کیا بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر ’شکریہ جناح‘ کہنا درست ہے؟

کیا بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر ’شکریہ جناح‘ کہنا درست ہے؟
بھارت میں جب بھی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ظلم کیا جاتا ہے تو پاکستان میں لوگ دو قومی نظریے اور قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے وژن کو سراہتے ہیں۔ متنازع شہریت بل کو لے کر بھارت میں جس طرح اقلیتوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، مساجد جلائی جا رہی ہیں، اس پر ایک بار پھر پاکستان بھر میں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شکریہ جناح کا ٹرینڈ چل رہا ہے۔

کتاب ’Jinnah: Myth and Reality‘ کے مصنّف یاسر لطیف ہمدانی کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں ہونے والے واقعات پر خوش ہونا سراسر غلط ہے کیوں کہ قائد اعظم کی سب سے زیادہ حمایت ان علاقوں میں تھی جو آج بھی ہندوستان میں ہیں۔ تحریکِ پاکستان میں اتر پردیش اور وسطی بھارت کے دیگر صوبوں میں بسنے والے مسلمان پیش پیش تھے۔ لیکن انہوں نے قائد اعظم کی حمایت اس لئے نہیں کی تھی کہ بھارت اور پاکستان میں دو، درندہ نما گروہ تیار ہو جائیں۔



یاسر ہمدانی کا مزید کہنا تھا کہ اگر آج قائد اعظم زندہ ہوتے تو انہیں اس سب سے بہت تکلیف پہنچتی کیونکہ قائد اعظم کے وژن کے مطابق دونوں ممالک کو اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا تھا، جن کے بیچ اچھے سفارتی اور تجارتی تعلقات ہوں۔ لیکن حالیہ واقعات سے قائد کے اس فلسفے کو بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قتل و غارت پر افسوس ہے اور ہمیں اس پر آواز بھی ضرور اٹھانی چاہیے لیکن یہ لمحہ فکریہ بھی ہے۔ ہمیں ان حالات سے سبق سیکھنا چاہیے اور ہمارے ملک میں جو اقلیتیں ہیں، کم از کم ان کو ہمیں تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔