• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, جنوری 30, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

یوں لگتا ہے کہ عمران خان خلاف توقع اس بات پہ سچ بول رہے ہیں کیونکہ وہ جس طرح کے موجودہ سیاسی فیصلے کر رہے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تاحال اسٹیبلشمنٹ کے دست شفقت سے محروم ہیں اور ان پر دباؤ ڈال کر پھر سے کوئی ریلیشن شپ بنانے کی تگ و دو میں ہیں۔

عاصم علی by عاصم علی
جنوری 18, 2023
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
45 0
0
عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں
53
SHARES
250
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے حالیہ انٹرویو میں پرانی باتوں کو پھر سے ایک نئے انداز میں کہنے کی کوشش کی ہے۔ اگر عمران خان کے انٹرویوز اور تقاریر کا بغور مشاہدہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ پچھلے کافی عرصے سے ان کے پاس گفتگو کرنے اور الزام عائد کرنے کے لیے صرف چند ہی موضوعات رہ گئے ہیں۔ انسان نئے اور تازہ موضوعات کی طرف تب جاتا ہے جب وہ کچھ نیا سیکھتا ہے یا پھر ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہے، مگر یہ انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ عمران خان نہ تو کچھ نیا سیکھنا چاہتے ہیں اور نہ ہی وہ ماضی کو بھلا کر مستقبل کی کوئی حکمت عملی اپنانا چاہتے ہیں۔ اس معاملے میں سب سے زیادہ قابل رحم عمران خان کے حمایتی ہیں جو مسلسل ایک ہی طرح کی باسی گفتگو کو جھیلتے چلے آ رہے ہیں۔

بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے ایک مرتبہ پھر ساری توانائیاں اپنی پرانی باتوں اور الزامات کو دہرانے میں صرف کی ہیں۔ وہی باجوہ صاحب اور پی ڈی ایم کی سازش، ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے بنائی گئی پی ڈی ایم کی حکومت اور یہ بھی کہ ان کے دور حکومت میں ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں جاری تھیں جبکہ موجودہ حکومت نے غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان کھڑا کر دیا ہے۔

RelatedPosts

پاکستانی معاشرے کو عمران کے بجائے بلاول جیسے رہنماؤں کی ضرورت ہے

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

Load More

عمران خان سے جب پوچھا گیا کہ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ ان کے کیسے روابط ہیں اور کیا انہوں نے صدر عارف علوی کی مدد سے نئی فوجی قیادت سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی ہے تو ان کا جواب تھا کہ اس وقت نئی فوجی قیادت سے ان کا کوئی ریلیشن شپ نہیں ہے۔ یوں لگتا ہے کہ عمران خان خلاف توقع اس بات پہ سچ بول رہے ہیں کیونکہ وہ جس طرح کے موجودہ سیاسی فیصلے کر رہے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تاحال اسٹیبلشمنٹ کے دست شفقت سے محروم ہیں اور ان پر دباؤ ڈال کر پھر سے کوئی ریلیشن شپ بنانے کی تگ و دو میں ہیں۔ پنجاب اسمبلی اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دینا ایک بے آسرا اور مایوس سیاسی لیڈر کے اقدام دکھائی دیتے ہیں جو پھر سے کسی دست شفقت کا متمنی ہے۔ دوسری طرف باخبر حلقوں کے مطابق عمران خان صدر عارف علوی کے ذریعے سے نئے آرمی چیف کے ساتھ تعلقات بنانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کے دور میں معیشت درست سمت میں جا رہی تھی مگر مخالف سیاسی جماعتوں نے جنرل (ر) باجوہ کے ساتھ مل کر ہماری حکومت گرا دی۔ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ہماری کون سی غلطی تھی جس کی بنیاد پر ہماری حکومت کے خلاف سازش کی گئی۔ پاکستان میں صرف عمران خان کو اس بات کا نہیں پتہ کہ ان کی کون سی غلطی تھی جس کی بنیاد پران کی حکومت گئی تھی ورنہ تو سب کو خبر ہے کہ خرابی کہاں پیدا ہوئی تھی۔ عمران خان کی حالت میر تقی میر کے اس شعر کی عملی تصویر بن کے رہ گئی ہے؛

؎ پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے

سبھی کو خبر ہے کہ کس طرح عثمان بزدار اور گوگی پنکی گینگ نے اس ملک کے قانون اور اداروں کی ساکھ اور کارکردگی کو نقصان پہنچایا۔ جن کی یادداشت تھوڑی سی بھی قائم ہے وہ جانتے ہیں کہ کس طرح عمران خان کے دور حکومت میں بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافہ ہو گیا تھا۔ ملک کی معیشت شدید ابتری کا شکار تھی۔ ان کے اپنے حمایتی بھی اس حکومت کو لانے کے جرم میں باجوہ صاحب اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو لعن طعن کر رہے تھے۔ عمران خان کا وطیرہ بن چکا ہے کہ انہوں نے اپنی حماقتوں اور غلطیوں کو نہیں ماننا اور اپنی ہر ناکامی کا بوجھ دوسروں کے کندھوں پر ڈالنا ہے۔ آج کل ان کے پاس جنرل (ر) باجوہ کی صورت میں یہ کندھا دستیاب ہے۔ یہ کندھا بھی آہستہ آہستہ ان کے الزامات کے بوجھ سے سرکنے لگا ہے اور اس نے بھی عمران خان کے الزامات پر اپنا ردعمل دینا شروع کر دیا ہے۔

عمران خان نے ایک مرتبہ پھر وہی راگ الاپا کہ انہوں نے اس وقت کے وزیر خزانہ شوکت ترین کے ساتھ مل کر باجوہ صاحب کو بتایا تھا کہ اگر ان کی حکومت گرائی گئی تو ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہو جائے گا جس سے معیشت پر برے اثرات مرتب ہوں گے۔ اس کے بعد معیشت کسی سے بھی نہیں سنبھالی جائے گی اور پھر ویسا ہی ہوا جیسا ہم نے باجوہ صاحب کو بتایا تھا۔ عمران خان خود کئی بار اعتراف کر چکے ہیں کہ جب وہ جنرل (ر) باجوہ سے مخالف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں پر مقدمات بنوانے کا کہتے تھے تو باجوہ صاحب ان کو ملک کی معیشت پر کام کرنے کی تلقین کرتے تھے۔ اگر عمران خان کے دور حکومت میں معیشت اتنی ہی اچھی تھی تو باجوہ صاحب کو تحریک عدم اعتماد کے وقت نیوٹرل رہ کر اتنی ساری رسوائی مول لینے اور اچھی بھلی معیشت والی حکومت کو گرانے کی کیا ضرورت پیش آ گئی تھی؟ اصل میں جو حقیقت ہے اس کو عمران خان تسلیم کرنے سے قاصر ہیں۔ معیشت عمران خان کی ترجیح تھی ہی نہیں۔ ان کی ترجیحات میں سب سے اوپر مختلف سیاسی رہنماؤں کو گندا کرنا اور ان کے خلاف کیسز بنوا کر جیلوں میں ڈالنا تھا۔

انٹرویو میں عمران خان نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں قانون کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔ حکومت میں موجود چوروں نے خود کو قانون سے بالاتر قرار دے کر اپنی چوریاں معاف کروا لی ہیں۔ ہم قانون کی بالادستی کے لیے حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اس وقت الیکشن میں دو ماہ کا وقت بھی زیادہ لگ رہا ہے۔ ہم فوری الیکشن کے حق میں ہیں کیونکہ جس حساب سے ہماری معیشت گر رہی ہے، خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ہمارے پاس صرف چار ارب ڈالر کے ذخائر رہ گئے ہیں۔ مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کی پیشگوئی کے مطابق موجودہ حکومت اپریل میں الیکشن کروانے پر مجبور ہو جائے گی۔

اگرچہ موجودہ حکومت معیشت کو سنبھالنے میں کامیاب نہیں ہو رہی اور خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے، حکومت کے اوپر اس ناکامی کی بدولت تنقید بھی ہو رہی ہے مگر عمران خان یہ نہیں بتاتے کہ ان کے پاس ایسا کون سا منصوبہ ہے جس کے ذریعے سے وہ ملک کی ڈوبتی معیشت کو سہارا دیں گے یا وہ کون سی حکمت عملی ہے جو ان کے پاس تو ہے مگر موجودہ حکومت اس سے محروم ہے۔ عمران خان کے پاس جادو کا جو چراغ ہے وہ ان کے اپنے دور حکومت میں کیوں چمتکار نہ دکھا سکا اور ان کے دوبارہ حکومت میں آنے سے ایسا کون سا معجزہ ہو جائے گا جس سے ملک کی معیشت سنبھل جائے گی۔ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ وہ ایک نوجوان کھلاڑی کی طرح صرف دوسری باری لینا چاہتے ہیں۔ اپنے دور حکومت میں بار بار وہ وزیر خزانہ ہی بدلتے رہ گئے۔ اب بھی اگر وہ واپس آنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو پھر سے وہی اگر مگر چونکہ چنانچہ والی گردان شروع کر دیں گے جو انہوں نے پچھلی بار 90 دن میں معیشت ٹھیک کر دینے کے دعوے کے ساتھ حکومت میں آنے کے بعد کی تھی کہ ایک ٹرم میں سب کچھ ٹھیک نہیں کیا جا سکتا۔ غالب نے کہا تھا؛

؎ تیرے وعدے پر جئے ہم تو یہ جان جھوٹ جاناں
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا

موجودہ حکومت کے بارے میں بھی موصوف نے ایک مرتبہ پھر وہی بھاشن دہرایا کہ یہ حکومت الیکشن کی بجائے ‘آکشن’ کے ذریعے سے وجود میں آئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ شہباز شریف کی حکومت ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے سے آئی ہے جس کے لیے ہر رکن اسمبلی کو 20 سے 25 کروڑ روپے دے کر خریدا گیا تھا۔ عمران خان یہ الزامات کئی بار دہرا چکے ہیں مگر ان الزامات کا وہ کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے۔ اگر ان کو ہارس ٹریڈنگ اور پیسوں کے استعمال کا اتنا ہی یقین ہے تو پھر وہ ثبوت لے کر عدالت میں کیوں نہیں جاتے۔

دراصل عمران خان کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ ‘آکشن’ کے ذریعے سے حکومت کس طرح وجود میں آتی ہے۔ ان کو اقتدار میں لانے کے لیے ملک کے سیاسی اور جمہوری نظام کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی اور خوشحالی کو بھی داؤ پہ لگا دیا تھا۔ اگر عمران خان اپنے آس پاس کے لوگوں پر نظر ڈالیں گے تو ان کو عمر گوہر ایوب، غلام سرور نیازی، اسد عمر، شفقت محمود، پرویز خٹک، شیخ رشید اور شاہ محمود قریشی کے پیچھے ظہیرالاسلام عباسی، احمد شجاع پاشا، فیض حمید اور باجوہ صاحب جیسے کئی جرنیلوں کے چہرے دکھائی دیں گے جنہوں نے عمران خان کو اس ملک اور قوم پر مسلط کرنے کے لیے تاریخ کی سب سے بڑی سیاسی ‘آکشن’ کا اہتمام کیا تھا۔

Tags: آرمی چیف جنرل عاصم منیربی بی سی اردوپاکستان تحریک انصافجنرل (ر) قمر جاوید باجوہسابق آرمی چیفسیاسی استحکامصدر مملکت عارف علویعمران خانمعاشی استحکام
Previous Post

کراچی میں احمدی کمیونٹی کی عبادت گاہ کے مینار مسمار کر دیے گئے

Next Post

‘خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی ممبران کہتے ہیں عمران خان نے کارکنان کو تھکا دیا ہے’

عاصم علی

عاصم علی

عاصم علی انٹرنیشنل ریلیشنز کے طالب علم ہیں۔ انہوں نے University of Leicester, England سے ایم فل کر رکھا ہے اور اب یونیورسٹی کی سطح پہ یہی مضمون پڑھا رہے ہیں۔

Related Posts

پاکستانی معاشرے کو عمران کے بجائے بلاول جیسے رہنماؤں کی ضرورت ہے

پاکستانی معاشرے کو عمران کے بجائے بلاول جیسے رہنماؤں کی ضرورت ہے

by عاصم علی
جنوری 28, 2023
0

پاکستان کی 75 سالہ سیاسی اور معاشرتی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو ایک چیز جس نے پاکستان کی سیاست اور معاشرے...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

16 سال قبل میں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے خاندان کے مشہور پارک لین فلیٹس میں بیٹھا جیو نیوز کے...

Load More
Next Post
‘خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی ممبران کہتے ہیں عمران خان نے کارکنان کو تھکا دیا ہے’

'خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی ممبران کہتے ہیں عمران خان نے کارکنان کو تھکا دیا ہے'

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In