اندھا بہرا مسلمان! جو قرآن پر عمل نہیں کرتا بلکہ اسکے تقدس پر توجہ دیتا ہے

اندھا بہرا مسلمان! جو قرآن پر عمل نہیں کرتا بلکہ اسکے تقدس پر توجہ دیتا ہے
اندھا بہرا مسلمان ایک تنقید ی فلسفہ ہے۔ جس کا بنیادی مقصد مسلمان کو جھنجوڑنا ہے۔خواب غفلت سے بیدار کرتے ہوئے تعلیم اورجرات تحقیق کی جانب راغب کرنا ہے۔ قرآن مجید کا حقیقی قاری بنانا ہے کہ وہ دین کے ماخذ قرآن کو سمجھ کر دین کی روح کے مطابق اپنے معاملات زندگی کرے۔ رکوع تحریک اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔

اندھا بہرا مسلمان کون ہے، یہ وہ مسلمان ہے جس نے اسلام قبول کیا ہے۔حضرت محمد ﷺ کا کلمہ پڑھتا ہے، قرآن کی تلاوت کرتا ہے، قرآن کو مقدس کتاب سمجھتا ہے، قرآن سے عقیدت رکھتا ہےمگر وہ یہ نہیں جانتا ہے کہ قرآن کہتا کیا ہے۔ قرآن میں اللہ کے کیا احکامات ہیں کیوں کہ پاکستان کا باشندہ ہونے کی حیثیت سے وہ اردویا اپنی مادری زبان پنجابی ،سندھی ،پشتویا بلوچی سمیت دیگر زبانیں جانتا ہے۔ قرآن کی زبان عربی پڑھنا سیکھ تو لیتا ہے مگر عربی کا اردو یا اپنی زبان میں ترجمہ کرنے سے قاصر ہے۔ اس لئے وہ قرآن کے مضامین ، قرآن کی تعلیم ، قرآن کے فہم سے عاجز ہے۔ جب وہ قرآن کے مضامین سمجھنے سے قاصر ہے تو پھر اس کے پاس یہی راستہ باقی ہے کہ وہ قرآن کے تقدس پر توجہ دے۔ وہ اپنا یہ فرض مکمل دیانت داری سے ادا کررہا ہے۔ وہ اپنے عقیدے کی آبیاری قرآن سے عقیدت اور تلاوت کرکے کررہا ہے۔ جس سے نتائج یہ برآمد ہوئے ہیں کہ قرآن مجید محض ثواب کمانے کی کتاب کے طور پر پڑھی جارہی ہے۔ علم وعرفان اور قوانین الہیہ جس کے بارے میں فکر وتدبر کرنے کا حکم ہے۔ وہ امر بہت پچھے رہ گیا ہے۔ مقام افسوس ہے کہ جس امر سے منع کیا گیا ہے کہ قرآن کی آیات تعویز اور پھونک کر دینےکےلئے نہیں اتارا گیا ہے۔اس پر زیادہ توجہ مرکوز ہے۔

جس کا صاف مطلب ہے کہ بطور مسلمان ہم نےقرآن کے حقیقی منہاج کو چھوڑ کر دوسرا راستہ اپنا لیا ہے ۔جو فلاح اور کامیابی کی جانب نہیں جاتا ہے اور نہ ہی منزل مراد سے ہمکنار کرتا ہے۔ ہم راستہ بھٹک گئے ہیں، صحیح راستہ پر نہیں ہیں۔ حقیقت میں ہم منزل مراد کے منہاج کو دیکھ نہیں پارہے ہیں ، قرآن کی آواز کو سن نہیں رہے ہیں۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے احکامات ،قوانین ،حضرت محمد ﷺ کا پیغام خداوندی سننے اور سمجھنے میں ہماری خطا ئیںErrors ہیں۔ رابطے،تعلق ،وابستگی،پیارکی ڈوری،محبت کےقرینے خطاوں کی زد میں ہیں۔ ہماری مطابقت( (synchronize نہیں ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ Errorsکیا ہیں۔مندرجہ بالا سطور میں یہی بتانے کی کوشش کی ہے کہ خطاError کیا ہے۔ قرآن کو سمجھ کر نہ پڑھنا یعنی ترجمہ کے ساتھ قرآن کو نہ پڑھنا ہی خطا ہے۔ ترجمہ کے ساتھ قرآن کو پڑھنے سے ہی قرآن کی سمجھ آئے گی اور خطاError دور ہوگا۔ہم یہ خطائیں Errors دور کر سکتے ہیں۔خطائیں دور کر کےبندہ اور اللہ کے درمیان مطابقت (synchronization)پیدا ہو سکتی ہے۔ جس سے اللہ اور بندے کا براہ راست تعلق پیدا ہوگا اور اللہ بندے پر راضی ہوجائے گااور رسول کریمﷺ کی شفاعت نصیب ہوگی۔ہر مسلمان کی منزل مراد یہی ہے۔ ہر مسلمان یہ چاہتا ہے ۔ کوشش کرتا ہے۔عبادات کرتا ہے کہ اللہ اس پر راضی ہوجائے اور رسول پاکﷺ کی شفاعت حاصل ہوجائے۔ ہمیں قرآن جو دین کاماخذ ہےکو سمجھ کر پڑھنے کی ضرورت ہے۔پاک سرزمین پر ہم مسلمان قرآن کو اردو ترجمہ کے ساتھ پڑھ کر ہی سمجھ سکتے ہیں اور قوانین الہیہ سے بہرا مند ہوسکتے ہیں۔ہمیں علم وعرفان حاصل ہوسکتا ہے ۔جو کامیابی اور فلاح کی ضمانت ہے۔ہم جو مشکلات کا شکار ہیں۔پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ابتلا ء میں ہیں۔دکھ درد اور تکالیف میں ہیں۔ اقوام عالم میںرسوا ہوتے ہیں۔دہشت گردی ،فساد اور بدیانتی کے الزامات کی زد سے نکل سکتے ہیں ۔ہمارے پاس قرآن کا منہاج ہے۔ہم نے قرآن کو سمجھ کراقوام عالم اور اغیار پر یہ ثابت کرنا ہے کہ ہم اہل علم ،اہل فکر اور فہم و فراست اور تدبر رکھنے والے مسلمان ہیں اور ہمارا ماضی شاندار ہے۔
امت مسلمہ میں اور بالخصوص مسلمانان پاکستان میں کوئی اندھا بہر ا مسلمان نہیں ہے کیوں کہ ہمارے پاس قرآن ہے ۔جس سے ہم غور فکر اور تدبر سے علم و عرفان حاصل کرتے ہیں

مصنف ایک لکھاری اور صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔