• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, مارچ 24, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

صرف جنرل نیازی پر سقوط ڈھاکہ کا الزام عائد کرنا تاریخی غلطی ہے

عبدالحنان ارشد by عبدالحنان ارشد
دسمبر 22, 2020
in تجزیہ
9 0
0
صرف جنرل نیازی پر سقوط ڈھاکہ کا الزام عائد کرنا تاریخی غلطی ہے
11
SHARES
52
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

آج لوگ جنرل نیازی کو ہتھیار ڈالنے پر لعن طعن کرتے ہیں۔ جنرل نیازی کو سقوطِ ڈھاکہ کا موردِالزام ٹھہراتے ہیں۔ یہ لوگ شاید تاریخ سے نابلد ہیں یا بھیڑ چال کا شکار ہو کر سارا ملبہ جنرل نیازی کے کندھوں پر پھینک دیتے ہیں۔

یہ تو وہی بات ہوئی کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم 300 رنز کے پہاڑ جیسے سکور کا تعاقب کر رہی ہو۔ سارے کھلاڑی 50 سکور پر ڈھیر ہو جائیں، لیکن ہم اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے سارا الزام آخری بلے باز یعنی آپ کہہ لیں عثمان شینواری کے سر دھردیں ،  کہ اگر یہ ٹھیک کھیلتا تو ہم 300 سکور بنا کر میچ جیت سکتے تھے۔ جبکہ وہ بلے باز جو بیٹنگ میں مہارت رکھتے تھے،جن کا کام تھا اپنی صلاحیتوں کو بروئےکار لاتے ہوئے ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرواتے وہ سب پہلے ہی غلط سٹروک کھیلنے کی پاداش میں پویلین واپس جا چکے تھے۔ اُن سب کو چھوڑ کر ایک وہ کھلاڑی جو صرف اپنی باری لینے کی غرض سے میدان میں اترا جس کے بارے میں سب کو معلوم ہے یہ کھلاڑی جیتوا   نہیں  سکتا کیونکہ اب بہت دیر ہو چکی ہے۔ پہلے والے جیت کی بنیاد رکھتے تو اگلے والوں کے لیے اس تسلسل کو قائم رکھنا آسان ہوتا۔ اور آخری کھلاڑی تو صرف اپنی جیت کا اعلان کرنے کے لیے میدان میں اترتا اور لہک لہک کر اپنی جیت پر رقص کرتا۔ لیکن اس معاملے میں جب 9 کھلاڑی اپنی وکٹ گنوا کر پویلن جا چکے ہوں اور سامنے پہاڑ جیسا سکور ہو تو پھر جیت کے خواب نہیں دیکھا کرتے۔ بلکہ سوچا جاتا ہے کہ اس بدترین شکست کا مقابلہ کیسے کیا جائے۔

RelatedPosts

تفاوت کی شکار پاکستانی ریاست کے ادارے باہم دست و گریبان ہیں

ایسا نہیں کہ ہم نے 16 دسمبر سے کچھ نہیں سیکھا!

Load More

کیونکہ ایسی صورتوں میں کوئی معجزہ ہو تو ہو ویسے جیتنا ناممکن ہوتا ہے۔

روایت ہے کہ اب معجزوں کا دور گزر چکا ہے۔ سو روایت کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے۔ ایسا معجزہ نہیں ہوتا۔
اب کوئی کند ذہن ہی ہو گا جو اس ہار کا سارا ملبہ آخری کھلاڑی پر ڈال کر باقی سب کو اس شکست کی ہزیمت سے بچا لے۔ شاید کچھ دیر کے لیے تو چند لوگوں کو یہ یقین ڈلایا جا سکے کہ آخری آؤٹ ہونے والا کھلاڑی ہی شکست کا اصل قصوروار ہے۔ لیکن زیادہ عرصے کے لیے سارے لوگوں کو حقیقت سے دور نہیں رکھا جا سکتا۔

اسی طرح ہم اب سقوط ڈھاکہ کا سارا قصور جنرل نیازی کے سر تھونپ دیتے ہیں۔ جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ اب جبکہ پاکستان بننے سے لے کر اکتوبر 1971ء تک کسی بھی حکمران  نے مشرقی پاکستانی کے مسئلہ کو ٹھیک سے حل کرنے کی کوشش نہیں کی۔بلکہ سب نے ایک سے بڑھ کر ایک طریقے سے اس خلیج کو بڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ اور کبھی اس پر شرمندگی محسوس نہیں کی۔ شاید ان کے لیے ہی شاعر کہہ گیا ہے۔

شرم مگر تم کو نہیں آتی۔۔۔۔۔۔۔

اب جب سب کچھ ہو چکا تھا نفرت کی جو بنیاد رکھی گئی تھی وہ ایک قدوآور دیوار کا روپ اختیار کر چکی تھی۔ جس کو اگر گرایا جاتا تو بہت سی جانیں اس کے نیچے  دب کر اپنی زندگی کی جنگ ہار جاتی۔اب جب سب کچھ ہو چکا تھا تو آخر میں جنرل نیازی کو اس مارکہ کو سر کرنے کے لیے بھیجا گیا۔ جنرل نیازی نے رہی سہی کسر بھی نکال دی۔ اور ان کی نسلیں ہی تبدیل کرنے کا دعوے دار بن کر سامنے آیا۔اگر مشرقی پاکستان ٹوٹنے کا آخری  ذمہ دارکسی کو مانا جانا چاہیے تو وہ ذوالفقارعلی بھٹو کے سوا کوئی نہیں ہونا چاہیے-

لوگ کہتے ہیں جنرل نیازی کو ہتھیار نہیں ڈالنے چاہیے تھے۔ اب اگر ہم ہمدردی کی عینک اتار کر دیکھیں تو جنرل نیازی نے بحیثیت پیشہ وار فوجی اپنی فوج کو بچانے کے لیے نظریہ ضرورت ( وہی نظریہ ضرورت جس کو استعمال کرتے ہوئے جنرل نیازی کے جرنیلوں نے حکومت میں آنے کا جواز تراشا تھا) کے تحت ایک مدبرانہ فیصلہ کیا اور اپنے ایک لاکھ جوانوں کو موت کا لقمہ بننے سے بچا لیا۔ مغربی پاکستان کا مشرقی پاکستان سے ہزاروں میل کا فاصلہ ہونے کی وجہ سے جنگ کے لیے انتہائی ناسازگار حالات تھے۔ بھارت نے  ‎بنگالوں کی ہمدردی کا نام استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو اپنی فضا‎‏ئی  حدود استعمال کرنے سے منع کر دیا تھا۔

ایک لاکھ پاکستانی فوج، پانچ لاکھ ہندوستانی فوج اور دو لاکھ بنگالی جنگِ آزادی کے مجاہدین کےنرغے میں آ ِ چکی تھی۔ سپاہیوں کا حوصلہ پست ہو چکا تھا،ان میں لڑنے کی ہمت جواب دے چکی تھی۔ رسد و سامان کی سپلائی لائینیں کٹ چکی تھی۔ ایسے میں جنگ لڑنا بیوفوقی کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا۔کچھ لوگ کہتے ہیں جنرل نیازی کو ہتھیار نہیں ڈالنے چاہیے۔

لیکن میرا ماننا ہے جنرل نیازی کے پاس ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ یا تو وہ اپنے جوان مروا لیتا یا ملک کو خفت کا شکار کر لیتا۔ اور اس نے ہتھیار ڈالنا بہتر جانا، جو کہ ایک بہتر حکمتِ علمی مانی جا سکتی ہے، کیونکہ ایک لاکھ سپاہی کا جنگ میں مارا جانا عام بات نہیں وہ بھی پاکستان جیسے ترقی پزیر ملک کے لیے۔ پھر یہی جنرل گل حسن اور سالک نیازی کو فوجی شہید کروانے پر لعن طعن کررہے ہوتے۔ اور تب کی طرح اب بھی اپنا پلا جھاڑ کر کچھ مزید کتابیں لکھ رہے ہوتے۔

Tags: پاک فوججنرل نیازیسقوط ڈھاکہ
Previous Post

باجوہ،بلاول ملاقات | عمران خان کا نیا بیان | کرونا ویکسین | کریمہ بلوچ

Next Post

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پراپرٹی ٹیکس میں 200 فیصد اضافہ کالعدم قرار دے دیا

عبدالحنان ارشد

عبدالحنان ارشد

Related Posts

پختون سرزمین کو میدان جنگ بنانے والے لاہور میں صوفی محمد کے ایک ساتھی کی موجودگی پر گھبرا گئے

پختون سرزمین کو میدان جنگ بنانے والے لاہور میں صوفی محمد کے ایک ساتھی کی موجودگی پر گھبرا گئے

by طالعمند خان
مارچ 20, 2023
0

اگر لڑ نہیں سکتے تو لڑائی مول کیوں لیتے ہو؟ آج کل پنجابی اسٹیبلیشمنٹ اور اس کے سویلین اشرافیہ کے دو دھڑوں...

پاکستانی تارکین وطن عمران خان کو مسیحا مانتے ہیں

پاکستانی تارکین وطن عمران خان کو مسیحا مانتے ہیں

by ارسلان ملک
مارچ 21, 2023
0

حالیہ مہینوں میں میں نے امریکہ میں اپنے ہم وطن پاکستانیوں کے ساتھ پاکستانی سیاست اور معیشت سے جڑی غیر یقینی صورت...

Load More
Next Post
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پراپرٹی ٹیکس میں 200 فیصد اضافہ کالعدم قرار دے دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پراپرٹی ٹیکس میں 200 فیصد اضافہ کالعدم قرار دے دیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
0

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In