات کوئی سننے کو تیار نہیں۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس بھارت کے اشاروں پر کام کر رہی ہے، اور چین اور سعودی عرب بھی اس میں ہمارا ساتھ دینے کو تیار نہیں۔ گذشتہ برس مقبوضہ کشمیر کو بھی بھارت نے اپنا حصہ قرار دے لیا اور ہم کچھ نہ کر سکے۔

جوہری صلاحیت نے بھارت اور پاکستان کو کیا دیا؟

یہ درست ہے کہ اس صلاحیت سے پاکستان کو بھارت کے خلاف جنگ میں ایک بنیادی دفاعی صلاحیت تو میسر آ گئی ہے لیکن کیا یہ کافی ہے؟ یہ بحث کہ ریاست کا مفاد عوام کے مفاد پر مقدم ہونا چاہیے یا نہیں فلسفیانہ قرار دے کر ایک طرف کی جا سکتی ہے لیکن کیا یہ حقیقت نہیں کہ ابھی حال ہی میں کرونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کو انسانی جانوں کو درپیش شدید خطرات کے باوجود صرف اس لئے کھولنا پڑا کہ ریاستِ پاکستان کے وزیر اعظم کو عوام کے بھوکوں مرنے کا ڈر تھا؟ کیا یہ حقیقت جھٹلائی جا سکتی ہے کہ دونوں ممالک میں 1918 کہ جب یہ دونوں ایک ہی ملک تھے میں سپینش فلو سے لے کر آج تک یہاں ایک وبا سے مقابلہ کرنے کے لئے اسپتالوں اور میڈیکل سہولیات کی شدید قلت ہے؟ آج بھی ان ممالک میں قریب 50 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔

بھارت ہمیشہ سے کہتا تھا کہ اس کے ایٹمی ہتھیار پاکستان نہیں چین کے لئے بنائے گئے ہیں لیکن چین تو آج دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے۔ اس کا تقابل تو امریکہ سے کیا جا رہا ہے اور امریکہ کے بعد اسے دنیا کی ابھرتی ہوئی سپر پاور کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ بھارت کے پاس کیا ہے؟ غربت، افلاس تو ایک طرف، یہ نفرتوں کی آگ تو اب گھر کو ہی لپیٹ میں لینے کے درپے ہے۔

تو پھر سوچنا ہوگا کہ کیا دفاع کے لئے ہتھیار کافی ہیں؟

Tags: پاکستان اور بھارتپاکستان بھارت ایٹمی دھماکےپاکستان کے جوہری اثاثےیوم تکبیر
Previous Post

“میں پاکستانی فوج میں شامل ہوں گا مسلمان بھارتی ٹیچر “

Next Post

عظمٰی خان،معصوم عثمان تے بے حیا عورتاں

علی وارثی

علی وارثی

علی وارثی نیا دور میڈیا کے ویب ایڈیٹر ہیں؛ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے

Related Posts

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

by ایمان زینب مزاری
مارچ 25, 2023
0

یہ اُس کے لیے بھی جواب ہے جو ہر پارٹی سے ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اور آج شاہ...

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

by عبید پاشا
مارچ 24, 2023
0

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ...

Load More
Next Post
عظمٰی خان،معصوم عثمان تے بے حیا عورتاں

عظمٰی خان،معصوم عثمان تے بے حیا عورتاں

Comments 1

  1. Mohammad Baig says:
    3 سال ago

    So you wanted to say that going for the nuclear weapons by the Pakistan was an idiot act and it should have gone first for the health care or for education or for shelter or food but least for the defence and all areas of defending the sovereignty of the sate was not a matter to be serious. I wonder why Pakistan did not benefit your skill.

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In