عالمی یوم ارض: مکھیاں اور دیگر کیڑے مکوڑے ہمیں 350 ارب ڈالر سے زائد کا فائدہ دیتے ہیں؟

عالمی یوم ارض: مکھیاں اور دیگر کیڑے مکوڑے ہمیں 350 ارب ڈالر سے زائد کا فائدہ دیتے ہیں؟
 

22 اپریل کو ہر سال عالمی یوم ارض منایا جاتا ہے 1970 سے عالمی یوم ارض  کو منانے کا مقصدہماری زمین کے تحفظ اور اس سے محبت کا شعور اجاگر کیا جا سکے ۔ماحولیاتی خطرات سے نپٹنے کے لئے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق تعلیم اور شعور دینا وقت کی ضرورت ہے غیر معمولی بارشیں ، شدید گرمی کی لہر،سیلاب وغیرہ یہ سب موسمیاتی تغیرات کا ہی نتیجہ ہے ایسے میں ہم مشکل صورتحال پیش آنے کے بعد اپنے لوگوں کو آگاہ کرنا شروع کرتے ہیں جبکہ یہ کام سارا سال ہونا چاہیئے

کورونا وائرس وبائی مرض کے بعد "کووڈ 19"کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے دنیا کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو گیا ہے پوری دنیا میں لاک ڈاون کے بعد تمام کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے ، ائیرپورٹ،انڈسٹری،سمیت پورا نظام بند ہوگیا آج سے چار ماہ پہلے اس بات کو ماننا نا ممکن تھا کہ نیو یارک ، لندن اور شنگھائی جیسے شہر میں لاک ڈاون ہو سکتا ہے۔ شادی بیاہ ، آخری رسومات ،مذہبی عبادات سمیت ہر قسم کے عوامی اجتماعات پر پابندی لگ جائے گی کھبی کسی نے سوچا بھی نہ تھا کہ اس قسم کے خطرات سے پوری دنیا میں لوگ گھروں میں مقید ہوکے رہ جائیں گے ۔مگر یہ سب ہوا کیونکہ جان ہے تو جہان ہے۔ پچھلے چار ماہ سے گھروں میں بیٹھے ہر شخص کو سوچناپڑے گا کہ ماحولیاتی تحفظ اور اس دنیا کا تحفظ انسانی بقا کے لئے کتنا ضروری ہے اس وقت دنیا کو درپیش سب سے بڑا چیلنج اس دنیا کی حفاظت ہے، عالمی ادارہ صحت سمیت تمام عالمی و مقامی ادارے اس وبائی مرض کے خلاف ناکام نظر آرہے ہیں۔

اس دنیا کے ساتھ ہی نظام دنیا چلانے کے لئے لاکھوں طرح کے جاندار انسان اور اس دنیا کی خدمت کے لئے پیدا کئے گئے ان جانداروں کے ساتھ ساتھ انسان بھی دنیا میں آیا ۔انسان کی خدمت کے لئے کیڑے مکوڑے، بیکٹریاں، آبی و زمینی حیاتیات سمیت لاکھوں طرح کی مخلوقات اس دنیا پر آباد ہیں ۔ انسان کی تحقیق و تجسس نے کچھ جانداروں کی اقسام کو پہچانا ہے مگر اس کے باوجود بے شمار مخلوقات ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی ہیں ۔ انسان نے پتھر کے دور سے سفر کا آغاز کیا نو آبادیاتی نظام کے بعد اپنے لئے آرائش و آسائش کے لئے قدرت کے ڈھانچے کو متاثر کرنے سے سے بھی گریز نہیں کیا۔

کانوں کے پاس بھنبھناتے ہوئی مکھیاں یا چائے کے کپ میں گرجاتی ہیں تو یقینا آپ کو غصہ آتا ہے مگر انہیں مارنے سے پہلے یہ ضرور سوچنا چاہیئے کہ حشرات خوراک کی پیداوار اور ایکو سسٹم کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ایکو سسٹم سے مراد ایسا نظام جس میں جانوروں پودوں اور بیکٹریا سمیت دوسرے جانداروں کی زندگی کا ایک دوسرے پر انحصار ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ایک اس دنیا سے تمام کیڑے مکوڑے مر جائیں تو اس کے بعد دنیا تباہ ہوجائے گی کیڑے مکوڑے انسانوں کو پولینیشن جیسی مفت سروس فراہم کرتے ہیں جس کی وجہ سے انسانوں کو 350 ارب ڈالر کا فائدہ ہوتا ہے۔ ان  کیڑے مکوڑوں کی زندگی خطرے میں ہے کیڑے مار اسپرے کی وجہ سے حشرات کی تعداد میں کمی آرہی ہے۔

اخبارات ، ٹی وی اشتہارات ،دستاویزی فلمیں،سوشل میڈیا اور جن علاقوں میں ٹی وی کی سہولیات میسر نہیں وہاں مسجدوں میں اعلان اور موجود سرکاری محکموں کے توسط سے آگاہی مہم چلانا ضروری ہے۔

ہم اپنی اس زمین کو محفوظ بنانے کے لئے اپنی کوشش کرسکتے ہیں غیر ضروری روشنیاں بند رکھیں، توانائی کے ذرائع کا استعمال کم کریں ، پٹرولیم مصنوعات،بجلی، لکڑی کو بطور ایندھن استعمال کم سے کم کریں ۔ جتنا ممکن ہو پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کریں ۔پرانے اخبارات اور کتابوں میں ردی میں پھینکنے کی بجائے کسی اور استعمال میں لائیں پلاسٹک شاپنگ بیگز کا استعمال کم کریں ماحول دوست پالیسی سے ہی ہم اس خطرات سے نمٹ سکتے ہیں۔

کامران اشرف صحافت کے طالب علم ہیں۔