• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, فروری 6, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

پلے کارڈز کے پیچھے چھپنا بند کر کے، عورتوں کو ان کے حقوق دو

نبیہ شاہد by نبیہ شاہد
مارچ 9, 2020
in تجزیہ, خواتین, عورت مارچ
4 0
0
My-brother-showed-me-porn
23
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ایک دن قبل خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے خواتین کے حقوق پر ہونے والا عورت مارچ، اس سے جڑے نعرے اور اس مارچ پر ہونے والی تنقید گذشتہ کئی دنوں سے پاکستان میں زیر بحث ہے۔

سوشل میڈیا اور ٹی وی سکرینز سے شروع ہونے والی بحث اب اقتدار کے ایوانوں تک جا پہنچی ہے۔ سیاسی رہنما اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے خواتین کے حقوق اور عورت مارچ کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تو مولانا فضل الرحمان نے دوٹوک مخالفت کی۔

RelatedPosts

پنجاب کا گاؤں موہری پور جہاں معاشرتی روایت نے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روک رکھا ہے

جنرل باجوہ کی توسیع؟ کابینہ کمیٹی کی آرمی ایکٹ میں ترمیم، ‘دوبارہ تقرر’ کی جگہ ‘برقرار’ لکھنے کی تجویز

Load More

ہرکسی کو اپنی رائے دینے کی آزادی ہے لیکن تشویش ناک بات یہ ہے کہ اس بحث میں عورت مارچ کے مخالفین اب تک ایک محدود سوچ کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس مارچ کے مقاصد کو تنگ نظری سے دیکھ رہے ہیں۔ چند نعروں میں اپنی سوچ کے مطابق فحاشی ڈھونڈ رہے ہیں جو نہ صرف میرا جسم میری مرضی جیسے نعروں کے پیچھے چھپے خواتین کے اصل مسائل سے توجہ ہٹا رہے ہیں بلکہ پاکستان میں خواتین کو درپیش ایک بہت بڑے چیلنج سے نمٹنے میں رکاوٹ بننے والی ذہنیت کی عکاسی بھی کر رہے ہیں۔

آپ کو میرا جسم میری مرضی سے جو بھی اختلاف ہو آپ اس کا جو بھی مطلب نکالیں آپ اس حقیقت کو نہیں جھٹلا سکتے کہ آج بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں اور افسوس ناک بات یہ ہے کہ ایسے واقعات میں سے ایک بڑا حصہ درس و تدریس جیسے مقدس پیشے سے جڑا ہے۔

وہی مولانا فضل الرحمان ہیں جو عورت مارچ پر تو کھل کر تنقید کر رہے ہیں لیکن حال ہی میں گومل یونیورسٹی میں منظر عام پر آنے والے سکینڈل پر تاحال خاموش ہیں جس میں اسلامک ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کی جانب سے طالبات کو نوکری اور نمبروں کا جھانسہ دے کر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے انکشافات سامنے آئے تھے اور اب تک ان سمیت یونیورسٹی کے کئی اور لوگ نوکری سے نکالے جا چکے ہیں۔

یہ واقعہ انوکھا نہیں۔ بلوچستان یونیورسٹی میں حال ہی میں ایک منظم انداز میں طالبات کی خفیہ ویڈیوز بنانے والے گروہ کا انکشاف بھی ہوا اور اس سے افسوس ناک بات یہ ہے کہ ایسے واقعات کی شکایات سامنے آنے پر سب سے پہلے کوشش کی جاتی ہے کہ معاملہ دبا دیا جائے۔ بلوچستان یونیورسٹی کے واقعے میں وی سی اس وقت تک مستعفی نہیں ہوئے جب تک عدالت نے نوٹس نہیں لیا لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ تمام تر تنقید اور بحث کے باوجود اب تک کسی ملزم کے خلاف کارروائی تو دور، ملزمان کی نشان دہی تک نہیں کی جا سکی جب کہ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جنسی ہراسانی کی شکایات درست تھیں۔

یہ معاملہ صرف ایک یا دو یونیورسٹیز تک محدود نہیں۔ دختر فاؤنڈیشن کے اعداد و شمار کے مطابق اس ایک ادارے کو ملک بھر کے تعلیمی اداروں سے ہراسانی کی 20 ہزار سے زیادہ شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 16 ہزار سے زیادہ شکایات اساتذہ کے خلاف تھیں اور یہ بات بھی اہم ہے کہ ان اساتذہ میں وہ لوگ بھی شامل تھے جن کو ہراسانی کے واقعات کی روک تھام کے لئے بنائی جانے والی کمیٹیوں کا حصہ بنایا گیا تھا۔

شاید یہی وجہہ ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے بار بار یونیورسٹیز کو اس معاملے پر کارروائی کرنے کی یاد دہانی کے باوجود اب تک 210 یونیورسٹیز میں سے صرف 85 کی جانب سے ایچ ای سی کی ہدایات پر عمل در آمد کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے ملک بھر کی یونیورسٹیز میں جنسی ہراسانی کے بڑھتے واقعات کے خلاف گذشتہ چار ماہ میں کئی اجلاس ہوئے لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلا۔

آئے دن ایک نیا واقعہ سامنے آ جاتا ہے۔ جس معاشرے میں قبر کے مُردوں کو اپنی ہوس کا شکار بنا لیا جاتا ہے، کیا اس معاشرہ میں جوان لڑکی محفوظ ہے؟ ہمارے ملک میں مردوں کا ایک طبقہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جو عورت کی خوبی، عورت کی طاقت، عورت کی بہادری، عورت کی کامیابی دیکھنے سے بالکل قاصر ہے۔ ہمارے معاشرے میں جب کسی کی توہین کرنی ہو تو اس کو عورت کہہ دیا جاتا ہے۔

’لڑکیوں کو طرح نہ رو‘

’لڑکیوں کی طرح ڈرامے نہ کرو اور مردوں کی طرح بات کرو‘

ہمارے معاشرے میں کسی کی تذلیل کرنے کے لئے عورت کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ جب عورت کمزور اور بزدل ثابت نہیں ہوتی تو تنقید کے نشتر برسائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں روزانہ دس بچے ہوس کا شکار بنتے ہیں۔ ساٹھ فیصد عورتیں گھریلو تشدد کا شکار ہوتی ہیں اور 15 ہزار 2 سو 22 عزت کے نام پر قتل کی جا چکی ہیں۔ یہ کہاں کا انصاف ہے؟

ہمارے ملک میں عورت مارچ میں چند پلے کارڈز کے خلاف محاذ تو کھڑا کر دیا جاتا ہے مگر بہادری کے بھی بہت قصے مشہور ہیں، جیسے پنڈی میں دس سالا بچی کے ساتھ زیادتی اسی کے والد صاحب نے کی، فیصل آباد میں پندرہ سال کی بچی پر تشدد، کوئٹہ میں تیرہ سال کی بچی کو ہوس کا شکار انہی کے چچا نے بنا ڈالا۔

ایسے واقعات سن کر کوئی کیسے خاموش بیٹھ جائے؟ ایک مرد کو جنم دینے والی عورت۔ مرد کو باپ کا درجہ دینے والی عورت۔ اسی طرح عورت کی عزت کا محافظ مرد ہے۔ یہ عورت مارچ ان تمام لوگوں سے جنگ ہے جنہوں نے عورت کو ایک کھلونا سمجھا ہوا ہے۔

Tags: خواتین کے حقوقعورت مارچنیا دور
Previous Post

ایک مُلک جہاں سب دودھ پیتے بچے رہتے ہیں

Next Post

لندن میں نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان پر حملہ، شدید زخمی

نبیہ شاہد

نبیہ شاہد

مصنفہ سما نیوز پر پروڈیوسر ہیں، اور اس سے قبل مختلف صحافتی اداروں کے ساتھ منسلک رہ چکی ہیں۔

Related Posts

عمران خان مقتدر طاقتوں کا لگایا ہوا پودا ہے؛ اس کی اب تک حفاظت ہو رہی ہے

عمران خان مقتدر طاقتوں کا لگایا ہوا پودا ہے؛ اس کی اب تک حفاظت ہو رہی ہے

by زین سہیل وارثی
فروری 5, 2023
1

مورخہ 29 نومبر 2022ء بروز منگل ایک عظیم سپہ سالار نے پاکستان کی فوج کی کمان اپنے ہی ادارہ میں اپنے ماتحت...

‘عمران خان کو اس وقت اپنی گرفتاری کی سب سے زیادہ پریشانی ہے’

‘عمران خان کو اس وقت اپنی گرفتاری کی سب سے زیادہ پریشانی ہے’

by نیا دور
فروری 4, 2023
0

پاکستان میں سیاست اس وقت ٹھیک نہیں ہوگی جب تک تحریک انصاف باقی سیاسی جماعتوں کے ساتھ نہیں بیٹھتی، اور وہ اس...

Load More
Next Post
لندن میں نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان پر حملہ، شدید زخمی

لندن میں نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان پر حملہ، شدید زخمی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
فروری 3, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In