آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں 

آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں 
کسی بھارتی فلم میں نانا پاٹیکر کا ایک ڈائیلاگ بہت مشہور ہوا تھا کہ سالا ایک مچھرآدمی کو ہیجڑا بنا دیتا ہے۔ اسلام آباد میں منعقدہ حزب اختلاف کی کل جماعتی کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کی ایک تقریر نے ہمارے 'مہربانوں' کا وہی حال کر دیا ہے۔ 

کہتے ہیں کہ جنگل میں جانوروں کی بیٹھک جمی ہوئی تھی۔ ایک لومڑی نے کوئی لطیفہ سنایا جس پر گدھے کے علاوہ سب جانور ہنسنے لگے۔ اگلے دن صبح ہی صبح جانوروں نے دیکھا کہ گدھا ہنسے چلا جا رہا ہے تو سب نے پوچھا بھائی کیا ہوا تو بولا کل والا لطیفہ میری سمجھ میں اب آیا ہے۔ ایک پورا دن تو ہمارے 'مہربان'  یہی سوچتے رہے کہ یہ ہوا کیا ہے اور جب بات سمجھ میں آئی تو پھر 'لیکس' کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ کوئی پوچھے کہ آپ کی ملاقات تو ہوئی 15 اکتوبر کو جبکہ کل جماعتی کانفرنس اس کے پانچ دن بعد ہوئی تو کیا آپ بقول شیخ رشید 'ستو' پی کر سوئے ہوئے تھے؟ 

صحافت کے پیشے کی باریکیوں سے واقف اور وسیع نیٹ ورک رکھنے والے صحافیوں کو بیروزگار کر نے کے بعد اپنے تنخواہ دار نام نہاد صحافیوں اور اینکر پرسنزکو اپنے دربار میں بلا کر اگر آپ  یہ سمجھ رہے تھے کہ مخالف آوازیں بند ہو جائینگی تو دیکھ لیں آپ کے بیانیہ کا کیا حشر ہوا۔

بزرگوں نے بہت خوب کہا ہے کہ جس کا کام اسی کو ساجھے۔ سیاست سیاستدانوں کا کام ہے لیکن جب آپ اس میدان میں چھلانگ لگائیں گے تو پھر وہی ہو گا جو آج آپ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ آپ نے پہلے تو ایک ملاقات کا اعتراف کیا لیکن پھر گھبراہٹ میں دوسری کا اعتراف بھی کر بیٹھے۔ آپ کے ترجمان کے جاری کردہ بیان کے جواب میں کہنہ مشق صحافی طلعت حسین نے مزید ایک ملاقات کا حوالہ دے کر آپ کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ آپکا ترجمان ابھی تک اس ملاقات کے بارے میں لب بستہ ہے جبکہ بقول طلعت حسین یہی وہ ملاقات تھی جس کے بعد نواز شریف نے چارج شیٹ جاری کی۔

ملاقات ایک ہوئی یا متعدد اس سے بحث نہیں بلکہ سوال یہ ہے کہ ایک طرف آپ کا یہ کہنا ہے کہ ہمیں سیاست میں نہ گھسیٹا جائے اور دوسری طرف آپ خود سیاستدانوں کو دعوت دے کر بلاتے ہیں۔ حضور گستاخی معاف کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ 

نواز شریف نے اگر ہماری عالمی تنہائی کی طرف اشارہ کیا ہے تو کیا غلط کہا ہے؟  کیا آج ہمارے دوست ممالک ہمارے ساتھ ایسے ہی کھڑے ہیں جیسے ماضی میں تھے؟ کیا آج ملک معاشی طور پر دیوالیہ نہیں ہو گیا؟ احتساب عدالت کے جج کے کمرے سے نکلتے ہوئے جس شخص کو کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کر لیا تھا اس کا تعلق کس محکمہ سے تھا؟  احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو جس دیڈیو کے الزام پر برخواست کیا گیا اس ویڈیو میں وہ کس کی جانب سے دباوؑ  کا ذکر کر رہا تھا؟ آپ کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ نواز شریف صاحب کی پوری تقریر میں ایک بھی جملہ ایسا نہیں جو قابلِ اعتراض ہوبلکہ نواز شریف کی تقریر کا ایک ایک لفظ عوام کے جذبات کا ترجمان تھا۔

آپ ہی اپنی اداوؑں پہ ذرا غور کریں 

ہم اگر عرض کرینگے تو شکایت  ہوگی

مصنف ایک سیاسی ورکر ہیں۔