• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, فروری 4, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

آٹا، چاول، سبزی یا راکٹ میزائل اور بم، ایک کٹھن دوراہا!

انیس فاروقی by انیس فاروقی
جولائی 8, 2021
in تجزیہ
4 0
0
آٹا، چاول، سبزی یا راکٹ میزائل اور بم، ایک کٹھن دوراہا!
20
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پاکستان خطے کا ایک ایسا ملک ہے جسے دیکھنے اور ان دیکھے دونوں جانب سے خطرات کا سامنا ہے ، ایسے میں اگر پاکستان کے دفاعی منصوبہ ساز اپنی معاشی و اقتصادی توجہ مرکز عسکری ساز و سامان اور جدید دور کے تقاضوں پر مرکوز رکھتے ہیں تو ان پر ملک کی بجٹ کا ایک بڑا حصہ لینے کا الزام لگادیا جاتا ہے ۔ عام عوام شاید بیرونی اور اندرونی سرحدوں کی حساسیست اور ملک کی حفاظت کے لئے درکار ہتھیار اور دفاعی نظام کی اہمیت سے مکمل طور پر آگاہ نہیں ہوتے۔

آیئے اس مالی سال کے بجٹ کی روشنی میں اصل حقیقت کو جانچنے کی کوشش کرتے ہیں، اصل میں قوم کا ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ ، چاروں جانب انارکی جیسی صورتحال بنائی جا رہی ہے ۔ پاکستانی پارلیمنٹ میں کرسیاں اچھالنا  ٹی وی پر شور شرابے والے ٹاک شو میں اپنا بیانیہ درست ثابت کرنا اور سیاسی جلسوں میں شعلہ بیانیاں دکھانے کے علاوہ ، حکومت اور اپوزیشن نے عوام کو صرف مایوسی اور معاشی تباہ کاریوں کے سوا کچھ نہیں دیا ہے ۔

RelatedPosts

فاسٹ باؤلر کے نو بالز اور بیٹسمین کے ہاتھوں پٹائی، مزید فاؤل پلے کیا تو کھیل سے آؤٹ

وطن عزیز پاکستان میں پارلیمانی جمہوریت کا مستقبل

Load More

بڑے بڑے دعوے اور بڑھکیں مارنے والوں کو ایک بات یاد رکھنی ہے کہ  آئی ایم ایف کے قرضوں پر رہنے والا تیسری دنیا کا یہ ملک اب تک اپنی عوام کو بنیادی ضروریات کی زندگی کی ضمانت دینے سے قاصر ہے ۔ ایسے میں جب کہ کرپشن نے عوام کو ترقی کے روشن پاکستان سے بہت دور کر دیا ہے، ملک کو لاحق دیگر خطرات سے بچانے کا کام کسی کو تو کرنا ہے۔

پاکستان معاشی شاہراہ کے ایک عجیب دوراہے پر کھڑا ہے ۔ نامور پاکستانی ماہر معاشیات اور وزیر اعظم کے اقتصادی مشاورتی پینل کے سابق ممبر ، ثاقب شیرانی کے ڈان  میں شائع ایک مضمون کے مطابق ، ’پاکستان تین دہائیوں سے کم معاشی نمو کے ساتھ جدوجہد کر رہا ہے۔ 1990 کے بعد سے ، جی ڈی پی کی حقیقی نمو اوسطا 4.2 فیصد ہے۔ اس کے مقابلے میں ، اسی عرصے کے دوران ، جنوبی ایشیاء کی اوسطا اقتصادی شرح نمو 6  فیصد ہے۔ پچھلے تین سالوں میں ، پاکستان کی سالانہ جی ڈی پی نمو کی شرح اوسطا 1.9 فیصد تک کم ہوگئی ہے  جس کی وجہ سے 2018 کے ادائیگیوں کے توازن اور کوویڈ 19 وبائی امراض کے مشترکہ اثرات ہیں۔

اس بجٹ کی ساکھ پر کئی سوال کھڑے ہوئے ہیں ۔ پاکستان کے معاشی ماہر جناب حفیظ پاشا ، معیشت کی ایک خوبصورت تصوراتی تصویر پیش کرتے ہیں کہ شاید اسی وجہ سے عمران خان حکومت پر کچھ سیاسی دباؤ کم ہو جائے اور بڑھتے ہوئے درجۃ حرات میں کمی واقع ہو جس کے بعدشاید کسی حد تک  آئی ایم ایف کے ساتھ نرم الفاظ میں بات چیت کرنے میں بھی مدد مل جائے۔

اگر پاک وفاقی حکومت ساڑھے چار ٹریلین کی پوری بجٹ آمدنی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے  ، تو پھر بھی ایک  بڑے مسئلے کو حل کرنا باقی رہ جاتا ہے ۔ تقریبا پوری خالص آمدنی کا حساب 3.1 ٹریلین کی ڈیٹ سروسنگ اور 1.37 ٹریلین کے دفاعی اخراجات سے ہوتا ہے۔ حکومت کے باقی اخراجات اضافی قرضوں میں اضافے کے ذریعہ سرانجام دیئے جائیں گے۔ اور یہی وہ مقام ہے جہاں مذکورہ بالا آئی ایم ایف کو مرحلہ وار شریک ہونا پڑے گا۔

اس معاشی منظرنامے میں بھی ، حقیقت یہ ہے کہ اس پر توجہ دی جانی چاہئے کہ پاکستان مالی سال 2021-2202 کے 1.37 ٹریلین (8.78 بلین ڈالر) کے اعلان کردہ بجٹ کے ساتھ دفاعی بجٹ میں 6 فیصد اضافہ کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے ، یہ مختص مالی سال 2021–22 کے لئے حکومت کے کل اخراجات کا 16 فیصد کی نمائندگی کرے گا۔

جیسا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹ کیا کہ پاک آرمڈ فورسز نے رضاکارانہ طور پر اپنے اخراجات میں کٹوتی کر لی ہے ، لیکن مذکورہ بالا مختص میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ، یہ فوجی اخراجات آئندہ مالی سال کے لئے پاکستان کے متوقع جی ڈی پی کے 2.6 فیصد کے برابر ہیں۔

معروف معاشی ماہر ڈاکٹر فرح ناز نے مشہور پاکستانی روزنامہ دی نیشن میں اپنی رائے  کچھ یوں پیش کی ہے کہ  ، ’پاکستان کے موجودہ دفاعی حالات کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جن میں مغربی محاذ ، مشرقی محاذ کے ساتھ ساتھ اندرونی دہشت گردی کا بھی سامنا ہے۔‘ بہت سارے پاکستانی اسٹریٹجک تجزیہ کاروں کی طرح ، وہ یہ کہتے ہوئے بھی زیادہ رقم مختص کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ معمولی منصوبہ پاکستان کی اسٹریٹجک ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ناکافی ہے۔ اس کے علاوہ ، یہ بات بھی قطعی طور پر یقینی ہے کہ پچھلے مالی سال کی طرح ، پاک مسلح افواج کو مالی سال کے بعد کے مرحلے میں اضافی رقم مختص کی جائے گی۔

ایک اور اقتصادی امور کے ماہر اینڈریو میکڈونلڈ نے اس پر کچھ یوں روشنی ڈالی ہے کہ  ’مسلح خدمات کے لحاظ سے ، پاک فوج کو 2021-22 (یا مجموعی طور پر تقریبا 48 فیصد) میں 651.5 بلین وصول ہوگا ، جبکہ پاک فضائیہ اور پاکستان نیوی کو مختص کیا گیا ہے 291.1 بلین اور 148.7 بلین (یا 21٪ اور 11٪) بالترتیب۔ بقیہ اکثریت دفاعی وسیع ضروریات کے لئے مختص کی گئی ہے‘۔ میکڈونلڈ نے مزید کہا ، ’ایک علیحدہ تخصیص میں ، پاکستان کی دفاعی پیداوار ڈویژن ، جو قومی دفاعی صنعت کی حمایت کرتا ہے ، کو 2021-22ء  میں مل جائے گا ، جو کہ 11 فیصد کے قریب ہے۔‘

اب سمجھنا یہ ہے کہ اس بجٹ کے ذریعے کون سے بڑے دفاعی منصوبوں کے لئے  فنڈز دیئے جارہے ہیں؟ پاک افواج جنہیں  روایتی طور پر ایک بڑا بجٹ  کا حصہ ملتا ہے ، وہ اپنی مشینی قوتوں اور توپ خانوں کی اپ گریڈیشن کی طرف دیکھ رہا ہے۔ مقامی طور پر بنائے جانے والے الخالد ٹینک سے ناخوش ، ایک وفد سی او ایس مئی 2021 کے آخر میں یوکرین گیا تھا جہاں  یوکرائن کے ٹی۔ 84 ’اوپلٹ ایم‘ ایم بی ٹی کا جائزہ لیا گیا تھا۔ خطہ کی موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ،  اپنی افواج کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے پاکستان بجٹ کا ایک بڑا حصہ ان امور پر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتا  ہے ۔

پاک فضائیہ  اپنی فضاوں کی حفاظت کے لئے اپنی مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے چین کی طرف پر امید توقعات وابستہ رکھ رہی ہے،  اس حقیقت میں یقینی بات ہے کہ پی اے ایف نے چینی بینکوں سے JF-17s کے حصول کی مالی اعانت کے لئے کچھ قرض لیا ہے ۔

اسی طرح  پاک بحریہ بھی اپنی بحری بیڑے کے طاقت میں اضافے کا منصوبہ رکھتا ہے ،  اطلاعات نے اس حقیقت کی بھی تصدیق کردی ہے کہ شاید پی این غیر معتبر چینی ہتھیاروں سے تنگ آچکا ہے اور اس نے ترک جہازوں میں 1.5 ارب ڈالر میں جنگی جہاز تعمیر کرنے کا حکم دیا ہے جس کے لئے موجودہ بجٹ سے ہی ادائیگی کی جانی ہے۔

خطے کے دیگر ممالک میں ڈرون کے بڑھتے ہوئے استعمال کر دیکھ کر پاک افواج بھی ڈرون کے حصول کی طرف گامزن دکھائی دیتی ہے۔ جیسا کہ نیشنل جرنل میں سارہ سکورچر نے انکشاف کیا ہے ، کرش / تباہ شدہ امریکی ڈرون چین کے حوالے کرنے میں پہلے کی پاکستانی سرمایہ کاری نے مدد دی ہے جس کے باعث  امریکی ڈرونز کی ریورس انجینئرنگ سے فائدہ ہوا ہے۔ اور یہ ٹیکنالوجی واپس پاکستان کے نامور دیسی براق  اور شاہ پار کی صورت پاکستان کو دستیاب ہوئی ہے۔

خطہ میں اگرچہ درجہ حرات میں نمایاں کمی واقع دکھائی دیتی ہے تاہم  افغانستان کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال، پاک چائینہ اور امریکی تعلقات ، پاک ترکی  معاملات یا پھر کسی بھی دوسری  غیر متوقع صورتحال سے نمٹنے کے لئے پاک مسلح افواج مستقبل لائحہ عمل کے لئے سرگرداں ہے، وہ  اب بھی اپنے روایتی حریف  بھارت سے ہر میدان میں بھرپور مقابلہ کرنے کی فطری خواہش کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ دفاعی پالیسی سازوں کا یہ خیال ہے کہ وہ امن کی خواہش رکھنے کے ساتھ  غیر یقینی مستقبل کی تیاری بھی  کرےاوریقینی طور پر یہ ہر خودمختار ریاست کا حق بھی ہوتا ہے جس پر کسی کو اعتراض کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔  تاہم ایک ترقی پذیر ملک کے عوام کے لئے ایک بڑا مسئلہ روز مرہ کے زندگانی کے مسائل اہم ہیں جبکہ ایوان اقتدار میں بیٹھے حکمرانوں کے لئے خودمختاری اور سرحدوں کی حفاظت، یہ ایک ایسی کشمکش ہے جس سے آج کا پاکستان گزر رہا ہے  جو ایک انتہائی کٹھن دوراہا ہے ۔

Tags: آٹابمچاولخوراکدفاعسبزیسیاستمیزائل
Previous Post

گلگت بلتستان میں مسلح  گروہ کی کھلی کچہری حقیقت کیا ہے؟

Next Post

زرداری صاحب، جب تک ‘لاڈلا’ زندہ ہے، ‘اکلوتے’ کی کسی کو ضرورت نہیں

انیس فاروقی

انیس فاروقی

انیس فاروقی کینیڈا میں مقیم ایک منجھے ہوئے صحافی، رائٹر اور شاعر ہیں۔ Tweets @anis_farooqui

Related Posts

‘عمران خان کو اس وقت اپنی گرفتاری کی سب سے زیادہ پریشانی ہے’

‘عمران خان کو اس وقت اپنی گرفتاری کی سب سے زیادہ پریشانی ہے’

by نیا دور
فروری 4, 2023
0

پاکستان میں سیاست اس وقت ٹھیک نہیں ہوگی جب تک تحریک انصاف باقی سیاسی جماعتوں کے ساتھ نہیں بیٹھتی، اور وہ اس...

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

مارچ 2022 کی تحریک عدم اعتماد کے ساتھ پاکستان کی سیاست میں ایک تاریخی موڑ آ گیا۔ عمران خان کو لانے اور...

Load More
Next Post
Zardari-Bilawal

زرداری صاحب، جب تک 'لاڈلا' زندہ ہے، 'اکلوتے' کی کسی کو ضرورت نہیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
فروری 3, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In