• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, اگست 14, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

این ڈی ایم اے کے خلاف لکھا مضمون ورلڈ بنک پہنچ گیا۔ کیا حکومت اپنے ہی اداروں کے خلاف سازش میں ملوث ہے؟

توصیف احمد خان by توصیف احمد خان
اکتوبر 5, 2021
in تجزیہ
3 0
1
این ڈی ایم اے کے خلاف لکھا مضمون ورلڈ بنک پہنچ گیا۔ کیا حکومت اپنے ہی اداروں کے خلاف سازش میں ملوث ہے؟
19
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

چند دن پہلے کی بات ہے جب کرونا سے متاثرہ مریضوں کے لئے ایکٹمرا انجکشن کی فراہمی کا بیڑا اٹھایا تو کرونا کی وبا سے مقابلے کی حکومتی تیاری کا پول کھلتا چلا گیا۔ پنجاب حکومت تو خیر ہر کام اپنے لیڈر کی طرح با امر مجبوری کر رہی ہے۔ اسی لئے چند دن پہلے تک ایکٹمرا انجکشن سیکرٹری ہیلتھ کی سفارش کے بغیر ملنا ناممکن تھا جب کہ اس انجکشن کو بنانے والی کمپنی نے حکومت سے بے حد تعاون کیا۔ آج بھی پاکستان میں اس انجکشن کی قیمت بھارت اور بنگلہ دیش سے کم ہے لیکن امریکہ سے اس انجکشن کی درآمد کی درخواست کا فیصلہ تب کیا گیا جب یہ انجکشن پانچ لاکھ میں بھی میسر نہ رہا۔ اب کہیں جا کر یہ حکم جاری ہوا کہ یہ انجکشن براہ راست اسپتالوں کو فراہم کیے جائیں گے۔

اسی ایکٹمرا کے لئے کسی مہربان نے این ڈی ایم اے سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔ دو تین مریضوں سے زیادہ کا مسئلہ تو حل نہ ہو سکا کیونکہ وہاں بھی سرخ فیتہ اور سب سے پہلے وی آئی پی والی ذہنیت کسی حد تک موجود ہے۔ لیکن اس تمام محنت کے دوران کچھ ایسے ہوشربا انکشافات ہوئے جس سے یہ پتہ چلا کہ ہمارے حکمران اس وبا سے عوام کو بچانے کے لئے کس حد تک سنجیدہ ہیں یا کتنی مجرمانہ غفلت دکھائی گئی ہے۔

RelatedPosts

سندھ میں کورونا کی پابندیاں: شادی کی تقریبات میں کھانا ڈبوں میں دینے کی ہدایت

کیا عام نزلہ زکام کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے؟

Load More

سو سے زائد لوگ روزانہ اس وبا سے اور دوا نہ ملنے کی وجہ سے مر رہے ہیں لیکن حکومتی ایوانوں میں ہر کوئی ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے میں مصروف ہے اور جس شخص یا ادارے کو اس بیماری کی ہلاکت خیزی کا علم ہے اور بروقت اقدامات کرنا چاہتا ہے اسے ہر طرح سے روکنے کی کوشش جاری رہتی ہے۔ حکومت کی طرف سے یہ کام اسد عمر، ڈاکٹر ظفر مرزا اور ڈاکٹر فیصل سلطان بخوبی سرانجام دے رہے ہیں۔ ظاہر ہے یہ سب وزیر اعظم کی ہدایات کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

ذرا غور کیجئے کہ این ڈی ایم اے نے کتنے ماہ قبل پولیو ویکسین دینے والے عملے کو کرونا وبا کے دوران استعمال کرنے کی تجویز دی تاکہ مشتبہ مریضوں تک پہنچا جا سکے اور ان کا علاج بروقت ممکن ہو۔ یہ کارکنان بےحد تربیت یافتہ ہیں اور ان کی تعداد بھی ایک لاکھ سے زائد ہے۔ پولیو ویکسین کرنے والے یہ کارکنان ہر محلہ، گلی حتیٰ کہ گھر اور ان کے مکینوں کی تعداد سے واقف ہیں۔ لہٰذا وبا کو پھیلنے سے پہلے ہی قابو کرنے کے لئے ان لوگوں کو لاک ڈاؤن کے دوران قانون مافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے استعمال کرنے کی تجویز دی گئی۔ اس تجویز پر ڈیڑھ ماہ ضائع کر دیا گیا اور جب فیصلہ ہوا تو ٹائیگر فورس جیسی کاغذی تنظیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

16 اپریل کو این ڈی ایم اے نے اجلاس میں آنے والے خطرات سے آگاہ کیا اور 2000 بی پائپ اور 1000 سی پائپ منگوانے کی تجویز پیش کی لیکن اس تجویز کو بھی یہ کہہ کر رد کر دیا گیا کہ ہمیں اس حد تک پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہمارے یہاں اس وبا کے اس حد تک جانے کا امکان نہیں ہے۔ ڈاکٹر فیصل سلطان نے تو ان بی اور سی پائپ وینٹیلیٹرز کو وینٹیلیٹرز ہی ماننے سے انکار کر دیا حالانکہ اس وقت تک تحقیقات میں یہ بات سامنے آ چکی تھی کہ روایتی وینٹیلیٹرز اس بیماری میں کارگر ثابت نہیں ہو پائے۔

قدرت کی ستم ظریفی دیکھیے۔ اتنا عرصہ ضائع کرنے کے بعد وزیر اعظم نے اپنے حالیہ دورہ لاہور میں انہی وینٹیلیٹرز کے خریدنے کا اعلان کر کے کریڈٹ لینے کی کوشش کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کے اعلان سے کچھ دن پہلے ہی این ڈی ایم اے ان وینٹیلیٹرز اور 1000 خصوصی بیڈز کی خریداری کے ٹینڈر کر چکا تھا۔ اسی طرح ڈریپ نے کتنے ماہ ایکٹمرا بنانے والی کمپنی (روش) کی امریکہ سے اس دوا کی درآمد کی اجازت روکے رکھی اور اس عرصے میں کتنے لوگ دوا کی عدم دستیابی کی وجہ سے اللہ کو پیارے ہو گئے۔

ورلڈ بنک سے آنے والے 242 ملین ڈالر نے بھی ایک اور قضیہ کھڑا کر دیا ہے۔ حکومتی وزرا، خاص طور پر ڈاکٹر ظفر مرزا، یہ پیسہ یونیسف کے ذریعے خرچ کرنا چاہتے ہیں جس کے ایک حفاظتی لباس کی قیمت 64 ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ یونیسف اس رقم کا 24 فیصد حصہ اپنے اخراجات کی مد میں بھی کاٹ لے گا۔ این ڈی ایم اے نے حکومت کے اس اقدام پر اعتراض کیا اور وہی لباس صرف 1500 روپے میں خرید کر دینے کی پیشکش کر دی تو جیسے طوفان آ گیا۔ ایسا اختلاف ڈاکٹر ظفر مرزا اور اسد عمر کی طبیعت پر بہت ناگوار گزرا ہے۔

اس پیشکش کے جواب میں تزئین اختر نامی شخص کا اردو اور انگریزی میں چیئرمین این ڈی ایم اے کے خلاف مضمون سامنے آتا ہے۔ پہلے یہ مضمون واٹس ایپ گروپوں میں گردش کرتا رہا لیکن اچانک یہ مضمون ورلڈ بنک کے دفتر جا پہنچا۔ وہاں سے یہ مضمون ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے دفتر پہنچا اور پھر ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے پاکستان میں انچارج نے این ڈی ایم اے کی تحقیقات شروع کر دیں۔ ذرائع کے مطابق این ڈی ایم اے نے چک شہزاد اسلام آباد میں چین کے تعاون سے بننے والے 255 بیڈز کے ورلڈ کلاس اسپتال اور کراچی میں بننے والے اسپتال کے لئے جس طرح کی مشکلات کا سامنا کیا وہ ناقابل بیان ہے۔

یہ سب سازشیں ابھی چل رہی تھیں تو این ڈی ایم اے کو یہ حکم جاری ہو گیا کہ وہ کرونا وائرس کے خلاف استعمال ہونے والے آلات کی خریداری کا بجٹ 50 فیصد تک کم کر دیں۔ ایسی تمام رکاوٹوں اور احکامات کے پیچھے ہمیشہ اسد عمر ہی نظر آتے ہیں۔ اس تمام تر دباؤ کے باوجود چیئرمین این ڈی ایم اے نے آڈیٹر جنرل پاکستان کو خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ 8 جون کے بعد این ڈی ایم اے کسی بھی وقت اپنا آڈٹ کروانے کے لئے تیار ہے جب کہ وہ اندرونی آڈٹ پہلے ہی کروا چکے تھے۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے اپنے خط کے ذریعے جواب دیا کہ وہ 15 جولائی کے بعد آڈٹ کر سکتے ہیں۔

اسد عمر کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بیک وقت وزیراعظم کا اعتماد بھی چاہتے ہیں اور ساتھ ہی اپنے آپ کو متبادل کے طور پر پیش کرنے کی بھی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ اسی لئے وہ این سی او سی جیسی ماورائے آئین کمیٹی کے ذریعے ایسی حرکتیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ صرف این ڈی ایم اے ہی وہ آئینی اتھارٹی ہے جو وبا اور آفات میں کام کرنے کی مجاذ ہے لیکن اس کے اوپر این سی او سی کو مسلط کر دیا گیا ہے۔ انہی رکاوٹوں کو عبور کرنے کے لئے چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیر اعظم سے ملاقات کا وقت مانگا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں ان کا مضمون صرف یہی تھا کہ حکومت نے لاک ڈاؤن کھولنے کا اتنا بڑا فیصلہ کیا ہے تو وبا کے پھیلنے کی صورت میں ہماری تیاری کیا ہے اور یہ کہ جو ادارہ کام کر رہا ہے اس کے لئے یہ تمام رکاوٹیں کیوں پیدا کی جا رہی ہیں اور یہ کہ این ڈی ایم اے وزارتوں کے لئے پروکیورمنٹ ایجنسی نہیں بلکہ ایک آئینی اتھارٹی ہے۔

ظاہر ہے وزیر اعظم نے ان معاملات کو حل کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہوگی لیکن کیا یہ سب ان کی مرضی کے خلاف ہوتا رہا ہے یا ان کے علم میں ہی نہیں تھا؟ ہر دو صورتوں میں معاملات بہت سنگین غفلت کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ کیا یہ معمولی بات ہے کہ ایک ادارے کے سربراہ کے خلاف لکھا جانے والا ڈمی کالم ورلڈ بنک اور ایشین ڈویلپمنٹ پہنچ جائے؟ کیا حکومت کو اس بات کی پروا تک نہیں کہ اگر عوام کو پتہ چل جائے کہ اس بحرانی کیفیت میں بھی کچھ کرنے کے لئے تیار نہیں بلکہ ہر کام کرنے والے شخص اور ادارے کے درپے ہے اور آئے دن سازشوں میں مصروف ہیں تو کیا ہوگا؟ اب جب لاشیں گرنے لگی ہیں تو پچھلے ہفتے این سی او سی کے اجلاس میں اس بحرانی کیفیت کے ذمہ داران کسی سے آنکھ نہیں ملا پا رہے تھے۔

وزیر اعظم سمیت ان تمام ذمہ داران کے اس وبا کے بارے میں مضحکہ خیز بیانات اور اقدامات نے ملک میں بیماری کو اس سطح تک پہنچا دیا ہے۔ کیا وزیراعظم اور ان کے رفقا ایسی تمام حرکتوں کے ذریعے کسی اور کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتے ہیں۔ سوچنے کی بات ہے کہ اگر خدانخواستہ 15 سے 20 ہزار لوگ  اس وبا کے ہاتھوں مارے جائیں تو عوام اپنے قتل کا ذمہ دار کس کو ٹھہرائیں گے؟

اس نظام کے ذمہ داران نوٹس لیں، کہیں ان کے ہی خلاف تو سازش نہیں ہو رہی؟ احمقانہ حرکتیں اور روز مرنے والی عوام کی بے بسی تو یہی بتاتی ہے کہ کوئی گہری سازش ہے۔ یہ صرف غفلت نہیں ہو سکتی۔ ورنہ کیا یہ ممکن ہے کہ اس آفت کے دور میں ملک کا وزیر اعظم سندھ کے دورے پر جائے تو وزیراعلیٰ سندھ سے نہ ملے، سندھ کے مسائل نہ سنے، بلکہ چند دعوتیں کھا کر واپس لوٹ جائے؟ ملک کے 20 شہروں میں لاک ڈاؤن کا اعلان کرے اور عملاً کہیں بھی لاک ڈاؤن نہ ہو؟ پنجاب کے مختلف اسپتالوں میں ایکٹمرا انجکشن کی فراہمی کا نظام وضع ہو لیکن جنوبی پنجاب سے ایک بھی اسپتال اس فہرست میں شامل نہ ہو؟

اس تمام تر تحقیق کا نہ چاہنے کے باوجود تلخ نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ اس تمام تر تباہی اور نااہلی کا ذمہ دار وزیر اعظم کے علاوہ کوئی اور نہیں۔

Tags: این ڈی ایم اے عمران خانعمران خان اور اسد عمرکرونا وائرسکرونا وائرس این ڈی ایم اے
Previous Post

’میری گاڑی کیوں خراب کی؟‘ نوجوان نے خود کو گولی مار کر جان لے لی

Next Post

مخدوش کراچی کی زمیں بوس ہوتی ہوئی رہائشی عمارتیں: ذمہ دار کون؟

توصیف احمد خان

توصیف احمد خان

Related Posts

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

by عمر اظہر بھٹی
اگست 13, 2022
0

ساری بات پیسے، طاقت اور اپنے مفاد کی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اور اے آر وائے کی حالیہ محبت کی داستان کے...

قوم کو بے وقوف بنانے کیلئے بیرونی سازش کا چورن اور غلامی سے آزادی کے نعرے

قوم کو بے وقوف بنانے کیلئے بیرونی سازش کا چورن اور غلامی سے آزادی کے نعرے

by ذیشان ملک
اگست 13, 2022
0

مسلم لیگ ن نے 2013 میں ان گنت مشکلات، بحرانوں اور مسائل میں گھرے وطن عزیز کی کمان سنبھالی تو یہ کوئی...

Load More
Next Post
مخدوش کراچی کی زمیں بوس ہوتی ہوئی رہائشی عمارتیں: ذمہ دار کون؟

مخدوش کراچی کی زمیں بوس ہوتی ہوئی رہائشی عمارتیں: ذمہ دار کون؟

Comments 1

  1. سردار قمر says:
    2 سال ago

    بدقسمتی سے پاکستان میں کبھی بھی کسی حکومت کو عوام کی جان و مال کی پرواہ نہیں رہی ہر قابض حکمران نے یا تو اپنے اقتدار لو دوام بخشنے کے لیے یا پھر بیرونی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے اقدامات کیے یہاں نہ پہلے جمہوریت تھی نہ اب ہے یہ کٹھ پتلی حکومت پیچھے سے ڈوریں چلانے والوں چلتی ہے یہ ایک ریوڑ ہے جسمیں مختلف انواع کے جانور ہیں اور ہر کوئی مختلف سمت میں بھاگ رہا ہے

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

by عمر اظہر بھٹی
اگست 13, 2022
0

...

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

by عرفان رضا
اگست 13, 2022
0

...

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

...

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,741
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu

19 minutes ago

Naya Daur Urdu
اگر نوجوان تحریک آزادی کے اصل مشاہیر کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو وہ تکلیف دہ حقائق پڑھیں کہ کس طرح ان کو مذہبی نفرت کا شکار بنا کر محسن کشی کی گئی۔urdu.nayadaur.tv/features/94051/amuhammad-ali-jinnah-pakistan-14-august-independence-day-establis... ... See MoreSee Less

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

urdu.nayadaur.tv

پاکستان کی پلاٹینم جوبلی کا سورج بروز 14 اگست، جبری تبدیلی مذہب کا شکار 39 بچیوں اور خواتین، توہین مذہب کے الزام ...
View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu plans to premiere a video.

8 hours ago

Naya Daur Urdu
'Neutrals' have had enough. They have given up their neutrality. Not to fix Imran but to save their institution. Shahbaz Gill is the first episode. Now let's see how 'un-neutral' they will become and how many of Imran Khan's aides will stick with him to the end, writes Saleem Safi. ... See MoreSee Less

'Neutrals' Have Given Up Their Neutrality, Writes Saleem Safi

www.facebook.com

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In