• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں اے این پی کا صفایا کیوں ہوا؟

پی پی پی کی سندھ حکومت کی جانب سے شہر میں کی گئی حلقہ بندیوں سے جہاں ایم کیو ایم کو نقصان پہنچایا گیا، وہیں پختون آبادیوں پر مشتمل حلقے بھی تقسیم کئے گئے جس پر اے این پی، پختونخوا میپ اور حال ہی میں تشکیل دی گئی نئی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ بھی خاموش بیٹھی رہیں۔

حسن بونیری by حسن بونیری
جنوری 25, 2023
in تجزیہ
43 0
0
کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں اے این پی کا صفایا کیوں ہوا؟
51
SHARES
241
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

کراچی آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی 2017 کی منتازعہ مردم شماری کے مطابق 1 کروڑ 60 لاکھ بتائی گئی ہے جبکہ آزاد ماہرین کے مطابق شہرکی آبادی ڈھائی کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ منی پاکستان سمجھنے جانے والے شہر کراچی کو پختونوں کا بھی بڑا شہر سمجھا جاتا ہے۔ کراچی کے صحافی اور محقق ضیاء الرحمان کی کراچی میں 2017 کی مردم شماری کے اعدادوشمار پر ایک رپورٹ کے مطابق شہر میں اردو بولنے والے افراد کی تعداد 1998 کی مردم شماری کے مقابلے میں 54.23 فیصد سے کم ہو کر 48.52 فیصد رہ گئی ہے جبکہ اس مردم شماری میں پشتو کے ساتھ ساتھ ہندکو زبان کی بنیاد پر بھی آبادی گنی گئی تو پشتو بولنے والے لوگوں کی آبادی پچھلی مردم شماری کے مقابلے میں 11.42 فیصد سے بڑھ کر 15.01 فیصد ہو گئی ہے جبکہ خیبر پختونخوا کے ہزارہ ڈویژن اور پشاور، کوہاٹ شہرمیں بولی جانے والی زبان ہندکو بولنے والے افراد کی آبادی بھی علیحدہ سے 4.24 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

کراچی میں پختونوں کی آبادیاں شہر کے گیٹ ویز سپر ہائی وے، نیشنل ہائی وے اور آر سی ڈی ہائی وے پر آباد ہیں جن میں سہراب گوٹھ، لانڈھی انڈسٹریل ایریا، سائٹ، بلدیہ ٹاؤن، کیماڑی، اورنگی اور پرانی سبزی منڈی بڑی آبادیوں میں شامل ہیں۔

RelatedPosts

‘اظہر مشوانی جبری گمشدگی کا شکار ہیں، کوئی اگر مگر قابل قبول نہیں’

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

Load More

اگر ہم کراجی کے انتخابات پر نظر ڈالیں تو 2001 کے بلدیاتی اتنخابات میں عوامی نیشنل پارٹی اس وقت کے صوبائی صدر قموس گل خٹک کی سربراہی میں کراچی کے 18 ٹاؤنز میں سائٹ اور بلدیہ ٹائون میں کامیابی حاصل کر کے دونوں علاقوں میں اپنے ناظیمن بنانے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ اس کے بعد 2008 کے جنرل الیکشن میں بھی اے این پی کے کراچی سے دو ممبران اسمبلی منتخب ہوئے تھے جن میں سے ایک پانچ سال تک پی پی پی کی اتحادی حکومت میں وزیر محنت رہے۔ یاد رہے کہ اس حکومت میں کیماڑی ٹاؤن سے پی پی پی کے ایک پحتون جیالے وزیر ٹرانسپورٹ بھی تھے۔

اس کے بعد 2013 کے عام انتخابات میں پختونوں کی آبادی کے بڑے کلسٹر سائٹ انڈسٹریل ایریا سے پی ٹی آئی کے ایم پی اے منتخب ہوئے جبکہ 2018 کے عام اتنخابات میں خیبر پختونخوا کی طرح کراچی میں بھی پختون ووٹ پی ٹی آئی کو پڑا۔ پہلی مرتبہ کراچی شہر سے قومی اسمبلی کی کل 21 نشستوں میں سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر 5 ایم این ایز پشتو بولنے والے منتخب ہوئے جن میں سیف الرحمان محسود، عالمگیرمحسود، کیپٹن جمیل، عطاء اللہ ایڈووکیٹ اور فہیم خان شامل تھے۔ اس کے علاوہ شہر سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر تین سے چار پختون اراکین سندھ اسمبلی بھی متنخب ہوئے۔

دوسری جانب پاکستان پپپلز پارٹی نے بھی لانڈھی ٹاؤن سے آغا رفیع اللہ اور پھر ضمنی الیکشن میں بلدیہ ٹاؤن سے قادر خان مندوخیل کو منتحب کر کے پختون ووٹروں کو ایک واضح پیغام دیا کہ کراچی میں قوم پرستی کا متبادل پی پی پی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ وہ کراچی شہر جو عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ ساتھ پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کے لئے بھی ایک نرسری کا کردار ادا کر رہا تھا اس میں ایسا کیا ہوا کہ ایک دم سے ان کے تنظیمی ڈھانچے بھی کمزور ہوئے اور وہ پارلیمانی سیاست سے بھی غائب ہوتے جا رہے ہیں۔

اس کی متعدد وجوہات ہیں مگر سیاسیات کے ایک طالب علم اور کارکن کی حیثیت سے دونوں پختون قوم پرست جماعتوں کے تنظیمی ڈھانچے پر اجارہ داری، آمریت اور موروثیت کی وجہ سے پارٹی ون مین شو کے طور پر کام کر رہی ہے جبکہ تنظیمی ڈھانچہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

شہر کراچی میں بھی اس کے اثرات نظرانداز ہو رہے ہیں۔ کراچی میں پختون سیاست کے گڑھ باچا خان چوک بنارس میں قائم اے این پی کے صوبائی دفتر باچا خان مرکز میں سیاسی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ پارٹی کے سارے اجلاس شہر کے ایک پوش علاقے میں واقع صوبائی صدر بنگلے میں ہوتے ہیں۔ تنظیم میں اصولی بنیادوں پر ناراض کارکنوں کی جانب سے دھڑے بنائے گئے ہیں جبکہ اے این پی کو مین پاور مہیا کرنے والی طلبہ تنظیم پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن بھی سندھ کی سطح پر واضح طور پر دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ پختون نوجوانوں کو پارٹی کی جانب راغب کرنے کے لئے قائم کی گئی نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔

کراچی میں ڈومیسائل، پی آر سی اور ڈبل ایڈریس پر شناختی کارڈز کا اجراء نہ ہونا جیسے پختونوں کو درپیش مسائل پر بھی پختون قوم پرست جماعتوں کی خاموشی بھی ان کی غیر مقبولیت کی ایک اہم وجہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گجر اور اورنگی نالہ کے ساتھ ساتھ مجاہد کالونی جیسی کچی آبادیوں کی مسماری پر بھی یہ جماعتیں بھرپور احتجاج کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

پی پی پی کی سندھ حکومت کی جانب سے شہر میں کی گئی حلقہ بندیوں سے جہاں ایم کیو ایم کو نقصان پہنچایا گیا، وہیں پختون آبادیوں پر مشتمل حلقے بھی تقسیم کئے گئے جس پر اے این پی، پختونخوا میپ اور حال ہی میں تشکیل دی گئی نئی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ بھی خاموش بیٹھی رہیں۔ کچھ عرصہ قبل تک ملکی سطح پر فعال پختون تحفظ موومنٹ بھی شہر کے مسائل پر چپ کا روزہ رکھ کر بیٹھ گئی ہے۔

ان ساری وجوہات کی بنا پر ایک جانب پی پی پی صوبائی حکومت ہونے کی وجہ سے پختون قوم پرست جماعتوں کے ووٹ بنک اور رہنمائوں کو اپنی جانب کھینچنے میں کامیاب رہی، وہیں بلدیاتی انتخابات میں شہر کی پختون آبادیوں میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی یہ ووٹ لینے میں بڑی حد تک کامیاب رہی۔ یوں اے این پی یونین کونسل کی سطح پر ایک بھی سیٹ جیتنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔

کراچی کے سیاسی کارکنوں کے ساتھ بات چیت کرنے سے یہ اندازہ ہوا کہ ملک کی طرح شہر کی پختون قوم پرست سیاست بھی بحران کا شکار ہے جو اپنے رہنمائوں سے یہ سوال کر رہی ہے کہ چارسدہ اور گلستان کے سیاسی خاندانوں کی توجہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی پارلیمانی سیاست پر مرکوز ہے اور وہ کراچی کے پختونوں کو صرف نعرے بازی اور سٹریٹ پاور کے لئے استعمال کرتی آ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی کا پختون ووٹ بنک اب جماعت اسلامی، پی پی پی اور پی ٹی آئی جیسی قومی سطح کی جماعتوں کو ترجیح دے رہا ہے۔

Tags: اسفندیار ولی خاناے این پیباچا خانپاکستان پیپلز پارٹیپاکستان تحریک انصافپختون قومپختون ووٹ بنکپختونخوا ملی عوامی پارٹیشاہی سیدعوامی نیشنل پارٹیکراچی کی سیاستمتحدہ قومی موومنٹمہاجر ووٹنسیم ولی خانولی خان
Previous Post

میری آواز بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے؛ عمران خان

Next Post

قمر باجوہ اور عمران خان کے باہمی الزامات پر تحقیقاتی کمیشن بننا چاہئیے

حسن بونیری

حسن بونیری

حسن بونیری سیاسیات کے طالب علم اور سیاسی کارکن ہیں۔ انہوں نے جامعہ کراچی سے پاپولیشن سائنسز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

Related Posts

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

by ایمان زینب مزاری
مارچ 25, 2023
0

یہ اُس کے لیے بھی جواب ہے جو ہر پارٹی سے ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اور آج شاہ...

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

by عبید پاشا
مارچ 24, 2023
0

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ...

Load More
Next Post
قمر باجوہ اور عمران خان کے باہمی الزامات پر تحقیقاتی کمیشن بننا چاہئیے

قمر باجوہ اور عمران خان کے باہمی الزامات پر تحقیقاتی کمیشن بننا چاہئیے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In