• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, اگست 13, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

کریمہ بلوچ کی موت بلوچستان کے لیئے سانحہ: وہ سرداری نظام اور پدرشاہی معاشرے کے خلاف کھڑی ہوئیں

جاوید بلوچ by جاوید بلوچ
ستمبر 29, 2021
in تجزیہ
6 0
0
کریمہ بلوچ کی موت بلوچستان کے لیئے سانحہ:  وہ سرداری نظام اور پدرشاہی معاشرے کے خلاف کھڑی ہوئیں
35
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

RelatedPosts

جبری گمشدہ افراد کی مائیں بہنیں انصاف کی منتظر، کوئی آنسو پونچھنے تک نہ آیا

ملک بھر سے لاپتہ افراد کے 42 نئے کیسز درج

Load More
پیر کی رات دیر گئے سوشل میڈیا پر ایک خبر بلوچستان کو افسردہ کرگئی۔ یہ خبر ایسی تھی کہ جسے پڑھ اور دیکھ کر بھی کئی لوگوں نے اس لیئے دیکھی ان دیکھی کرنے کی کوشش کی کہ شاید یہ خبر جھوٹی ہو۔ بلوچستان سے سماجی کارکن جلیلہ حیدر سمیت کئی دوسرے بلوچ صحافی، طالب علم اور سماجی و انسانی حقوق کے کارکن جیسے کچھ کہہ بھی رہے تھے اور کچھ چھپا بھی رہے تھے ۔ لیکن رات کے بچے کھچے چند گھنٹے پتہ نہیں کیسے گزرے کہ صبح ہوئی تو حسب معمول بلکہ فورا اور دانستہ طورپر سوشل میڈیا کھول کر دیکھنا چاہا کہ ہوسکتا ہے رات کی بات ایک خواب ہی ہو؟ مگر سوشل میڈیا کی  تمام سائٹس پر سیاہی چھائی ہوئی تھی۔
بلوچستان اور دنیا بھر کے بلوچوں کے علاوہ کئی صارفین کی پروفائل تصاویر سیاہ تھیں۔ اور خبر ایک لاپتہ شخص کی ملی ہوئی لاش کی لگی ہوئی تھی۔  بلوچستان اور بلوچوں کے لیئے لاپتہ کا لفظ نیا  ہے اور نہ ہی لاش کی خبر۔ کیونکہ بلوچستان کی ایک ایک قبر میں کئی افراد کی لاشیں دفن ہوئیں ملتی ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور طلبہ تنظیموں سے تعلق رکھنے والے یا غیر بلوچوں کی لاشیں بھی ملتی رہی ہیں لیکن اس دفعہ بلوچستان کی طرز کا یہ واقعہ سات سمندر پار انسانی حقوق کے حوالے سے مہذب مغربی دنیا کے حصے ملک کینیڈا سے تھا۔ اور خبر یہ تھی کہ بلوچ انسانی حقوق کی کارکن اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیش کی سابقہ چیئرپرسن کریمہ بلوچ کی لاش دو دن لاپتہ رہنے کے بعد ٹورنٹو کے قریب ایک جھیل کنارے سے ملی ہے۔
اس سے پہلے ایک بلوچ صحافی ساجد بلوچ کی لاش مئی میں ایک مہینہ لاپتہ ہونے کے بعد سویڈن سے ملی تھی۔ ان دونوں واقعات کے بعد بلوچستان کے سیاسی، صحافتی اور انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم سرکلز میں ایک سوال شدت کے ساتھ پوچھا جارہا ہے کہ اب بلوچ جائیں تو جائیں کہاں؟ اور مغربی دنیا کے دعووں اور انسانی حقوق کے حوالے سے انتظامات پر بھی سوالات اٹھائے جارہے ہیں اور ایک ایسا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے کہ جیسے بلوچستان کے ہر شخص کے لیئے پاؤس کا بٹن دب چکا ہے۔
کریمہ بلوچ کی یہ خبر بھی حسب معمول پاکستانی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر بلوچستان سے تعلق کی وجہ سے چل نہ سکی مگر انٹرنیشنل اور سوشل میڈیا پر ضرور زیر بحث رہی اور اب بھی خبر بنی ہوئی ہے۔ کریمہ بلوچ کی اس طرح کی موت پر کئی سوالات، شکوک شبات ضرور پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن بلوچستان میں ان حالات میں کریمہ بلوچ کے لیئے اس قدر احتجاج ، افسردگی، اور غم و پریشانی کا اظہار اور وہ بھی کھل کر اظہار کرنے کی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں۔۔۔۔ یہ بھی سوچنے کی بات ہے۔
کریمہ نے اپنے لیئے جو راستہ چنا تھا وہ بلوچ طالب علم سیاست کے لیئے کوئی نئی اور عجیب بات نہیں تھی۔ کیونکہ بلوچستان کے کئی سیاسی طالب علم کارکن لاپتہ ہیں تو بہت ساروں کی مسخ شدہ لاشیں بھی ملی ہیں۔ بقول کریمہ بلوچ کی والدہ کے کہ جب انھیں بھی کریمہ کی موت کی خبر دی گئی تو وہ بھی نہیں روئیں کیونکہ انھیں بھی کریمہ کی سیاست اور اپنے لیئے چنے ہوئی راستے کا علم تھا۔ لیکن اس ماحول میں ایک عام بلوچ کے لیئے کریمہ کی یہ موت اس قدر دردناک کیسے ہوئی؟ اور کیونکر ہر وہ بلوچ جو کسی سرکاری اعلی ملازمت پر فائز ہو یا عام طالب علم، سب یکساں غم میں مبتلا کیوں ہیں؟
اس کیوں کی وجہ بھی کریمہ کی طلبہ سیاست ہی ہے۔ کیونکہ کریمہ نہ صرف ایک ایسی سیاست کررہی تھی اور ایک ایسی تنظیم کی رکن تھیں جو نہ صرف ریاست کے لیئے کالعدم تھی بلکہ بلوچ سرداری، جاگیرداری، اشرافیہ و طبقاتی نظام کے خلاف ایک آواز تھی۔ وہ ایک قدامت پسند کہلانے والے بلوچ معاشرے میں اس وقت طلبہ سیاست کی سرگرم قیادت بنی جب بلوچ مرد بھی خوف کے سائے میں ایسی جرات نہ کرسکے۔
وہ بلوچ خواتین کے لیئے بیداری کی وجہ بنی اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کو اس وقت سنھبالے رکھا جب اس تنظیم کو ناں صرف ریاست کی طرف سے پابندیوں کا سامنا تھا بلکہ سرداروں، جاگیرداروں اور اشرافیہ کے لیئے بلوچ معاشرے میں سیاسی شعور اور برابری کی بات کرتی رہی۔ پدرشائی اور سرداری نظام کو للکارتی رہی اور لاپتہ بلوچوں کے لیئے آواز بلند کرتی رہی۔
جب بلوچستان میں طلبہ سیاست  شجر ممنوعہ قرار پایا تو وہ بلوچ طلبہ کی قیادت کرنے آگے آئی اور انھیں کسی سردار کے درباری یا کسی کے الیکشن مہم میں جھنڈے لگانے سے بچانے کے لیئے بلوچ قومی تحریک اور مظلوم اقوام کی حقوق کے لیئے متحرک کرنے کے لیئے کام کرتی رہی۔ اگر ریاست اور بلوچستان کے سرداروں کا گھٹ جوڑ، بلوچستان کے اکثریتی گُڈ سرداروں کی حکمرانی اور ریاست کی پشت پنائی بجائے ان سرداروں کی، آئین و قانون اور انصاف و انسانی حقوق کی آزادی پر ہوتی تو شاید کریمہ ملک چھوڑ کر دیار غیر میں سیاسی پناہ نہ لیتی۔
کریمہ کہ موت نہ صرف ان کے تنظیم اور خاندان کے لیئے افسوس ناک ہے بلکہ ہر ایک عام انسان کے لئے جو جاگیرداری، سرداری، مافیاز، اور عورت دشمن سماج کے خلاف لڑ رہا ہے۔ اور خصوصا بلوچستان جیسے زمین کے لیئے تو یہ موت کربلا سے کم نہیں جہاں ایک عام بلوچ طالب علم کے لیئے پڑھ لکھنے کے باوجود بھی کسی سردار، میر، نواب یا کسی سوداگر کے تابع ہوکر زندگی گزارنا لازم ہو تاکہ حاصل کردہ علم کسی سرکاری ٹھیکہ یا پارٹی میں عہدے کے لیئے کام آسکے۔
بلوچستان واقعی ہی غم زدہ ہے کیونکہ نہ تو کریمہ کوئی سردار تھی نہ ہی سرکاری شخصیت۔ باوجود اس کے وہ ایک عام بلوچ طالبہ تھی جو عام بلوچوں کی کئی پابندیوں کی شکار طلبہ تنظیم کی رکن اور لیڈر کے حیثیت سے اندرون بلوچستان کے جاگیرداروں، سرداروں اور سرمایہ داروں کے لیئے خطرہ تھی بلکہ آئین و قانون کی مالک ریاست کے لیئے بھی کالعدم کا درجہ رکھتی تھیں۔
Tags: بلوچ سیاستبلوچستانجبری طور پر گمشدہ افرادکریمہ بلوچ
Previous Post

پاکستان میں کرونا وائرس کی نئی قسم پہنچنے کے دعووں میں کتنی حقیقت ہے؟

Next Post

وزیر اعظم کو بتادیں یہاں احتساب عدالتیں کرائے کی دکانوں میں بنی ہیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

جاوید بلوچ

جاوید بلوچ

لکھاری بلوچستان کے شہر گوادر سے تعلق رکھتے ہیں اور صحافت کے طالبعلم ہیں۔

Related Posts

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

یہ 2021 دسمبر کی ایک بھیگی اور ٹھندی شام تھی۔ میں کچن میں سردی کی شدت کم کرنے کے لئے آگ کے...

فن کی دنیا کا گم شدہ مسافر، ڈرامہ نگار اور ہدایت کار  ‘امجد علی سکندر’

فن کی دنیا کا گم شدہ مسافر، ڈرامہ نگار اور ہدایت کار ‘امجد علی سکندر’

by طاہر اصغر
اگست 13, 2022
0

اس کی آنکھوں میں کچھ خواب تھے، جن کی تعبیر پانے کے لیے اس نے لفظوں سے تصویریں بنائی اور ان میں...

Load More
Next Post
وزیر اعظم کو بتادیں یہاں احتساب عدالتیں کرائے کی دکانوں میں بنی ہیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

وزیر اعظم کو بتادیں یہاں احتساب عدالتیں کرائے کی دکانوں میں بنی ہیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

by عرفان رضا
اگست 13, 2022
0

...

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

...

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

by سعد سعود
اگست 6, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,740
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu is live now.

7 minutes ago

Naya Daur Urdu
MQM struggling in stronghold LiaquatabadHow many seats will PTI bag from Karachi in by-elections?Does PSP has a political future?Waseem Aftab on #karachiteahouse with Faraz Darvesh, Shariq Mahmood and Sabahat Ashraf#NayaDaur ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

10 minutes ago

Naya Daur Urdu
یہ کہانی سوات کے ایک تاجر کی ہے جو گذشتہ دو دہائیوں سے ہوٹلز اور ٹرانسپورٹ کے کاروبار سے وابستہ ہے۔ سوات تاجر ایسوسیشن کےایک عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر نیا دور میڈیا کو تصدیق کی کہ گذشتہ کچھ سالوں میں درجنوں تاجروں نے طالبان کو۔۔۔bit.ly/3JTg42a ... See MoreSee Less

Photo

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In