• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعرات, اگست 11, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

اقتدار کی ہوس، ذوالفقار علی بھٹو اور مشرقی پاکستان میں شکست

نیا دور by نیا دور
دسمبر 15, 2019
in تاریخ, تجزیہ, جمہوریت, حکومت
19 0
0
اقتدار کی ہوس، ذوالفقار علی بھٹو اور مشرقی پاکستان میں شکست
23
SHARES
108
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

مشرقی پاکستان کی علیحدگی ہندوستان کی تقسیم کے بعد برصغیر کی تاریخ کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔ اور جیسے چرچل کے الفاظ میں جنگ اتنا سنجیدہ معاملہ ہے کہ اسے جرنیلوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا، اسی طرح یہ تقسیم بھی ایک ایسا معاملہ ہے جسے محض جرنیلوں اور فوج کی غلط پالیسیوں کا شاخسانہ قرار دینا زیادہ سے زیادہ آدھا سچ کہلا سکتا ہے۔ 1970 کے انتخابات میں 300 میں سے 160 نشستیں جیتنے والے شیخ مجیب الرحمان کو اقتدار منتقل نہ کرنا فوجی حکومت کا فیصلہ تھا، لیکن یہ بات یاد رکھنا ہوگی کہ مغربی پاکستان کے سیاستدان بھی کوئی دودھ کے دھلے نہ تھے۔ اور ان سیاستدانوں میں سب سے اہم کردار ذوالفقار علی بھٹو کا تھا۔

ان انتخابات میں جہاں مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب کی جماعت تقریباً سو فیصد اکثریت حاصل کر کے آئی تھی، وہیں مغربی پاکستان کی سیاسی قیادت ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی کے ہاتھ تھی جس نے 81 نشستیں جیت رکھی تھیں اور پنجاب کی 180 میں سے 113 صوبائی نشستوں پر کامیاب ٹھہری تھی۔ تاہم، ذوالفقار علی بھٹو نے جمہوریت کا ساتھ دینے کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کھڑے ہونے کو اپنا مفاد جانا۔ یہاں تک کہ جب 7 دسمبر 1970 کو ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی اسمبلی کا اجلاس بالآخر فروری میں بلایا جانے لگا تو بھٹو صاحب نے پیپلز پارٹی کے منتخب ارکان کو اس اجلاس میں شرکت سے روک دیا، اور یہاں تک کہا کہ اگر کسی نے اس اجلاس میں شرکت کرنے کی کوشش کی تو اس کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی۔

RelatedPosts

ضیاء نے بھٹو کے ہاتھوں اپنی توہین کا بدلہ پورے پاکستان سے لیا

5 جولائی، تاریخ کا وہ سیاہ باب جس نے ہمیں شدت پسندی کی آگ میں دھکیل دیا

Load More

کہا جاتا ہے کہ بھٹو صاحب نے شیخ مجیب کے ساتھ لاڑکانہ میں ہونے والی ملاقات میں اس فیصلے پر اتفاق کر لیا تھا کہ اگر اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے تو شیخ مجیب وزیر اعظم بن جائیں گے اور بھٹو صاحب صدر بن جائیں گے۔ تاہم، اس دعوے میں کتنی سچائی ہے، اس کا فیصلہ تاریخی حقائق سے کیا جا سکتا ہے۔

دو حقائق ایسے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دعویٰ مبنی بر حقیقت نہیں۔ پہلا تو یہ کہ شیخ مجیب الرحمان نے اپنی 7 مارچ 1971 کو ڈھاکہ میں تاریخی تقریر کے دوران واضح الفاظ میں کہا تھا کہ یکم مارچ 1971 کو بلائے جانے والے اجلاس پر جنرل یحییٰ خان نے اتفاق کر رکھا تھا مگر پھر اچانک انہوں نے ایک دن بھٹو صاحب سے پانچ گھنٹے کی ایک ملاقات کی جس کے بعد یہ اجلاس 25 مارچ تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔

شیخ مجیب کے اس دعوے میں کتنی سچائی ہے، یہ کہنا مشکل ہے مگر اتنا تو طے ہے کہ شیخ مجیب کی لاڑکانہ میں اگر بھٹو صاحب سے کوئی بات ہوئی بھی تھی تو بھی وہ بھٹو صاحب پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں تھے۔

دوسرا ثبوت ذوالفقار علی بھٹو کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کی گئی تقریر ہے جس میں انہوں نے پولینڈ کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی قرارداد پھاڑی اور جسے آج بھی بڑے فخر سے بھٹو صاحب کا ایک کارنامہ بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھٹو صاحب نے یہ قرارداد پھاڑ کر مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔ یہاں یہ یاد دہانی ضروری ہے کہ پنڈت جواہر لعل نہرو نے 1949 میں کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ لے جا کر وعدہ کیا تھا کہ وہ جنگ بندی کے فوراً بعد کشمیر میں ریفرنڈم کروا دیں گے۔ جنگ تو رک گئی مگر ریفرنڈم آج تک نہیں ہو سکا۔ اور بین الاقوامی سیاست کو realism کے ساتھ دیکھا جائے تو مودی حکومت کے 5 اگست کے اقدام کے بعد کشمیر کا فیصلہ بھارت کے حق میں ہو چکا ہے۔

بھٹو صاحب کے پاس بھی یہ آپشن موجود تھا کہ پولینڈ کی قرارداد، جس پر دنیا کے 140 ممالک کے نمائندوں کے دستخط موجود تھے، کے تحت جنگ بندی کو قبول کرتے اور پاکستان کو ٹوٹنے سے بچا لیتے۔ لیکن انہوں نے یہ قرارداد پھاڑ کر اپنا nationalism تو جھاڑ لیا لیکن آدھا ملک گنوا دیا۔

واضح رہے کہ بھٹو صاحب اس وقت اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے تھے۔ وہ یحییٰ خان حکومت کے خلاف نہیں، بلکہ اس حکومت کے نمائندے کے طور پر پاکستان کے دو لخت ہونے کے پروانے پر دستخط کر کے آئے تھے۔ ان کی تقریر میں سیاسی بصیرت اور دور اندیشی کم اور افسانوی ہیرو ازم اور جعلی فلسفہ زیادہ نظر آتا ہے۔

کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ پولینڈ کی قرارداد کو مان لیا جاتا تو کم از کم پاکستانی قوم ہتھیار ڈالنے کی ہزیمت سے بچ جاتی، لیکن ایک رائے یہ بھی ہے کہ مغربی پاکستان کی اشرافیہ اس وقت تک یہ فیصلہ کر چکی تھی کہ مشرقی پاکستان ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے اور اس سے جان چھڑا لینے میں ہی ان کی عافیت ہے۔ لہٰذا بھٹو صاحب جو اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کا سویلین چہرہ تھے، سلامتی کونسل میں قرارداد کا مسودہ پھاڑ کر واپس آئے اور محض پانچ دن بعد بچے کھچے پاکستان کے صدر بن گئے، اور تاریخ میں پہلی مرتبہ چشمِ فلک نے یہ نظارہ بھی دیکھا کہ ایک سویلین شخص چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بنا۔

اسٹیبلشمنٹ کے سویلین چہرے اور پاکستان کے صدر کی حیثیت ہی سے انہوں نے 1972 میں ہندوستان کا دورہ کیا اور 2 جولائی 1972 کو شملہ معاہدے کے تحت پاکستان کے نوے ہزار قیدی بھارت سے واپس لانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ 1974 میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا موقع آیا تو مسلم دنیا سے آنے والے دباؤ کے تحت ذوالفقار علی بھٹو نے بطور وزیر اعظم پاکستان بنگلہ دیش کو تسلیم کر لیا اور اس کانفرنس میں شمولیت کے لئے شیخ مجیب الرحمان بھی پاکستان تشریف لائے۔

مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بننے میں ہمارے لئے سب سے پہلا سبق یہی ہے کہ سیاسی قوتیں اقتدار کی لالچ میں جمہوری اصولوں کو قربان کرتی ہیں تو اس کا نقصان ملک کو ہی اٹھانا پڑتا ہے۔

لیکن اس سے بھی بڑا سبق یہ ہے کہ جمہور کی رائے کو قبول کرنا ہم سب پر لازم ہے۔ ریاستیں عوام سے ہیں، اور ریاست کی قسمت کا فیصلہ بھی جمہور کے ہاتھ ہی میں ہونا چاہیے۔ کیونکہ اگر ایسا نہ کیا جائے تو ملک ٹوٹ جایا کرتے ہیں۔ سانحہ بنگال سے ملنے والا سبق آج کے پاکستان میں بھی اتنی ہی اہمیت کا حامل ہے۔ ریاستوں کا انتظام ریاست کے باسیوں کے ہاتھ رہنا چاہیے اور اس اصول کو سبوتاژ کیا جائے تو ہونے والے نقصان کو درست کرنے میں نسلیں لگ جاتی ہیں۔ اور ہم تو اب تک 1971 سے ملنے والے اسباق پر بھی آنکھیں موندے بیٹھے ہیں۔

Tags: بھٹوپیپلز پارتی
Previous Post

مونال ریسٹورنٹ: عجب کرپشن کی غضب کہانی

Next Post

قراردادِ پاکستان پیش کرنے والے مولوی فضل الحق پر غداری کا الزام کیوں لگا

نیا دور

نیا دور

Related Posts

بلاول بھٹو سے گزارش، ادارے پر طنز سے پہلے اپنی ادائوں پر ذرا غور کریں

بلاول بھٹو سے گزارش، ادارے پر طنز سے پہلے اپنی ادائوں پر ذرا غور کریں

by ڈاکٹر سید اسجد بخاری
اگست 11, 2022
0

جلسوں میں عوام کی عدم دلچسپی کے باعث پاکستان کے نوجوان خارجی وزیر عرصہ دراز سے خاموش تھے۔ راجا ریاض صاحب کی...

11اگست اقلیتوں کا دن، ‘پاکستان اقليتوں کے تحفظ کیلئے بنایا گیا تھا’

11اگست اقلیتوں کا دن، ‘پاکستان اقليتوں کے تحفظ کیلئے بنایا گیا تھا’

by سلمیٰ بٹ
اگست 11, 2022
0

11 اگست پاکستان ميں اقليتوں کا قومی دن کے طور پہ منايا جاتا ہے۔ پاکستان کے لئے يہ دن اس لئے خصوصی...

Load More
Next Post
قراردادِ پاکستان پیش کرنے والے مولوی فضل الحق پر غداری کا الزام کیوں لگا

قراردادِ پاکستان پیش کرنے والے مولوی فضل الحق پر غداری کا الزام کیوں لگا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

by سعد سعود
اگست 6, 2022
0

...

Imran Khan disqualification

عمران خان کے خلاف گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ معاملات منطقی انجام کی طرف بڑھنے لگے

by علی وارثی
اگست 4, 2022
0

...

Asif Ghafoor

‘The tea is fantastic’: لیفٹننٹ جنرل آصف غفور کے کریئر پر ایک نظر

by علی وارثی
اگست 3, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,736
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu

1 hour ago

Naya Daur Urdu
اے آر وائی کا ہم کیا دفاع کریں جب دفاع کریں لوگ آپ کا ماضی سامنے رکھتےہیں ہمارے سر شرم سے جھک جاتےہیں۔ ماضی میں ارشد شریف جو صحافیوں کے بارے میں پروگرام کرتے رہے ہیں ان کے بارے میں ابھی کسی نے ایک پروگرام بھی نہیں کیا اور وہ پشاور سے بھاگ گئے، مزمل سہروردی ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

1 hour ago

Naya Daur Urdu
دشمن مرے تے خوشی نہ کرئیے سجناں وی مر جاناوقت بدلنے میں دیر نہیں لگتی اور وقت بدل گیا ہے،باری اے آر وائی کی آگئی ہے۔ سب کہتے تھے عمران خان اور اے آر وائی کو کہ باری تمہاری بھی آئے گی اسٹیبلشمنٹ کے گھوڑے پر بیٹھ کر اتنی سواری نہ کرو۔ دوسروں کو اتنا دیوار سے نہ لگاو کہ کل تمہارے ساتھ کوئی کھڑا ہونے کو تیار نہ ہو، مزمل سہروردی ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In