• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, جنوری 29, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

چراغِ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے

رضا رومی by رضا رومی
جولائی 16, 2021
in تجزیہ
9 1
0
چراغِ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے
11
SHARES
53
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

امریکہ میں مقیم پاکستانی ماہرِ معاشیات عاطف میاں نے نیویارک ٹائمز کے اپنے مضمون میں پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ انتہا پسندی کو گردانا تھا۔ یوں تو پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ تقریباً ہر سیاسی رہنما، چاہے اس کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، انتہا پسندی کی مذمت کر چکا ہے اور پاکستان کی فوجی قیادت نے گذشتہ چند سالوں میں متعدد مرتبہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کو پاکستان کے دشمنوں کی سازش قرار دیا ہے۔ جب 2014 میں جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم نواز شریف نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کی بنیاد رکھی تھی تو ملک بھر میں ایک موہوم سی امید جاگی تھی کہ شاید ریاست پچھلے 40 سال کی غلطیوں سے سبق سیکھ چکی ہے اور اب ملک کی ایک نئی سمت متعین کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ اور یقیناً اس کا عملی ثبوت ضربِ عضب اور رد الفساد کی صورت میں دکھائی بھی دیا۔ یہ نہ ماننا کہ ان آپریشنز کے نتیجے میں دہشتگردوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا، غلط نہ ہوگا۔

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حالیہ مہینوں میں رونما ہونے والے واقعات نے ایک بار پھر پاکستان کو وہیں لا کھڑا کیا ہے جہاں ہم دسمبر 2014 سے قبل کھڑے تھے۔ ایک طرف تو پڑوسی ملک افغانستان میں طالبان فتوحات کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں جو کہ قطعاً انہونی بات نہیں کیونکہ تقریباً دو دہائیوں سے ان کو افغانستان کا نجات دہندہ قرار دیا جا رہا تھا۔ لیکن اچنبھے کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں طالبان کی فتح کا جشن یوں منایا جا رہا ہے جیسے طالبان نے پاکستان میں گھس کر امریکہ کو شکست دے دی ہو اور پاکستان کو مغربی استعماری نظام سے آزاد کر دیا ہو۔ آپ خود ہی ملاحظہ کیجئے کہ ہمارے اعلیٰ عہدوں پر فائز حکمرانوں نے ان کی شان میں کیا کیا قصیدے نہیں پڑھے۔

RelatedPosts

شہاب الدین غوری کے دھمیاک والے مقبرے میں کون دفن ہے؟

پاکستان دنیا کا خطرناک ترین ملک ہے؛ سابق امریکی وزیر دفاع

Load More

وزیر اعظم عمران خان جن کو مخالفین طالبان خان کے نام سے پکارتے تھے، وہ طالبان کی فتوحات کو اپنے بیانیے کی جیت قرار دے رہے ہیں اور ان کے وزرا بھی شادیانے بجا رہے ہیں۔ وزیر اعظم کے بعد وزیرِ داخلہ کا عہدہ سب سے اہم ہوتا ہے۔ اور وزیر داخلہ شیخ رشید فرما چکے ہیں کہ طالبان اب ایک سلجھی ہوئی اور مہذب قوت ہیں۔ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کی ذہانت کی گواہی دی ہے۔ اور قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے تو ان کی ذہانت اور سوجھ بوجھ کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔ لیکن سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ حکومتی پارٹی کے لاکھوں پرستار سوشل میڈیا پر طالبان کی ممکنہ کامیابی کو پاکستان تحریکِ انصاف کا ایک کارنامہ قرار دے رہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی جن کی اچھی خاصی تعداد عمران خان کے سحر میں مبتلا ہے، وہ بھی طالبان کو ایک اچھا گروہ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ اپنے سیاسی مفادات کے تحفظ کے لئے تو لیڈرز ایسی باتیں کرتے ہیں لیکن جب وہ عوامی سطح پر ایک بیانیے کو پروان چڑھاتے ہیں تو اس سے انتہا پسندی قابلِ قبول بن جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان کو پاکستان میں طالبان ذہنیت کو مین سٹریم کرنے کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔

پاکستان وہ ملک ہے جس نے اسی ذہنیت کے ہاتھوں 70 ہزار شہریوں جن میں ریاستی اہلکار بھی شامل تھے، دہشتگردی کی بھینٹ چڑھتے دیکھا ہے۔ لیکن پاکستان میں رائے عامہ ہموار کرنے والوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگتی تھی۔ دراصل طالبان کی سب سے بڑی کامیابی تو یہ ہے کہ ان کے پڑوسی ملک، جو کوئی چھوٹی موٹی ریاست نہیں، بلکہ ایک جوہری قوت کا مالک ملک ہے اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، وہ رفتہ رفتہ ان کا ہمنوا بھی بن رہا ہے اور مذہب کے بیوپاریوں کے پھیلائے ہوئے شر کو اپنے ذہنوں میں سمو چکا ہے۔

سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ کیا قائد اعظمؒ محمد علی جناح اور لیاقت علی خان کے ذہن میں یہ خاکہ تھا کہ پاکستان بننے کے بعد چند ہی دہائیوں میں ان کی تعمیر کردہ قوم ایک انتہا پسند گروہ کی اس حد تک گرویدہ ہو چکی ہوگی۔ طالبان درحقیقت کسی گروہ یا عسکری جتھے کا نام نہیں بلکہ یہ ایک سوچ اور سیاسی زاویے کا نام ہے جس میں مذہب کے نام پر آپ مذہبی تعلیمات کی باآسانی نفی کر سکتے ہیں۔ لڑکیوں اور خواتین کو گھروں میں بند کرنا، غیر جمہوری اور غیر آئینی نظامِ حکمرانی کو تسلیم کرنا اور بزورِ شمشیر اپنی بات منوانا ہرگز اسلامی نہیں ہو سکتا۔ لیکن بدقسمتی سے نوجوان نسل کو طالبان کی شریعت کو نعوذ باللہ خدا اور اس کے رسول ﷺکی تعلیمات سے جوڑا جا رہا ہے۔

ایک طرف تو جنرل باجوہ اور ان کے ساتھیوں نے پارلیمنٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے ملک کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا تو دوسری جانب ریٹائرڈ افسروں کی ایک فوج ظفر موج اس وقت ٹی وی چینلز، اخباری کالمز اور واٹس ایپ گروپس میں طالبان کی فوجی حکمتِ عملی کے گن گا رہی ہے۔ اگر طالبان کی جیت اتنی ہی عمدہ اور اہم ہے، تو پھر پاکستان کو خطرہ کیسا؟ یہاں بھی آئین کو بدلا جائے اور طالبان والا نظام متعارف کروایا جائے کیونکہ یہ دوغلا انداز زیادہ دیر چل نہیں سکے گا۔ یوں لگتا ہے کہ ہم نے اپنے ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھے اور ان کو دہرانے میں ہمیں کوئی عار نہ ہے۔

اگر ایسا معاملہ نہ ہوتا تو آج پاکستان پیپلز پارٹی جس کی بینظیر لیڈر کو اسی جتھے نے شہید کیا، اور عوامی نیشنل پارٹی جو اپنے سینکڑوں کارکنوں کی جانوں کے نذرانے پیش کر چکی ہے، اور پاکستان مسلم لیگ ن جس نے ڈان لیکس کے مندرجات میں صرف پالیسی بدلنے کی کوشش ہی کی، یوں خاموش نہ ہوتیں۔ بلکہ اس وقت وہ پارلیمان کا ہنگامی اجلاس بلا کر حکومتِ وقت اور اس میں شامل فوجی قیادت سے سوال کر رہی ہوتیں کہ کیا ایک جدید اور خوشحال پاکستان کے پاس طالبانائزیشن کے سوا کوئی اور راستہ بھی ہے؟ دہشتگردی کی بدترین لہر کے قریب ایک دہائی کے بعد آج پاکستان مزید اندرونی خطرات سے دوچار ہے۔ بریلوی انتہا پسند اپنی طرز کی معاشرت اور سیاست نافذ کرنے کے خواہاں ہیں اور سرحدوں پر وہابی اور سلفی نظریات غالب آ رہے ہیں۔ کیا ریاستِ پاکستان جو ہر معاملے میں مذہب کو سیاسی طور پر استعمال کرتی رہی ہے ان اٹھتے ہوئے طوفانوں سے مقابلہ کرنے کی سکت رکھتی ہے؟ کیا پاکستان کی دم توڑتی سول سوسائٹی جس پہ پے در پے وار کیے گئے ہیں، اس صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟ اور کیا پاکستان کا کنٹرولڈ میڈیا عوام کو ان خطرات سے آگاہ رکھ سکتا ہے، خصوصاً جب ملک میں ایک ایسی حکومت موجود ہو جسے طالبان کے نظریات میں کوئی مسئلہ دکھائی نہ دیتا ہو اور جو نوبیل انعام یافتہ پاکستانی بچی ملالہ کو قومی ہیرو ماننے سے انکاری ہو، اور جو اسامہ بن لادن کو شہادت کے مرتبے پر فائض کر چکی ہو؟ اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں امید کی کرن ڈھونڈنا خود فریبی سے کم نہیں۔

Tags: افغان طالبانافغانستانپاکستانطالبانوزیراعظم عمران خان
Previous Post

افغانستان میں جھڑپوں کے دوران روئٹرزکے ایوارڈیافتہ فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی جاں بحق

Next Post

وفاقی حکومت نے آٹا، چینی اورگھی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی منظوری دے دی

رضا رومی

رضا رومی

مصنّف نیا دور میڈیا کے مدیرِ اعلیٰ ہیں۔ اس سے قبل وہ روزنامہ ڈیلی ٹائمز اور فرائڈے ٹائمز کے مدیر تھے۔ ایکسپریس اور کیپیٹل ٹی وی سے بھی منسلک رہ چکے ہیں۔

Related Posts

پاکستانی معاشرے کو عمران کے بجائے بلاول جیسے رہنماؤں کی ضرورت ہے

پاکستانی معاشرے کو عمران کے بجائے بلاول جیسے رہنماؤں کی ضرورت ہے

by عاصم علی
جنوری 28, 2023
0

پاکستان کی 75 سالہ سیاسی اور معاشرتی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو ایک چیز جس نے پاکستان کی سیاست اور معاشرے...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

16 سال قبل میں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے خاندان کے مشہور پارک لین فلیٹس میں بیٹھا جیو نیوز کے...

Load More
Next Post
وفاقی حکومت نے آٹا، چینی اورگھی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی منظوری دے دی

وفاقی حکومت نے آٹا، چینی اورگھی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی منظوری دے دی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In