• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, فروری 4, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

لاہور میں علم و فن کی بنیاد رکھنے والا جین مذہب اور ان کی یادگاریں 

سید فیضان عباس by سید فیضان عباس
ستمبر 29, 2021
in تجزیہ
29 0
0
لاہور میں علم و فن کی بنیاد رکھنے والا جین مذہب اور ان کی یادگاریں 
34
SHARES
161
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

خطہ پاکستان اپنی تاریخی حیثیت کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اس سرزمین پر بے شمار تہذیبوں نے جنم لیا ہے۔ بہت سی تہذبیں اس سرزمین سے جنم لے کر اپنے اوجِ کمال کو پہنچیں۔ ان تہذیبوں کے آثار پاکستان میں جابجا پھیلے ہوئے ہیں۔ ان آثار کو بچانے اور محفوظ رکھنے کی ذمہ داری حکومتوں پر تھی۔ پر افسوس کہ حکومتوں نے اپنے فرض کی ادائیگی میں کوتاہی برتی جس کے باعث یہ تاریخی آثار دن بدن کم سے کم ہوتے جارہے ہیں۔

جین مورتی لاہور میوزیم کے اندر جین گیلری میں
جین مورتی لاہور میوزیم کے اندر جین گیلری میں

جین مذہب دنیا کے قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے جس کی تاریخ ہزاروں سال پر محیط ہے۔ پاکستان میں جین مذہب کے بڑے گہرے اثرات رونما ہوئے ہیں۔ ایک قدیم عرصے تک یہاں کے لوگوں کا مذہب جین مت رہا ہے۔

RelatedPosts

اُردو زبان وادب لاہور کو لندن میں بھی آباد کر دیا گیا۔۔۔

13 اگست کو پی ٹی آئی کے جلسے کا مقام تبدیل، اسلام آباد کے بجائے، اب لاہور میں ہوگا

Load More

جین مت کے آغاز کے متعلق تاریخی اعتبار سے کوئی خاص شواہد نہیں ملتے۔عام طور پر لوگ اس کو ہندو مذہب کا ہی حصہ سمجھتے ہیں جو کہ درست نہیں۔ جین مذہب کے ماننے والوں کے بقول مہاویر آخری تیر تھنکر(رہنماء یا متلاشی راہ) تھے۔ ان سے قبل دنیا کے آغاز سے مہاویر تک تیر تھنکر آئے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مہاویر اور مہاتما گوتم بدھ کا زمانہ ایک ہی ہے۔ جین مذہب کے عقیدے کی بنیاد عقیدہ اہنسا یعنی عدم تشدد پر ہے۔ جین مت کے پیروکار فطرت سے زیادہ قریب رہنے کی کوشش کرتے ہیں جین مت کے دو اہم فرقے سویتامبر اور ڈ گمابر شامل ہیں۔ ان دونوں کے عقائد و نظریات کافی مختلف ہیں جین مت میں کسی کامل یا اعلی وجود یعنی خدا کا کوئی تصور نہیں ہے۔ جین مت مجرد زندگی گزارنے پر زور دیتا ہے لیکن آہستہ آہستہ اس میں شاید کافی تبدلیاں آگئیں ہیں۔لاہور میں تقسیم ہند سے پہلے جین مذہب کے ماننے والوں کی کافی تعداد تھی۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ لاہور میں تقریباً 12جین مندرموجود تھے جو لاہور کے مختلف علاقوں میں واقع تھے۔ لاہور شہر میں اتنے مندر ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ لاہور میں جین مذہب کے ماننے والوں کی آبادی خاصی تعداد میں تھی۔ لاہور گزٹئیر1884 ء میں موجود مردم شماری کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے ہر دس ہزار شہریوں میں سے چالیس سے زائد افراد جین ہوتے تھے۔ یہ کل آبادی کا 0.49 فیصد تھے۔ بعد ازاں 1941 ء کی ہونے والی مردم شماری کے مطابق ان کی آبادی کی شرح کم ہو کر 0.37 ہو کر رہ گئی۔

بھاٹی گیٹ لاہور کے اندر جین ہال تحصیل بازار کی میموری پلیٹ
بھاٹی گیٹ لاہور کے اندر جین ہال تحصیل بازار کی میموری پلیٹ
جین مورتی لاہور میوزیم کے اندر جین گیلری میں 3
جین مورتی لاہور میوزیم کے اندر جین گیلری میں 3

 

ہندو معاشرے کی سیاسی طاقت اور اسلام کی آمد کی وجہ سے جین مت کے افراد مغلوب رہے لیکن اٹھارویں اور انیسویں صدی میں جین مبلغین کے علاوہ جین مت سے تعلق رکھنے والے مالدار افراد نے جین مذہب کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ نئے جین مندروں کی تعمیر، جین لٹریچر کی اشاعت،  جین ہاسٹلز، جین لائبریریاں، جین ہال کا قیام اس صدی کا کارنامہ کہا جا سکتا ہے۔ جس میں جین سادھوؤں اور مبلغین کے ذریعے اس مذہب کی فروغ و اشاعت میں اضافہ ہوا۔ لاہور میں جین مت کے لوگ ہندوؤں کی طرح ہی زندگی بسر کیا کرتے تھے اور ان کی آبادیاں بھی ہندوں کے ساتھ ہی تھیں۔ جین مذہب کے لوگ لاہور میں اندرون شہر بھاٹی دروازہ میں محلہ تھڑی بھابڑیاں اور اس کے اطراف اور شاہ عالمی دروازہ جبکہ بیرون شہر کرشن نگر، راج گڑھ اور گوالمنڈی اور فیروز پور روڈ نزد کلمہ چوک کی طرف رہتے تھے جن کے پرانے مکانات کسی حد تک آج بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ زیادہ تر مالدار طبقے کے لوگ تھے جو کہ لاہور میں تجارت سے وابستہ تھے۔ جن کو مقامی زبان میں بھابڑہ کہا جاتا تھا۔ انہی کے نام سے اندرون بھاٹی دروازہ تحصیل بازار میں تھڑی بھابھڑیاں اور محلہ بھابھڑہ جبکہ کلمے چوک سے نزدیک فیروز پور روڈ پر بھابڑہ سٹاپ آج بھی مشہور ہے۔ جبکہ دوسرا ایک طبقہ جو کہ سادھو ہوتے تھے وہ زیادہ تر اندرون شہر اور اس کے مضافات میں ہی نظر آتے تھے کیونکہ یہ ننگ دھڑنگ ہوتے تھے زیادہ تر مندروں کے اندر ہی رہتے تھے۔

جین ہال کا سنگ بنیاد ہندی اور اردو میں ، تحصیل بازار بہاتی گیٹ لاہور کے اندر
جین ہال کا سنگ بنیاد ہندی اور اردو میں ، تحصیل بازار بہاتی گیٹ لاہور کے اندر
بھاٹی گیٹ لاہور کے اندر جین ہال تحصیل بازار کا سنگ بنیاد
بھاٹی گیٹ لاہور کے اندر جین ہال تحصیل بازار کا سنگ بنیاد

 

شری امر جین ہاسٹل کوارٹر نمبر 8 کا ذکر سنت نگر لاہور کے لیٹر باکس پر۔
شری امر جین ہاسٹل کوارٹر نمبر 8 کا ذکر سنت نگر لاہور کے لیٹر باکس پر۔

ان کے بارے میں اے حمید اپنی کتاب ”لاہور لاہور اے” میں لکھتے ہیں ”کبھی کبھی ننگ دھڑنگ سادھوؤں کی کوئی ٹولی بھی دسہرے کی تقریبات میں حصہ لینے لاہورآ جاتی تھیں۔ یہ مادر زاد برہنہ ہوتے تھے اور ان کے سارے بدن پر راکھ ملی ہوئی ہوتی تھی۔ یہ جینی فرقے کے سادھو ہوتے تھے۔ ان کا ڈیرہ سب سے الگ کسی پوشیدہ جگہ پر ہوتا تھا, جہاں صرف ہندو لوگ ہی جا کر ان کا آشیر باد حاصل کرتے تھے۔ یہ لوگ بتوں کی پوجا نہیں کرتے تھے۔ ان کے مندروں میں کسی دیوی دیوتا کا بت نہیں ہوتا۔ میں نے ان کے مندر دیکھے ہیں۔ ان کے مندر کے سب سے بڑے استھان یعنی ہال کمرے کے وسط میں ایک چبوترہ ہوتا ہے جس پر مہاویر کی تعلیمات کی پرانی کتابوں کے نسخے رکھے ہوتے ہیں۔ وہاں جین مت کے ماننے والے جا کر ان کتابوں کو پڑھتے ہیں اور گیان دھیان کرتے ہیں.

بھاٹی گیٹ لاہور کے اندر جین ہال تحصیل بازار کے اندر عطیہ دہندگان کی فہرست
بھاٹی گیٹ لاہور کے اندر جین ہال تحصیل بازار کے اندر عطیہ دہندگان کی فہرست

 

جین لوک منڈل تحصیل بازار کا اندرونی منظر بہاتی گیٹ لاہور کے اندر
جین لوک منڈل تحصیل بازار کا اندرونی منظر بہاتی گیٹ لاہور کے اندر

 

لاہور میں جینی سادھو کبھی کبھار آتے تھے اور وہ صرف اپنے اپنے ڈیروں تک محدود رہتے تھے۔ شہر میں جانے کی انہیں اجازت نہیں ہوتی تھی۔ جینی سادھو کسی جان دار کو ایذاء پہنچانا یا اسے مارنا پاپ سمجھتے تھے۔ اس خیال سے کہ سانس لیتے وقت جراثیم ان کے منہ میں جا کر مر نہ جائیں وہ اپنے منہ پر سفید کپڑے کی باریک جالی باندھ لیتے ہیں۔ جب ان کی چارپائیوں میں کھٹمل پڑ جاتے ہیں تو وہ انہیں مارتے نہیں بلکہ اجرت پر ایک دو آدمی بلوا کر انہیں باری باری اپنی چارپائیوں پر لٹاتے ہیں۔ جب کھٹمل ان کا خون پی کر سیر ہوجاتے ہیں اور انہیں کسی اور کو کاٹنے کی حاجت نہیں رہتی تو یہ جینی لوگ اس کے بعد مزے سے چارپائیوں پر سو جاتے ہیں“۔

جین مورتی لاہور میوزیم کے اندر جین گیلری میں
سنت نگر لاہور میں امر جین ہاسٹل کا گیٹ وے
سنت نگر لاہور میں امر جین ہاسٹل کا گیٹ وے

 

لاہور میں جین مت کے ماننے والوں نے جہاں جین مندر تعمیر کروائے وہیں انہوں نے دیگر عمارتیں بھی تعمیر کیں۔ ان میں ہوتا سنگھ روڈ پر واقع جین ہاسٹل، اندرون تحصیل بازار، جین منڈپ اور جین ہال بھی ہے۔اس کے علاوہ جین لوک سبھا جیسی تنظیم اور ان کا مذہبی پرچا بھی لاہور سے شائع ہوتا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد ان کی چھوڑی عمارتیں مختلف طرح کے استعمال میں لائی گئیں جن میں سے زیادہ تر بے نام و نشان ہو کر ختم ہو گئیں البتہ چند ایک باقی رہ گئیں ہیں۔ اب تو لاہور میں ایک بھی جین مذہب کے ماننے والا موجود نہیں ہیں  ۔اگر اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو امریکا اور کینیڈا میں اس وقت 85000 ہزار جینی رہ رہے ہیں۔ 2001 میں ہونے والی بھارت کی مردم شماری ہمیں بتاتی ہے کہ وہاں رہنے والے جینیوں کی تعداد اُس وقت 4,225,053 تھی۔ اس وقت سب سے بڑی جین آبادی والا صوبہ مہاراشٹر ہے جہاں 1.32%جین آباد ہیں۔ مدھیہ پردیش میں %0.91 گجرات میں %1.03 اور کرناٹک میں %0.74 جینی رہتے ہیں۔ بھارت کا کوئی بھی ایسا صوبہ نہیں ہے جہاں %2 یا اس سے زیادہ جینی آباد ہوں۔ صرف تین اضلاع ایسے ہیں جہاں جینیوں کی آبادی بڑھ رہی ہے۔ اُن میں سے ممبئی میں %4.76، کولہاپور %4.18 اور بلگرام میں 4.02 فی صد آبادی ہے۔ احمد آباد، اندور، اُدے پور، جے پور، بڑودا اور پونا میں جینیوں کی قابل ذکر آبادی پائی جاتی ہے۔ بھارت کے بہت سارے علاقوں میں بھی جینیوں کی آبادی بڑی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ جنوبی انڈیا کی تقریباً آدھی اگروال آبادی بھی مغلیہ دور تک جین مت سے تعلق رکھتی تھی، مگر اب اس آبادی کے وہ افراد جن کا تعلق جین مت سے ہے صرف %8.10 ہی باقی بچے ہیں۔ جینیوں کی ایک معقول آبادی تقسیم  ہند سے پہلے پاکستان کے مختلف شہروں خصوصا لاہور، گوجرنوالہ، سیالکوٹ، ناروال، ملتان، ڈیر ہ غازی خان، سندھ میں نگر پارکر میں آباد تھی، مگر قیام پاکستان کے وقت وہ یہاں سے ہجرت کرگئے۔ اس کے باوجود یہاں کے مختلف علاقوں میں اُن کے خوب صورت مندر اور ان کی بنائی عمارتوں کے کھنڈرات اب بھی اُن کی یاد دلاتے ہیں۔

لاہور میوزیم کے اندر جین گیلری میں جین اثاثے
لاہور میوزیم کے اندر جین گیلری میں جین اثاثے

 

لاہور میوزیم میں جین گیلری میں شری آتما رام جی کے مقدس قدم۔
لاہور میوزیم میں جین گیلری میں شری آتما رام جی کے مقدس قدم۔

پچھلی صدی کے اختتام تک روزگار اور کاروبار کے سلسلے میں دوسرے ممالک جانے والے جینیوں نے محنت کے شعبے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس سلسلے میں بیرون وطن جانے کا سب سے پہلا سلسلہ کینیا اور یوگنڈا سے شروع ہوا، جس کے بعد 1997ء میں جینی تارکین وطن نے امریکا، کینیڈا اور انگلینڈ کا رخ کیا۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت امریکا اور کینیڈا میں 85,000جینی رہتے تھے۔ تب سے لے کر اب تک یہ آبادی بڑھ کر 160,000 تک پہنچ چکی ہے۔ اب 15,000 سے 20,000 جینی برطانیہ میں بھی رہتے ہیں۔ 14,000کینیا میں اور کچھ بلجیئم، دبئی، ابوظہبی، نیپال، سنگا پور، ملائیشیا، انڈونیشیا، جاپان اور آسٹریلیا میں بھی آباد ہیں۔

جین مورتی لاہور میوزیم کے اندر جین گیلری میں
جین مورتی لاہور میوزیم کے اندر جین گیلری میں
سنت نگر لاہور میں امر جین ہاسٹل کا گیٹ وے
سنت نگر لاہور میں امر جین ہاسٹل کا گیٹ وے

روزگار اور تجارت کے سلسلے میں جین مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد دنیا کے مختلف حصّوں میں پائے جاتے ہیں۔لاہور میں جین مذہب کے ماننے والوں کی یادگاریں آج انتہائی پسماندہ اور خستہ حالی کا شکار ہیں۔ قیام پاکستا ن کے بعد غیر مسلموں کی چھوڑی ہوئی جائیدادیں، عمارتیں اور عبادت گاہوں کو محفوظ کرنے کی غرض سے حکومت پاکستان نے ایک بورڈ تشکیل دیا۔ جو محکمہ متروکہ وقف املاک بورڈ کہلاتا ہے ان کے ذمے ان تمام مندر، گردوارے اور غیر مسلموں کی چھوڑی ہوئی جائیدادوں کی دیکھ ریکھ، سیوا سنبھال اور ان جگہوں کا تحفظ ان کی ذمہ داری ہے۔ حالانکہ یہ تمام پراپرٹیز اب تک محکمہ کی ملکیت میں ہیں لیکن آج تک محکمہ متروکہ املاک بورڈ کی جانب سے کسی بھی جین مذہب کی تاریخی عمارت کو محفوظ کرنا دور مسمار ہونے سے بچانے تک کی کوشش نہیں کی گئی۔ 1992 ء میں بھارت میں بابری مسجد کی شہادت کے نتیجے میں لاہور سمیت پورے پاکستان بھر میں غیر مسلمانوں کی بہت سی عبادت گاہوں کو مسمار کر دیا گیا۔ جن میں بہت سی عمارتیں بہت ہی تاریخی اہمیت کی حامل تھیں۔ جین مندروں کی عمارتیں اب لاہور میں باقی نہیں رہیں البتہ چند عمارتوں کے کھنڈرات آج بھی ان کی تاریخ بیان کرتے ہیں۔

جین مورتی لاہور میوزیم کے اندر جین گیلری میں 4
جین مورتی لاہور میوزیم کے اندر جین گیلری میں

 

لاہور میوزیم کے اندر جین گیلری 2
لاہور میوزیم کے اندر جین گیلری 2

 

پرانی انار کلی کے نزدیک جین مندر کی ٹوٹی ہوئی عمارت آج بھی موجود ہے۔اس علاقے کا نام ہی جین مندر ہے۔ جبکہ اندرون تحصیل بازار استھانک واسی فرقے کا جین ہال اور جین لوک منڈپ آج بھی موجود ہے جس میں مہاجرین کے خاندان آباد ہیں۔ اس کے قریب ہی محلہ تھڑی بھابڑیاں آج بھی موجود ہے۔ یہاں دو جین مندر تھے جن کو بابری مسجد کے انتقام میں مسمار کر دیا گیا اور اس کی جگہ گھر تعمیر ہو چکے ہیں۔ فیروز پور روڈ پر بھابڑہ سٹاپ پر واقع مندر قیام پاکستان کے بعد جلد ہی ختم ہو گیا تھا۔ اس کے اطراف میں جینیوں کا محلہ تھا جو اب جدید آبادی کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ہوتا سنگھ روڈ سنت نگر کے علاقے میں واقع امر جین ہوسٹل کے کمروں میں مسلمان مہاجرین آباد ہیں۔ اس وقت امر جین ہاسٹل کی عمارت میں کم و بیش سو گھر آباد ہیں۔ ہاسٹل کے صحن میں مسجد اور واٹر پمپ لگا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ باقی عمارتوں کا تذکرہ صرف کتابوں میں ہی باقی رہ گیا ہے۔ اگر لاہور میں جین مذہب کے کچھ نوادارات اگر کسی جگہ محفوظ ہیں تو وہ لاہور عجائب گھر کی عمارت ہے جہاں جین مت کے نوادارات پر مشتمل ایک پوری جین گیلری بنائی گئی ہے جس میں مختلف مندروں سے حاصل کی جانے والی مورتیاں اور دیگر مقدس اشیاء شامل ہیں۔

انارکلی لاہور کے قریب جین مندر کی باقیات
انارکلی لاہور کے قریب جین مندر کی باقیات
بابری مسجد کے خلاف جین مندر کو مسمار کرنا دسمبر 1992 میں جین مندر چوک لاہور میں
بابری مسجد کے خلاف جین مندر کو مسمار کرنا دسمبر 1992 میں جین مندر چوک لاہور میں

حکومت پاکستان کو چاہیے کہ جس طرح سکھوں کے جتھے ویزا لے کر پاکستان اپنی یاترا کرنے آتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے بہت سے مقدس مقامات کی تعمیر و مرمت ہوئی ہے اسی طرح جین مذہب کے تاریخی اور مقدس مقامات کے لئے بھی ویزے جاری کئے جانے چاہئے تاکہ نا صرف پاکستان کی تاریخی اہمیت سب کے سامنے واضح ہو بلکہ پاکستان کی طرف سے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کا بھی پیغام جائے جو کہ ملک کی عزت و وقار میں اضافے کا سبب ہوگا۔

بھاٹی گیٹ لاہور کے اندر جین ہال تحصیل بازار کا باہر کا منظر
بھاٹی گیٹ لاہور کے اندر جین ہال تحصیل بازار کا باہر کا منظر

 

لاہور گیٹ کے اندر محلہ ٹھاری بھابریان کی نام کی پلیٹ جہاں اب کوئی مندر موجود نہیں ہے۔
لاہور گیٹ کے اندر محلہ ٹھاری بھابریان کی نام کی پلیٹ جہاں اب کوئی مندر موجود نہیں ہے۔
گیٹ لاہور کے اندر جین ہال تحصیل بازار کا اوپر والا منظر۔ بھاٹی
گیٹ لاہور کے اندر جین ہال تحصیل بازار کا اوپر والا منظر۔ بھاٹی

(حوالہ جات)

ویکیپیڈیا جین انسائیکلو پیڈیا

لاہور گزئیٹر  1884 ء

جین ورلڈ ڈاٹ کام

انٹرویو  جین اسکالر رویندر کمار جین

لاہور لاہور اے، مصنف اے حمید

جین دھرم کے مقدس مقامات، مصنف  بابو نیمی داس

اجڑے دراں دے درشن، مصنف  اقبال قیصر

 

(یہ مضمون پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کی زندگیوں کو پیش کرنے والی ایک بلاگ سیریز رووادر کے اشتراک سے شائع کیا گیا ہے)

Tags: جین لائبریریاںجین لٹریچرجین مذہبجین مندرروادارلاہور
Previous Post

گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج اور جہانزیب کالج سوات کی نجکاری: “اب اس کے بعد دیگر کالجز کی باری آئے گی”

Next Post

‘پاکستان نے کبھی جنگ و جدل میں پہل نہیں کی، اس کا اختتام ضرور کیا’

سید فیضان عباس

سید فیضان عباس

سید فیضان عباس لاہور کا کھوجی کے نام سے جانے جاتے ہیں جو کہ گذشتہ دس سالوں سے لاہور کے تاریخی آثار پر تحقیق میں مصروف عمل ہیں۔موصوف کا تعلق ایک پڑھے لکھے خاندان سے ہے خود تاریخ اور پنجابی ادب میں ماسٹر ڈگری کرنے کے علاوہ، ماس کمیونیکیشن میں ایم ایس سی کر چکے ہیں لاہور کی تاریخ، شخصیات، تاریخی عمارات پر خاصی مہارت رکھتے ہیں

Related Posts

‘عمران خان کو اس وقت اپنی گرفتاری کی سب سے زیادہ پریشانی ہے’

‘عمران خان کو اس وقت اپنی گرفتاری کی سب سے زیادہ پریشانی ہے’

by نیا دور
فروری 4, 2023
0

پاکستان میں سیاست اس وقت ٹھیک نہیں ہوگی جب تک تحریک انصاف باقی سیاسی جماعتوں کے ساتھ نہیں بیٹھتی، اور وہ اس...

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

مارچ 2022 کی تحریک عدم اعتماد کے ساتھ پاکستان کی سیاست میں ایک تاریخی موڑ آ گیا۔ عمران خان کو لانے اور...

Load More
Next Post
بھارت سے دوستی میں رکاوٹ کون؟ عمران خان یا اسٹیبلشمنٹ

'پاکستان نے کبھی جنگ و جدل میں پہل نہیں کی، اس کا اختتام ضرور کیا'

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
فروری 3, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In