• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, مئی 30, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

جالبؔ ہمیشہ امر رہے گا

اسامہ غیور اختر by اسامہ غیور اختر
ستمبر 29, 2021
in تجزیہ
5 0
0
جالبؔ ہمیشہ امر رہے گا
30
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

دور ِ جدید میں تخیلات کا اظہار تکنیکی اعتبار سے بہت سہل ہو چکا ہے۔ ابلاغ اتنی جدت حاصل کر چکا ہے کہ آپ جب چاہیں، جہاں چاہیں، جیسے چاہیں، خیالات بیان کر سکتے ہیں۔وہ بھی کیادور تھا جب فن ِ مقرری پر گرفت رکھتے ہوئے اُردو ادب کی اصناف کا سہارا لے کر ببانگ ِ دہل خیالات کا اظہار کیا جاتا تھا۔ حالاں کہ ذرائع ابلاغ اتنے موثر طریقے سے کارآمد نہیں تھے، ریڈیو سرکاری قوانین کے سانچے میں قوت ِ گویائی کا استعمال کرتا تھا، اخبارات زیادہ تر اپنی بساط کے مطابق قلمی حرکت کیا کرتے تھے۔ لیکن ادبا اور شعراکی آواز کم وسائل میں بھی جنوبی ایشیاء کا طواف کیا کرتی تھی۔جمہوریت کی ترویج، عوامی فلاح کا خواب اُن مفکرین نے دیکھا اور نتائج میں متعدد بار پابند ِ سلاسل ہوئے۔ اُن اشخاص کی سطور میں اوّلین نام، عوام کے حبیب، حبیب جالبؔ کا ہے۔

 جالبؔ مرحوم کا نام سنتے ہی دل و دماغ میں ان کی کہی گئی نظمیں ان کے منفرد انداز میں گونجتی ہیں۔قدرت نے ان کے مقدر میں عوام کے لئے جدوجہد لکھی تھی، سو انھوں نے دل جمعی سے کی۔ اپنی حیاتی میں زیادہ وقت مقید ہو کر گزرا۔ معاشرے کی فلا ح، جمہوریت کے فروغ میں قلم کی سیاہی صَرف کی۔ان کی زندگی کے کٹھن نشیب و فراز پر بہت مواد لکھا جا چکا ہے۔ جالب ؔکاخاندان اور خصوصاََ ان کے قارئین ان کی عملی جد و جہد کے شاہد ہیں۔ اپنی زندگی میں اپنا نام اور پہچان سب سے پہلے اپنے بڑے پوتے ’امر‘ کو دی۔اور فرمایا کہ”اس کا نام’امر جالب‘ رکھو ں گا،جالب ہمیشہ امر رہے گا “۔ 

RelatedPosts

ظفر اقبال کے بیٹے ‘آفتاب اقبال’ اور حبیب جالب کی شاعری

حبیب جالب اور فیض کا ایک قصہ جو آپ نے کبھی نہ سنا ہوگا

Load More

ادنیٰ سا قاری ہونے کے ناطے جالبؔ مرحوم کی زندگی اور خاندان کا نظریہ جاننے کی خواہش کے پیش ِ نظر ان کے پوتے امر جالب کے ساتھ ایک نشست منعقد کی۔ امر پیشے کے اعتبار سے بینکر ہیں لیکن آپ کا انداز ِ بیان،نظریہ ہو بہواپنے دادا سے مشابہت رکھتا ہے۔ ایک لمحے کو تو جالب ؔ مرحوم  ہی کی جھلک محسوس ہوئی۔ ابتدا میں پوچھا کہ جالبؔ مرحوم کا آرکائیوآپ کے خاندان میں کون سنبھالتا ہے؟ امر کا جواب نہایت سادہ مگر پُر اثر تھا، ان کا کہنا تھا کہ جالبؔ کا کلام، قارئین کے اذہان و قلوب میں ازبر ہے۔لیکن چوں کہ ہمارا گھر اُن کی شاعری پر تحقیق کرتا ہے تووہ ہمارے پاس موجود ہے۔بطور قاری سوال پیدا ہوا کہ آج اگر حق کا پرچار کیا جائے، تو بغاوت کے زمرے میں لایا جاتا ہے، کیا جالب ؔ مرحوم کے نظریا ت سماجی بغاوت کی جانب مائل کرتے تھے؟امر کا کہنا تھا کہ حق کے لئے لڑنا بغاوت نہیں ہوتی، جو شخص یا ادارہ یہ سوچتا ہے اُس کی کم عقلی ہے۔ جالبؔ مرحوم نے ہمیشہ نظریے سے بھٹکے ہوؤں کی راہنمائی کی۔جو نظریہ قیام ِ پاکستان کے وقت قائد اعظم نے دیا، جالب ؔنے اسے آگے پھیلایا۔ ایک خاص بات حبیب جالبؔ کے بارے میں معلوم ہوئی، کہ آپ کبھی اقتدار سے باہر حکمران پر کلام نہیں سناتے تھے۔ اگر فرمائش ہوتی تو برملا کہہ دیتے کہ اب وہ شخص اقتدار میں نہیں ہے، میں اس کے خلاف نظم پڑھنا بے غیرتی اور بزدلی سمجھتا ہوں۔ ہاں! اگر صاحب ِ اقتدار کے خلاف نظم کی خواہش ہے تو وہ سنا دیتا ہوں۔

جب سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے سابق فوجی آمرایوب خان کے خلاف عَلم ِبغاوت بلند کیا تو جالب ؔ مرحوم نے ان کے نظریات کی پذیرائی کی اوردوستی کا ہاتھ بڑھایا۔لیکن جب جالبؔ نے دیکھا کہ بھٹو مرحوم ان نظریات پر منتقل ہو گئے جن کے خلاف آپ متفق تھے تو انھوں نے اپنا راستہ الگ کر لیا۔جالب ؔ نے بھٹومرحوم کے خلاف اقتدار میں آنے سے پہلے اور بعد میں بھی نظمیں کہیں، اور جیل کی صعوبتیں بھی کاٹیں۔امر نے بھٹودور کا واقعہ سنایا کہ میرے چچا طاہر عباس کا انتقال نو عمری میں ہوا۔اس موقع پر حیدر آباد سازش کیس کے حوالے سے اہلکار سول کپڑوں میں جالب ؔمرحوم کو گرفتار کرنے آ گئے۔انھوں نے التجا کی کہ مجھے باتھ روم جانے دیا جائے۔ اہلکاروں نے کہا ہمیں فوری گرفتاری کا حکم ہے۔ آپ کو راستے میں کسی مقام پر سہولت مہیا کر دیں گے۔ جالب ؔمرحوم نے کہا بھئی میں بھاگنے والا تو نہیں ہوں، نہ ہی کبھی بھاگا ہوں۔ ابھی تو میرے بچے کا جنازہ بھی پڑا ہوا ہے، اس کی تدفین کر لوں پھر جہاں کہو گے آ جاؤں گا، لیکن چند لمحوں بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا۔

آج سماج میں آمرانہ گھٹن کے باعث آزادیِ اظہار نا ممکن ہوتا جا رہا ہے۔امر جالب نے ان حالات میں بھی اُمید کا دامن نہ چھوڑنے کی تلقین کی۔ کہا کہ اگر سب مل کر تھوڑا تھوڑا حصہ ڈالیں،یہ معاشرہ بہتر ہوجائے گا۔ہمارا پلیٹ فارم”حبیب جالبؔ میموریل فاؤنڈیشن“ اُن کے نظریات کی ترویج سے معاشرے کی بہتری کے لئے سرگرداں ہے۔آزادی ِ اظہار میں آسانی کی بات کریں تو دورِ جدید میں یہ عمل نہایت آسان ہے، اتنی آسانی جالبؔ صاحب کے دور میں بھی نہ تھی۔ جالبؔ مرحوم نے اُس دور میں آزادی سے خیالات کا اظہار کیا، جب تمام ذرائع ابلاغ کی طرف سے ان پر پابندی تھی۔چوں کہ آپ کو جیل میں قلم اور صفحہ استعمال کرنے کی اجازت نہ تھی، آپ کوئلے سے لکھا کرتے تھے۔ مجموعی طور پر سات مرتبہ پابند ِسلاسل ہوئے اور اپنی سات کتب جیل ہی میں تحریر کیں۔جیل سے باہر بہت کم شاعری کی۔آخری بار جب حکومت نے اُن کے پختہ عزم کے سامنے ہار مان لی، تب آپ نے اپنی ڈائری میں کچھ نظمیں تحریر کیں، جن کے حوالے سے آپ نے اپنے بڑے صاحبزادے ناصر جالب کو وصیت کی کہ ہو سکے تو ان کو کتاب کی صورت میں شائع کرنا۔ آپ کی وفات کے بعد سن 1996ء میں غیر مطبوعہ کلام پر مشتمل آپ کی آٹھویں کتاب ”میں ہوں شاعرِ زمانہ“کی رونمائی وزارت ِ عظمی پر براجمان محترمہ بے نظیر بھٹو نے کی۔معاشی مشکلات کے باعث اس کتاب کا صرف ایک ہی ایڈیشن شائع ہو سکا۔

امر جالب نے خاندان کے دیگر ادبی اشخاص کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میری دادی ممتاز بیگم پنجابی شاعرہ تھیں۔جیسا کہ کہاوت ہے، ہر کامیاب مردکے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔ جالب ؔمرحوم کی قلمی جد و جہد میں میری دادی کا کردار ہے۔جب بچوں پر بھوک آتی ہے، تو والدین کو بچوں کی بھوک مٹانے سے زیادہ کوئی عمل عزیز تر نہیں ہوتا۔اگر میری دادی اُن ایام میں حوصلہ افزائی نہ کرتیں،تو شاید وہ کہیں ڈگمگا جاتے۔

میرے والد ناصر جالب مرحوم نے بھی شاعری کی۔اپنے والد کی جد وجہد کا آنکھوں دیکھا حال’روداد ِ وفا‘اوردوسری کتاب ’حبیب جالب شاعری، منظر  پسِ منظر‘ کے عنوان سے تحریر کی۔

میرے نانا اور دادا بھائی تھے۔ نانا مشتاق حسین مبارک اصل میں شاعر تھے۔ جالب ؔ خداداد صلاحیت کے تحت شاعر بنے۔ اپنے بھائی کے ساتھ بڑے مشاعروں میں شرکت کی۔پاک و ہند کے بڑے شعرا کرام کو سنا اور ان کے ہمراہ مشاعرے بھی پڑھے۔

امر نے جالبؔ مرحوم کی معاشی جد و جہد بارے بتایا کہ جالبؔ نے بندر گاہ پر بھی مزدوری کی، سنیما ہال میں مونگ پھلی بھی فروخت کی۔بطور پرو ف ریڈر بھی فرائض ادا کیے۔ جب کراچی سے لاہور سکونت اختیار کی تو یہاں آ پ کا ذریعہ معاش رومانوی طرز کے فلمی گیت بھی رہے۔ ایک وقت آیا کہ آپ نے فلمی گیت لکھنا چھوڑ دیے۔آپ نے زیادہ تر فلمی گیتوں کی شاعری بھی جمہوریت کی ترجمانی اور حقوق کے حصول پر کی۔

جالبؔ کے نظریات میں مارکسزم اور کمیونزم کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ امر جالب نے کچھ حد تک تردید کی کہا کہ آپ مکمل مارکسسٹ یا کمیونسٹ نہیں تھے، صرف اُن معاملات پراِن نظریات کا پرچار کرتے جہاں اپنے نظریات سے مماثلت نظر آتی ہو۔

ایسے بے باک مقررین و شعراء سیاسی آنکھوں میں ضرور عکس بند ہوتے ہیں۔ جالبؔ کا نظریہ اُن کے خاندان کے انگ انگ سے نظر آتا ہے۔امر جالب نے اس حوالے سے کہا کہ جالبؔ کے انتقال پر اُس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے ناصر جالب مرحوم کو پارٹی سے وابستگی کی دعوت دی۔لیکن یہ پیشکش انھوں نے یہ کہہ کر ٹھکرا دی کہ جب تک معاشرے کے ہر شخص کو تمام بنیادی سہولیات میسر نہیں آ جاتیں،تب تک ہم کسی قسم کی امداد نہیں لیں گے۔

خاندانی وابستگی کے حوالے سے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور بھٹو خاندان کے ساتھ خاندانی مراسم ہیں۔جالبؔ صاحب نے بی بی شہید کے حوصلے سے متاثر ہو کران کو اپنی زندگی میں بیٹی بنایا۔امرنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ آنے والے وقت میں ارادہ ہے کہ غیر سیاسی طریقے سے جمہوریت کی آبیاری کے لئے مرکزی صفوں میں آؤں گا۔

 امر جالب سے ملاقات میں ایک انداز دل کو بہت بھایا، جب جالبؔ مرحوم کے نظریات اور تحاریر کا تذکرہ ہوتا، امر مفخرانہ کیفیت سے سرشارہوتے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کے جلائے ہوئے انقلابی چراغ کی لَو کبھی مدھم نہیں پڑے گی۔ ادوار کے ہر موڑ پرجالبؔ کے کہے اشعار یاد آئیں گے۔اپنے شعر سے’جالب ؔہمیشہ امر رہے گا‘۔

Tags: امر جالبحبیب جالب
Previous Post

وفاق کی جانب سے سندھ میں گورنر راج لگانے کے لئے ہوم ورک مکمل کر لیا گیا: طلعت حسین کا دعویٰ

Next Post

کیپٹن صفدر، مزارِ قائد کی ’بے حرمتی‘ اور خالد انعم کی تھپڑ لگانے کی خواہش

اسامہ غیور اختر

اسامہ غیور اختر

اُسامہ غیور اخترایک صحافی ہیں، نجی چینل میں نیوز اینکر اور نجی اخبار میں کالم نگار ہیں۔فنون ِلطیفہ سے شغف رکھتے ہیں اور ریڈیو پاکستان لاہور مرکز میں بطور صداکار فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

Related Posts

جہانگیر ترین کی زیر قیادت نئی پارٹی میں ماضی کی بازگشت سنائی دیتی ہے

جہانگیر ترین کی زیر قیادت نئی پارٹی میں ماضی کی بازگشت سنائی دیتی ہے

by وجیہہ اسلم
مئی 29, 2023
0

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کسی بھی بڑی سیاسی جماعت میں سے ناراض اراکین کا موقع اور نظریہ ضرورت کے تحت نئی...

چیف جسٹس عدلیہ کی ساکھ کو اپنے اختیارات کی بھینٹ نہ چڑھائیں

چیف جسٹس عدلیہ کی ساکھ کو اپنے اختیارات کی بھینٹ نہ چڑھائیں

by ڈاکٹر ابرار ماجد
مئی 29, 2023
0

بنچز کی تشکیل کا معاملہ اس وقت سپریم کورٹ کے انتظامی اختیارات پر بہت بڑا سوال ہے جو سپریم کورٹ کی ساکھ...

Load More
Next Post
کیپٹن صفدر، مزارِ قائد کی ’بے حرمتی‘ اور خالد انعم کی تھپڑ لگانے کی خواہش

کیپٹن صفدر، مزارِ قائد کی ’بے حرمتی‘ اور خالد انعم کی تھپڑ لگانے کی خواہش

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 29, 2023
0

...

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

by طالعمند خان
مئی 29, 2023
0

...

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

by رضا رومی
مئی 22, 2023
1

...

Shia Teachers Killings Kurram

کرم فرقہ وارانہ فسادات: ‘آج ہمارا بچنا مشکل ہے’

by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 16, 2023
0

...

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

by خضر حیات
مئی 8, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit