• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, مارچ 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

نواز شریف کا خط

عبدالقیوم خان کنڈی by عبدالقیوم خان کنڈی
اکتوبر 17, 2019
in بلاگ, تجزیہ, سیاست, قومی
2 0
0
ان کی بھول ہے کہ مسلم لیگ (ن) گھبرا جائے گی، نواز شریف
12
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس میں حکومت کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ یہ مشکلات اس لئے ہیں کہ آئین، پارلیمان اور جمہور تینوں انتہائی کمزور ہیں جبکہ غیر جمہوری ادارے اور امرا بہت طاقتور ہیں۔ ایسی صورت میں کوئی شخص اگر تین دفعہ ملک کا وزیراعظم بن جائے تو وہ اس کی سیاسی صلاحیت، قابلیت اور عوام میں مقبولیت کا ثبوت ہے، چاہے ہمیں اچھا لگے یا برا۔ اسلئے میں نواز شریف کو ایک باصلاحیت سیاستدان سمجھتا ہوں۔ مگر اصل سوال یہ ہے کہ اس صلاحیت کو انہوں نے استعمال کس طرح کیا ہے۔ اس پر بات کرنے سے پہلے میں اس بات پر بھی روشنی ڈالنا چاہتا ہوں کے پچھلے دس سال میں نواز شریف کے اہم سیاسی فیصلوں سے ملک کی سیاست پر کیا اثر پڑا۔

2009 میں نواز شریف نے وکلا تحریک کے لانگ مارچ میں شمولیت کا اعلان کیا جو بظاہر ایک عوامی تحریک تھی۔ مگر اس کا اختتام فوج کی مداخلت پر ہوا، جب جنرل کیانی کی ٹیلی فون کال پر نواز شریف نے لانگ مارچ منسوخ کر دیا یعنی فوج کی سیاسی مداخلت کو قبول کیا اور اس وقت کی منتخب حکومت کو کمزور کیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ میموگیٹ معاملے میں بھی نواز شریف نے منتخب حکومت کیلئے شدید مشکلات پیدا کیں اور یہاں تک کے عدالت میں پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ میموگیٹ کے واقعے کے بعد فوج اور نواز شریف میں تعلقات معمول پر آئے اور وہ ایک دفعہ پھر وزیراعظم کے عہدے تک پہنچے۔

RelatedPosts

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

آرمی چیف تعیناتی کے وقت مارشل لاء نافذ ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا؛ شہباز شریف

Load More

2014 کے دھرنے میں تمام سیاسی پارٹیاں نوازشریف کے پیچھے دیوار بن کر کھڑی ہو گئیں مگر ایک دفعہ پھر ثالثی کیلئے انہوں نے کسی سیاستدان کو نہیں بلکہ جنرل راحیل شریف کو کہا۔ جب پانامہ کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے فوج کے عہدے داروں کو جے آئی ٹی میں شامل کیا تو مجھ سمیت بہت سے لوگوں نے اس پر شدید اعتراض کیا مگر نواز شریف اور ان کی جماعت والے اس کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے اسے قبول کر لیا۔ یہاں سے اس انجینئرنگ کا آغاز ہوا جو 2018 کے الیکشن میں دیکھنے کو ملی۔

یہ ساری ماضی کی غلطیاں میں آپ کا کیوں یاد دلا رہا ہوں۔ پاکستان کے موجودہ سیاسی عدم استحکام کی بہت سی وجوہات ہیں، جن میں ایک یہ بھی ہے کہ ہمارے ملک میں کوئی ایسا بڑا نہیں ہے جو ہمارے درمیان سیاسی اختلافات کو ختم کرائے۔ ایک ایسا شخص جو ایک باپ کی حیثیت رکھتا ہو۔ ایک ایسا شخص جو سیاسی رسہ کشی سے دور رہے اور ہر ایک کو غیرجانبدار ثالث کے طور پر قبول ہو۔

امریکہ میں سابق صدر، جرمنی میں سابق چانسلر اور انگلستان میں سابق وزیراعظم اپنے تجربات اور علم سے بعد میں آنے والوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ تاکہ وہ مسائل حل کریں اور غلطیاں نہ کریں۔ یہ لوگ عملی سیاست سے دور رہتے ہیں تاکہ ہر پارٹی کا سیاستدان بلا خوف اور فکر ان کے پاس آ سکے۔ پاکستان میں یہ ناپید ہے۔ میں یہ امید کر رہا تھا کہ نواز شریف تین دفعہ وزیراعظم رہنے کے بعد ایک بڑے کی حیثیت سے ابھریں گے اور پارٹی اور طاقت کے حصول کی سیاست سے اوپر اٹھ کر سوچیں گے۔ مگر افسوس وہ ایک دفعہ پھر ماضی کی طرح طاقت کے حصول کی دوڑ کا حصہ بن گئے۔ میں یہ مانتا ہوں کہ وہ غصے میں ہیں اور سمجھتے ہیں ان کے ساتھ زیادتی ہوئی۔ مگر وہ ذاتی تکلیف میں شاید بھول گئے ہیں کہ اس قوم کی ایک بڑی تعداد نے ان کی پارٹی کو ووٹ دے کر صوبائی اور قومی اسمبلی میں پہنچایا اور ان کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ ان لوگوں کی خاطر انہیں بڑا بننا چاہیے تھا۔

جو واقعات میں نے اوپر بیان کئے ہیں وہ نواز شریف خود مانتے ہیں کہ ان کی غلطیاں ہیں مگر وہ ایک دفعہ پھر غلطی کر رہے ہیں کہ بذات خود مولانا کے دھرنے کی حمایت کیلئے کھڑے ہو گئے ہیں۔ ہم سب دیکھیں گے کہ کچھ ہی عرصہ بعد نوازشریف خود لوگوں کو کہیں گے کہ ان سے غلطی ہوئی۔

جب کوئی سیاستدان بڑا بننے کو تیار نہیں ہے تو یہ کام فوج نے اپنے ذمہ لے لیا ہے۔ ہر سیاسی کشمکش اور دھرنے میں ثالثی کا کردار فوج ادا کرتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ فوج کا ادارہ سیاسی طور پر مضبوط سے مضبوط تر ہو رہا ہے اور جمہوری ادارے کمزور۔ مولانا کے دھرنے میں بھی یہی ہوگا اور ووٹ کو عزت دو کا مطالبہ کرنے والے انجینئرز کی ثالثی قبول کرتے ہوئے ایک دفعہ پھر اقتدار کی دوڑ میں شامل ہو جائیں گے۔ 70 سال کی تاریخ یہی کہتی ہے۔

موجودہ نظام اور اس کو لانے والے سارے ہی ناکام ہیں۔ اب اس ملک کو ایک نئی جمہوریہ، ایک نئی سوچ اور ایک نئی قیادت کی ضرورت ہے۔

Tags: پاکستانجمہوریتنواز شریفنواز شریف خط
Previous Post

کرکٹ کی دنیا ایک مرتبہ پھر کرپشن سکینڈل کی زد میں، تین کرکٹرز معطل

Next Post

علی بابا کے بانی ریٹائرمنٹ لینے کے بعد کیا کر رہے ہیں؟

عبدالقیوم خان کنڈی

عبدالقیوم خان کنڈی

Related Posts

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

by ایمان زینب مزاری
مارچ 25, 2023
0

یہ اُس کے لیے بھی جواب ہے جو ہر پارٹی سے ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اور آج شاہ...

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

by عبید پاشا
مارچ 24, 2023
0

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ...

Load More
Next Post
علی بابا کے بانی ریٹائرمنٹ لینے کے بعد کیا کر رہے ہیں؟

علی بابا کے بانی ریٹائرمنٹ لینے کے بعد کیا کر رہے ہیں؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In