• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, مارچ 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

اجتماعی مدافعت؛ انسان ریوڑ نہیں

عبدالرّحمٰن عمر by عبدالرّحمٰن عمر
مئی 22, 2020
in انسانی حقوق, تجزیہ, کورونا وائرس
3 0
0
مئی کے آخر تک پاکستان میں کرونا کے 1لاکھ 50 ہزار سے زائد کیسز، 15 مئی تک کم از کم 1000 اموات: حکومتی پیش گوئی
15
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

RelatedPosts

حکومت نے سستی ادویات کی فراہمی کیلئے ادویات پر عائد 17 فیصد سیلز ٹیکس ختم کر دیا

مرحوم کا پوسٹ مارٹم کیوں ضروری ہے؟

Load More

وبا کے نقطہ عروج پر پہنچنے میں وقت لگتا ہے۔ بیماری کے پھیلاؤ پر کئی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں۔ یہی عوامل وبأ کے جلد یا بدیر، آنے والے عروج کا فیصلہ کرتے ہیں۔ چونکہ ابھی تو اس موذی کورونا وائرس سے حضرت انسان کی واقفیت نئی ہے۔ اسی لئے اسکے ناز و انداز کی زیادہ سمجھ بھی نہیں۔ وبائی امراض کے حوالے سے کئی عالمی ادارے بشمول عالمی ادارہ صحت مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اور ہر ملک میں وبأ کے بدلتے تیور اور مقابلہ کے حوالے سے ہدایات جاری کرتے رہتے ہیں۔

پاکستان میں فروری کے آخر میں ابتدائی مریض سامنے آئے تو خوف کی فضا قائم ہوگئی۔ قیادت نے لاک ڈاؤن کا اعلان تو کر دیا، لیکن تذبذب اور سیاسی نورا کشتی جاری رہی۔ ہفتوں کے حساب سے بڑھتا لاک ڈاؤن دو ماہ تک جاری رہا۔ قیادت کی غیر سنجیدگی پھر اہل وطن کے روایتی تجسس اور مہم جوئی نے لاک ڈاؤن کو مذاق بنا کر رکھ دیا۔ پھر ہم پاکستانیوں کو تو ہر مسئلہ میں فوراً نتائج چاہئے ہوتے ہیں۔ جبکہ کورونا کی سست رفتار اور نا لائقی نے صورتحال کو تھوڑا مشکوک بنا دیا۔
بند کاروبار، میّسر فرصت اور کورونا کی مشکوک اداؤں نے موقع فراہم کیا۔ اور قوم نے کون، کب، کیا اور کیسے ہونیوالی “کورونا سازش” کی کھوج لگا ڈالی۔ اس حوالے سے بزرگوں اور سیانوں سے تبادلہ خیال بھی ہوا۔ کورونا کے مریضوں کے متعلق پوچھ تاچھ بھی چلتی رہی۔ آخر کورونا کی نااہلی اور پھیلاؤ سے متعلق دستیاب ناکافی شہادتوں سے اجتماعی فیصلہ یہی سامنے آیا، کہ میڈیا جھوٹ بول رہا ہے، حکومت پیسے اکٹھے کرنے اور قرض معاف کروانے کے چکر میں ہے، جبکہ ڈاکٹرز سیاسی ایجنڈا کے تحت شور ڈال رہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے ان ایاّم  میں مندرجہ نکات پر محمود و ایاز بلا تفریق متفق ہوچکے ہیں۔
نوبت تو یہاں تک پہنچی کہ اعلیٰ عدالت میں وبأ پر ازخود نوٹس کیس میں وفاقی وزیر صحت کی طرف سے رپورٹ پیش ہوئی۔ جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ پولن الرجی کورونا وائرس سے بڑا مرض ہے۔ پھر جب سماعت کے لیے لارجر بینچ کی کارروائی سامنے آئی۔ تو لاک ڈاؤن شخصی آزادی پہ قدغن ہونے اور کورونا کے وبا نہ ہونے کا “امید افزا” پیغام قوم کے سامنے آیا۔

یہ تو بھلا ہو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کے چیئرمین جنرل صاحب کا جنہوں نے اگلے ہی روز  اعلیٰ عدلیہ کے روبرو پیش ہوکر کامیاب بریفنگ سے جج صاحبان کو یقین دلایا کہ واقعی کورونا وبا ہمارے ملک میں موجود ہے اور پولن الرجی سے زیادہ خطرناک بھی ہے۔ اس سے پیشتر مختلف مذہبی اور سماجی رہنماؤں کو یقین دلانے کے لیے ایس ایچ او صاحبان نے بھی کامیاب بریفنگز کا اہتمام کیا۔ جن میں کامیابی کا تناسب سو فیصد رہا۔
لیکن کیا کیجئے کہ دس/ پندرہ فیصد قومی اجتہاد سے منکر وہمی افراد کو نکال کر باقی کروڑوں لوگوں کیلئے اعلیٰ افسران کی فرداً فرداً بریفنگ ممکن نہیں۔ اس لئے خبر ہے کہ وبأ کے حوالے سے اُٹھ جانے والے یقین کو واپس لانے کے لئے بیماری کو گھر گھر پہنچانے کی سکیم متعارف کروادی گئی۔

سائنس کی زبان میں یہ حرکت ریوڑ کی اجتماعی مدافعت(HERD IMMUNITY) کہلاتی ہے۔ بھیڑوں کی پرورش کے صدیوں پہ محیط انسانی تجربے کیمطابق کسی نئی بیماری کا شکار ہونیوالی بھیڑ کو اگر علیحدہ رکھا جاتا تو مردہ بھیڑ کا منہ دیکھنا پڑتا۔ اور اگر بیمار بھیڑ کو ریوڑ کے ساتھ رکھا جاتا تو آہستہ آہستہ ساری بھیڑیں اس مرض کا شکار ہوکر بیماری کے خلاف اجتماعی مدافعت حاصل کر لیتیں۔ بس سو میں سے ایک بھیڑ کم ہو جاتی۔
اعلیٰ سطحی حکومتی اجلاسوں کی سطحیت سے تو اکثریت واقف ہی ہے۔ اس لئے حیران ہونے کی ضرورت  نہیں۔ کہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں اجتماعی مدافعت کی تجویز منظور کرتے ہوئے، مرحلہ وار لاک ڈاؤن کا خاتمہ کر دیا گیا۔ اس عمل میں مجموعی قومی مزاج کے عین مطابق، بیماری سے متعلق ڈاکٹرز کے علاوہ سب کے مشورہ کو مقدم رکھا گیا۔ اس غیر اعلانیہ پالیسی میں ویکسین کی عدم دستیابی، 70 فیصد آبادی کا مرض میں مبتلا ہونا اور اس کا عمل لمبے عرصہ میں مکمل ہونا یکسر نظر انداز کردیاگیا۔ واضح رہے کہ اب تک سخت ترین احتیاطی تدابیر کے ساتھ اجتماعی مدافعت کا عمل اپنانے والا واحد مُلک سویڈن ہے۔ جہاں شرحِ اموات دیگر پڑوسی ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔
لاک ڈاؤن کے بعد احتیاطی تدابیر سے متعلق ہمارا مجموعی رویہ، صحت کی مخدوش سہولیات، وبأ کا  وسیع پھیلاؤ اور دنیا کا ہمارے متعلق ردعمل اس خطرناک کھیل کا انجام سمجھنے کیلئے کافی ہے۔ جب سو میں سے دس شدید مریض اور ایک شخص کی موت کے حساب سے۔ اجتماعی تدفین کا تصور ہی ممکن نہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر، آئرش ڈاکٹر مائیکل جے رائن نے کچھ روز قبل جینوا میں ایک پریس بریفننگ کے دوران غصے سے کہا تھا” انسان ریوڑ نہیں ہے، جب ہم انسانوں میں قدرتی آفات کی بات کریں تو ہمیں حد درجہ محتاط ہونا چاہئے، کیونکہ اجتمائی مدافعت ایک ایسی وحشیانہ مساوات کو جنم دے سکتی ہے جس میں، انسان، زندگی اور تکلیف کو نظر انداز کیا جائے۔ ویکسین کے بغیر اجتماعی مدافعت کا تصوّر ہی ممکن نہیں۔”

Tags: صحتکرونا وائرسہجومہرڈ امیونٹی
Previous Post

ریڈیو پاکستان میں ملازمین کی غفلت سے کرونا وائرس پھیلنے کا انکشاف: متعدد ملازمین کرونا کا شکار

Next Post

چینی بحران رپورٹ: کب؟ کون؟ کہاں پھنسا؟

عبدالرّحمٰن عمر

عبدالرّحمٰن عمر

Related Posts

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

by ایمان زینب مزاری
مارچ 25, 2023
0

یہ اُس کے لیے بھی جواب ہے جو ہر پارٹی سے ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اور آج شاہ...

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

by عبید پاشا
مارچ 24, 2023
0

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ...

Load More
Next Post
Jahangir Tareen Imran Khan Khusraw Bakhtiar

چینی بحران رپورٹ: کب؟ کون؟ کہاں پھنسا؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In