• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعرات, فروری 9, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

کشمیر انتخابات: نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں

توصیف احمد خان by توصیف احمد خان
ستمبر 29, 2021
in تجزیہ
3 0
0
Maryam-Aseefa-Imran
15
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

آزاد کشمیر انتخابات کی گہما گہمی 2018 میں پاکستان کے عام انتخابات اور گلگت بلتستان کے حالیہ انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی بازگشت میں پورے زوروں پر ہے۔ پیپلز پارٹی تو بلاول یا آصفہ بھٹو کے ذریعے بھی اپنا روایتی رنگ نہ جما سکی لیکن مریم نواز کے انتخابی مہم میں شامل ہو جانے سے ان انتخابات اور اس کے نتائج کی دھمک کا ابھی سے اندازہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔ شاید انہی ممکنہ اثرات کے پیش نظر ایک سرکاری افسر کو بھی فارغ خطمی کا پروانہ تھمانا پڑا۔ بہرحال یہ سمجھنا بیوقوفی ہوگی کہ اس کے بعد سب اچھا ہو گیا ہے کیونکہ دھاندلی دو طرح کی ہوتی ہے۔

ایک دھاندلی وہ ہوتی ہے جو الیکشن سے قبل ہوتی ہے۔ اس دھاندلی میں طاقتور اور پیسے والے امیدواروں کو اپنی من پسند پارٹی کی طرف ہانکا جاتا ہے۔ اس کام سے دو فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ پہلا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ من پسند پارٹی کو ووٹر سنجیدہ لینا شروع کر دیتے ہیں۔ دوسرا فائدہ دراصل ووٹر کے لئے ایک خاموش پیغام ہوتا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے ہماری من پسند پارٹی ہی جیتے گی۔ اس حربے سے ہوائی اور دھڑے بندی والا ووٹ بآسانی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

RelatedPosts

کیا عمران خان دہشت گردوں کے حمایتی ہیں؟

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

Load More

انتخابات سے قبل ایسے انتظامات سے تقریباً نصف بندوبست کر لیا جاتا ہے اور اگر اس سے بھی کام چلتا نہ دکھائی دے تو انتخابات کے نتائج کا ہیر پھیر تو ہاتھ میں ہی ہوتا ہے۔ کشمیر اور اس کے انتخابات کا معاملہ کشمیری اور پاکستانی قوم کے لئے کتنا ہی حساس کیوں نہ ہو لیکن پاکستانی حکمران اشرافیہ نے کشمیریوں اور انتخابی پہلوانوں کو بزور بازو ہمیشہ باور کروایا ہے کہ وہ مرکز کی طرف دیکھیں گے تو ہر طرح کی داد و دہش کے مستحق ٹھہریں گے۔ اس آشکار حقیقت کے باوجود کہ مقبوضہ کشمیر میں نریندر مودی کے قبضہ گیری کے اقدامات اور جواب میں ہماری شدید کمزور دکھانے کی وجہ سے آزاد کشمیر کے عوام انتہائی دل گرفتہ ہیں اور انہیں طرح طرح کے اندیشوں نے گھیر رکھا ہے لیکن اسلام آباد ان زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے اپنے ماضی کے مطابق کشمیر کے انتخابی نتائج اپنی مرضی سے حاصل کرنے کے لئے خم ٹھونک کر پھر میدان میں ہے۔

مریم نواز کے جلسے بہت کامیاب اور ان کا جوش و خروش بھی دیدنی ہے لیکن ان کے بہت سے طاقتور امیدواروں کو پہلے ہی توڑ لیا گیا ہے اور جنہیں جرآت انکار ہوئی ان کے نیچے سے مضبوط دھڑے نکال لیے گئے ہیں۔ پھر پاکستان میں کشمیری مہاجرین کی نشستیں تو شاید رکھی ہی اسی لئے گئی تھیں کہ پاکستان میں موجود حکومت کسی بھی صورت کشمیریوں کی قسمت کا فیصلہ کرے اور اس دفعہ بھی ایسا کرنے کی بھرپور تیاری ہے اور پی ٹی آئی کے ناکام جلسوں کے باوجود اس کے رہنماؤں کا اعتماد طاقتور امیدواروں کو اپنے کیمپ میں لانے اور کشمیری مہاجرین کی ان نشستوں کی وجہ سے ہے۔

ان انتخابات میں جس حساب سے پیسہ خرچ کر کے ووٹ خریدے جا رہے ہیں اس پر کشمیری بھی حیران ہیں۔ سابق صدر آزاد کشمیر سردار محمد یعقوب کا حلقہ دراصل دو صدور کا حلقہ انتخاب ہے۔ ان کے مد مقابل سابق صدر سردار محمد ابراہیم کے پوتے جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر کھڑے ہیں۔ دونوں اس علاقے کے بڑے گھر شمار ہوتے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں کا تعلق سدوزئی قبیلے سے ہے اس لئے ان کے درمیان فیصلہ ہمیشہ ہزار سے دو ہزار ووٹوں سے ہوتا ہے لیکن وہاں ایک ایسا امیدوار بھی ہے جس کی قریبی عزیزہ ابھی کچھ عرصہ قبل ہی سردار یعقوب کی بیٹی اور سابق وزیر فرزانہ یعقوب کی پی آر او تھی لیکن اب وہی امیدوار فی یونین کونسل دو کروڑ روپے نقد کا بھی اعلان کرتا ہے اور اپنے پوسٹرز پر جنرل قمر باجوہ کی تصویر لگا کر نہ جانے لوگوں اور اپنے مخالف امیدواروں کو کیا پیغام دینا چاہتا ہے۔

سردار محمد یعقوب سمیت پیپلز پارٹی کے پاس سات، آٹھ ایسے طاقتور امیدوار موجود ہیں جو اپنے بل پر نشستیں حاصل کر سکتے ہیں۔ ان میں قابل ذکر سابق وزیر اعظم ممتاز راٹھور کے بیٹے اور پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر ہیں۔ پھر پیپلز پارٹی کو اچھا بچہ بن جانے کے صلہ کی پھر سے امید ہے حالانکہ گلگت بلتستان الیکشن میں وہ اس امید کا مزہ چکھ چکی ہے۔ پیپلز پارٹی مزید بہتر کارکردگی بھی دکھا سکتی تھی۔ وہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے اعلان سے اچھا بچہ تو بن گئی لیکن کشمیری عوام اور بھٹو شہید کے آگے بیانیے کی جنگ ہار چکی ہے۔

aseefa-bhutto

مریم نواز نے آگے بڑھ کر صوبے کی مخالفت والے نعرے کو اچک لیا ہے حالانکہ ان کی اپنی جماعت ایسی تمام بیٹھکوں میں شامل اور متفق ہونے کی آواز دیتی رہی ہے۔ مریم نواز نے یہ کہہ کر بجا طور پر کشمیری عوام کی نبض پر ہاتھ رکھا ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے سے یا کشمیر کو بھی پاکستان کا حصہ بنا دینے کی افواہوں سے دنیا کے لئے کشمیر بطور مسئلہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا۔ اسی لئے تو راجا فاروق حیدر نے یہ تک کہہ دیا کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی کی طرف سے آرٹیکل 370 کا خاتمہ دراصل دونوں فریقین کی کسی حد تک انڈرسٹینڈنگ کا ہی نتیجہ تھا۔ انہی اندیشوں کی بنا پر کشمیری عوام مریم نواز کے اس نعرے کو پسند کرتے ہوئے ان کے جلسوں میں جوش و خروش دکھا رہے ہیں۔

مریم نواز نے پہلی مرتبہ عمران خان کو اس زبان میں جواب دیا ہے جس میں وہ خود بات کرتے ہیں۔ اس لئے ان کی پریشانی بھی دیدنی ہے لیکن مریم نواز نے انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے جن لوگوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے خبردار کیا ہے، ایسا بیان یقیناً ایک مذاق سے کم نہیں کیونکہ نصف کام تو اس سے پہلے ہی سرانجام دیا جا چکا ہے۔ بھلا ان محکموں کی کیا اوقات کہ وہ معاونت کے علاوہ خود سے ایسا کارنامہ سرانجام دے سکیں؟ اب تو ن لیگ بھی ایسے تجربات سے بہت دفعہ گزر چکی ہے، اس لئے سبق یہی ہے کہ الیکشن کے نتائج کو ٹیم ورک اور پارٹی کارکنوں کو فعال کر کے ہی بدلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ وگرنہ فیصلہ یہی ہے کہ ایک ایسی مخلوط حکومت وجود میں آ جائے جس میں عمران خان کو بھی 15 سے 18 نشستوں کے ساتھ طمانیت حاصل ہو۔

کشمیر کے انتخابات چاہے گلگت بلتستان کے انتخابات کی ہی دوبارہ ٹیلی کاسٹ ہو یا اسے بلوچستان کے انتخابات کا نام دے دیا جائے لیکن یاد رکھا جائے کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے اور گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے والی بیٹھکوں کے بعد اب کشمیر کے انتخابات سے اپنی مرضی کے نتائج کی کوشش کے اثرات بہت دور تک جائیں گے۔ راولا کوٹ کا علاقہ تو پہلے ہی کشمیر کی خودمختاری کی بات کرنے والوں کا گڑھ بن چکا ہے۔ پھر ان انتخابات کی شفافیت یا ان میں کی گئی دھاندلی پاکستان کی سیاست پر بھی اثرانداز ہوگی۔

یہ انتخابات سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کے مستقبل کے تعلقات اور باہمی اعتماد کا بھی فیصلہ کریں گے۔ اگر یہاں بھی ایک دوسرے کا اعتماد توڑا گیا تو مسئلہ کشمیر اور بھارت کے ساتھ تعلقات کے خواب پر وہ بھانت بھانت کی بولیاں سامنے آئیں گی کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دے گی۔ ویسے ہماری یہ تاریخ ہے کہ جس نے بھی کشمیر پر کمزوری دکھائی اسے کبھی عزت نہیں مل سکی اور یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ سیاست اور نظریہ بظاہر کتنا ہی شکست خوردہ اور زخموں سے چور نظر آئے، آخرکار فتح انہی کی ہوتی ہے۔

ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں

Tags: پاکستان پیپلز پارٹیعمران خانکشمیر الیکشنمریم نوازمسلم لیگ ن
Previous Post

جب خالو خلیل نے بکرا خریدا: ‘خالو نے جب تھکانے کے بعد اپنی رینج بتائی تو ہم سٹپٹائے’

Next Post

کیا آپ جانتے ہیں کہ عظیم اداکار طلعت حسین گانے کا فن بھی جانتے تھے

توصیف احمد خان

توصیف احمد خان

Related Posts

کیا عمران خان دہشت گردوں کے حمایتی ہیں؟

کیا عمران خان دہشت گردوں کے حمایتی ہیں؟

by حسنین جمیل
فروری 7, 2023
0

سابق وزیر اعظم عمران خان کو ایک طبقہ دشت گردوں کا حمایتی ثابت کرنے کے لئے کمربستہ ہے۔ یہ خود ساختہ لبرل...

بلوچستان میں ملازمتوں پر بھرتیوں کا طریقہ کار جعل سازی پر مبنی ہے

بلوچستان میں ملازمتوں پر بھرتیوں کا طریقہ کار جعل سازی پر مبنی ہے

by بایزید خان خروٹی
فروری 7, 2023
0

کرکٹ کے ایک آزمائشی میچ کے لئے 11 کروڑ روپے دینے والا بلوچستان ایک ایسا صوبہ ہے جہاں 3 لاکھ ملازمین موجود...

Load More
Next Post
Talat-Hussain singing

کیا آپ جانتے ہیں کہ عظیم اداکار طلعت حسین گانے کا فن بھی جانتے تھے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 8, 2023
2

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
فروری 3, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
1

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In