• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, جون 10, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

انکم ٹیکس قانون کو سادہ ہونا چاہیے

افسوس کی بات یہ کہ خلاف آئین اور غلطیوں پر مبنی قانون کو  چارمنتخب شدہ حکومتوں نے بھی برقرار رکھا ہے۔ 2003 سے 2008 کے دوران پی پی پی کی مخلوط حکومت سے لے کر موجودہ پی ڈی ایم  حکومت نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 پر نظر ِ ثانی کی زحمت تک نہیں کی۔

حذیمہ بخاری اور ڈاکٹر اکرام الحق by حذیمہ بخاری اور ڈاکٹر اکرام الحق
مئی 20, 2023
in تجزیہ
38 0
0
انکم ٹیکس قانون کو سادہ ہونا چاہیے
45
SHARES
213
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

2001 میں جنرل پرویز مشرف اور شوکت عزیز نے آئی ایم ایف کی ہدایت پر نیا انکم ٹیکس قانون نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس پر بہت سے لوگوں نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس یہ قانون بنانے کا اختیار نہیں۔ اس نکتے پر بھی زو ر دیا گیا کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے انکم ٹیکس قانون کا نفاذ آئین کے آرٹیکل 77 کی خلاف ورزی ہے جو ایک جانے پہچانے اصول ۔۔۔”نمائندگی کے بغیر کوئی ٹیکس نہیں ‘‘ ۔۔۔کی روح کے مطابق ہے۔ تاہم جنرل مشرف نے احتجاج اور آئین کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 جاری کردیا اگرچہ اس ٹیکس کا نفاذ سال 2003 سے ہونا تھا اور اس کام کو  آنے والی منتخب حکومت پر چھوڑا جا سکتا تھا۔ ایسا کرتے ہوئے جنرل مشرف نے ضیا الحق کی یاد تازہ کردی جنھوں نے انکم ٹیکس آرڈیننس 1979 نافذ کیا تھا۔

افسوس کی بات یہ کہ خلاف آئین اور غلطیوں پر مبنی قانون کو  چارمنتخب شدہ حکومتوں نے بھی برقرار رکھا ہے۔ 2003 سے 2008 کے دوران پی پی پی کی مخلوط حکومت سے لے کر موجودہ پی ڈی ایم  حکومت نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 پر نظر ِ ثانی کی زحمت تک نہیں کی۔ اگرچہ سپریم کورٹ نے اپنے درج ذیل فیصلے میں ایسا کرنے کی ہدایت کی تھی:

RelatedPosts

کوئی ہدایت جاری کر رہے ہیں، نہ ہی ٹائم لائن دیں گے: چیف جسٹس

کیا آئین کبھی مظلوموں اور بے کسوں کے لئے بھی عدل کی گھنٹی بنے گا؟

Load More

(CIT v Ely Lilly & Others 2009 PTR 23)

قیام ِ پاکستان سے لے کر اب تک ہم ایسا کوئی انکم ٹیکس ایکٹ منظور نہیں کرسکے ہیں جسے اسمبلی میں زیر ِ بحث لایا گیا ہو۔ اب تک جاری کیے گئے دونوں آرڈیننسوں کا نفاذ مارشل لاء ادوار میں ہوا۔ آئینی صورت یہ ہے کہ جس آرڈیننس کو اسمبلی میں پیش نہ کیا جائے تووہ چار ماہ کے بعد غیر موثر ہوجاتا ہے۔ اگر اسمبلی اسے منظور کرلے تو پھر یہ ایکٹ بن جاتا ہے اور اس کی آرڈیننس کی حیثیت منسوخ ہوجاتی ہے۔ یہ پہلو ظاہر کرتا ہے کہ آئین، قانون ساز ادارے کو پابند کرتا ہے کہ وہ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے قانون سازی کرے۔ تاہم مذکورہ آرڈیننس کا نفاذ متنازع تھا کیونکہ اس پر اسمبلی میں بحث نہیں کی گئی۔ اس کی وجہ سے متعلقہ محکمے اسے مختلف عدالتوں میں چیلنج کرنے پر مجبور ہوگئے۔

انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 اس قدر متنازع ہے کہ اس میں گزشتہ بیس سال کے دوران تین ہزار سے زیادہ مرتبہ ترمیم ہو چکی ہے۔ اس کی وجہ سے عدالتوں میں بہت سے کیسز دائر کیے گئے اور کنفیوژن نے جنم لیا۔

اس کی تفصیل Law & Practice of Income Tax, Volume (I) کی دستاویز میں دیکھی جاسکتی ہے۔

چونکہ پارلیمنٹ اور ایف بی آر انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے فریم ورک میں موجود متنازع امور کو ختم کرنے میں ناکام رہے۔ اس لیے سپریم کورٹ کا 2009 کا حکمنامہ آنے تک اربوں روپے کے محصولات ضائع ہوچکے تھے۔ فاضل عدالت نے لکھا۔۔۔”ایسا لگتا ہے کہ اس آرڈیننس کو جلد بازی میں ڈرافٹ کرتے وقت اہم شقوں کو حذف کردیا گیا۔ اس کا جائزہ لینے سے یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ بنائے جانے کے وقت سے ہی اس آرڈیننس میں نہایت سرعت سے لگاتار ترامیم کرنے کی مشق کو روا رکھا گیا۔

یہ بات قابل ِ غور ہے کہ سیکشن 238 کے مطابق آرڈیننس کا نفاذ اُس تاریخ سے عمل میں آ ناہے جس دن وفاقی حکومت سرکاری گزٹ میں اس کا نوٹیفکیشن جاری کردے۔ چنانچہ یہ نوٹیفکیشن (SRO No. (381(I)/2002) 16 جون 2002 کو جاری ہوا اور یکم جولائی سے نافذ العمل سمجھا گیا ۔ تاہم اگر اس آرڈیننس میں ایک ہزار سے زائد ترامیم نہ کی گئی ہوتیں تو شاید اس کی حتمی تاریخ کا تعین کرنے میں کوئی دقت پیش نہ آتی۔

CIT v Ely Lilly & Others 2009 PTR 23 [Para 53] میں سپریم کورٹ نے بہت وضاحت سے کہا۔۔۔”اس کی زبان، مواد اور دائرہ ِ کار کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کی غلطیوں کو دور کیا جاسکے اور اسے اس قابل بنایا جائے کہ عام ٹیکس دہندگان بھی اسے سمجھ سکیں۔ ‘‘ 22 جون 2009 کو آنے والے اس فیصلے نے آئین کے آرٹیکل 189 کے مطابق حکومت کوپابندکیا لیکن تاحال اس پر عمل نہیں ہوا۔ انکم ٹیکس آرڈیننس کے گورکھ دھندے کی وجہ سے فی الحال ایف بی آر ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے کچھ نہیں کرسکا”۔

اس پس ِ منظر میں  سابقہ حکومت کی طرف سے ایک حوصلہ افزا پیش رفت دیکھنے میں آئی  کہ اس نے پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کیا  تاکہ نیا اور سادہ تر انکم ٹیکس قانون بنایاجاسکے۔افسوس کی بات ہے کہ پارلیمنٹ  نے ابھی تک اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی-

ضرورت اس بات کی ہے کہ  بنائے جانے والے نئے انکم ٹیکس قانون میں  موجودہ کم ازکم ٹیکس کی حد ، رعایت ، چھوٹ اور خود تشخیص کی سہولت  پر نظر ثانی کی جائے اور ہر طرح  کے تضاد کو ختم کیا جائے۔

Taxpayers’ Bill of Rights کے تحت  ٹیکس دہندگان کو حق دیا جائے کہ وہ جا ن سکیں کہ ان کا  ادا کردہ ٹیکس کسی مخصوص طبقے کی عیش عشرت کی بجائے عوامی فلاح کے کاموں پر خرچ ہوگا اور ایک آزاد اور خود مختار ٹیکس ایپلیٹ سسٹم اس پر نظر رکھے گا۔ اس نئے انکم ٹیکس قانون کو جلد از جلد بنانے کے لیے بھر پور کوششوں کی ضرورت ہے۔ نئے انکم ٹیکس قانون کو مندرجہ معروضات کا حامل ہونا چاہیے:

1۔ ٹیکس نظام کو  آئین کے آرٹیکل 3 کے کے تحت لایا جائے۔

2۔مختلف درجہ بندیوں  پر  یکساں ٹیکس نافذ کیا جائے۔

3۔ بالواسطہ ٹیکسز پر انحصار کم سے کم کیا جائے۔

4۔ عوام کو ٹیکس کی ادائیگی کا پابند بنایا جائے۔

5۔ ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے ٹیکس وصول کرنے کی روایت ختم کی جائے۔

6۔ ٹیکس میں چھوٹ دینے کے عمل کو کم کیا جائے۔

7۔ نیشنل ٹیکس کورٹ ، جو سپریم کورٹ کے تحت کام کرے، کا قیام عمل میں لایا جائے۔

8۔ ٹیکس قوانین میں موجود  تمام استثنیٰ  اوربھول بھلیوں کو ختم کرکے اسے مربوط اور سادہ بنایا جائے۔

اگر ہم ٹیکس کانظام بہتر کرنا چاہتے ہیں تو یہ قانون سازی ناگزیرہے۔ بلاواسطہ ٹیکسز کا مقصد ریونیو میں اضافہ ہوتا ہے تاکہ سماجی اور معاشی سروسز کے لیے زیادہ رقم میسر آسکے لیکن اس پر کلی انحصار درست نہیں۔ اس کے علاوہ ٹیکس کے نظام میں پیچیدگیاں جہاں عام ٹیکس دہندگان کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہیں، وہاں ٹیکس چوروں کے لیے بہت سے راستے بھی کھول دیتی ہیں۔اسے وصول کرنے کے لیے بھاری بیوروکریسی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے بدعنوانی کا راستہ بھی کھل جاتا ہے اورشہریوں کے سر پر خوف کی تلوار بھی لٹکی رہتی ہے۔ درحقیقت اب وقت آگیا ہے کہ ٹیکس کے نظام کو سادہ کرکے ریاست کے محصولات میں اضافہ کیا جائے۔ ٹیکس کے نئے نظام کے ذریعے بچت کرنے اور مختلف سکیموں میں، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں کام کرنے والی سکیموں میں سرمایہ کاری کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے۔

Tags: Constitutionincome taxIncome tax law
Previous Post

‘شارٹ ٹرم میں عمران خان اور پی ٹی آئی کو رگڑا لگنا یقینی ہے’

Next Post

کچہ گرینڈ آپریشن: وقاری عمرانی گینگ کے سرغنہ سمیت 5 ڈاکو گرفتار

حذیمہ بخاری اور ڈاکٹر اکرام الحق

حذیمہ بخاری اور ڈاکٹر اکرام الحق

مضمون نگار وکالت کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ دونوں کئی کتابوں کے مصنف ہیں اور LUMS یونیورسٹی کی Visiting Faculty کا حصہ ہیں۔

Related Posts

سیاست دان پروجیکٹ بننا بند کریں اور عملی سیاست پر توجہ دیں

سیاست دان پروجیکٹ بننا بند کریں اور عملی سیاست پر توجہ دیں

by عظیم بٹ
جون 9, 2023
0

پل میں تولہ پل میں ماشہ؛ یہ کہاوت پاکستان میں برسر اقتدار لوگوں پر مکمل طور پر درست بیٹھتی ہے۔ پاکستان وہ...

10 سالہ سیاسی انجینیئرنگ بے نقاب ہو چکی، ذمہ داران توبہ کریں

10 سالہ سیاسی انجینیئرنگ بے نقاب ہو چکی، ذمہ داران توبہ کریں

by ڈاکٹر ابرار ماجد
جون 8, 2023
0

قدرت کا نظام انصاف و انتقام بھی کیسا ہے کہ ہر کوئی اپنے آپ کو ہی بے نقاب کرنا شروع کر دیتا...

Load More
Next Post
کچہ گرینڈ آپریشن: وقاری عمرانی گینگ کے سرغنہ سمیت 5 ڈاکو گرفتار

کچہ گرینڈ آپریشن: وقاری عمرانی گینگ کے سرغنہ سمیت 5 ڈاکو گرفتار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

امام خمینی اور ان کا اسلامی انقلاب جو آج بکھر رہا ہے

امام خمینی اور ان کا اسلامی انقلاب جو آج بکھر رہا ہے

by خضر حیات
جون 9, 2023
0

...

عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کے لئے حمید گُل کی بینظیر کا تختہ الٹنے کی سازش

عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کے لئے حمید گُل کی بینظیر کا تختہ الٹنے کی سازش

by حسن مجتبیٰ
جون 9, 2023
0

...

عمران خان کو لگتا ہے دو ہفتوں میں جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت ہو جائے گی: صحافی عمران شفقت

عمران خان کو لگتا ہے دو ہفتوں میں جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت ہو جائے گی: صحافی عمران شفقت

by نیا دور
جون 7, 2023
0

...

بغاوت جو ناکام ہو گئی

بغاوت جو ناکام ہو گئی

by رضا رومی
جون 1, 2023
0

...

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 29, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,976
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu

10 hours ago

Naya Daur Urdu
زرمبادلہ کارڈز کی کیٹگری میں ایک نئے ڈائمنڈ کارڈ کا اجرا کیا جا رہا ہے جو کہ سالانہ 50 ہزار ڈالرز سے زائد زرمبادلہ بھیجنے والوں کو جاری کیا جائے گا۔قانونی طریقے سے زرمبادلہ کی وطن منتقلی کو فروغ دینے کے لیے مراعات دی جائیں گی۔وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

11 hours ago

Naya Daur Urdu
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئندہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں فری لانسرز کیلئے ٹیکس سہولتوں کا اعلان کردیا۔آئی ٹی برآمدات کو بڑھانے کے لیے انکم ٹیکس 0.25 فیصد کی رعایتی شرح لاگو ہے اور یہ سہولت 30 جون 2026 تک جاری رکھی جائے گی، ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit