اخبارات جو قارئین تک نہیں پہنچ پاتے

اخبارات جو قارئین تک نہیں پہنچ پاتے
دنیا بھر کی مختلف ریاستوں میں اخبارات پر عائد قدغنوں کے بارے میں 'رپورٹرز وڈ آوٹ بارڈرز' نے ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں طاقتور ریاستی اداروں کی جانب سے اخبارات کی قارئین تک رسائی میں حائل رکاوٹوں کو زیر بحث لایا گیا ہے۔

طاقتور گروپس آزادی صحافت کے برعکس اطلاعات کی عوام تک رسائی روکنے کے لیے اخبارات کی ڈسٹری بیوشن کو روکتے ہیں۔

'رپورٹرز وڈ آوٹ بارڈرز' کے کے سیکرٹری جنرل کے کرسٹوف ڈئیلائر کے مطابق صحافیوں کی رپورٹ قارئین تک بلاروک ٹوک پہنچنی چاہیے، اطلاعات کی رسائی کو روکنا، آزادی صحافت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

آر ایس ایف کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے 90 ممالک میں اخبارات کی رسائی میں 41 فیصد بے بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ جبکہ کئی مواقع پر اخبار ہاکرز کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے، گانگو اور گینی میں پولیس اہلکار بھی اخبارات کی رسائی کو روکتے رہے ہیں جبکہ ان کے خلاف ہاکرز سے اخبارات چھین کر انہیں جلانے کے بھی واقعات سامنے آ چکے ہیں۔

آر ایس ایف کے مطابق اخبارات کی رسائی میں زیادہ تر مشکلات صرف ٹرانسپورٹیشن کے دوران پیش آتی ہیں، جبکہ زیادہ تر جگہوں میں ایسے معاملات میں حائل ہونے والے طاقتور گروپس کا مطالبہ یہ ہوتا ہے کہ اپوزیشن کی کوریج نہ کی جائے۔

نائجیریا، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان جیسے ممالک میں انتظامیہ نہ صرف ریاستی اداروں کی براہ راست مداخلت کے ذریعے اخبارات کی رسائی میں حائل ہوتی ہے بلکہ سیل پوائنٹ پر بھی خطرہ موجود رہتا ہے۔

اس کے علاوہ حکومتوں کے زیر اثر میڈیا گروپس اپنے اخبارات کی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے بھی چھوٹے اخبارت کی ڈسٹری بیوشن پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

ادارے کا کہناہے کہ ان تمام رکاوٹوں کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے کہ اخبارات کی رسائی کو مشکل بنایا جائے۔