’ڈوبتے کو تنکے کا سہارا‘، عمران خان اور حافظ نعیم کی زمان پارک میں ملاقات

’ڈوبتے کو تنکے کا سہارا‘، عمران خان اور حافظ نعیم کی زمان پارک میں ملاقات
جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمن کراچی کی مئیر شپ کے لئے لاہور میں ایک آخری مدد کے لئے پہنچ گئے۔ حافظ نعیم الرحمن تحریک انصاف کے چئیرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملنے اور ان کے ساتھ اظہار یک جہتی اور کراچی کے مئیر انتخاب کے لئے اہم معاملات طے کرنے کے لئے زمان پارک پہنچ گئے۔ کراچی کی پیچیدہ اور بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے 'اک ملاقات ضروری ہے صنم' تو بنتی ہے۔

https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1664327181013753861?s=20

اس ملاقات کے بارے میں اہل نظر کا کہنا ہے کہ کراچی سے تحریک انصاف کے بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہونے والے چئیرمینز کے لئے دونوں رہنماؤں کی ایک ساتھ تصویر کا ہونا ضروری تھا تاکہ کراچی کی عوام کو یقین آ جائے کہ کراچی مئیر کے  لئے تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا  اتحاد قائم و دائم  ہے۔ سیاسی جماعتوں کا عروج بھی ایک ہجوم بھری داستان ہوتی ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ عمران خان سے ملاقات  کرنے  کے لئے آنے والے سیاستدانوں کو عمران خان کے گرد بڑے پارٹی رہنماؤں اور جانثار سیاسی ورکرز کا ہجوم نظر آتا تھا مگر آج صورتحال یکسر تبدیل ہو گئی ہے۔

9مئی کے واقعہ کے بعد کراچی سے تحریک انصاف کے کامیاب ہونے والے چئیرمین دو کشتیوں پر سوار ہیں۔ ایک یہ کہ اگر جماعت اسلامی کا ساتھ دیا تو کیا کراچی میں پیپلزپارٹی ان کے اختیارات کو تسلیم کرے گی؟ دوسرا جماعت اسلامی کا مئیر بن گیا تو کیا تحریک انصاف کے چئیرمینز کو ترقیاتی کاموں کے لئےفنڈز مل سکیں گے کیونکہ صوبائی سطح پر تو پیپلزپارٹی کی حکومت ہے۔ تیسرا اہم پہلو کہ آئندہ جماعت اسلامی کے ساتھ پی ٹی آئی کی طرف سےمعاملات کون طے کرے گا؟ 9مئی کے واقعات کے بعد تحریک انصاف کی اعلی قیادت سابق صدر عمران اسماعیل،علی زیدی، مولوی باقر تو تحریک انصاف کو خیر باد کہہ چکے ہیں۔ تحریک انصاف کراچی میں اعلی قیادت کے بغیر لاوارث ہو گئی ہے یہی وجہ تھی کہ جماعت اسلامی کے سربراہوں کو عمران خان سے ملاقات کرنی پڑی۔

سینئر تجزیہ کار سلمان غنی کا کہنا ہے کہ عمران خان اور حافظ نعیم کی ملاقات کا مقصد ایک پیغام ہے کہ کراچی میں مئیر کے انتخاب کے لئے تحریک انصاف اور جماعت اسلامی ایک صفحہ پر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں جماعتوں کا ایک دوسرے سے ملنا  ایک معمول کی بات ہے۔ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے چیئرمین دنوں کی تعداد واضح پیغام دی رہی ہے کہ کراچی کے اگلے مئیر نعیم الرحمن ہی ہوں گے۔

نام کو ظاہر نہ کرنےپر کراچی سے تعلق رکھنے والے  ایک صحافی نے بتایا کہ تحریک انصاف کے کامیاب امیدوار جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد پر نہ خوش ہیں۔ تحریک انصاف کے 36کے قریب چئیرمین فارورڈ بلاک بنانے کو تیار ہیں۔ ان کے مطابق مئیر کراچی کے پاس وہ اختیارات نہیں جن سے یونین کونسل کی سطح پر  عوام کے مسائل حل ہو جائیں گے۔ ایسی صورتحال میں جماعت اسلامی سے اتحاد کرنا اپنے پاؤں پہ کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔تحریک انصاف کی کراچی سے اعلی قیادت کی غیر حاضری کی وجہ سے جماعت اسلامی سے اتحاد پر  پی ٹی آئی کے چئیرمینز کو شدید تحفظات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت نے بلدیاتی انتخابات سے پہلے یہ طے کیا تھا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے۔ یونین کونسلز سے کامیاب ہونے والے چئیرمین اپنے علاقوں میں کام اور پارٹی کی مقامی سطح پر تنظیم سازی مضبوط کریں گے تاکہ آئندہ آنے والے جنرل الیکشن میں تحریک انصاف کو نچلی سطح پر تنظیم سازی کے لئے زیادہ جدوجہد نہ کرنی پڑے۔ دوسرا ان کا تحفظ یہ ہے کہ مقامی سطح کا ووٹر صرف تحریک انصاف  کےچیئرمین ،ایم پی اے اور ایم این ایز کو ہی زیادہ اہمیت دیتا ہے ایسے میں جماعت اسلامی سے اتحاد کی وجہ سے مقامی ووٹر کے پارٹی کے ساتھ منسلک جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔

کراچی بلدیاتی انتخابات میں پارٹی پوزیشن کچھ یوں ہے جنرل نشستوں پر کل 245 میں سے پیپلزپارٹی 104چئیرمین کے ساتھ سر فہرست، جماعت اسلامی 87، تحریک انصاف 42، مسلم لیگ ن 8، جمعیت علما اسلام ف, تحریک لبیک پاکستان کا 1چئیرمین ہے۔ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے اتحاد کے بعد 129ووٹ کے ساتھ حافظ نعیم الرحمن کراچی مئیر بننے کی پوزیشن میں ہیں۔ یوسی 7 سلطان آباد ماڑی پور ٹاؤن ضلع کیماڑی کا نوٹیفکیشن باقی ہے، جس میں کامیابی تحریک انصاف کو ہو گی۔ کراچی بلدیاتی انتخابات کے بارے میں سوشل میڈیا پر لمحہ بہ لمحہ حالات  آگاہ کرنے والے صحافی عبد الجبار ناصر کا کہنا ہے کہ ’’عمران خان اور حافظ نعیم کی ملاقات میں بنیادی طور پر کراچی مئیر کے حوالے سے نقصان کا باعث بنے گی‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مقامی سطح پر دونوں جماعتوں کے  کامیاب چئیرمین آئندہ آنے والے  جنرل انتخابات کو بھی مدنظر رکھے ہوئے ہیں۔

کراچی مئیر کا انتخاب کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ  336 کے ایوان میں مئیر کراچی کے لئے 184ووٹ چاہیے۔ بلدیاتی انتخابات میں کامیاب ہونے والے چئیرمین ’شو آف ہینڈ‘کے ذریعے ووٹ کاسٹ کریں گئے یعنی ہاتھ اٹھا کر اپنے مئیر کو منتخب کریں گے۔ یہاں ایک اور بات توجہ طلب ہے کہ اگر 184کی گنتی پوری نہیں ہوتی تو ایوان میں موجود پہلے اور دوسرے نمبر پر (تعداد میں جن کے چئیرمین زیادہ ہوں گے) ان کے درمیان مقابلہ ہو گا۔الیکشن کے دن یہاں ایک پہلو مئیر کے انتخاب کے دن ایوان سے چئیرمینز کا غیر حاضرہونے کا عمل بھی توجہ طلب رہے گا۔

وجیہہ اسلم صحافت سے وابستہ ہیں۔