• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, اگست 15, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

یکساں تعلیمی نصاب یا سکولوں کو تکفیری مدرسے بنانے کا عمل؟

گل زہرا رضوی by گل زہرا رضوی
اکتوبر 1, 2021
in تجزیہ
10 0
0
یکساں تعلیمی نصاب یا سکولوں کو تکفیری مدرسے بنانے کا عمل؟
12
SHARES
57
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ترقی یافتہ ممالک رواداری ، پلورلزم اور برداشت کی مضبوط بنیادوں پر کھڑے ہیں۔ انہی اقدار نے مذہبی بنیاد پرستی پر قائم یورپ کو dark age سے باہر نکالا، پاپائیت اور بادشاہت کو رد کیا اور یورپ کو ایک ایسے جدید دور میں داخل کیا جو علم، انصاف اور اخلاقیات کو قبول کرتا اور فرسودہ عوام دشمن ڈھانچوں کو رد کرتا ہے۔

پاکستان کی ستر سالہ کہانی معاشی، سماجی، علمی، فکری، سیاسی، اور ثقافتی فرسودگی کی داستان ہے۔ جہاں ایک ہی قسم کا مذہب مسلک ریاست کیطرف سے سپونسرڈ ہے اور ایک مخصوص فرقے کی اجارہ داری قائم کرنے کیلئے مذہبی دکانداری عروج پر ہے۔ ستر سالوں سے نوجوانوں کو دیوبندی مدارس میں تیار کردہ یک نوعی مذہبیت پڑھائی جا رہی ہے اور ان کے ذہنوں کو تعصب، تنگ نظری اور نفرت سے بھرا جا رہا ہے۔ پاکستان بھر کے سکولوں کے نصاب سے وہ تنوع غائب ہے جس سے حقیقی دنیا میں طلبہ کا واسطہ پڑتا ہے۔ پچھلے ستر سالوں میں نوجوانوں کے شعور کو جامد کیا گیا اور انکے شعوری ارتقاء میں اس مصنوعی یک رنگی مذہبیت کی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ اسی نصاب کے بطن سے جنرل ضیاء الحق کے دور میں ایسے گروہوں کو وہ افرادی قوت مل گئی جس نے اسلام کے نام پر دوسرے فرقوں کے قتل عام کو ایک منظم منصوبے کے طور پر عملی جامہ پہنایا۔ ضیاء دور میں سرکاری نوکریوں کے دروازے مدارس پر کھلے اور ساتھ ہی ساتھ بلین ڈالرز کے حجم والی افغان جہاد انڈسٹری لگی تو اسی فرقے کے مدرسوں کی مشروم گروتھ نے صورتحال کو مزید سنگین کر دیا۔ یہاں تک کہ اس فرقے کی عدم برداشت اور تکفیر پر مبنی آئیڈیالوجی نے معاشرے کے معتدل اور نسبتا کھلے ذہن کے لوگوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آج صورتحال یہ ہے کہ ہر سرکاری و غیر سرکاری ادارے میں متشدد تکفیری رحجان کے حامل افراد موجود ہیں۔

RelatedPosts

ڈسکہ میں فرقہ ورانہ کشیدگی کو نہ روکنے پر پولیس افسران کے خلاف انکوائری کی جائے گی، آئی جی پنجاب

پاکستان میں بڑھتی فرقہ واریت، اور تکفیر کی خوفناک روایت

Load More

اس صورتحال سے صرف اور صرف گراس روٹ لیول پر تعلیمی ایمرجنسی نافذ کر کے نکلا جا سکتا تھا۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ پاکستانی نظام تعلیم پر ہونے والی جدید تحقیق کو بنیاد بنایا جاتا اور سماجی حقائق اور ضروریات پر مبنی نصاب ترتیب دیا جاتا جو پاکستان کی ترجمانی کرتا۔ لیکن اس کے بالکل برعکس موجودہ حکومت نے ایک ایسے یکساں قومی نصاب کو تشکیل دیا ہے جو یک رخی مذہبی پروپیگنڈہ کی ایک نئی قسم اور سکولوں کو تکفیری مدارس میں تبدیل کرنے کا ایک آہستہ لیکن خطرناک عمل ہے۔

اسلامیات کے نئے یکساں قومی نصاب سے جنرل ضیاء الحق کے تاریک دور کی یاد تازہ ہو گئی ہے، لیکن یہ نصاب ضیاء الحق کے سپونسرڈ مدارس سے زیادہ خطرناک ہے۔ ایک طرف یہ نصاب دوسرے مسالک و مذاہب کیلئے عدم برداشت پر مبنی ہے کیونکہ اس سے ان کا ذکر یوں غائب ہے کہ گویا وہ کفر ہوں۔ اس وجہ سے یہ نصاب ایک کٹرپن کو فروغ دیتا ہے۔ دوسری طرف تضادات پر مبنی تحریف شدہ اسلامی تاریخ نوجوانوں کے ذہن میں بھر کر انہیں روشن خیال اور ترقی پسند بننے سے روکتا ہے۔

آخر اس نصاب میں کیا خرابی ہے؟

اس نصاب کے سلوگن (ایک قوم ، ایک نصاب)، مندرجات اور طریقہ کار سے لیکر املاء تک میں خرابیاں ہی خرابیاں ہیں ۔ ایک قوم، ایک نصاب پاکستان جیسے ہمہ رنگی قوموں، ثقافتوں، تہذیبوں اور فرقوں کے مجموعہ ملک کو نفاق و بد اعتمادی کیطرف دھکیلتا ہے۔ آج تک جس ملک نے بھی فرقوں، اقلیتوں، قوموں کی منفرد پہچان ختم کر کے انہیں زبردستی ایک قوم کے رنگ میں رنگنے کی کوشش کی ہے اس کا انجام ایک کمزور ریاست کی صورت میں نکلا۔ دور کہاں جائیں، سقوطِ ڈھاکہ خود ایک اندرونی مثال ہے۔

اس نصاب کا سب سے بڑا مسئلہ اسکا inclusive اور جامع نہ ہونا ہے۔ اسلامیات کا یکساں قومی نصاب تمام اسلامی مسالک کی نمائندگی کرنے کے بجائے "لبیکی اور تکفیری دیوبندی فاشسٹ نصاب” ہے۔ جس میں تاریخ، شخصیات، تہواروں نیز ہر سیکشن میں بدعنوانی کی گئی ہے اور بالخصوص شیعہ فرقے، جو پاکستان کی آبادی کا 20 سے 25 فیصد حصہ ہے، کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ چند مثالیں ملاحظہ ہوں:

1۔ شخصیات کے باب میں جان بوجھ کر اہل تشیع کو غیر اور پرایا بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ مثلا اس باب میں چار خُلفاء کا ذکر ہے لیکن امام حسین ع و امام حسن ع، رسول اکرم کے نواسوں کہ جن کا تمام فرقوں میں احترام پایا جاتا ہے اور جن کے ذکر کے بغیر مسلمانوں کی تاریخ مکمل نہیں ہو سکتی، کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام علیھا، جنہیں سب فرقے سیدہ النساء العالمین مانتے ہیں، کا اس نصاب میں کوئی ذکر نہیں ملتا۔ گویا وہ رسول اکرم ص اور حضرت علی کے علاوہ وہ تمام اہم شخصیات جو اہل تشیع اور اہلسنت کو جوڑتی ہیں، ان کا ذکر نصاب سے غائب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

2۔ تاریخی واقعات دیکھے جائیں تو اسلام کی تاریخ کے ایک اہم ترین واقعے، کہ جس کی یاد ہر سال پاکستان کے تمام مسلمان اپنے اپنے انداز میں مناتے ہیں، یعنی واقعہ کربلا کے بارے میں اس نصاب میں کوئی مضمون شامل نہیں ہے۔ کیا اسلام کی تاریخ کربلا کے ذکر کے بغیر مکمل ہو سکتی ہے؟ واقعہء کربلا ، فدک یا ثقیفہ کیطرح متنازعہ مسئلہ بھی نہیں ہے اور اسلام کا ہر فرقہ امام حسین کو حق پر تسلیم کرتا اور ان کی شہادت کو سانحہ قرار دیتا ہے، تو یہ نصاب کا حصہ کیوں نہیں؟

3۔ احادیث کیلئے صرف صحاح ستہ کو بطور حوالہ استعمال کیا گیا ہے۔ شیعہ ذخیرہء احادیث کا نہ تو ذکر ہے نہ ان سے کوئی حدیث شامل کی جا رہی ہے۔ حالانکہ اصولِ کافی کا پہلا باب ہی عقل کے استعمال اور غور و فکر کی اہمیت کے بارے میں احادیث پر مشتمل ہے جن سے رہنمائی لینا جدید دور کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بہت ضروری ہے۔

4۔ صوفیاء کے باب میں برِصغیر کے مقامی صوفیاء کے بجائے مڈل ایسٹ کے صوفیاء ( عبدالقادر جیلانی، مولانا روم وغیرہ) پڑھائے جا رہے ہیں۔ برصغیر بالخصوص پاکستان کی سرزمین صوفیاء سے مالا مال ہے جن کا کلام مقامی ثقافت میں گندھا ہوا ہے۔ امام حسن ع کے پڑپوتے حضرت عبداللہ شاہ غازی کا ذکر نصاب سے غائب ہے۔ لال شہباز قلندر، خواجہ معین الدین چشتی اجمیری، بری امام کا ذکر غائب ہے۔ کیا ہمارے نصاب میں بلھے شاہ، وارث شاہ، شاہ عبداللطیف بھٹائی کا کلام شامل کرنے کا وقت نہیں آیا؟ ملتان، سرزمینِ اولیاء، میں مدفون اولیاء سے کون واقف نہیں؟ لیکن یہ تمام صوفیاء "قومی” نصاب کے مطابق اسلامی شخصیات نہیں ہیں۔ اگر یہ نصاب پاکستانی قوم کیلئے ہے تو اس میں مقامی سنی و شیعہ صوفیاء کا ذکر ہونا چاہیئے۔

5۔ تہواروں کے باب میں جشن میلاد النبی ص تو شامل ہے جو ایک خوش آئند اقدام ہے، لیکن محرم شامل نہیں ہے، گویا شہید کربلا کی یاد منانا اسلامی مناسبت نہیں رکھتا۔ اگرچہ اس نصاب میں دعوتِ تبلیغ کے نام پر سو سال قبل شروع ہونے والے تبلیغی اجتماع پر ایک سبق شامل کیا گیا ہے۔ اس خطے میں محرم کی تاریخ کم سے کم ایک ہزار سال پرانی ہے اور اس کا تاریخی تسلسل ملتان میں فاطمی حکومت کے دور سے جا ملتا ہے۔ محرم شیعہ و سنی دونوں اپنے اپنے انداز سے مناتے ہیں۔ تاریخی اور ثقافتی حیثیت کے علاوہ محرم کی شرعی حیثیت تبلیغ سے کم نہیں ہے۔ امام حسین ع کی شہادت پر رونا سنی کتب کے مطابق بھی سنتِ رسول ہے۔ کربلا کو یاد کرنے کی سنت کو چھپا کر اسے اسلام سے لاتعلق ظاہر کیا گیا ہے۔

یہ نصاب مذہبی ہم آہنگی پروموٹ کرنے کا دعویٰ کرتا ہے، لیکن دوسرے مذاہب کے تہواروں مثلا کرسمس، ہولی وغیرہ کا کہیں ذکر نہیں کرتا۔ اسطرح یہ نصاب ان تہواروں کے خلاف بچے کی برین واشنگ کر کے اسے تشدد اور شدت پسندی کی طرف مائل کرتا ہے۔

6۔ کہا جا رہا ہے جب یہ نصاب پڑھایا جائے تو غیر مسلم کمرے سے باہر چلے جائیں، اول یہ کہ باہر جا کر کیا کریں؟ دوئم یہ کہ کیا دینیات کی کلاس میں غیر حاضری سے ان غیر مسلم بچوں کو پرایا اور غیر نہیں سمجھا جائے گا؟ مسئلہ صرف غیر مسلم یا دیگر مسالک سے تعلق رکھنے والے بچوں کا نہیں بلکہ اکثریت سے تعلق رکھنے والے بچے کا بھی ہے جسے شدت پسندی کی آگ کا ایندھن بنایا جا رہا ہے۔ آج تک ہونے والے خودکش دھماکوں میں اکثر ٹین ایجر اور سکول کی عمر کے بچے استعمال کئے گئے ہیں۔ وہ بچے روبوٹ نہیں، انسان ہیں اور ہماری ہمدردی کے مستحق ہیں۔ جن بچوں کو دینیات کے نصاب میں پاکستان کے گوناگوں ادیان و مسالک کے بارے میں بالکل لاعلم رکھا جاتا ہے وہ آگے چل کر سعد عزیز، اکرم لاہوری، ڈاکٹر عثمان، احسان اللہ احسان اور ملک اسحاق بنتے ہیں۔ مسئلہ بنیادی تعلیم و تربیت میں ہے۔

7 ۔ ایک اہم سوال یہ ہے جو ٹیچر یہ سب کچھ پڑھا رہا ہے، اسکا پس منظر اور ہمدردیاں کس کے ساتھ ہیں؟ زیادہ تر سکولوں میں اسلامیات پڑھانے والے دیوبندی مدرسوں سے فارغ التحصیل ہیں جنکی مارکیٹ اپنے مسلک کی مساجد ہونی چاہیئیں،پبلک سکول نہیں۔ ایک فرقے کے مدرسے کا فارغ التحصیل مولوی، اپنے فرقے کی تعلیمات پر ہی فوکس کریگا۔ اساتذہ کو لازمی طور پر ایسی یونیورسٹیوں کا فارغ التحصیل ہونا چاہیئے جہاں ان کو اسلام کے مختلف مسالک کی تعلیم دینے والے پروفیسرز موجود ہوں اور انہوں نے پاکستان کے غیر مسلم مذاہب اور پاکستانی معاشرے میں بین المذاہب ہم آہنگی (پلورلزم) پر بھی کم از کم ایک سمسٹر کا کورس کیا ہو۔

مجوزہ نصاب میں مدارس پر مزید سرکاری ملازمتوں کے راستے کھولنے کیلئے اسلامیات کے استاد کے علاوہ سکول میں ایک قاری اور ایک حافظ کو بھی بھرتی کیا جا رہا ہے۔ واضح ہے کہ اس اقدام سے مدارس کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہو گا اور مستقبل میں دیوبندی پریشر گروپس کی طاقت مزید بڑھے گی جو کسی وقت ریاستی اداروں پر غلبہ حاصل کرنے کی پوزیشن میں بھی آ سکتی ہے۔

حکومت نے یکساں تعلیمی نصاب بنانا ہی ہے تو اسے خرابیوں سے پاک کرے۔ اسے سنی/دیوبندی فاشسٹ اسلامیات بنانے کے بجائے "دینیات” بنائے جس میں تمام مذاہب و مسالک کیلئے جگہ ہو، نمائندگی ہو اور مذہبی اختلاف کو برداشت کرنے کی تعلیم دی جائے۔ ہم ہر فرقے کیلئے الگ اسلامیات بالکل نہیں چاہتے، بالکل ویسے ہی جیسے ہم ہر فرقے کیلئے الگ پاکستان نہیں چاہتے۔ اسی نصاب میں ہر فرقے و مسلک کی نمائندگی ہونی چاہیئے۔ اسی نصاب کو زیادہ all inclusive اور diverse ہونا چاہئے۔ ورنہ اگر موجودہ نصاب رائج ہو گیا تو اگلے دس سے پندرہ سالوں میں سکول بھی terror breeding ground بن جائینگے اور اسکی قیمت کوئی اور نہیں، ہم خود ادا کرینگے۔

Tags: دین اسلامفرقہ واریتمدرسےمذہبی منافرتیکساں تعلیمی نصاب
Previous Post

پاکستان میں راتوں رات کرونا کے کیسز کی تعداد میں اچانک کمی آنے کے پیچھے راز کیا ہے؟

Next Post

’خلائی مخلوق‘ بیانیے میں شامل نہیں، پرویز رشید کو استعفا دینا چاہیے تھا: شاہد خاقان عباسی

گل زہرا رضوی

گل زہرا رضوی

Related Posts

جلد انتخابات ہوتے نظر نہیں آ رہے، عمران خان کیلئے سیاسی کھیل کھیلنا مشکل ہو جائے گا

جلد انتخابات ہوتے نظر نہیں آ رہے، عمران خان کیلئے سیاسی کھیل کھیلنا مشکل ہو جائے گا

by نیا دور
اگست 15, 2022
0

صحافی کامران یوسف نے اپنا سیاسی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان جتنے بھی جلسے جلوس کر لیں، جلد...

کیا پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ ہار گیا؟

کیا پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ ہار گیا؟

by بخت منیر
اگست 15, 2022
0

یہ حساس معاملات ہیں، ان پر بات کرنے یا سوال کرنے کی جرات تو بہت بڑے بڑے لوگ نہیں کرسکتے تو میرے...

Load More
Next Post
’خلائی مخلوق‘ بیانیے میں شامل نہیں، پرویز رشید کو استعفا دینا چاہیے تھا: شاہد خاقان عباسی

’خلائی مخلوق‘ بیانیے میں شامل نہیں، پرویز رشید کو استعفا دینا چاہیے تھا: شاہد خاقان عباسی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

by عمر اظہر بھٹی
اگست 13, 2022
0

...

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

by عرفان رضا
اگست 13, 2022
1

...

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

...

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,742
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu plans to premiere a video.

33 minutes ago

Naya Daur Urdu
Chaudhry Shujaat kept telling me about the betrayals he had suffered all his life at the hands of the Sharif family and then he suddenly decided to join hands with them. He should have updated my software as well so I'd be mentally prepared for this U-turn, Moonis Elahi tells Javed Chaudhry in a tell-all interview.The first part of this interview can be watched here: youtu.be/8qH8lutpzJc ... See MoreSee Less

Moonis Elahi Opens Up About Biggest Disagreement With Shujaat In Interview With Javed Chaudhry

www.facebook.com

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

47 minutes ago

Naya Daur Urdu
عمران خان نے چور سپاہی کا کھیل 2014 میں شروع کیا تھا اپوزیشن میں ہوتے ہوئے وہ سپاہی بن گئے تھے اور حکومت کو انہوں نے چور بنادیا تھا تمام ادارے انکے ساتھ تھے، حکومتی افسران بھاگے پھر رہے تھے سرکاری افسران میزوں کے نیچے چھپے ہوئے تھے، ضیغم خان ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In