• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, فروری 3, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

انکوائری کمیشن اسد درانی پر نہیں، ستر سال کی غلطیوں پر بنائیں

عماد ظفر by عماد ظفر
نومبر 16, 2019
in تاریخ, تجزیہ, جمہوریت, سیاست
2 0
0
انکوائری کمیشن اسد درانی پر نہیں، ستر سال کی غلطیوں پر بنائیں
10
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جنرل (ر) اسد درانی صاحب اپنی متنازعہ کتاب ‘دی سپائی کرانیکلز’ کی وجہ سے وطن عزیز کے ناخداؤں کے زیر عتاب آ چکے ہیں۔ سومورا 28 مئی کو جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں پیشی کے بعد اب انہیں ایک عدد انکوائری کا سامنا کرنا پڑے گا جو کہ حاضر سروس اعلیٰ فوجی افسر کی سربراہی میں کی جائے گی۔ جبکہ جنرل اسد درانی کا نام بھی فوج کی جانب سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈالنے کی درخواست وزارت داخلہ کو بھیجی جا چکی ہے۔ جنرل درانی کی کتاب پر عسکری اسٹیبلشمنٹ اور جنونیت اور نرگسیت پر مبنی  حب الوطنی کا شکار ہمیشہ کی طرح حقائق کا سامنا کرنے کی بجائے سچائی کو حب الوطنی اور اداروں کے تقدس کی آڑ میں چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حقائق کو چھپانے کا یہ رویہ دراصل ہمارے زوال کا بہت بڑا سبب ہے اور بدقسمتی سے ہمارے مقتدر ادارے اس حقیقت کو جانتے بوجھتے بھی تسلیم کرنے سے انکاری دکھائی دیتے ہیں۔

عوام فرضی بین الاقوامی سازشوں اور ہمسایوں سے نفرت پر مبنی بیانیے سے تنگ آ چکی ہے

RelatedPosts

جنرل باجوہ کی توسیع؟ کابینہ کمیٹی کی آرمی ایکٹ میں ترمیم، ‘دوبارہ تقرر’ کی جگہ ‘برقرار’ لکھنے کی تجویز

حکومت پاک فوج اور افسر کے خلاف ہتک عزت پر قانونی کارروائی کرے: آئی ایس پی آر

Load More

عسکری اسٹیبلشمنٹ کو اس امر کے ادراک کی ازحد ضرورت ہے کہ اب عوام کی ایک کثیر تعداد فرضی بین الاقوامی سازشوں اور ہمسایوں سے نفرت پر مبنی بیانئے سے تنگ آ چکی ہے۔ وہ قومی وقار اور غیرت جس کے نام پر  ہماری دفاعی اشرافیہ کئی دہائیوں سے ملک کے سیاہ و سفید کی مالک بنی بیٹھی تھی اس پر اب عوام الناس سوالات اٹھاتی ہے اور 1965 اور 1971 کی جنگوں کو مطالعہ پاکستان کی روشنی میں ہماری جیتی ہوئی جنگ یا دشمن کی سازش نہیں سمجھتی۔ اسی طرح فوج کے کاروباری معاملات اب ہر ذی شعور شخص کو کھٹکھتے ہیں. بڑے بڑے شہروں میں ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا جال اور فارم ہاؤسز دیکھ دیکھ کر ایک عام آدمی اب کڑھتا ہے کہ سرحدوں کہ حفاظت کرنے والے کیونکر کاروبار اور پراپرٹی ڈیلنگ کے کام میں مصروف ہیں۔

کمیٹی بنائیں مگر اس وجہ سے نہیں

اسد درانی کے انکشافات پر انکوائری بٹھانے کی بجائے ہماری عسکری اسٹیبلشمنٹ کو گذشتہ ستر برسوں کے دوران کیے گئے غلط فیصلوں اور ان کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے ایک انکوائری کمیٹی یا کمیشن بنانے کی ضرورت ہے۔ اس انکوائری کمیٹی یا کمیشن میں ملک میں آمریت لانے والے جرنیلوں، سیاسی معاملات میں فوج کی دخل اندازی کرنے والے افسران، ملک کو افغان جہاد اور بعد میں عالمی طاقتوں کے ایما پر اففانستان کی گریٹ گیم کا حصہ بننانے والے، سقوط ڈھاکہ کے مجرم، ایم کیو ایم کی سرپرستی، طالبان، لشکر طیبہ اور لشکر جھنگوی جیسی شدت پسند تنظیموں کو جنم دینے والے، سانحہ اوجڑی کیمپ، سانحہ ایبٹ آباد، سانحہ آرمی پبلک سکول اور منتخب حکومتوں کے خلاف پس پردہ سازشوں کے ذمہ دار افراد کے ناموں کو منظر عام پر لانے کے ساتھ ساتھ ان واقعات کے عوامل اور محرکات ہر مبنی ایک رپورٹ بھی منظر عام پر لانی چاہیے۔ وطن عزیز کو فلاحی ریاست سے دفاعی اور سکیورٹی سٹیٹ میں کس نے کب اور کیوں بدلا اس کی وجوہات بھی سامنے لانے کی اشد ضرورت ہے۔

یہ نہیں ہو سکتا کہ ریاست کی پالیسیاں اور بیانیے اسٹیبلشمنٹ ترتیب دے، منتخب حکومتوں کو کٹھ پتلی بناتے ہوئے پردے کے پیچھے سے حکومتی امور پر بھی اثر انداز ہو اور بدلے میں ناکامیوں کا سارا ملبہ منتخب نمائندوں پر ڈالتے ہوئے خود پر تنقید کو غداری اور ملک دشمنی قرار دے۔

جو پالیسی بنائے گا، وہی تنقید بھی برداشت کرے

ہماری عسکری اسٹیبلشمنٹ کو اس حقیقت کو بھی تسلیم کرنا ہو گا کہ خارجہ پالیسی اور دفاعی بیانیے پر چونکہ ان کی بلا شرکت غیرے اجارہ اداری ہے اور امور حکومت یا حکومتیں چلانے میں زیادہ تر کردار بھی انہی کا ہوتا ہے اس لئے جہاں جہاں بطور ریاست ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں، ان کی ذمہ داری کا تعین کرنا پڑے گا۔ اسی طرح ریاستی امور پر تسلط کی وجہ سے عسکری اداروں کو تنقید بھی برداشت پڑنا کرے گی۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ ریاست کی پالیسیاں اور بیانیے اسٹیبلشمنٹ ترتیب دے، منتخب حکومتوں کو کٹھ پتلی بناتے ہوئے پردے کے پیچھے سے حکومتی امور پر بھی اثر انداز ہو اور بدلے میں ناکامیوں کا سارا ملبہ منتخب نمائندوں پر ڈالتے ہوئے خود پر تنقید کو غداری اور ملک دشمنی قرار دے۔ جب آپ  امور ریاست کو خود چلائیں گے اور ریاستی بیانیوں کی تخلیق اور تشریحات بھی خود کریں گے تو ریاست کی ناکامیوں کی ذمہ داری کا بوجھ  بھی آپ کو اٹھانا پڑے گا۔

دی سپائی کرانیکلز جیسی کتابوں سے  قومی وقار کو ٹھیس نہیں پہنچے گی اگر

ریاست کی تاریخ کو جھوٹ سے مسخ کرنے کی ریت اگر ترک کر دی جائے اور بیانیوں اور پالیسیوں میں منتخب حکومتوں کے کردار کو بالاتر سمجھتے ہوئے یہ ذمہ داری ان پر ہی چھوڑ دی جائے تو پھر دی سپائی کرانیکلز جیسی کتابوں سے نہ تو ہمارے قومی وقار کو ٹھیس پہنچے گی اور نہ ہی کسی ادارے کو سبکی یا شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عسکری اسٹیبلشمنٹ کو اس حقیقت کو کبھی نہ کبھی تسلیم کرنا ہی پڑے گا کہ نہ تو وہ عقل کل ہے اور نہ ہی اسے کسی پاکستانی شہری کو  حب الوطنی یا محض اختلاف رائے کی بنیاد پر غدار قرار دینے کا کوئی حق ہے۔ جنرل اسد درانی کی کتاب کو لیکر جس طریقے سے اسٹیبلشمنٹ کے حامی مخصوص ٹی وی اینکرز اور تجزیہ نگاروں سے کتاب کے متعلق پراپیگینڈا کروایا گیا، اس کے باعث نہ صرف کتاب کو مزید مقبولیت ملی بلکہ وہ افراد جو پڑھنے سے شغف نہیں رکھتے، ان تک بھی کتاب کے حقائق اور معلومات پہنچ گئے۔ اس کے بعد جنرل درانی کی جنرل ہیڈ کوارٹرز طلبی اور انکوائری نے بھی عسکری اسٹیبلشمنٹ کو ‘ڈیمیج کنٹرول’ میں کوئی خاص مدد نہیں فراہم کی۔

کتاب میں قومی سلامتی کے راز افشا کیے ہیں تو پھر ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے دوران کیا کرتے ہوں گے؟

اسد درانی عسکری ایسٹیبلیشمنٹ کی ایما پر مختلف ممالک کے ساتھ ٹریک ٹو ڈپلومیسی میں پیش پیش رہے ہیں. ایسے میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر اسد درانی نے کتاب میں کوئی اہم قومی سلامتی کے راز افشا کیے ہیں تو پھر ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے دوران وہ کیا کچھ راز غیر ممالک کے اعلیٰ حکام کو فراہم نہیں کرتے ہوں گے۔ یعنی دوسرے لفظوں میں اسد درانی پر انکوائری شروع کر کے ہم نے خود اپنے لئے مشکل کھڑی کر لی ہے۔ ایک طرف اسد درانی کے بتائے گئے حقائق کو جھٹلایا بھی نہیں جا سکتا کہ وہ شواہد کے مطابق بالکل درست ہیں اور دوسری جانب انہیں درست تسلیم کر کے حب الوطنی کی نرگسیت کا شکار آبادی کے غم و غصے کو سہنے کا خطرہ بھی مول نہیں لیا جا سکتا۔

یہ راز، راز تھا ہی نہیں

اسد درانی نے اپنی کتاب میں کسی قسم کا کوئی قومی سلامتی کا راز افشا نہیں کیا ہے بلکہ انہوں نے مختلف ادوار میں نجی حیثیت میں چند زمہ داران کے غلط فیصلوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اپنے دفاعی بیانیے کی ترجیحات درست سمت میں متعین کرنے پر زور دیا ہے۔ شائد اسد درانی نے ہماری عسکری اسٹیبلشمنٹ کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے پالیسیوں اور بیانیوں کو درست کیا جائے۔

اب نہیں تو آخر کب؟

اگر اب بھی خود اپنی غلطیاں درست کرنے اور ستر برس پر مشتمل غلط ترجیحات کو درست کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھانے اور ایک ٹرتھ اور ری کنسیلئیشن کمیشن قائم کرنے کے بجائے حقائق و واقعات کو منظر عام پر لانے اور غلطیوں کی نشاندہی کرنے والوں کو دشمن تصور کرتے ہوئے انہیں انکوائریوں یا میڈیا ٹرائل کا نشانہ بنایا جائے گا تو پھر شائد اگلے ستر برس بھی ہم آگے کا سفر کرنے کی بجائے دائروں میں ہی گھومتے چلے جائیں گے اور دنیا بھر میں ہمارے بیانیوں کو جھوٹ ہی تسلیم کیا جاتا رہے گا۔

چونکہ وطن عزیز میں اصل طاقت اور اختیارات کی مالک دفاعی اسٹیبلشمنٹ ہے، اس لئے اپنا مستقبل روشن بنانے کیلئے ہماری دفاعی اسٹیبلشمنٹ کو اسد درانی یا دیگر تنقید کرنے والے حضرات کے خلاف انکوائریاں بٹھانے کی بجائے گذشتہ ستر برس کے دوران تشکیل دیے گئے بیانیوں اور پالیسیوں کے متعلق ایک انکوائری کمیشن بنا کر اس کے حقائق کو عوام الناس تک پہنچانے کی اشد ضرورت ہے۔

Tags: Naya Daurاسد درانی کی کتاباسد درانی کی کتب میں قومی رازاسد درانی کے انکشافاتدفاعی پالیسیعماد ظفرنیا دور
Previous Post

کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی

Next Post

عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 4: مہر عبدالستار سے ملاقات

عماد ظفر

عماد ظفر

مصنّف ابلاغ کے شعبہ سے منسلک ہیں؛ ریڈیو، اخبارات، ٹیلی وژن، اور این جی اوز کے ساتھ وابستہ بھی رہے ہیں۔ میڈیا اور سیاست کے پالیسی ساز تھنک ٹینکس سے بھی وابستہ رہے ہیں اور باقاعدگی سے اردو اور انگریزی ویب سائٹس، جریدوں اور اخبارات کیلئے بلاگز اور کالمز لکھتے ہیں۔

Related Posts

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

مارچ 2022 کی تحریک عدم اعتماد کے ساتھ پاکستان کی سیاست میں ایک تاریخی موڑ آ گیا۔ عمران خان کو لانے اور...

اسٹیبلشمنٹ پیچھے ہٹ جائے ورنہ ملک ڈوب جائے گا

اسٹیبلشمنٹ پیچھے ہٹ جائے ورنہ ملک ڈوب جائے گا

by رضا رومی
فروری 1, 2023
0

تحریک طالبان پاکستان کا پھر سے سر اٹھانا اور پاکستانی ریاست پر اس کے مسلسل حملے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے...

Load More
Next Post
عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 4: مہر عبدالستار سے ملاقات

عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 4: مہر عبدالستار سے ملاقات

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In