امریکہ اور برطانیہ بھی مان گئے: پاکستان کے لئے ایک ساتھ دو خوشخبریاں

امریکہ اور برطانیہ بھی مان گئے: پاکستان کے لئے ایک ساتھ دو خوشخبریاں
برطانیہ کی جانب سے اپنے شہریوں کو پاکستان کے لئے جاری کی گئی تازہ ترین travel advisory حکومتِ پاکستان کے لئے ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔

اپنے ایک حالیہ بیان میں پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر کا کہنا تھا کہ دسمبر 2019 میں پاکستان آنے کے بعد انہوں نے سب سے پہلے اس travel advisory کا دوبارہ سے جائزہ لینا اپنی ترجیحات میں شامل کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتِ پاکستان نے گذشتہ پانچ سالوں میں ملکی سکیورٹی کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے بہت سخت محنت کی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ برطانوی شہری اب پاکستان کی خوبصورتی سے اور بھی زیادہ لطف اندوز ہو سکیں گے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ پاکستان کی بہتر ہوتی ہوئی سکیورٹی صورتحال ہی ہے جس کے باعث برٹش ایئرویز نے پاکستان میں دوبارہ پروازیں شروع کر دی ہیں اور برطانوی شاہی جوڑے کا دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔



برطانوی حکومت کا یہ اقدام یقیناً خوش آئند ہے اور اس سے دوسرے ممالک کو بھی ایک مثبت پیغام جائے گا۔ اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں کہ ریاستِ پاکستان صرف پانچ برس میں دہشتگردوں کی کمر توڑنے اور زندگی کو معمول پر لانے میں کامیاب ہونے پر مبارکباد اور ستائش کی مستحق ہے۔

بہت کم ممالک ہیں جو اتنے کم عرصے میں دہشتگردی سے کامیابی سے نمٹنے میں کامیاب ہوئے ہوں۔ یہ کامیابی بہت سی جانی اور مالی قربانیوں کا صلہ ہے۔ اب جب کہ ہم اس سے کامیابی سے نبرد آزما ہو رہے ہیں تو یہی وہ وقت ہے کہ جب ریاست کو دیرپا اصلاحات کے ذریعے ایسے تمام عوامل کو جڑ سے اکھاڑ دینا چاہیے جو معاشرے میں شدت پسندی کے پنپنے میں معاون ہیں۔

اس دوران، دنیا کو بھی چاہیے کہ پاکستان کی بہتر ہوتی سکیورٹی صورتحال کو تسلیم کرے اور اس کی ایسے اقدامات لینے میں مدد کرے جو پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کو دکھا سکیں۔ امید کی جا سکتی ہے کہ برطانیہ کے بعد دیگر ممالک بھی اپنے اپنے شہریوں کے لئے پاکستان سے متعلق travel advisories کا از سرِ نو جائزہ لیں گے۔

واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جنوبی ایشیائی امور کے لئے معاونِ خصوصی ایلس ویلز نے بھی گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے دہشتگردوں کی فنڈنگ روکنے کے حوالے سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی تجاویز پر عملدرآمد کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستانی اقدامات سے خوش ہے اور اگر پاکستان اسی طرح دہشتگردوں کی فنڈنگ روکنے کے اقدامات پر کامیابی سے عملدرآمد کرتا رہا تو یقیناً عالمی برادری اور کاروباری برادری پاکستان کے ساتھ کام کرنے میں زیادہ دلچسپی لیں گے۔

پاکستان کو بھی چاہیے کہ اپنے خوبصورت ترین مقامات کو دنیا کے سامنے مارکیٹ کرے اور مزید ایسے اقدامات اٹھائے جو ملکی سکیورٹی صورتحال کو بہتر بنا سکتے ہوں۔ ہمارا ہدف یہ ہونا چاہیے کہ صورتحال میں اس بہتری کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک میں ٹورازم اور معاشی سرگرمیوں کو جتنا بھی ممکن ہو فروغ دیں۔ اس ضمن میں کراچی کو خصوصی توجہ درکار ہے کیونکہ یہ ملک کی معاشی شہہ رگ کا درجہ رکھتا ہے۔ ماضی میں یہ شہر بدترین لاقانونیت کا شکار رہا ہے لیکن آج یہ اس سے بڑی حد تک پاک ہو چکا ہے۔ اب ہمیں چاہیے کہ اس حقیقت کو پوری دنیا کے سامنے مارکیٹ کرنے میں بالکل دیر نہ کریں کیونکہ یہی وہ شہر ہے جو بیرونِ ملک پاکستان کا تاثر بہتر کر کے ہماری معیشت سدھارنے میں اہم ترین کردار ادا کر سکتا ہے۔