• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
بدھ, مارچ 29, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

تعلیم بلوچ طلباء کے لیئے نا ممکن کیوں؟

جاوید بلوچ by جاوید بلوچ
ستمبر 29, 2021
in تجزیہ
8 0
0
تعلیم بلوچ طلباء کے لیئے نا ممکن کیوں؟
44
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ملک کے چوالیس فیصد رقبے پر مشتمل سب سے بڑے صوبے کی اہمیت بس اتنی ہے کہ یہاں زیر زمین بے شمار معدنیات اور قیمتی سمندر ہے جہاں سے سی پیک پروجکٹ نکلتا ہے، بی بی سی اردو کے ایک سروے میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے دارلحکومت کے لوگ بلوچستان کے دو سے زائد شہروں کے نام تک نہیں جانتے۔

ملک کے مین اسٹریم میڈیا کی نظر میں سارا پاکستان محض ڈی ایچ اے اور کلفٹن ہے، بحریہ ٹاؤن سے میڈیا کی سانسیں چلتی ہیں اور باقی پوری آبادی اور ان کے مسائل صحافتی اقدار اور خبر کی ویلیو پانچ ڈبلیو اور ایک ایچ پر پورا نہیں اترتی اس لیئے وہ اہمیت نہیں رکھتے۔ یہی حال ملکی اعلی تعلیمی ادارہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا ہے جہاں کے اعلی افسران، ریاستی اداروں کے اہم منصبوں پر تعینات برہمن پاکستانی اور ایلیٹ کلاس اشرافیہ کے بچے ہی صرف پاکسانی طالب علم تصور کیئے جاتے ہیں، ایسے میں اگر باقی اچھوت پاکستانی بچے طالب علم تصور نہیں کیے جاتے تو بلوچستان کا کسی کھاتے میں نہ آنا بالکل بھی حیرانی کی بات نہیں۔

RelatedPosts

’’ہم خوشیاں نہیں مناتے، ہم سوگ کرتے ہیں‘‘؛ بلوچستان میں ہونے والے ظلم کے سہولت کار کون ہیں؟

کرونا سے جنگ میں اپنا سب کچھ کھو دینے والی اطالوی نرس ‘سٹیلا’ کی آپ بیتی،پہلی قسط

Load More

کرونا وباء کے پیش نظر ریاست کے تعلیمی اداروں نے اپنے پچیس سو خاندانوں کے بچوں کے لیئے آن لائن کلاسز کا حکم دے دیا۔ یہ فیصلہ کرتے وقت چوالیس فیصد رقبے پر مشتمل صوبہ بلوچستان کا نقشہ ایسے دیکھا گیا ہوگا جیسے یہاں صرف خشک پہاڑ اور کہیں کہیں نایاب نسل کے جنگلی حیات پائے جاتے ہیں اور بس۔ ملکی جامعات میں یہاں سے نکل کر جانا کیسے ممکن ہوسکتا ہے؟ یہاں تو سردار تعلیم کے خلاف ہیں، یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ آن لائن کلاسز کا مسئلہ ہو۔ بس اسی سوچ کو عملی جامہ پہنا کر پورے صوبے کو نظر انداز کرکے آن لائن کلاسز کا آغاز کردیا گیا۔

آن لائن کلاسز پر شدید احتجاج کیا گیا، ملکی میڈیا کو افریقہ کی جنگلوں میں چھپے یہ طالب علم مظاہرین دکھائی نہیں دیئے اور اشرافیہ جو ملک کو چلا رہے ہیں ان کی نظر میں یہ جاہل صوبے کے لوگ پڑھ کر کیا کرینگے؟ اور نظر انداز کردیا گیا۔ یہ احتجاج جاری تھے کہ کراچی یونیورسٹی کی طالب علم حیات بلوچ کو تربت میں بے دردی کے ساتھ قتل کردیا گیا اور ان کے قتل کی وجہ ان کے جیب میں لٹکا وہ قلم تھا جس نے اسے مشکوک کردیا اور مارا گیا ورنہ ان کے ساتھ چار پانچ اور بھی لوگ موجود تھے جونکہ ُحلیے سے طالب علم نہیں لگ رہے تھے اس لئے بچ گئے۔

بلوچ طالبعلم ہونا اس قدر مشکوک عمل ہے کہ بلوچستان کے لاکھوں لاپتہ افراد میں سے اکثریت طالبعلموں کی ہے۔ کرونا وباء میں جامعات نے نئے داخلوں کا اعلان کیا تو وہ سرگرم طالب علم دوبارہ اپنی اپنی جامعات گئے تاکہ دور دراز بلوچستان کے طالبعلموں کو مختلف ڈپارٹمنٹس اور داخلوں سے متعلق آگائی فراہم کی جائے اور ان کی رہنمائی کرسکیں مگر بہاالدین زکریا  یونیورسٹی ملتان کے طالب علموں کو اس وقت دھچکا لگا جب انھیں پتہ چلا کہ کرونا تعطیلات کے اندر بلوچستان کے لئے 160 طالبعلموں کا کوٹہ بغیر کسی نوٹس کے بند کردیا گیا ہے اور یہی حال اسلامیہ میڈیکل کالج بہالپور کا بھی ہے۔

پچھلے کئی دنوں سے یہ مسافر طالب علم جنھیں بلوچ والدین اس لیئے بلوچستان سے باہر بیجھتے ہیں تاکہ محفوظ رہیں لیکن وہ احتجاجی کیمپ لگائے بے یارو مدد گار احتجاج کر رہے ہیں۔ وہ بلوچ طالب علم جن کے لئے یہ تاثر قائم کیا گیا ہے کہ وہ پسماندہ اور ناخواندہ بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں، انھیں سردار پڑھنے نہیں دیتے۔ یہ تعلیم دشمن اور جاہل لوگ ہیں، آج وسائل اور معدنیات کے مالک یہ طالب علم تعلیم مانگنے کے لیئے سراپہ احتجاج ہیں۔

برکت بلوچ جامعہ بہاالدین زکریا ملتان کے طالب علم ہیں اور احتجاجی کیمپ میں اپنے کئی دوسرے ساتیھوں کے ساتھ شب و روز گزار رہے ہیں، نیا دور سے گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انھیں بالکل سمجھ نہیں آرہا کہ ان کے ساتھ ایسا کیوں کیا جارہا ہے۔ وہ سوال کررہے ہیں کہ کیا جامعہ اپنی طرف سے اچانک اسکالرشپس اور نشستیں بند کرکے ہمیں کیا پیغام دینا چاہتی ہے کہ تعلیم ہمارے لیئے نہیں ہے؟

یاسین مراد ماس کمیونکیشن کی طالب علم ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ ملکی میڈیا تک ان کی آواز پہنچائی جائے جس پر میں انھیں بالکل بھی مطمئن نہیں کرسکتا کہ ان کا یہ مطالبہ کسی ویب سائٹ یا ادارے کے لئیے پتہ نہیں نیوز ویلیوز پر پورا اترتا بھی ہے یا نہیں۔۔۔۔

اسی طرح اس لاک ڈاؤن میں بولان میڈیکل کالج بچاؤ تحریک اور میڈیکل یونیورسٹی کی نجکاری کے خلاف ترمیمی ایکٹ کے لیئے بلوچستان کے مستقبل کے ڈاکٹر پچھلے چار دنوں سے صوبائی دارلحکومت  کوئیٹہ میں وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے تا دم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بہت سارے طالب علموں کی حالت انتہائی نازک ہے مگر صوبائی سرکار کے لیئے یہ احتجاج اور مطالبہ انتہائی گستاخانہ ہے جس کے لئیے کئی دفعہ پہلے بلوچ طالبات کو گھسیٹ کر حوالات میں بند بھی کیا گیا ہے۔

گوادر میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی طلبہ و  طالبات بھی سراپہ احتجاج ہیں کہ کیمپس کے اندر انٹرنٹ کی سہولت نہیں۔  سی پیک منصوبوں کے شہر میں موبائل سگنلز پر بات نہیں ہوپاتی اور اچانک سے یونیورسٹی نے آن لائن کلاسز و آن لائن ٹرینگ کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد طالب علموں کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انھیں فیل کرنا اور دوبارہ فیس وصول کرنا ہے۔

اب نہ جانے ہزاروں لاپتہ طالب علم کب بازیاب ہونگے اور یہ سلسلہ کب ختم ہوگا؟ حیات بلوچ کو انصاف ملے گا بھی یا نہیں؟ بلوچ طالب علم ہونا ایک مشکوک شناخت سے کب علم کا طلب گار بن جائے گا؟ مگر موجودہ تمام تر واقعات کو دیکھ کر ایک معصوم بچے کا اٹھایا ہوا وہ پوسٹر اور اس پر لکھا سوال ہر ذہن کو سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے کہ تعلیم بلوچ طالب علموں کے لیئے نا ممکن کیوں؟

 

Tags: بلوچستان خواندگیپاکستان میں کرونا
Previous Post

کراچی کی طوفانی بارشیں اور پی ٹی وی کا ڈرامہ “بارش”

Next Post

چین پر بھارت کے سرحدی علاقے سے 5 بھارتی شہری اغوا کرنے کا الزام: حالات کشیدہ

جاوید بلوچ

جاوید بلوچ

لکھاری بلوچستان کے شہر گوادر سے تعلق رکھتے ہیں اور صحافت کے طالبعلم ہیں۔

Related Posts

ہئیت مقتدرہ ‘پروجیکٹ 1985’ کے ذریعے اب کپتان کا راستہ روک رہی ہے

ہئیت مقتدرہ ‘پروجیکٹ 1985’ کے ذریعے اب کپتان کا راستہ روک رہی ہے

by حسنین جمیل
مارچ 28, 2023
0

جنرل ضیاء الحق کا مارشل لاء زوروں پر پہنچ چکا تھا۔ سماج میں جنرل ضیاء الحق کے خلاف نفرت عروج پر تھی...

طاقت کے عالمی سنگھاسن پہ پھر سے کمیونسٹ بلاک براجمان ہو رہا ہے؟

طاقت کے عالمی سنگھاسن پہ پھر سے کمیونسٹ بلاک براجمان ہو رہا ہے؟

by یوسف بلوچ
مارچ 27, 2023
0

ایک بات تو ہمیں برسوں کی طرح اس بار بھی پلے باندھ لینی چاہئیے کہ بین الاقوامی طور پر دو ممالک کی...

Load More
Next Post
چین پر بھارت کے سرحدی علاقے سے 5 بھارتی شہری اغوا کرنے کا الزام: حالات کشیدہ

چین پر بھارت کے سرحدی علاقے سے 5 بھارتی شہری اغوا کرنے کا الزام: حالات کشیدہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In