• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
بدھ, فروری 8, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

عمران خان بمقابلہ قاضی فائز عیسیٰ: عدلیہ تصادم کی طرف جا رہی ہے؟

علی وارثی by علی وارثی
فروری 13, 2021
in تجزیہ
4 0
0
Qazi Faez Isa
21
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

سوال تھا کہ وزیر اعظم عمران خان منتخب اراکینِ پارلیمنٹ کو قومی خزانے سے کوئی فنڈ جاری کر سکتے ہیں یا نہیں۔ اس حوالے سے خبریں میڈیا کی زینت بنی تھیں اور اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نوٹس لیا۔ نوٹس لینے والے بنچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ جسٹس مقبول باقر بھی موجود تھے۔ اس کیس میں دونوں کا ماننا تھا کہ یہ اقدام غیر آئینی تھا اور اس کو سماعت کے لئے مقرر کیا جانا چاہیے۔ چیف جسٹس گلزار احمد صاحب نے سماعت کے لئے بنچ بنایا تو اس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تو تھے لیکن جسٹس مقبول باقر کا نام غائب تھا۔ پانچ ججز کے بنچ میں چیف جسٹس گلزار کے ساتھ دوسرے نمبر پر سینیئر ترین جج جسٹس عمر عطا بندیال، تیسرے نمبر پر سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مشیر عالم شامل تھے۔

لیکن جب فیصلہ آیا تو یہ عمران خان صاحب کے خلاف نہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف تھا۔ معاملہ کچھ یوں پیش آیا کہ بدھ کے روز وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹس جنرل نے عدالت کے سامنے استدعا کی تھی کہ یہ خبر درست نہیں ہے، اور وزیر اعظم کا اراکین کو 50، 50 کروڑ روپے دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ نے بجا طور پر سوال اٹھایا کہ اگر حکومت کا کوئی فنڈ دینے کا ارادہ نہیں تھا اور ملک کے بڑے میڈیا چینلز پر یہ خبر چل رہی تھی کہ وزیر اعظم فنڈز جاری کرنے والے ہیں تو حکومت نے اس کی تردید کیوں نہ کی۔ یہ سوال جائز اس لئے ہے کہ 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ حکومت کو اس حوالے سے اپنے اراکین پر شک ہے کہ وہ دیگر جماعتوں کو ووٹ دے سکتے ہیں۔ شک کیوں نہ ہو؟ نہ تو تحریکِ انصاف نے کوئی نظریاتی امیدواروں کے بل پر حکومت بنائی ہے اور نہ ہی اس کی کارکردگی اتنی شاندار اور مقبولیت کا گراف اتنا بلند ہے کہ اراکین اپنے مستقبل کو اس کے ساتھ نتھی رکھتے ہوئے خود کو محفوظ خیال کرتے ہوں۔ لہٰذا اس نے جہاں سپریم کورٹ میں یہ ریفرنس دائر کر رکھا ہے کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے دیے جائیں، وہیں ایک صدارتی آرڈیننس بھی جاری کر دیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے اجازت دے دی تو الیکشن کس طرح سے کروایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کے قریبی سمجھے جانے والے چینل کے ذریعے ایک ویڈیو بھی وائرل کروا دی گئی ہے جس میں تین سال قبل ہوئے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے الزام لگایا گیا ہے کہ جو اراکین اس ویڈیو میں رقم لیتے دکھائی دے رہے ہیں وہ سینیٹ کا ووٹ ہی بیچ رہے ہیں۔ یہ بلا شبہ عدالت پر اثر انداز ہونے کی ہی ایک کوشش ہے۔ ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے میڈیا میں ایک ایسی خبر کا آنا جو کہ سینیٹ انتخابات میں حکومتی جماعت کے اراکین کو لالچ دے رہی ہو، کسی بھی طرح شک و شبہات سے بالاتر نہیں۔

RelatedPosts

بادشاہ مر گیا، بادشاہت زندہ باد!

حکومتی ارکان کی ججز کی تقرریوں پر چیف جسٹس سے ڈیل؟ اسد طور کے تہلکہ خیز انکشافات

Load More

قاضی فائز عیسیٰ نے اسی تناظر میں یہ سوال کیا تھا کہ حکومت نے تردید کیوں نہیں کی۔ خود اٹارنی جنرل نے تو جواب نہ دیا، جسٹس اعجاز الاحسن بیچ بچاؤ کروانے آئے اور انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ آپ اس کی تردید کروا کے لائیں۔ قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ تردید کے نیچے وزیر اعظم کے دستخط بھی کروا کے لائیں۔ نہ اٹارنی جنرل نے سوال کیا، نہ ہی ارد گرد بیٹھے دیگر ججز نے اس پر کوئی اعتراض کیا۔ لیکن جب اگلے روز سماعت شروع ہوئی تو بجائے اس کے کہ اٹارنی جنرل کوئی بات کرتے، خود جسٹس عمر عطا بندیال نے پوچھا کہ وزیر اعظم اس حوالے سے مختار بھی ہیں یا یہ فیصلہ حکومتِ پاکستان کا ہوگا؟ اٹارنی جنرل نے ان کی ہاں میں ہاں ملائی۔ وزیر اعظم، جنہیں مخالفین پیار سے ’لاڈلا‘ کہتے ہیں، ان کی ٹانگ اوپر رکھی گئی۔ دستخط تو کیا ہونے تھے، چیف جسٹس گلزار احمد نے فیصلے میں وہ حکم دیا جس کی مانگ بھی نہ کی گئی تھی۔ لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایک اور کیس میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف درخواست گزار ہیں، لہٰذا وہ ممکن ہے کہ ذاتی عناد کا شکار ہوں، اس لئے ان کو وزیر اعظم عمران خان کے خلاف کوئی بھی کیس نہیں سننا چاہیے۔

یہ فیصلہ ایک ایسی عدالت کا ہے جس نے اب سے چند برس قبل نواز شریف کو پاناما کے کیس میں اقامے کی بنیاد پر باہر نکالنے کے بعد پاناما میں لگے الزامات کی تحقیقات کے لئے معاملہ نچلی عدالتوں کو بھجوایا تو اس پر سپریم کورٹ کا ایک نگران جج بٹھا دیا گیا جس کا کام تھا کہ وہ یہ دیکھے کہ ماتحت عدالت درست کام کر رہی ہے یا نہیں۔ یہ جج صاحب اس وقت بھی اس بنچ میں شامل ہیں جس نے عمران خان کے خلاف مقدمے میں فیصلہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف لکھا ہے اور پاناما بنچ میں بھی شامل تھے۔ یہ اپنی رائے نواز شریف کے خلاف دے چکے تھے۔ لیکن پھر بھی انہیں نگران بنا دیا گیا۔ بنچ کے ایک اور رکن جسٹس عمر عطا بندیال اس بنچ کا حصہ تھے جس نے عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا۔ اس بات کی کیا دلیل ہے کہ وہ عمران خان کے حق میں جانبدار نہیں؟ جسٹس افتخار محمد چودھری جنہیں جنرل پرویز مشرف نے نکالنے کے لئے صدارتی ریفرنس بھیجا تھا، جنرل پرویز مشرف غداری کیس سامنے آیا تو وہ اس بنچ میں شامل تھے جس نے 30 جولائی 2009 کے فیصلے میں جنرل مشرف کے 3 نومبر 2009 کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیا۔ جب جنرل مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کا فیصلہ ہوا تو اس وقت بھی افتخار چودھری صاحب بنچ کا حصہ تھے۔

ماضی میں سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ جج غیر جانبدار ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ محض وہ جج خود ہی کر سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی نے جسٹس افتخار محمد چودھری اور مسلم لیگ نواز نے جسٹس ثاقب نثار کو اپنے کیسز میں بنچ سے ہٹانے کے لئے اسی بنیاد پر استدعا کی تھی تو ان دونوں جج صاحبان نے بنچ چھوڑنے سے انکار کیا تھا۔ لیکن قاضی فائز عیسیٰ کے کیس میں چیف جسٹس نے باقاعدہ فیصلے میں لکھا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ ایسے کسی بنچ کا حصہ نہیں بن سکتے۔ یاد رہے کہ چیف جسٹس گلزار احمد خود چیف جسٹس ہیں، کس کیس کے لئے بنائے گئے بنچ میں کون کون سا جج شامل ہوگا، یہ فیصلہ وہ خود کرتے ہیں۔ وہ چاہتے تو بغیر لکھے بھی اپنی اس سوچ پر عمل کر سکتے تھے، وہ چاہتے تو اس بنچ سے بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو علیحدہ رکھ سکتے تھے۔ لیکن انہوں نے حکمنامے میں لکھ کر ایک ایسی بحث کا آغاز کر دیا ہے جس کا انجام شاید بہت خوبصورت نہ ہو۔

سپریم کورٹ اپنی 1989 کی ایک ججمنٹ میں یہ لکھ چکی ہے کہ ایک ہی بنچ میں موجود کچھ جج کچھ دیگر ججز کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں دے سکتے۔ اس حوالے سے بلوچستان بار کونسل نے انتہائی واضح الفاظ میں سپریم کورٹ کو تنبیہ کی ہے کہ جس راستے پر عدالت چل رہی ہے، اس کا ماضی میں انجام درست نہیں نکلا۔ چیف جسٹس کے لکھے فیصلے پر بلوچستان بار کونسل نے سخت رد عمل دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ کے ایک جج کی جانب سے گذشتہ روز سپریم کورٹ کے ایک ہم مرتبہ جج جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب اور وزیر اعظم عمران خان کو باہم فریق گرداننا اور ان کو عمران خان کے بارے مقدمات کی شنوائی سے باز رکھنا آئین و قانون و اخلاقیات اور مراتب کے اصولوں کے منافی ہے۔ عدالتِ عظمیٰ کے بنچ کی جانب سے بے بنیاد مفروضوں کی بنا پر اپنے معزز ساتھی جج کی دیانت و حلف کی پاسداری اور بلا امتیاز انصاف میں ان کے کردار پر انگشت نمائی کرنا ان کے اپنے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ کوئی ہم پلہ شخص اپنے ہم مرتبہ شخص کے بارے میں کوئی رائے قائم کرنے کا مجاذ نہیں ہے اور نہ وہ کسی کو پابند کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ یہ صرف ذاتی عناد، پسند و ناپسند کا اظہار اور عدلیہ کے اندر تفریق پیدا کرنا اپنے بازو کو الگ کر کے بھوکے کتوں کے سامنے پھینکنے کے مترادف ہے۔

بلوچستان بار کونسل نے خبردار کیا کہ عدلیہ کو ایک بار پھر 1990 کی دہائی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جب ایک بنچ دوسرے بنچ کے خلاف فیصلے دیتا رہا ہے۔ کسی بھی جج کے آئینی اختیارات کو کوئی سلب کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ ہر ایک اپنے ضمیر و اللہ کے سامنے جوابدہ ہے اس لئے قاضی صاحب پر کوئی قدغن یا ان کے فیصلوں پر اثر انداز ہونا از خود مس کنڈکٹ کے زمرے اسی طرح جرم ہے جیسے 3 نومبر 2007 کو ایک آرڈر کے ذریعے ججز کو کام سے روکا گیا تھا۔

Tags: جسٹس قاضی فائز عیسیٰجسٹس گلزارسپریم کورٹ
Previous Post

جہانگیر ترین میرے عزیز لیکن رابطہ نہیں ہوا، موقع ملا تو سینیٹ کی کارکردگی قومی اسمبلی سے مختلف دکھے گی:یوسف رضا گیلانی

Next Post

‘جب ٹائمنگ سوٹ کرتی تھی تو سلیکٹڈ نے ویڈیو روک کر الیکشن چوری کرلیا جب مہرے بھاگے تو ویڈیو جاری کردی’

علی وارثی

علی وارثی

علی وارثی نیا دور میڈیا کے ویب ایڈیٹر ہیں؛ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے

Related Posts

کیا عمران خان دہشت گردوں کے حمایتی ہیں؟

کیا عمران خان دہشت گردوں کے حمایتی ہیں؟

by حسنین جمیل
فروری 7, 2023
0

سابق وزیر اعظم عمران خان کو ایک طبقہ دشت گردوں کا حمایتی ثابت کرنے کے لئے کمربستہ ہے۔ یہ خود ساختہ لبرل...

بلوچستان میں ملازمتوں پر بھرتیوں کا طریقہ کار جعل سازی پر مبنی ہے

بلوچستان میں ملازمتوں پر بھرتیوں کا طریقہ کار جعل سازی پر مبنی ہے

by بایزید خان خروٹی
فروری 7, 2023
0

کرکٹ کے ایک آزمائشی میچ کے لئے 11 کروڑ روپے دینے والا بلوچستان ایک ایسا صوبہ ہے جہاں 3 لاکھ ملازمین موجود...

Load More
Next Post
کتوں سے کھیلیں، ملکی اداروں سے نہیں: مریم نواز کا عمران خان کو مشورہ

'جب ٹائمنگ سوٹ کرتی تھی تو سلیکٹڈ نے ویڈیو روک کر الیکشن چوری کرلیا جب مہرے بھاگے تو ویڈیو جاری کردی'

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 8, 2023
2

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
فروری 3, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
1

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In