• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, مارچ 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

لاک ڈاؤن: کرونا وائرس سے لڑتی دنیا سپینش فلو سے کیا سیکھ سکتی ہے

عصمت الله نیازی by عصمت الله نیازی
ستمبر 30, 2021
in Coronavirus, تجزیہ, فیچر, کورونا وائرس
3 0
0
لاک ڈاؤن: کرونا وائرس سے لڑتی دنیا سپینش فلو سے کیا سیکھ سکتی ہے
17
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جیسے آج ہر طرف کرونا کی وبا زیر بحث ہے اور پوری دنیا خوف میں مبتلا ہے کہ نجانے آئندہ کی زندگی کیسے آگے چلے گی اور زندگی کا طرز عمل کیا ہوگا، ایسے ہی 1918 میں پہلی جنگ عظیم کے دوران بھی ہوا کہ سپینش فلو کے نام سے ایک وبا، کنساس امریکہ سے شروع ہوئی اور پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے کر تقریباً پانچ سے دس کروڑ لوگوں کو نگل گئی۔ وبا کنساس امریکہ سے ہوتی ہوئی برطانیہ کے راستے بمبئی (ممبئی) اور پھر پورے برصغیر میں پھیل گئی۔

یہ وہ زمانہ تھا جب پوری دنیا ایک طرف پہلی جنگ عظیم کی آگ میں جل رہی تھی اور مغربی امریکی اتحاد اور روس کی فوجیں خندقوں میں پھنسی جرمنی سے لڑ رہی تھیں کہ سپینش فلو نے آ جکڑا۔ سپینش فلو نے 1919 تک پوری دنیا کو لپیٹ میں لیے رکھا۔ خاص کر ایسی آبادیوں اور محکوم ملکوں کو زیادہ متاثر کیا جہاں غربت کے ہر طرف ڈیرے تھے۔

RelatedPosts

No Content Available
Load More

برصغیر یا ہندوستان اس زمانے میں برطانیہ کے زیرِ تسلط تھا اور برٹش راج کا سورج اپنی بلندیوں پر تھا۔ لیکن طبقاتی تقسیم اور غربت اور بدحالی کی وجہ سے عام ہندوستانی بری طرح وبا سے متاثر ہوا، کیونکہ برطانوی مشنری کی زیادہ توجہ برصغیر سی دولت جمع کر کے برطانوی راج اور اس کی سلطنت کو استحکام دینے پر تھی، نہ کہ ہندوستانیوں کی فلاح یا ان کی غربت کو ختم کرنے پر۔

سپینش فلو اور برٹش انڈیا پر پی ایچ ڈی کرنے والی Marua Chhun لکھتی ہیں کہ راج کے زیرِ تسلط وبا نے ہندوستان کو اس بری طرح قابو میں لیا کہ دیکھتے ہی دیکھتے یہاں کے 1 کروڑ 20 لاکھ باسیوں کو نگل لیا۔ ان کی تحقیق کے مطابق یہ سب لاک ڈاؤن کو بنا منصوبہ بندی اور جلد بازی میں وقت سے پہلے کھولنے کی وجہ سے ہوا۔ اور وبا کی دوسری لہر اتنی بے قابو تھی کہ ہندوستان کیا، امریکہ، برطانیہ، اور یورپ کی دوسرے ممالک دوسری لہر کو سنبھال نہ سکے۔ چن کی تحقیق کے مطابق پورے ہندوستان میں میں سپینش فلو کے متاثرین کی طبقاتی اور نسلی تقسیم کو اگر دیکھا جائے تو مرنے والے 61.6 فیصد نچلی ذات کے ہندو تھے، دوسرے نمبر پر مسلمان 19.2 فیصد، ہندو 9.18، بھارتی کرسچین 18 فیصد، یہودی تقریبآ 15 فیصد جب کہ پارسی اور یورپ کے بھارت میں رہنے والے لوگ 9، 9 فیصد کے قریب تھے۔ وہ اپنی تحقیق میں لکھتی ہیں کہ پنجاب کے کمشنریٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ لاشیں سڑکوں پر ہر طرف پھیلی تھیں۔

تاریخ کے اوراق کو اگر پلٹا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ سپینش فلو کی وبا کی دوسری لہر امریکہ کے شہر سان فرانسسکو سے شروع ہوئی۔ سان فرانسسکو وہ شہر تھا جس نے 1918 کے فلو پر بہت جلد اور مؤثر طریقے سے قابو پا لیا تھا کیونکہ شہر کی انتظامیہ نے باہر گلی بازاروں میں ماسک لازمی قرار دے دیا تھا، جب کہ مذہبی، سماجی اجتماعات پر سختی سے پابندی تھی۔ چرچ، کلب، شراب خانے اور جوا خانے بند کر دیے گئے۔

جب وبا پر قابو پا لیا گیا تو وہاں اینٹی ماسک اور اینٹی لاک ڈاؤن تحریک شروع ہو گئی اور مقامی انتظامیہ نے دباؤ میں آ کر پابندیاں ختم کر ڈالیں اور شہر کو کھول دیا۔ شہر کے کھلتے ہی اور پابندیاں ختم ہو تے ہی سپینش فلو نے ایک بار پھر پورے شہر کو لپیٹ میں لے لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے 45 ہزار افراد وبا سے متاثر ہوئے جن میں سے 3 ہزار افرد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ تعداد پورے امریکہ کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے سابقہ تجربات کی روشنی میں سان فرانسسکو کرونا کے خلاف سب سے زیادہ کامیاب حکمت عملی اپنا رہا ہے۔

کرونا وائرس اور آج کا لاک ڈاؤن

کرونا وائرس کا پھیلاؤ چین کے صنعتی شہر ووہان سے شروع ہوا اور پھر اس نے آن کی آن میں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ چار ماہ بعد آج پھر پوری دنیا میں یہ بحث جاری ہے کہ لاک ڈاؤن جاری رکھا جائے یا آہستہ آہستہ ختم کیا جائے یا پھر یک دم اٹھا لیا جائے۔ آج یعنی 16 مئی تک پوری دنیا میں 44 لاکھ افراد کرونا سے متاثر ہوئے ہیں۔ تین لاکھ سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ چین نے تو وبا پر کسی حد تک قابو پا لیا تھا لیکن وہاں اب دوسری لہر آ چکی ہے۔ کوریا بھی ان ملکوں میں شامل ہے جہاں کرونا دوسری لہر شروع ہو چکی ہے، امریکہ ہو یا یورپ، اب تک وبا پر مکمل قابو پانے میں ناکام ہیں۔ کرونا کی ویکیسین کا کچھ پتہ نہیں کب تیار ہو کر دستیاب ہو سکے گی، عالمی ادارہ صحت نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ شاید ویکسین کی تیاری ممکن بھی نہ ہو سکے۔ ہمیں اس وبا کے ساتھ پہلے رہنا سیکھنا ہوگا۔ ہاں ادارہ یہ بھی تنبیہ کر چکا ہے کہ اس صورتحال میں لاک ڈاؤن کھولنا خطرناک ہوگا۔

پاکستان میں بھی روزانہ 14 سے 15 سو افراد متاثر ہو رہے ہیں، اموات کی تعداد 800 سے بڑھ گئی ہے، ہسپتال اور میڈیکل کا عملہ شدید دباؤ میں ہے۔ یہ ہر طرف اپیل کرتے پھر رہے ہیں کہ ہمارا نظام صحت اس قابل نہیں کہ وبا کی دوسری لہر کا مقابلہ کر سکے۔ وفاقی حکومت ہو یا صوبوں کی حکومتیں، ان کے پاس کرونا سے لڑنے کی کوئی واضح حکمت عملی نہیں اور نہ ان میں کوئی صلاحیت نظر آ رہی ہے۔ لاک ڈاؤن ہو یا غریب مزدور کسان طبقہ، ان کی امداد کے لئے رقوم مختص کی گئی لیکن کیا یہ سلسلہ وبا کے ختم ہونے تک جاری رہ سکتا ہے؟ یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

حکومتیں لاک ڈاؤن پر پابندی پر عمل کرانے پر بری طرح ناکام رہیں، کیونکہ ایک طرف مذہبی گروپوں کا دباؤ تھا تو دوسری جانب تاجر برادری کی رمضان اور عید کے موقع پر بونس کمائی کی لالچ نے حکومتوں کو دباؤ میں رکھا ہوا ہے۔ پابندیاں نرم ہوتے ہی ہر چھوٹے بڑے شہر میں لوگ بچوں سمیت شاپنگ کرتے پھر رہے ہیں، نہ وبا کا ڈر نہ قانون سے خوف۔ یوم علیؑ پر جس طرح لمبے لمبے جلوس نکلے، ان میں سینکڑوں نہیں، ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی شرکت نے ثابت کیا کہ ابھی تک ہماری سماجی ذامہ داریوں کے حوالے سے تربیت کا نام و نشان نہیں۔ سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں نے چشم پوشی کیے رکھی، نہ جانے کس مصلحت کی وجہ سے۔

بازاروں، سڑکوں، عبادت گاہوں اور مذہبی گروپوں کے رویوں کی جو صورتحال ہے، خدا نخواستہ ہمارے جیسے ملک میں دوسری لہر ہزاروں نہیں شاید لاکھوں افراد کو نگل لے گی۔ کیونکہ صحت اور تعلیم کے شعبوں کے لئے بجٹ میں جگہ ہمارے ملک میں ویسے ہی کم ترجیح رکھتی ہے اور لوگوں کی فلاح کے بجائے دفاع کے اخراجات اور اشرافیہ کو نوازنا ہر حکومت کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان ویسے بھی کہہ چکے ہیں کہ ملک میں لاک ڈاؤن اشرافیہ نے لگایا۔ حقیقت یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا فیصلہ آپ نے اشرافیہ کی خواہشات کو مدنظر رکھ کر کیا؟ اگر ایسا ہے تو ایسی اشرافیہ کو کیا آپ ایکسپوز کرنا پسند کریں گے جن کی خواہشات عوام جن کے ووٹوں سے آپ آج وزیر اعظم ہیں ان پر حاوی ہیں۔

Tags: سپینش فلو لاک ڈاؤنکرونا وائرس بمقابلہ سپینش فلوکرونا وائرس لاک ڈاؤن
Previous Post

اداروں کے درمیان ڈائیلاگ: شاہد خاقان عباسی کی بات پر کان دھریں، اس میں سب کی بھلائی ہے

Next Post

طاق رات کو قائداعظم کا خواب میں پیغام: ‘قوم کو بتاؤ مجھے پنجاب سے گریہ و زاری سنائی دے رہی ہے’

عصمت الله نیازی

عصمت الله نیازی

مصنف سینئر صحافی ہیں اور ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

Related Posts

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

by ایمان زینب مزاری
مارچ 25, 2023
0

یہ اُس کے لیے بھی جواب ہے جو ہر پارٹی سے ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اور آج شاہ...

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

by عبید پاشا
مارچ 24, 2023
0

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ...

Load More
Next Post
طاق رات کو قائداعظم کا خواب میں پیغام: ‘قوم کو بتاؤ مجھے پنجاب سے گریہ و زاری سنائی دے رہی ہے’

طاق رات کو قائداعظم کا خواب میں پیغام: 'قوم کو بتاؤ مجھے پنجاب سے گریہ و زاری سنائی دے رہی ہے'

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In