• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, اگست 14, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

بھگت سنگھ کی پوسٹ کیوں لگائی؟ نوجوان کو بندوق کی نوک پر ’قومی دھارے‘ میں شامل کرنے کی کوشش

اویس قرنی by اویس قرنی
ستمبر 29, 2021
in تجزیہ
6 0
0
بھگت سنگھ کی پوسٹ کیوں لگائی؟ نوجوان کو بندوق کی نوک پر ’قومی دھارے‘ میں شامل کرنے کی کوشش
33
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پاکستان اور ہندوستان کی حکمران اشرافیہ کا وطیرہ رہا ہے کہ مخصوص قومی دنوں کی مناسبت سے ریاستی ادارے ملکی سالمیت و استحکام کا ڈھونگ رچانے کے لیے پرانتشار علاقوں میں سرکاری ملی پروگرامات کرواتے ہیں اور نوجوانوں کو ورغلا یا دھمکا کر یہ پیغام لیے جاتے ہیں کہ اب وہ اپنے ”غلط“ راستوں کو چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں۔

کبھی چھنبل وادی کے ڈکیتوں کے اجتماعی سرنڈر کسی سیاسی شخصیت کی موجودگی میں ہوتے تھے تو کبھی جنوبی پنجاب کے ڈکیتوں کے حوالے سے یہی ڈارمے رچائے جاتے ہیں۔ لیکن جوں جوں ریاست کا داخلی انتشار بڑھتا گیا ہے طبقاتی و قومی حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کو بھی بزورِ طاقت ”قومی دھاروں میں شامل“ کرنے کی واردات بڑھتی چلی گئی ہے۔ بلوچستان کے دوردراز اور پشتون بیلٹ کے قبائلی علاقوں میں سرکاری پروگرامات کرائے جاتے ہیں اور ناکوں پر ہر موٹر سائیکل اور کار پر پرچم کے سٹیکر لگا کر تشہیر کی جاتی ہے۔ کشمیر میں بھی اسی قسم کے اقدامات ہوتے رہتے ہیں۔

RelatedPosts

تھرپارکر میں لمپی سکن وائرس پھیل گیا، جانوروں کی اموات ہونے لگیں

ناظم جوکھیو قتل: عدالت کا پی پی پی رکن اسمبلی سمیت 10ملزمان پر مقدمہ چلانے کا حکم

Load More

اس ریاستی واردات کے کئی پہلو ہیں۔ جہاں ایک طرف ریاست کی مضبوط رِٹ کا تاثر دیا جاتا ہے وہیں طبقاتی و قومی جبر کے خلاف لڑائی کو غلط اور گمراہ کن دکھایا جاتا ہے۔ ڈکیتوں، سرمچاروں اور بنیادی معاشی و سیاسی حقوق کی پرامن جدوجہد کرنے والوں کے مابین فرق کو مٹا کر انہیں ایک ہی صف میں کھڑا کر دیا جاتا ہے۔ لیکن اس سب میں ایک قدر مشترک رہتی ہے کہ قومی اور لسانی اعتبار سے محروم علاقوں سے ہی ”قومی دھارے میں شمولیت“ کی ایسی خبریں موصول ہوتی ہیں۔ خواہ پھر وہ تلنگانہ، چھتیس گڑھ، اوڈیسہ و جھارکنڈ کے ہندوستانی علاقے ہوں یا پھر بلوچستان و قبائلی علاقہ جات جیسے پاکستان کے زیر انتظام علاقے۔ لیکن اب یہ واردات سندھ کے ضلع دادو تک آن پہنچی ہے۔

کچھ دن قبل جوہی سے تعلق رکھنے والے انقلابی نظریات کے حامل ایک نوجوان سیاسی کارکن سے سرکاری تحویل میں اسلحہ بردار اہلکاروں کی نگرانی میں دادو پریس کلب میں جبری پریس کانفرنس کروائی گئی جس میں اس کے ہاتھ میں ایک پرچی تھما دی گئی جو اسے پڑھنے پر اسے مجبور کیا گیا۔ اگر نہ پڑھتا یا انکار کرتا تو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑتا‘ جیسا کہ اسے کہا بھی گیا۔ جوہی کے اس نوجوان کا قصور صرف یہ تھا کہ اس نے وسط مارچ کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے برصغیر کے عظیم انقلابی بھگت سنگھ کی تصویر لگائی کیونکہ 23 مارچ کو بھگت سنگھ کا 90 واں یوم شہادت تھا۔ 19 مارچ کی شام جب یہ نوجوان اپنے چھوٹے سے گھر کے ایک کمرے میں بچوں کو ٹیوشن پڑھا رہا تھا (علاقے کے سکولوں کی خستہ حال کیفیت کے پیش نظر نئی نسل میں تعلیم کے فروغ کے لیے اس نوجوان نے اپنے گھر میں ہی ٹیوشن سینٹر بنا رکھا ہے) تو ایک پولیس موبائل کے ہمراہ کچھ باوردی اور کچھ بغیر وردی کے نقاب پوشوں نے گھر پر دھاوا بول دیا۔ ہنگامے کے پیش نظر یہ ریاستی اہلکار اپنے مذموم مقاصد میں ناکام ہو گئے لیکن جانے سے قبل اس نوجوان کے موبائل سے بھگت سنگھ کی پوسٹ کو ختم کر دیا گیا۔ یہ اہلکار اپنے طور پر وارننگ دے کر چلتے بنے۔

دو روز بعد اس نوجوان کو رات گئے فون کر کے ضلع دادو میں موجود ایک ریاستی دفتر میں وضاحت کے لیے طلب کیا گیا۔ 23 مارچ کی صبح اس دفترمیں اس نوجوان کو زد و کوب کیا گیا اور شدید ڈرایا اور دھمکایا گیا۔ اس کے بیوی اور بچوں کے خلاف سنگین کاروائی تک کی دھمکیاں دی گئیں اور کہا گیا کہ بچنے کا ایک ہی راستہ پریس کانفرنس ہے جس کے لیے اس کو ایک صفحہ پر لکھی تحریر پڑھنا ہو گی۔ ہیجان و بے یقینی کی کیفیت میں نفسیاتی اعتبار سے شل اس نوجوان کو چھ اسلحہ برداروں کے سامنے پریس کانفرنس کروائی گئی کہ وہ ماضی میں ایک قوم پرست تنظیم، جس پر اب ریاستی طور پر پابندی عائد ہے، کا کارکن رہا ہے اور آج اس پہ نادم ہو کر راہ راست پر آ رہا ہے۔ حالانکہ اس کا کسی قوم پرست تنظیم سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔ اس کاروائی کے بعد بھی اس نوجوان پر مسلسل کڑی نگرانی ہے اور گاہے بگاہے ہراساں کیا جا رہا ہے۔

اہم پہلو یہ بھی ہے کہ یہ نوجوان کئی سالوں سے اس علاقہ میں طلبہ، محنت کشوں اور ہاریوں کی جدوجہد کا حصہ رہا ہے۔ نہ تو اس کا کسی قوم پرست تنظیم سے کبھی کوئی تعلق رہا ہے اور نہ ہی وہ کسی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ بنا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے پیپلز لیبر بیورو کا تحصیل جوہی کا ایک طویل عرصے تک صدر رہا ہے۔ روزگار، تعلیم اور علاج کی سہولیات کے حصول کے لیے مسلسل آواز بلند کرتے اس نوجوان کو زبر دستی ایک ایسی تنظیم کے ساتھ نتھی کر دیا گیا جس سے اس کی وابستگی تھی ہی نہیں اور جھوٹ کے اس پلندے کو سنگینوں کے سائے میں اسی کی زبانی پریس کانفرنس میں نشر کروایا گیا۔ ایسی کٹھن کیفیت اور بے بسی کے عالم کا ہم صرف تصور ہی کر سکتے ہیں۔ لیکن جس پر بیتی ہے اس کے شعور پر یہ آسیب کی طرح کے نقوش شاید ہی مٹ پائیں۔ یہ تو اس نوجوان کی خوش قسمتی ہے کہ وہ آج اپنے پیاروں کے ساتھ گھر پر ہے۔ ورنہ کئی ماؤں کے لخت جگر نہ جانے کن زندانوں میں آج بھی روز مرنے کی دعا کرتے ہوں گے اور انہی گمشدگیوں کو پھر عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے مسلسل استعمال کیا جاتا ہے۔ لبرل دانشوروں کے لیے ماں کا درجہ رکھنے والی یہ ریاست ان گنت ترقی پسند نوجوانوں کے لیے ایک ڈائن بن چکی ہے اوران کے کلیجے چبا رہی ہے۔

لیکن سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اس سب کا مقصد کیا ہے؟ کیا سندھ میں بھی وہی فارمولا استعمال کرنا مقصود ہے جو بھارتی ریاست نکسل وادیوں کے علاقوں میں کرتی آئی ہے اورجو اس طرف بھی دیکھا جاتا رہا ہے۔ کیا اس جعلی ڈھونگ سے ملکی دھارا تشکیل پا جائے گا یا مزید منافرتیں اور بغاوتیں بھڑکیں گی؟ محرومی کے زخموں کو کرید کر قومی سالمیت کا حصول ممکن نہیں ہے۔ یہ زخم کہیں زیادہ تکلیف کا باعث بنیں گے۔ ایسے میں جہاں ریاست کا یہ گھناؤنا کردار ہے وہیں ترقی پسندی کے لبادے میں چھپے بعض علاقائی شعبدہ بازوں نے بھگت سنگھ کو سکھ اور پنجابی دکھا کر منافقانہ روش اپنائی ہوئی ہے۔ وہ یکجہتی کی بجائے تضحیک اور تمسخر کے ذریعے اس نوجوان اور اس جیسے کئی دوسرے نوجوانوں کی ہمت و حوصلوں کو پست کر رہے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ان کا کردار بھی ریاست سے مختلف نہیں۔ آخری تجزیے میں یہ دونوں رحجانات محنت کشوں کی جڑت کو توڑنے اور سرمائے کے جبر کے خلاف لڑائی کو پست کرنے کی ہی کوشش کرتے ہیں۔ یہ صورتحال اس ملک کے ہر انقلابی اور ترقی پسند انسان کے لیے لمحہ فکریہ ہے جس کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ بھگت سنگھ کے نظریات آج بھی اس خطے کی ہر قوم کے محنت کشوں کی نجات کا واحد ذریعہ ہیں۔ ان انقلابی افکار، طبقاتی جڑت اور جرأت سے ہی ایسے فسطائی رحجانات کا مقابلہ ممکن ہے

Tags: اویس قرنیبھگت سنگھدادوسندھ
Previous Post

چار لڑکوں کی ہلاکت: جانی خیل قبیلہ اور حکومت کے درمیان مذکرات کامیاب

Next Post

ن لیگ پنجاب میں اپنے وزیر اعلی’ کا اعلان کرے ساتھ دیں گے: پیپلز پارٹی

اویس قرنی

اویس قرنی

اویس قرنی بائیں بازو کے ایک سیاسی کارکن ہیں۔ انکی وابستگی طبقاتی جدوجہد سے ہے علاوہ ازیں مصنف ایشین مارکسسٹ رویو کے ایگزیکٹو ایڈیٹر بھی ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

Related Posts

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

by عمر اظہر بھٹی
اگست 13, 2022
0

ساری بات پیسے، طاقت اور اپنے مفاد کی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اور اے آر وائے کی حالیہ محبت کی داستان کے...

قوم کو بے وقوف بنانے کیلئے بیرونی سازش کا چورن اور غلامی سے آزادی کے نعرے

قوم کو بے وقوف بنانے کیلئے بیرونی سازش کا چورن اور غلامی سے آزادی کے نعرے

by ذیشان ملک
اگست 13, 2022
0

مسلم لیگ ن نے 2013 میں ان گنت مشکلات، بحرانوں اور مسائل میں گھرے وطن عزیز کی کمان سنبھالی تو یہ کوئی...

Load More
Next Post
’پنجاب میں سکھا شاہی نافذ کر دی گئی، کسانوں کے گھروں سے زبردستی گندم اٹھائی جا رہی ہے‘

ن لیگ پنجاب میں اپنے وزیر اعلی' کا اعلان کرے ساتھ دیں گے: پیپلز پارٹی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

by عمر اظہر بھٹی
اگست 13, 2022
0

...

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

by عرفان رضا
اگست 13, 2022
0

...

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

...

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,741
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu

41 minutes ago

Naya Daur Urdu
اگر نوجوان تحریک آزادی کے اصل مشاہیر کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو وہ تکلیف دہ حقائق پڑھیں کہ کس طرح ان کو مذہبی نفرت کا شکار بنا کر محسن کشی کی گئی۔urdu.nayadaur.tv/features/94051/amuhammad-ali-jinnah-pakistan-14-august-independence-day-establis... ... See MoreSee Less

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

urdu.nayadaur.tv

پاکستان کی پلاٹینم جوبلی کا سورج بروز 14 اگست، جبری تبدیلی مذہب کا شکار 39 بچیوں اور خواتین، توہین مذہب کے الزام ...
View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu plans to premiere a video.

9 hours ago

Naya Daur Urdu
'Neutrals' have had enough. They have given up their neutrality. Not to fix Imran but to save their institution. Shahbaz Gill is the first episode. Now let's see how 'un-neutral' they will become and how many of Imran Khan's aides will stick with him to the end, writes Saleem Safi. ... See MoreSee Less

'Neutrals' Have Given Up Their Neutrality, Writes Saleem Safi

www.facebook.com

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In