• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, جنوری 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

افغان مسئلے کی جڑ اعتماد کا فقدان ہے

کاشف احمد by کاشف احمد
جولائی 29, 2021
in تجزیہ
2 0
0
افغان مسئلے کی جڑ اعتماد کا فقدان ہے
10
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

نائن الیون کے بعد جب امریکہ نے پرویزمشرف کی حکومت سے افغانستان میں موجود القائدہ کے خلاف جنگ میں تعاون مانگا تو مشرف حکومت نے امریکہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا یاد رہے کہ امریکہ کی اصل جنگ طالبان سے نہیں بلکہ افغانستان میں موجود القائدہ اور اس کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف تھی۔ طالبان کے ساتھ تو جنگ صرف اس لئے کرنا پڑی کیونکہ انہوں نے اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار کیا اور دنیا کو یہ بھی یقین دہانی کروانے میں ناکام رہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہورہی اور نہ ہی آئندہ ہوگی۔

مشرف حکومت کے افغان جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننے کے فیصلے کے بہت دورس نتائج سامنے آئےاس فیصلے کے نتیجے میں پاکستان نے امریکہ کو ایئر بیسس فراہم کئے۔ دونوں ممالک کے درمیان طالبان اور القائدہ کے خلاف خفیہ معلومات کا تبادلہ ہوا اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں تحریک طالبان پاکستان کے خلاف فوجی آپریشن اور امریکہ کی جانب سے ڈرون حملے بھی کئے گئے ان آپریشنز کے نتیجے میں تحریک طالبان افغان و پاکستان کی جانب سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں خود کش حملے اور پلانٹڈ بم دھماکے کئے گئے جس کے نتیجے میں ہزاروں سویلین اور سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔ کہا جاتا ہے کی پاکستان کے خلاف حملوں کے لئے پاک افغان طالبان کو بھارت کی پشت پناہی بھی اس اصول کے تحت حاصل تھی کہ دشمن کا دشمن دوست ہوتا ہے کیونکہ پاکستان کا اس جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے کے فیصلے کی وجہ سے طالبان کا ایک بڑا حصہ پاکستان کے خلاف ہوچکاتھا اسی طرح بھارت نے ایک جانب افغان حکومت کو سپورٹ کیا تو دوسری طرف طالبان کو پاکستان کے خلاف حملوں میں مدد بھی فراہم کی۔

RelatedPosts

شہاب الدین غوری کے دھمیاک والے مقبرے میں کون دفن ہے؟

پاکستان دنیا کا خطرناک ترین ملک ہے؛ سابق امریکی وزیر دفاع

Load More

نائن الیون کے بعد سے آج امریکی انخلا تک اگر اس پورے عرصے کا بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعتماد کا شدید فقدان پایہ جاتا ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک ایک دوسرے کے بظاہر اتحادی نظر آتے ہیں لیکن لگتا یوں ہے کہ باطنی طور پر اس کے برعکس عمل کرتے ہیں۔ یہی اعتماد کا فقدان پاکستان اور افغانستان ، بھارت اور پاکستان اور بھارت اور افغانستان کے درمیان بھی نظر آتا ہے۔

مشرف حکومت نے جب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تو مشرف رجیم کے لئے ایک مجبوری تو یہ تھی کہ ملک میں مارشل لا نافذ تھا اور اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے امریکہ کی سپورٹ لازم درکار تھی اگر مشرف امریکہ کا ساتھ نہ دیتے تو امریکہ اور یورپ مل کر پاکستان پر باآسانی سخت قسم کی پابندیاں عائد کردیتے جس کے بعد معاشی بدحالی کی وجہ سے مشرف حکومت برقرار نہ رہ پاتی۔ دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ اگر پاکستان امریکہ کا ساتھ نہ دیتا تو پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہوجاتا اور بھارت پوری دنیا کی آنکھوں کاتارہ بن جاتا جو پاکستان کی مقتدرہ کو کسی صورت قبول نہیں ہوتا لیکن بات صرف اتنی ہے کہ ملک کی داخلی سیاسی صورت حال جو کہ پرویز مشرف کی خود پیدا کردہ تھی اور اقتدار سے چمٹے رہنے کی شدید خواہش کی وجہ سے مشرف رجیم میں امریکہ کا دباؤ سہنے کی سکت ہی موجود نہیں تھی نہ ہی وہ اس پوزیشن میں تھے کہ بدلے میں امریکہ سے پاکستان کے لئے کوئی بہتر ڈیل کرپاتے اس بات کو امریکی حکام بھی خوب سمجھتے تھے اس لئے جتنی عجلت میں امریکی صدر بش نے تعاون مانگا نما دھمکی دی اس سے کہیں زیادہ عجلت میں مشرف نے تعاون کی حامی بھرلی۔ کہا جاتا ہے کہ جلدی کا کام شیطان کا کام ہوتا ہے اور ایسا نظر بھی آیا۔

جیسے جیسے امریکہ افغانستان پر قابض ہوتا گیا افغانستان میں بھارت کا اثر ورسوخ بڑھتا گیا اور مزید یہ کہ چاہے حامد کرزئی کی حکومت ہو یا اشرف غنی کی دونوں حکومتوں نے بھارت کی زبان بولی صرف اس وجہ سے کہ بھارت چند ٹکوں کی سرمایہ کاری کررہا تھا اور پھر یہ کہ پاکستان کا ماضی میں افغان ترقی پسندوں کے مقابلے میں طالبان کو سپورٹ کرنے کا بدلہ لینے کی خاطر افغان حکومتوں نے بھارت کو افغان سرزمین سے پاکستان میں سازشیں کرنےکی کھلی چھٹی دیئے رکھی اور پھر پاکستان سے یہ توقع رکھنا کہ وہ افغانستان میں ایک ایسی حکومت کو سپورٹ کرے گا جو افغان سرزمین پر پاکستان کے دشمنوں کو پالے گی اور ان ہی کی زبان بولے گی ایسا ممکن نہیں۔

افغان حکومتوں کو چاہیے یہ تھا کہ پاکستان کے ساتھ اعتماد سازی کی فضا کو قائم کرنے کے لئے ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر آگے بڑھتے اور پاکستانی مقتدرہ بھی خلوص نیت کے ساتھ افغان حکومت کی جائز شکایات کا ازالہ کرتی اور یہ اسی وقت ممکن ہوتا جب امریکہ افغانستان کے تمام پڑوسی ممالک کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک نیوٹرل ایمپائر کا رول ادا کرتا لیکن افسوس امریکہ کی یہ خواہش ہی اس پر غالب رہی کہ کسی طرح بھارت کو ایشیا کا چوہدری بنادیا جائے اور خطے میں پاکستان اور چین کے مقابلے میں بھارت بنگلہ دیش افغانستان اور دیگر ممالک کو شامل کرکے چین کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی جائیں۔ امریکہ نے اپنی اس خواہش کی وجہ سے افغانستان میں بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشوں کو جانتے ہوئے بھی نظرانداز کئے رکھا اور اقوام متحدہ اور فیٹف سمیت دنیا کے ہر فورم پر امریکہ اور یورپ نے بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کو تنہا کرنے کی سازشیں کیں اور اس کے بعد پھر پاکستان سے یہ توقع رکھی گئی کے وہ افغانستان میں طالبان کو اقتدار پر قبضے سے روکے گا، محض دیوانے کا خواب ہے۔

پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دیا لیکن پاکستان میں ایک خدشہ ہمیشہ سے موجود تھا کہ امریکہ نے ایک دن اسی طرح عجلت میں افغانستان سے نکل جانا ہے جس کے بعد پھر دوبارہ طالبان کابل پر قابض ہوجائیں گے اسی لئے پاکستان نے امریکہ کا ساتھ تودیا مگر واپسی کی کشتیاں نہیں جلائیں جبکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے حامد کرزئی اور اشرف غنی کی حکومتوں کو اس کا ادراک شاید نہیں تھا یا وہ جانتے بوجھتے ہوئے اپنے ذاتی مفادات اور چند ٹکوں کی امریکی اور بھارتی امداد کی خاطر دشمنوں کی زبان بول کر افغانستان کے امن کو بیچتے رہے۔ تمام فریقین میں اعتماد کا فقدان بڑھتا گیا اب صورت حال یہ ہے کہ امریکہ کو پاکستان پر اعتماد نہیں، پاکستان کو بھارت اور امریکہ پر اعتماد نہیں، افغانستان کو پاکستان پر اعتماد نہیں اور پاکستان کو افغانستان پر اعتماد نہیں اور طالبان کو کسی پر اعتماد نہیں اور کسی کو بھی طالبان پر اعتماد نہیں، اعتماد کا یہ فقدان خطے اور دنیا کی تباہی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

پاکستان میں کچھ حلقوں کا نقطہ نظر یہ بھی رہا ہے کہ افغانستان میں کوئی جو مرضی کرے ہمیں اپنا گھر صاف رکھنا چاہیے اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانا چاہیے اپنے ملک میں انٹیلیجنس نیٹ ورک کو مزید مضبوط بنانا چاہیے تاکہ کسی بھی بیرونی طاقت کو ہمارے ملک میں مداخلت کرنے کی جرات نہ ہوسکے اور نہ ہی کسی عالمی فورم پر ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے لیکن اس نقطہ نظر کو فی الحال زیادہ قبولیت حاصل نہیں ہوسکی۔

امریکہ کو ایک بات واضح سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان کا دشمن نمبر ایک بھارت ہے۔ پاکستانی عوام نے اپنا پیٹ کاٹ کر اسی بھارت کے خلاف ہی اپنی فوجی طاقت بنائی ہے۔ پاکستان سے کسی ایسے کام میں تعاون کی توقع نہیں کرنی چاہیے کہ جس کے نتیجے میں بھارت کو ایسا فائدہ پہنچے جس کے ذریعے وہ پاکستان کے اندر سازشیں کرسکے اور ایسا کبھی ہو نہیں سکتا کہ ہم بھارت کو خطے کا چوہدری مان لیں ہاں لیکن اگر مسئلہ کشمیر حل ہوجائے تو ایک بڑے ملک کی حیثیت سے بھارت کو خطے میں اس کا جائز مقام مل سکتا ہے۔

اس کے علاوہ امریکہ کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ دنیا میں کوئی بھی سپر پاور ہمیشہ کے لئے نہیں ہوتی۔ ہر عروج کو ایک دن زوال ضرور آتا یہ فیصلہ انسان کے ہاتھ میں ضرور ہوتا ہے کہ وہ اس قدرتی تبدیلی کو دانشمندی سے قبول کرتا ہے یا اپنے عروج کو قائم رکھنے کے لئے فساد برپا کرتا ہے اور ایک دن اپنی ہی لگائی ہوئی آگ میں جل جاتا ہے آج اگر چین ترقی کررہا ہے تو بجائے اس کی راہ میں ناجائز طریقوں سے روڑے اٹکانے کے امریکہ کو چاہیے کہ وہ اس قدرتی تبدیلی کو دانشمندی سے قبول کرے ورنہ اس خطے میں ایسی تباہی بھی آسکتی ہے جس سے اٹھنے والا دھواں ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

Tags: افغان طالبانافغانستانامریکہبھارتپاک افغانپاکستانطالبان
Previous Post

اسرائیلی جاسوس سافٹ وئیر کو ہیکنگ میں وٹس ایپ نے مدد دی: پی ٹی اے

Next Post

کراچی کی کچی آبادیوں کے رہائشیوں کے لئے بارش ایک زحمت؟

کاشف احمد

کاشف احمد

مصنف کیمسٹری میں ماسٹرز ہیں، اور کراچی یونیورسٹی میں ابلاغیات کی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔

Related Posts

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 26, 2023
0

16 سال قبل میں محمد نواز شریف کے ساتھ ان کے خاندان کے مشہور پارک لین فلیٹس میں بیٹھا جیو نیوز کے...

علی وزیر اور راؤ انوار کے لئے ملک میں الگ الگ قانون ہے

علی وزیر اور راؤ انوار کے لئے ملک میں الگ الگ قانون ہے

by طالعمند خان
جنوری 26, 2023
0

پاکستان میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کی شروع دن سے ایک ہی پالیسی رہی اور وہ ہے؛ 'ہم یا کوئی نہیں'۔ لیکن اب حالات...

Load More
Next Post
کراچی کی کچی آبادیوں کے رہائشیوں کے لئے بارش ایک زحمت؟

کراچی کی کچی آبادیوں کے رہائشیوں کے لئے بارش ایک زحمت؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 26, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In