• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
بدھ, فروری 1, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

’استاد نے کہا مسیحیت چھوڑو، مسلمان ہو جاؤ، امتحانات میں نمبروں کی فکر کی ضرورت نہیں‘

سنابل شہزاد by سنابل شہزاد
مئی 15, 2020
in تجزیہ, مذہب, معاشرہ
4 0
2
’استاد نے کہا مسیحیت چھوڑو، مسلمان ہو جاؤ، امتحانات میں نمبروں کی فکر کی ضرورت نہیں‘
20
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

میرا نام سنابل شہزاد ہے اور میرا تعلق مسیحیت سے ہے۔ بچپن سے ہی مجھے مسیحی ہونے کی وجہ سے امتیازی سلوک اور دیگر تلخ چیزوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بچپن میں محسوس نہیں ہوتا تھا لیکن اب جب سے چیزیں سمجھ آنے لگی ہیں اور لوگوں کے رویے بدلتے دیکھے ہیں تب سے سارے حالات کو سمجھا اور یہ سیکھا ہے کہ ان معاملات سے کیسے نمٹا جاتا ہے۔ پھر ایک وقت میں جا کر پتہ چلا کہ ایسی صورت حال سے نمٹنے کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے نظر انداز کرنا کیونکہ اگر ہم ان چیزوں کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو اس کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔

اب میں 22 سال کی ہوں اور لاہور میں ایک یو نیورسٹی کی طالبہ ہوں۔ یہاں سے شروع ہوا وہ لمحہ جب مجھے لگا کہ اب چُپ رہنا ٹھیک نہیں ہوگا کیونکہ اگر اب نہیں کیا تو پھر کبھی نہیں ہوگا، کیونکہ جب کچھ چیزیں برداشت سے باہر ہو جائیں تو ان کو برداشت نہیں ان کا سامنا کرنا چاہیے۔

RelatedPosts

No Content Available
Load More

کالج میں میرے ایک استاد تھے۔ انہوں نے پوری کلاس کو ایک اسائنمنٹ دی۔ جب جمع کروانے کی تاریخ آئی تو انہوں نے مجھے کہا کہا آپ یہ اسائنمنٹ جمع نہیں کروا سکتیں اور جب میں نے پوچھا کہ کیوں تو انہوں نے کہا کہ تم مسیحی ہو، تم اس چیز کو کیا سمجھو گی۔ اس واقعہ کے بعد انہیں مجھ سے چڑ ہو گئی اور وہ کلاس میں مجھے نظر انداز کرنے لگے۔ بعد میں انہوں نے مجھے مسیحیت کے موضوع پر ایک اسائنمنٹ دی جو میں نے مقررہ وقت میں جمع کروا دی لیکن اس کے باوجود انہوں نے ریجیکٹ کر دی۔ پھر کچھ دیر بعد مجھے پتہ چلا کہ جو موضوع انہوں نے مجھے دیا تھا وہ اس میں سے کچھ منفی چیزوں کی تلاش میں تھے جو نہ تو حقیقت میں تھیں اور نہ ہی میں نے اس اسائنمنٹ میں لکھی تھیں۔

یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا۔ ایک دن انہوں نے مجھے اپنے آفس بلایا اور کہا کہ اگر میں اپنا مذہب تبدیل کر لیتی ہوں تو نہ ہی اسائنمنٹ بنانا پڑے گی اور نہ ہی امتحانات میں نمبروں کی فکر کرنے کی ضرورت ہوگی۔ مجھے ایسے لگا جیسے بالواسطہ طور پر یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر میں نے ایسا نہ کیا تو وہ مجھے امتحانات میں فیل کر دیں گے۔ خیر میں نے اس وقت ان کو جواب نہ دیا کیونکہ اس وقت چُپ رہنا ہی ضروری تھا۔ ان کی ناکام کوششیں چلتی رہیں، میں اپنی بات پر ڈٹی رہی۔ جب امتحانات کا وقت آیا تو پہلے انہوں نے میری حاضری کم کر دی اور کہا کہ اگر میں نے ٹھیک کروانے کی کوشش کی تو وہ یقیناً مجھے فیل کر دیں گے۔ میں نے ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ سے بات کی جس سے انہیں یہ اندازہ ہو گیا کہ اگر اب انہوں نے کوئی قدم اٹھایا تو میں چپ نہیں بیٹھوں گی۔

اس پورے مرحلے میں، میں نے یہ سیکھا کہ اگر میں خاموش رہ جاتی تو کوئی بھی آ کر میرے مستقبل سے کھیل سکتا تھا اور کوئی بھی آسانی سے مجھے جال میں پھنسا سکتا تھا۔ اگر میں ایسا نہ کرتی اور لوگوں کے بارے میں سوچتی رہتی تو میں کبھی اپنے لئے کھڑی نہیں ہو سکتی تھی۔

ایک دن میرے دل میں ایک سوال آیا کہ اگر میں اتنی تعلیم حاصل کر رہی ہوں تو کس کے لئے کر رہی ہوں؟  اگر میں اپنے لئے کھڑی نہیں ہو سکتی اور اگر میں ڈر گئی تو میری تعلیم کا کیا فائدہ؟ ہر انسان کی زندگی میں ایسا لمحہ ضرور آتا ہے جب اس کو لگتا ہے کہ بس اب برداشت نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔ اگر ہم ایسی چیزوں کو نظر انداز کرتے ہیں تو آگے جا کے ہمارے لئے مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ لیکن ان ساری باتوں سے پہلے ضروری یہ ہے کہ آپ کو پتہ ہو کہ جو آپ کے ساتھ ہو رہا ہے وہ صحیح ہے یا غلط کیونکہ آپ ہوا میں چیزیں نہیں کر سکتے اور آپ کے پاس ایک مضبوط وجہ ہونی چاہیے کہ کیا واقعی آپ کے ساتھ ایسا ہوا ہے، کیونکہ بہت سارے لوگ جھوٹ بھی بولتے ہیں اور لوگ جب جھوٹ سنتے ہیں تو وہ سچ کو ماننا چھوڑ دیتے ہیں اور ان کو سچ بھی جھوٹ لگتا ہے۔

میرا ماننا ہے کہ اگر میں خود کو محفوظ نہیں کر سکتی تو اس دنیا میں کوئی انسان میری حفاظت نہیں کر سکتا۔ میں نے اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے تجربوں سے یہ سیکھا ہے کہ ہمیں درج ذیل چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے:

  • اگر کسی کو روکنے کی بات کی جائے تو سب سے پہلے ہمیں نہیں کہنا سیکھنا ہو گا۔
  • چیزوں کو ایک حد تک برداشت کریں، اس سے زیادہ نہیں۔
  • چھوٹی موٹی چیزوں کو برداشت کریں لیکن بات جب بات آپ کی ذاتی زندگی پر آ جائے تو خاموش نہ رہیں۔
  • لوگوں کو اس طرح کے جوابات دینے چاہئیں جس طرح کے ان کے سوالات ہوں کیونکہ اگر آپ کسی کی ہر بات ماننے لگیں گے تو آپ اپنی ذات کو ہی کھو دیں گے۔

یہ وہ عمل ہے جو بہت عرصے سے ہوتا آ رہا ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ پرانے وقتوں میں مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اس طرح کے امتیازی سلوک کو کس طرح روکا۔ میں اکثر سوچتی ہوں کہ مجھ سے پہلے بھی بہت سے لوگوں کے ساتھ ایسا ہوا ہو گا اور انہوں نے کس طرح اس کا مقابلہ کیا ہوگا۔ لیکن آج کا زمانہ تب سے مختلف ہے۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر ایسا تھا بھی تو کیوں؟ کیوں آج بھی ہم اس وقت میں رہتے ہیں؟ ہم میں سے اکثر لوگ آج بھی اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بارے میں بات نہیں کر سکتے کیونکہ آج بھی لو گ امتیازی سلوک کو عام سمجھتے ہیں۔

میرے خیال میں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں امتیازی سلوک کے بارے میں بات کرنی چاہیے۔ کیونکہ بات کرنے سے ہی چیزوں کا حل نکلتا ہے۔ بات نہ کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ لوگوں کو بات کرنے کے لئے کوئی پلیٹ فارم نہیں ملتا یا ہم خود ہی ایسی باتوں کے بارے میں تبصرہ کرنا اچھا نہیں سمجھتے لیکن ہم جب تک بات نہیں کریں گے مسئلے حل نہیں ہوں گے۔

Tags: زبردستی مذہب تبدیلیسنابل شہزادمذہب کی تبدیلی
Previous Post

جمال خاشقجی کی منگیتر کا فٹبال کلب نیو کیسل یونائیٹڈ کے مداحوں سے سعودی ٹیک اوور کے خلاف آواز اٹھانے کا مطالبہ

Next Post

کیا کرونا وائرس ہمیں مستقبل کے لئے سمارٹ بنا دے گا؟

سنابل شہزاد

سنابل شہزاد

سنابل شہزاد نوجوانوں کے لئے کام کرنے والی ایک تنظیم برگد میں انٹرن ہیں۔ رابطہ کے لئے ای میل: [email protected]

Related Posts

اسٹیبلشمنٹ پیچھے ہٹ جائے ورنہ ملک ڈوب جائے گا

اسٹیبلشمنٹ پیچھے ہٹ جائے ورنہ ملک ڈوب جائے گا

by رضا رومی
فروری 1, 2023
0

تحریک طالبان پاکستان کا پھر سے سر اٹھانا اور پاکستانی ریاست پر اس کے مسلسل حملے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے...

2023 کے عام انتخابات بڑی طاقتوں کے لئے فیصلہ کن ہوں گے

2023 کے عام انتخابات بڑی طاقتوں کے لئے فیصلہ کن ہوں گے

by بیرسٹر اویس بابر
فروری 1, 2023
0

موجودہ ملکی منظرنامے میں تین سٹیک ہولڈرز اہم ترین ہیں؛ پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن اور اسٹیبلشمنٹ۔ ان میں سے جو...

Load More
Next Post
کیا کرونا وائرس ہمیں مستقبل کے لئے سمارٹ بنا دے گا؟

کیا کرونا وائرس ہمیں مستقبل کے لئے سمارٹ بنا دے گا؟

Comments 2

  1. Obaid Rahman says:
    3 سال ago

    Keep fighting the good fight Sanabil.

    جواب دیں
  2. Amjad Pervaiz says:
    3 سال ago

    good job, we have to fight for our self. success is not easy , we have to face many challenges, keep it up Sanabil.

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In