• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, اگست 13, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

افغانستان میں گھمسان کا رن پڑنے والا ہے

رفعت اللہ اورکزئی by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 1, 2020
in بین الاقوامی سیاست, تجزیہ, سیاست
7 0
0
افغانستان میں گھمسان کا رن پڑنے والا ہے
38
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان خلیجی ریاست قطر میں ہونے والے امن معاہدے کو دو مہینے پورے ہو گئے ہیں لیکن بظاہر جس مقصد کے تحت امن کے عمل کا آغاز کیا گیا اس کے ثمرات تاحال سامنے نہیں آ سکے ہیں بلکہ اس کے برعکس تشدد سے متاثرہ ملک میں پھر سے ہر طرف جنگ کا نقشہ تیزی سے بنتا جا رہا ہے۔

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کی رہائی پر بدستور تعطل کی کفیت برقرار ہے جب کہ دوسری طرف افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کو اندورنی طورپر کئی قسم کے سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے جس سے ان کی پہلے سے کمزور ہوتی پوزیشن مزید گرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

RelatedPosts

کیا افغانستان میں امن کی کوششیں دم توڑ رہی ہیں؟

Load More

29 فروری کو طالبان اور امریکہ کے مابین ہونے والے معاہدے میں طے پایا تھا کہ دس مارچ سے پہلے پہلے طالبان کے پانچ ہزار قیدی رہا کیے جائیں گے جس کے ساتھ ہی اہم انٹر افغان ڈائیلاگ یا بین الاافغان مذاکرات کے مرحلے کا آغاز ہوگا۔ لیکن افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کی طرف سے ابتدا میں ہی قیدیوں کی رہائی سے انکار کیا گیا جس سے فریقین کے مابین تلـخیاں پیدا ہوئیں۔

تاہم، بعد میں امریکہ اور قطر کی حکومتوں کی کوششوں سے قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ شروع تو ہوا اور اب تک کوئی تین سو کے قریب طالبان قیدی اور افغان حکومت کے کچھ یرغمالی رہا کیے جا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود طالبان بدستور اس عمل پر کئی قسم کے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔

قیدیوں کی رہائی میں کیا مشکلات ہیں؟

طالبان قیدیوں کی رہائی میں ابتدا ہی سے کئی قسم کی مشکلات حائل رہی ہیں۔ طالبان کا مؤقف ہے کہ قیدیوں کو بڑی تعداد اور جلد از جلد رہا کیا جائے جب کہ دوسری طرف افغان حکومت نے اس ضمن میں کچھ شرائط رکھی ہوئی ہیں جنہیں پورا کیے بغیر قیدیوں کو آزاد کیے جانے سے انکار کیا گیا ہے۔

کابل حکومت کا مؤقف ہے کہ تمام قیدی سب سے پہلے اس بات کی ضمانت دیں گے کہ وہ دوبارہ میدانِ جنگ کا رخ نہیں کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ طالبان کی طرف سے تشدد میں کمی یا مستقل جنگ بندی کا اعلان بھی کیا جائے تاکہ بین الاافغان مذاکرات کے لئے راہ ہموار کی جا سکے۔ لیکن بظاہر لگ رہا ہے کہ طالبان دونوں ضمانتیں دینے سے انکاری ہیں اور اس کے لئے ان کے پاس کئی دلائل بھی موجود ہیں۔

قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کے ردعمل میں طالبان نے پھر سے اپنے پرانے حربے یعنی بندوق کا استعمال کرتے ہوئے افغان فورسز پر حملوں کا آغاز کر دیا ہے اور اس طرح افغانستان بھر میں پھر سے ایک بھرپور جنگ شروع ہو چکی ہے جس میں روز بروز شدت بڑھتی جا رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے یوناما نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ تین مہینوں کے دوران افغانستان میں ہونے والی جھڑپوں میں پانچ سو عام شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ افغانستان کے متعدد اہم سیاسی رہنما اور عالمی برادری بھی اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ طالبان کو اعتماد سازی کے لئے سب سے پہلے تشدد میں کمی کرنی چاہیے لیکن طالبان نے اس کے برعکس اپنی کارروائیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

حل کیا ہے؟

سوال یہ ہے کہ قیدیوں کی رہائی میں پیدا ہونے والا تعطل کیسے دور کیا جائے اور کیا فریقین کو اس ضمن میں کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر لچک دکھانی چاہیے؟

افغانستان پر نظر رکھنے والے بیشتر تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ افغان حکومت قیدیوں کے معاملے میں اس وقت تک کسی سمجھوتے کے موڈ میں نظر نہیں آتی۔ جب تک طالبان تشدد کمی نہیں لاتے یا مستقل جنگ بندی نہیں کرتے، اس وقت تک قیدیوں کے معاملے میں کسی بڑے پیش رفت کا امکان کم ہی نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اس طرح بالکل نہیں ہو سکتا کہ طالبان جنگ بھی جاری رکھیں اور اس دوران وہ اپنے اہم کمانڈوں کی رہائی پر اصرار بھی کریں‘۔

یہاں یہ امر اہم ہے کہ طالبان ابتدا ہی سے قیدیوں کی رہائی کو اولیت دیتے رہے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کبھی تشدد میں کمی کے معاملات پر سنجیدگی نہیں دکھائی اور شاید یہی وہ مسئلہ ہے جس سے کابل انتظامیہ شروع ہی سے خوف کا شکار نظر آتی ہے۔ افغان صحافیوں کا خیال ہے کہ حکومت کو شاید اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر طالبان کے تمام قیدی رہا ہوئے اور آئندہ کسی موڑ پر ان کے معاملات دوبارہ بگڑ گئے تو پھر وہ طالبان کو اپنی شرائط پر لانے کے لئے کیسے ان پر دباؤ ڈالیں گے۔

پشاور کے سینئیر صحافی اور مصنف عقیل یوسفزئی کا کہنا ہے کہ وہ ابتدا ہی سے امن کے عمل سے کچھ زیادہ پرامید نہیں تھے کیونکہ دونوں جانب توازن میں واضح فرق نظر آتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ معاملات بننے کی بجائے بگڑ رہے ہیں۔

ان کے بقول ’’اشرف غنی کی حکومت کو ایک طرف تو اندرونی طور پر کئی قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے جب کہ دوسری جانب ان کے مخالفین طالبان نہ صرف طاقت کے نشے میں ہیں بلکہ وہ متحد بھی ہیں جس سے بظاہر ان کا پلڑا بھی بھاری لگ رہا ہے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ منتخب صدر اشرف غنی کے ہوتے ہوئے ان کے سیاسی حریف عبداللہ عبداللہ کابل میں غیر ملکی سفیروں سے ملاقاتیں کر رہا ہے جب کہ اپوزیشن جماعتیں بھی ان کا ساتھ دے رہی ہیں جس سے اشرف غنی کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔

عقیل یوسفزئی کے مطابق ’امریکہ نے طالبان کے ساتھ معاہدہ ضرور کیا لیکن وہ نہ تو طالبان کو حملوں سے روکنے میں کامیاب رہا اور نہ بین الاافغان مکالمے کو آگے لے جانے میں انہیں کامیابی ہوئی۔ نتجتاً  پھر سے جنگ کا نقشہ بن رہا ہے‘۔

طالبان اور امریکہ معاملات

قطر امن معاہدے کو دو ماہ پورے ہو گئے ہیں اور اس دوران دو اہم فریق امریکہ اور طالبان کی طرف سے معاہدے پر عمل درآمد کی کسی حد تک کوشش بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ اگرچہ فریقین کی طرف سے ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں تاہم ابھی تک حالات پوائنٹ آف نو ریٹرن کی طرف جاتے نہیں دکھائی دے رہے۔ افغانستان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق طالبان نے امن معاہدے کے بعد ابھی تک امریکی افواج پر ہونے والے کسی حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے جب کہ دوسری طرف امریکہ نے افغان فورسز کا ساتھ دیتے ہوئے طالبان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

کابل میں افغان خبر رساں ادارے اے آئی پی سے وابستہ صحافی اسمٰعیل عندلیپ کا کہنا ہے کہ اگرچہ طالبان نے تاحال امریکی افواج پر حملہ نہیں کیا ہے لیکن دوسری طرف افغان فورسز پر حملوں میں تیزی ضرور لائے ہیں جس کا مقصد شاید وہ امریکہ کو اپنی طاقت دکھانا چاہتے ہیں اور ان کو دباؤ میں لانے کی کوشش بھی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر طالبان معاہدے کی خلاف ورزی کر کے امریکیوں پر حملہ کرتے ہیں تو پھر ان پر عالمی برادری کی طرف سے دباؤ آنے کا امکان بھی ہے جس سے شاید ان کی پوزیشن کمزور ہو سکتی ہے۔

Tags: افغانستان جنگافغانستان خانہ جنگیطالبان اور افغان فورسز کی جنگطالبان بمقابلہ افغان فورسز
Previous Post

بے نظیر کی حکومت 1993-96 (پارٹ 1) 90 کی دہائی کی سیاست

Next Post

 ‘ایندھن کی راکھ میں کب مِل گیا مزدُور’: عالمی یوم مزدور کے موقع پر استحصال کا شکار مزدوروں کا نوحہ

رفعت اللہ اورکزئی

رفعت اللہ اورکزئی

مصنف پشاور کے سینیئر صحافی ہیں۔ وہ افغانستان، کالعدم تنظیموں، ضم شدہ اضلاع اور خیبر پختونخوا کے ایشوز پر لکھتے اور رپورٹ کرتے ہیں۔

Related Posts

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

یہ 2021 دسمبر کی ایک بھیگی اور ٹھندی شام تھی۔ میں کچن میں سردی کی شدت کم کرنے کے لئے آگ کے...

فن کی دنیا کا گم شدہ مسافر، ڈرامہ نگار اور ہدایت کار  ‘امجد علی سکندر’

فن کی دنیا کا گم شدہ مسافر، ڈرامہ نگار اور ہدایت کار ‘امجد علی سکندر’

by طاہر اصغر
اگست 13, 2022
0

اس کی آنکھوں میں کچھ خواب تھے، جن کی تعبیر پانے کے لیے اس نے لفظوں سے تصویریں بنائی اور ان میں...

Load More
Next Post
 ‘ایندھن کی راکھ میں کب مِل گیا مزدُور’: عالمی یوم مزدور کے موقع پر استحصال کا شکار مزدوروں کا نوحہ

 'ایندھن کی راکھ میں کب مِل گیا مزدُور': عالمی یوم مزدور کے موقع پر استحصال کا شکار مزدوروں کا نوحہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

by عرفان رضا
اگست 13, 2022
0

...

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

...

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

by سعد سعود
اگست 6, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,740
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu is live now.

22 minutes ago

Naya Daur Urdu
MQM struggling in stronghold LiaquatabadHow many seats will PTI bag from Karachi in by-elections?Does PSP has a political future?Waseem Aftab on #karachiteahouse with Faraz Darvesh, Shariq Mahmood and Sabahat Ashraf#NayaDaur ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

24 minutes ago

Naya Daur Urdu
یہ کہانی سوات کے ایک تاجر کی ہے جو گذشتہ دو دہائیوں سے ہوٹلز اور ٹرانسپورٹ کے کاروبار سے وابستہ ہے۔ سوات تاجر ایسوسیشن کےایک عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر نیا دور میڈیا کو تصدیق کی کہ گذشتہ کچھ سالوں میں درجنوں تاجروں نے طالبان کو۔۔۔bit.ly/3JTg42a ... See MoreSee Less

Photo

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In