• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, جنوری 31, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

موہوم کی مہک…متکلم سرگوشی

طاہر اصغر by طاہر اصغر
اکتوبر 22, 2020
in ادب, تجزیہ, فیچر, کتاب, نظم
12 0
0
موہوم کی مہک…متکلم سرگوشی
14
SHARES
65
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

خواب دیکھتی آنکھیں جب رَت جگوں سے شرابور ہوتی ہیں۔ شبنمی صبح میں جب کوئل کُوکتی ہے اور ریشمی راتوں میں جب کو ئی ستارہ ٹوٹتا ہے۔ کسی آواز کا سحر لفظوں کے نئے پیراہن کے ساتھ مجسم ہوتا ہے۔کوئی گیت یا نظم کسی خیال کی کہانی سناتی ہے……..ہم ایک شاعر کے کلام سے آشنا ہوتے ہیں…..شاعر اپنی نظم کے ساتھ گویا ہوتا ہے…..نظموں کا سلسلہ…ایک رنگ سے دوسرا رنگ جدا….قوسِ قزح آسمان سخن پر روشن ہوتی ہے….اور اس کا خالق ان رنگوں میں ہم سے کچھ کہتا ہے…
ابرار احمد کی شاعری خیال حُسن میں حُسن عمل کا سا خیال ہے۔ ایک ایسی چتر کاری جو شاعر کو ان دیکھے اور ان جانے زمانوں سے ہم کلام ہونے کا موقع فراہم کر تی ہے۔ بلاشبہ وہ مجھے ایک شاعر سے زیادہ ایک ’مصور‘ دکھائی دیتے ہیں۔ اپنے قلم سے وہ ایک رنگ محل بناتے ہیں اور اس کے رنگین دروازوں سے گزارتے ہوئے کچھ کرداروں سے ملواتے ہیں۔ منور دروبام اور طاقچوں کی اوٹ سے جھانکتی مجسم تصویریں ان کی شاعری کا حاصل ہیں۔میں محض ایک قاری ہوں۔ اور اردو زبان کی تہہ در تہہ کروٹوں سے آشنائی حاصل کرنے والا ایک طالب علم ہوں۔
ابرار احمد کی شاعری میرے دل میں اترتی ہے تو میں اس کا راوی بن جاتا ہو ں۔ میں اپنے آس پاس موجود دوستوں سے کہتا ہوں کہ ’سنوابرار احمد نے کیا کہا ہے‘
واقعہ کچھ یو ں ہے کہ میں نے محترم ظفر اقبال کے کالم ”دال دلیہ“ میں ابرار احمد کی نظم ”میں نے بہت سا وقت ضائع کر دیا“ پڑھی تو مجھے لگا کہ یہ میری زندگی کا فسانہ ہے۔
میں نے بہت سا وقت ضائع کر دیا
اُس کے ہونٹو ں پر پھول کھلانے
اور اسے ملنے کے لیے
وقت نکالنے میں
میں نے بہت سا وقت ضائع کر دیا
ایک گیت کو ڈھونڈنے اور گنگنانے میں
اپنے قدموں سے
ایک راستے کو جدا کرکے
کسی اور طرف نکل جانے میں
اپنے لہو میں ایک آگ کو سرد کرنے
ایک خواب کی پکڑ سے نکلنے
اور بے اماں دنوں کے ساتھ
قدم ملا کر چلنے میں
دل اور دنیا کے درمیان
ایک پل بنانے
اور اس پر سے گزرنے کی اذیت میں
جوتے چمکانے اور اپنا میلا لباس تبدیل کرنے میں

دوڑ کی ابتدائی لکیر تک آنے
چلتی گاڑی کے آخری ڈبے تک
پہنچنے کی کوشش آغاز کر نے میں
میں نے بہت سا وقت ضائع کر دیا
اپنی مٹی سے دُور
ایک گھر کی اینٹیں اکھٹی کرنے
اور دوسروں کے درمیاں
جگہ بنانے میں
اسے دیکھنے
اور دیکھ کر گزر جانے میں
حال آں کہ
اتنے وقت میں…بہت سے
باغ لگائے جاسکتے تھے
بہت سی دھوپ جمع کی جاسکتی تھی
اور
کہیں بھی پہنچا جاسکتا تھا
افسوس…
تاسف کے دھویں سے
میرا دم گھٹنے لگا ہے
اور جلتے مکان سے
شاید تم بھی
مجھے باہر نہیں نکال سکتے۔
شاعر کی تخلیق میرے ہاتھ میں تھی اور میں اس کے خالق کی تلاش میں چل نکلا۔ڈھونڈنے سے تو اس کائنات کا خالق خدابھی مل جاتا ہے۔ابرار احمد بھی کسی طور مل گئے اور ان کی کتاب ”موہوم کی مہک“ بھی مل گئی۔
موہوم کی مہک کیا ہوتی ہے؟دانش مند دوستوں سے استفسار کیا مگر کچھ تو یوں مسکرائے اور کسمسائے جو حُسن کی چکاچوند سے متاثر تو ہوتے ہیں مگر اس کو بیان کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔
نظمیں پڑھیں تو ”موہوم کی مہک“ آشکار ہوئی۔ ابرار احمد کی نظمیں مونالیزائی مسکراہٹ ہیں۔ روایت و جدت کی دنیا سے پرے کسی گم شدہ سیارے کی مانند ہیں۔وہ خیال و خواب یا وہم و گمان کی تفریق میں نہیں الجھتے۔نظریے کی بازگشت سے متاثر نہیں ہوتے۔ ایک ایسی نظم سناتے ہیں جو ہماری سماعتوں کو متاثر کر تی ہے اور دل میں بسیر ا کر تی ہے۔
میں نے ہمیشہ نظم کو گیت کے قریب جانا ہے۔ گیت اور نظم کا پیراہن ایک جیسا ہے۔ موسیقیت،لے اور تال کا آہنگ….متکلم سرگوشی اور جھرنوں کی خاموشی ایک عمدہ نظم یا گیت ہے۔ ابرار احمد کی نظمیں جن مصرعوں سے ترتیب پاتی ہیں ان میں بے ساختگی تو ہے ایک نغمگی بھی موجود ہے۔ میں انہیں کسی بھی ساز پر سنا سکتا ہوں۔
گھٹا ٹوپ تاریکی میں جب کو ئی روشنی کی کرن ہوید ا ہوتی ہے تو لفظوں کی بشارت ملتی ہے۔اسی لیے کہتے ہیں کہ شاعری الہام ہے…مگر یہ ہُماہر کسی کے سر پر نہیں بیٹھا کر تا۔منتخب لوگوں کے دلوں میں ہی روشنی پھوٹتی ہے۔
ڈاکٹر ثاقب ندیم نے گزشتہ پانچ دہائیوں میں لکھی جانے والی نظم جدید کو ”نظم گویا ہوئی“ کے زیر عنوان یک جا کیا ہے….اس تلاش میں کئی برس گزر گئے…اس نے کتنے ہی عشق کیے مگر کام خوب کیا اور تلاش کا یہ سفر ہنوز جاری ہے۔ثاقب ندیم خود بھی نظم کا عمدہ شاعر ہے…..یہ ڈاکٹر حضرات دل کا علاج کرتے کرتے دل کے معاملات میں کیوں الجھ جاتے ہیں… ڈاکٹر حسین عابد،ڈاکٹر جاوید انور(مرحوم)…ڈاکٹر ثاقب ندیم اور ڈاکٹر ابرار احمد…. اول اول شاعر ہیں….اور ان کا ڈاکٹر ہونا ثانوی حیثیت ہے۔ابرار احمد کی نظموں کی پہلی کتاب ”آخری دن سے پہلے“(1997۱)۔”غفلت کے برابر“(نظمیں)2007
زیر اشاعت…تاثرات (تنقید)۔روسی نظمیں (تراجم)۔Different Strokes (انگریزی اخباری کالم)ہیں
شاید میں کچھ بھٹک گیا ہوں کیوں کہ میں کوئی سکہ بند نقاد نہیں ہوں ورنہ اب تک قصہ تمام ہوچکا ہوتا،”موہوم کی مہک“ ایک زنبیل ہے، زادِ راہ ہے۔کسی کٹھن سفر میں امید کا نام ہے۔ ان کی شاعری کسی گم گشتہ خواب کی مانند اپنی تعبیر تلاش کرتی ہوئی ہم تک پہنچی ہے۔ ہم اس تعبیر سے کیا کچھ اخذ کر سکتے ہیں۔ یہ آنے والے زمانے بتائیں گے۔ یہاں مجھے ان کی نظم ”سارہ کی پوٹلی“ کا ذکر کر نا ہے جو مجھے اور میرے دوست عون علی کو بہت پسند ہے۔عون علی شادی شدہ اور دو بچوں کا باپ ہے اور میں عبدالحفیظ ظفر کی طرح مجرد ہوں۔ تاہم بچوں سے محبت اور شفقت کے لیے شادی شدہ ہونا شرط نہیں ہے
”سارہ کی پوٹلی“ ایک باپ کا اپنی کم سن بیٹی سے مکالمہ ہے۔ وہ بیٹی جس کی سالگرہ دھوم دھام اور فرمائشوں کی تعمیل کے ساتھ منائی جاتی ہے۔اور باپ آنے والے دنوں میں سارہ کے بارے میں سوچتا ہے۔نظم کچھ یو ں ہے۔
سارہ کی پوٹل
سارہ ہنستی بال بناتی
میک اپ کرتی ہے
چھوٹے چھوٹے پیروں میں پمپی پہنے
ادھر ادھر لہراتی ہے
گرتی اٹھتی بھاگتی ہے
اپنے اجلے پن پر
اپنے ہونے پر
اِتراتی ہے
ہر پہلی کو سالگرہ کا کیک منگا کر
جھومتی ناچتی مشروبات اڑاتی
شور مچاتی ہے
اپنے اچھے پیار ے بھائیوں سے لڑتی ہے
رعب جماتی ہے
اور کہیں جاتی ہے تو
اک پوٹلی میں
اپنی پیاری ہنسی کھلونے
باربی ڈول اور سرخی پاؤڈر
کنگھی اور فراک کے ساتھ
مجھے بھی ٹھونس کے لے جاتی ہے

RelatedPosts

No Content Available
Load More

اب وہ تھوری سیانی ہے
سب کچھ جاننے کی خواہش میں
سنجیدہ سی رہتی ہے
سمجھتی ہے سمجھاتی ہے
دُور کی کو ڑی لاتی ہے
کھلتی ہے مسکاتی ہے
فالتو خرچ پر کڑھتی اور ڈانٹ پلاتی ہے
میرے تھکے ہوئے سر کو سہلاتی ہے
زندہ رہنے پر اکساتی ہے
وہ خوشبو ہے محبت کی
سارے میں پھیل جاتی ہے
سینے کے بے پایاں پن میں
ہنسی کی گونج ہے
چاہت ہے خالی دنیا کی خاموشی میں
نغمہ جاں ہے
زندگی بھری محبت کی کومل دھڑکن ہے

جب اک روز
میں اس سے دور چلا جاؤں گا
اس کے دل میں آنسو
روشن آنکھوں میں
کسی ستارے کی صورت چمکوں گا
سب سے چھپ کر
وہ گرہوں میں الجھی پوٹلی کھولے گی
اپنے کھوئے ہو ئے بچپن کو
میری محبت اور پاگل پن کو ٹٹولے گی
دیر تلک اور دور تلک……..
ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک جائے گی
جانے کیا کیا سوچے گی
”ابھی ابھی تو یہیں کہیں تھے
اس گدڑی اس دل کے اندر
ڈول کی نیلی آنکھوں میں ان کی پر چھائیں پڑتی ہیں
دیواروں سے
ابھی تو ان کی باتوں کی آواز سنائی دیتی ہے
ابھی تو ان کی باس آتی ہے
یہاں وہاں سے
میں نے خود اپنی سانسوں سے گرہ لگا کر رکھا تھا
ہوا اڑا کے لے گئی ان کو
یا پھر مجھ سے چھپے ہوئے ہیں
کوئی بتاؤ….کہاں پہ ڈھونڈوں
جانے کدھر نکل گئے ہیں“
اس عہد کے سب سے بڑے شاعر ظفر اقبال ابرار احمد کے بارے میں کہتے ہیں
”میں اکثر حیران ہوتا ہوں کہ ابرار احمد ایسی زبردست نظمیں
کیسے لکھ لیتا ہے۔ اس کی نظم اپنے سارے حُسن کے ساتھ
آپ پر حملہ آور ہوتی ہے اور آپ بچ کر کہیں نہیں جا سکتے“
مجھے اس سرسری سی رائے پر اعتراض ہے….بات یہ ہے محترم اچھی شاعری کبھی حملہ آور نہیں ہوتی ہے بلکہ دل میں اترتی ہے…نغمہ جاں بنتی ہے،ابرار احمد کی نظمیں آپ کے حواس پر چھا جاتی ہیں….ظفر اقبال صاحب نے تو یہ تہیہ کر لیا کہ ”موہوم کی مہک“ تمام کی تمام اپنے کالم میں شائع کر دیں گے…مگر مجھے ان کی نئی نظموں کا انتظار ہے…ایک اور نظم جس میں کچھ مزاخمتی رنگ ہے
معاف کیجئے خان صاحب
جانے کن راہ گزاروں سے
دوڑے چلے آتے ہیں
لاشیں بھنبھوڑتے،بُو سونگھتے
بیٹھ گئے ہیں لو گ
کہ بیٹھے ہوؤں کو کاٹتے نہیں
ویرانی کے عقب میں
راستوں اور شاہراہوں کے کہرام
اور جلتی بجھتی روشنیوں کے
تعاقب میں
پھٹے ہو ئے حلق کے ساتھ
گاڑیوں کے ساتھ ساتھ
بھاگتے ہیں
دیوار پر
ٹانگ اٹھا چکنے کے بعد

معاف کیجئے گا خان صاحب
ُآپ کا الاپ
کانوں میں جم گیا ہے
مڑکیاں ٹوٹتی ہیں
ہم رخصت ہو رہے ہیں
جینے کے جواز سے دست بردار
پٹاخوں سے
پتلونیں بچاتے
پھدکتے پھرتے ہیں
ہماری قومی موسیقی
کافور کی مہک سے بھی خالی ہے
سڑانڈ ہے چہار جانب
اور بھونکنے کی آوازیں
بے سُر بے تال
جان کی امان پاؤں
تو سیدھا
آپ کی طرف آؤں

Tags: ابرار احمدموہوم کی مہک
Previous Post

ڈاکٹر عبدالسلام تو پاکستان کے ہیرو ہیں

Next Post

پاکستان مخالف پروپیگنڈا، بھارتی میڈیا کا عالمی سطح پر مذاق بن گیا

طاہر اصغر

طاہر اصغر

طاہر اصغر مصنف و صحافی ہیں ان کی دلچسپی کے موضوعات پروفائل اور آپ بیتی لکھنا ہے۔ وہ جالب بیتی اور منٹو فن و شخصیت کی کہانی کے مصنف ہیں۔ زیر طبع ناول ’’قصہ غوغا غٹرغوں‘‘ ہے ۔موسیقی اور ادب سے گہرا شغف رکھتے ہیں۔

Related Posts

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

5 ستمبر 2021 کے دن سرینہ ہوٹل کابل میں ایک صحافی کے سوال کے جواب میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی آیس...

مینگورہ؛ ڈی پی او سوات کے مبینہ ‘ہٹ مین’ کے ہاتھوں نوجوان قتل

مینگورہ؛ ڈی پی او سوات کے مبینہ ‘ہٹ مین’ کے ہاتھوں نوجوان قتل

by طالعمند خان
جنوری 30, 2023
0

جب ریاست خود اپنے شہریوں کی قاتل بن جائے اور اس کے ادارے خصوصاً سکیورٹی فورسز کو شہری صرف شکار کی مانند...

Load More
Next Post
پاکستان مخالف پروپیگنڈا، بھارتی میڈیا کا عالمی سطح پر مذاق بن گیا

پاکستان مخالف پروپیگنڈا، بھارتی میڈیا کا عالمی سطح پر مذاق بن گیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In