• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
بدھ, مارچ 22, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

'ان طالع آزما جرنیلوں کے پیچھے ان کا ادارہ نہیں تو اور کون ہے؟' نواز شریف نے شہباز شریف سے سوال کیا۔ اس کے بعد نواز شریف نے چھوٹے بھائی کو ہائیڈ پارک میں جا کر سیر کرنے کا مشورہ دیا۔ 'جاؤ تازہ ہوا کھا کر آؤ۔'

عامر غوری by عامر غوری
جنوری 30, 2023
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
133 2
0
157
SHARES
748
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

16 سال قبل میں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے خاندان کے مشہور پارک لین فلیٹس میں بیٹھا جیو نیوز کے لئے براہ راست ٹیلی وژن انٹرویو کے امکان پر بات کر رہا تھا۔ شہباز شریف بھی کمرے میں موجود تھے۔ دونوں بھائی حال ہی میں فوجی آمر پرویز مشرف کے ہاتھوں سعودی عرب میں جلاوطنی کے خاتمے کے بعد برطانیہ پہنچے تھے۔

بات چیت انٹرویو کے ان سوالات کے گرد گھوم رہی تھی جو میں نے تیار کیے تھے اور ہمارا رابطہ کروانے والے ایک شخص کے ذریعے سے میاں نواز شریف کو اس شرط پر فراہم کیے گئے تھے کہ دوران انٹرویو ان کے جوابات سے پھوٹنے والے فی البدیہہ سوالوں کے جواب دینے کے بھی وہ پابند ہوں گے۔ گفتگو کے دوران نواز شریف نے کہا کہ ان کے کچھ جوابات ایک نووارد (چار سالہ) نیوز چینل کے لئے بہت خطرناک ہو سکتے ہیں جسے فوجی حکومت پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھتی۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس اس بارے میں کہنے کے لئے بہت کچھ ہے کہ کیسے فوج اور جرنیل پاکستان میں سویلین حکومتوں کو پٹڑی سے اتارتے ہیں۔ میں نے جواب دیا کہ چینل کے بجائے خود آپ کو ہی اس خطرے سے نمٹنا پڑے گا۔

RelatedPosts

آرمی چیف تعیناتی کے وقت مارشل لاء نافذ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا؛ شہباز شریف

الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیےعملے کی فہرست جاری کر دی

Load More

شہباز شریف نے اس لمحے مداخلت کی اور اپنے بڑے بھائی کو مجوزہ انٹرویو کے دوران ‘فوج’ کا لفظ استعمال کرنے سے خبردار کیا۔ ‘پھر میں کیا کہوں؟’ انہوں نے پوچھا۔ شہباز شریف نے تجویز دی کہ آپ اس کے بجائے یہ کہہ سکتے ہیں کہ کچھ طالع آزما جرنیل آئے روز ملک پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ مجھے بہت اچھی طرح یاد ہے کہ نواز شریف کو بھائی شہباز شریف کی تجویز اور مداخلت قطعاً پسند نہیں آئی تھی۔ ‘ان طالع آزما جرنیلوں کے پیچھے ان کا ادارہ نہیں تو اور کون ہے؟’ نواز شریف نے شہباز شریف سے سوال کیا۔ اس کے بعد نواز شریف نے چھوٹے بھائی کو ہائیڈ پارک میں جا کر سیر کرنے کا مشورہ دیا۔ ‘جاؤ تازہ ہوا کھا کر آؤ۔’

نواز شریف بھلے ہی ایک ڈکٹیٹر کی نرسری میں پھلے پھولے ہوں لیکن مصیبتیں جھیل جھیل کر وہ اچھی طرح سیاسی سبق سیکھ چکے ہیں۔ اگرچہ جب وہ سیاست میں آئے تو ہو سکتا ہے وہ دل سے ڈیموکریٹ نہ ہوں لیکن سویلین بالادستی پر زور دینے کی ان کی کوششوں کی وجہ سے انہیں تین مرتبہ حکومت سے ہاتھ دھونے پڑے۔ ایک ریٹائرڈ تھری سٹار جنرل نے ایک بار مجھے بتایا کہ نواز شریف کو اپنا طرزعمل تبدیل کرنے کے لئے کافی مواقع دیے گئے تھے لیکن پھر بھی انہوں نے طاقتوروں کے ساتھ سینگ پھنسانے کا راستہ منتخب کیا۔ اس طرزعمل کی انہیں اچھی خاصی قیمت بھی چکانی پڑی۔

اگر یہ مان لیا جائے کہ نواز شریف کی پہلی وزارت عظمیٰ کے دوران ‘سرپرست’ اور ‘ماتحت’ کے مابین تعلقات خراب ہو گئے تھے تو پھر یہ بھی ماننا پڑے گا کہ 1997 میں تاریخی انتخابی کامیابی میں ‘ادارے’ کی جانب سے انہیں برائے نام ہی حمایت ملی ہو گی۔ مہینوں ہی میں معاملات بگاڑ کا شکار ہو گئے تھے جب نواز شریف نے پہلے جنرل جہانگیر کرامت کو رخصت ہونے پہ مجبور کیا اور پھر 1999 میں جنرل پرویز مشرف کو عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی۔ نواز شریف کی دوسری مرتبہ برطرفی سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے جب کہ بغاوت ابھی ابتدائی شکل اختیار کرنا شروع ہوئی تھی، مرحوم جنرل حمید گل نے ایک جملے میں مجھے بتایا تھا؛ ‘اسے کیسے اجازت دی جا سکتی ہے کہ دوپہر کے کھانے میں ایک فوجی جرنیل کھائے اور رات کے کھانے میں دوسرا۔’

نواز شریف کی سعودی عرب جلاوطنی، 2006 میں جلاوطنی کا خاتمہ، 2007 میں پاکستان واپس آنے کی کوشش، دوسری بار ملک سے بے دخلی، حتمی واپسی، 2013 کے عام انتخابات میں کامیابی، عمران خان اور طاہرالقادری کا اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ، پانامہ اور اقامہ کا ہنگامہ، سسیلین مافیا والا تھئیٹر، ان کی سیاست سے تاحیات نااہلی، اور 2019 میں علاج کے لئے لندن روانگی؛ بہت سی داستانیں ہیں اور کم از کم ایک نسل تک سنائی جاتی رہیں گی۔

تاہم 2023 میں مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف دونوں کے سیاسی مستقبل انتہائی دلچسپ موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ چاروں اطراف سے ایک بڑا طوفان برپا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ مسلم لیگ (ن) کو عمران مخالف قوتوں کے ساتھ مل کر ایک لنگڑی مخلوط حکومت کی سربراہی دینے پر راضی ہو گئی ہو لیکن کیا نواز شریف کو چوتھی مدت کے لئے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت مل جائے گی؟ اس بات کے امکان بہت تھوڑے ہیں۔

ایک تو نواز شریف کو عدالتوں میں مقدموں کا سامنا کر کے گلوخلاصی کرانی ہو گی۔ کیا فیصلہ کرنے والے اپنے ماضی میں لیے گئے فیصلوں پر نظر ثانی کریں گے؟ اس کا جواب صرف آنے والا وقت ہی دے پائے گا۔

مسلم لیگ ن میں تھکاوٹ کے آثار ظاہر ہو رہے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے پارٹی کسی جنگی محاذ پہ برسرپیکار ہے۔ دسمبر 2000 میں جب شریف برادران کو جلاوطن کر دیا گیا تھا تو پارٹی میں پھوٹ پڑ گئی تھی۔ نواز شریف کی پاکستان سے طویل غیر موجودگی ان کے قریبی ساتھیوں کی قوت ارادی اور صلاحیت کو امتحان میں ڈال رہی ہے جو شہباز شریف کے ساتھ کام کرنے میں تناؤ محسوس کر رہے ہیں۔ شہباز شریف کو اب بے اختیار وزیر اعظم کہہ کہہ کر مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حال ہی میں مسلم لیگ ن کے صف اول کے ایک رہنما نے مجھے بتایا کہ ‘شہباز شریف کے معاملے میں پی ایم (پرائم منسٹر) کا مطلب ہے پروجیکٹ مینجر۔’ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر نواز شریف مزید چند ماہ تک بیرون ملک ہی رکے رہے تو پارٹی کا صفایا ہو سکتا ہے۔

نواز شریف اب مریم نواز کو پاکستان بھیج رہے ہیں۔ مریم نواز پارٹی میں اعلیٰ عہدیدار ہیں اور جنرل باجوہ، جنرل فیض حمید اور چند سابق ججوں پر مسلم لیگ ن کے خلاف سازش تیار کرنے کے نواز شریف والے بیانیے کو پھر سے زندہ کر سکتی ہیں۔ لیکن اب پاکستان کے عوام شریفوں سے ایسا کچھ نہیں چاہتے۔ معیشت کے محاذ پر قابل ذکر کارکردگی کے لئے دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ الزام تراشیوں کی سیاست چند دکھی دل لوگوں کو کیتھارسس فراہم کر سکتی ہیں لیکن وہ بھوکے شکموں کی آگ نہیں بجھا سکتی اور نہ ہی بغیر ایندھن کے چولھوں کو روشن کر سکتی ہے۔ شریفوں کو کاروبار اور تجارت کے لئے بہترین ممکنہ ٹیم قرار دیا جاتا رہا ہے۔ اب وہ ناکامی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

اگرچہ بہت سے لوگ یہ دیکھ رہے ہیں کہ ہنگامہ خیز لہروں میں گھرے خطرناک سفر پر روانہ ملک کی جانب پنڈی والے کس قسم کا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔ نواز شریف کو سب سے بڑے چیلنج کا سامنا موجودہ حکومتی اتحاد کے اندر سے کرنا پڑے گا۔ شہباز شریف اور آصف علی زرداری دونوں ہی غالباً نواز شریف کو بیرون ملک پھنسے رہتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ شہباز شریف اس وقت وزارت عظمیٰ کا مزہ لے رہے ہیں اور آصف زرداری بلوچستان اور جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے الیکٹ ایبلز کو پیپلز پارٹی میں شامل کر رہے ہیں۔

2023 کے اواخر میں ملک میں دو نئی طاقتور قوتیں ابھریں گی؛ پاکستان میں نئے چیف جسٹس آ چکے ہوں گے اور حال ہی میں تعینات ہونے والے آرمی چیف اہم عہدوں پر نئی تقرریاں عمل میں لائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کو ان دونوں میں سے کسی سے بھی بے جا حمایت کی توقع رکھ کر خود کو بیوقوف بنائے رکھنے سے باز رہنا ہوگا۔ اسے اب اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔

جارحانہ میڈیا اور سوشل میڈیا کے جنگجو پراپیگنڈا وار کے ایک اور مرحلے کے لئے تیار ہوں گے۔ کیا مسلم لیگ ن ایک زبردست طوفان کا رخ موڑنے کی اہلیت رکھتی ہے؟


عامر غوری کا یہ مضمون دی نیوز میں شائع ہوا جسے نیا دور اردو قارئین کے لئے ترجمہ کیا گیا ہے۔

Tags: nawaz sharifعامر غورینواز شریف
Previous Post

‘ایک آدھ مزید گرفتاری کے بعد عمران خان مذاکرات کی میز پر آ جائیں گے’

Next Post

فواد کی گرفتاری بہت تاخیر سے ہوئی: الٰہی | حکومت عمران سے بات نہیں کر رہی: علوی | ڈالر نے ریکارڈ توڑ دیا

عامر غوری

عامر غوری

عامر غوری جنگ گروپ سے وابستہ سینیئر صحافی ہیں۔

Related Posts

پختون سرزمین کو میدان جنگ بنانے والے لاہور میں صوفی محمد کے ایک ساتھی کی موجودگی پر گھبرا گئے

پختون سرزمین کو میدان جنگ بنانے والے لاہور میں صوفی محمد کے ایک ساتھی کی موجودگی پر گھبرا گئے

by طالعمند خان
مارچ 20, 2023
0

اگر لڑ نہیں سکتے تو لڑائی مول کیوں لیتے ہو؟ آج کل پنجابی اسٹیبلیشمنٹ اور اس کے سویلین اشرافیہ کے دو دھڑوں...

پاکستانی تارکین وطن عمران خان کو مسیحا مانتے ہیں

پاکستانی تارکین وطن عمران خان کو مسیحا مانتے ہیں

by ارسلان ملک
مارچ 21, 2023
0

حالیہ مہینوں میں میں نے امریکہ میں اپنے ہم وطن پاکستانیوں کے ساتھ پاکستانی سیاست اور معیشت سے جڑی غیر یقینی صورت...

Load More
Next Post
فواد کی گرفتاری بہت تاخیر سے ہوئی: الٰہی | حکومت عمران سے بات نہیں کر رہی: علوی | ڈالر نے ریکارڈ توڑ دیا

فواد کی گرفتاری بہت تاخیر سے ہوئی: الٰہی | حکومت عمران سے بات نہیں کر رہی: علوی | ڈالر نے ریکارڈ توڑ دیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 20, 2023
0

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
0

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
0

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In