• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, فروری 3, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

رات کی تاریکی میں سنایا گیا فیصلہ، اور جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات

عماد ظفر by عماد ظفر
نومبر 16, 2019
in انصاف, تجزیہ, سیاست
2 0
0
رات کی تاریکی میں سنایا گیا فیصلہ، اور جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات
9
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے انکشافات اور حنیف عباسی کے خلاف عدالتی فیصلے نے آج اس بات پر مہر ثبت کر دی ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کو ناحق سزائیں سنائی گئیں اور انہیں محض انتخابات میں مسلم لیگ نواز کی مہم چلانے سے روکنے کے لئے ضمانت نہیں دی گئیں۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ آنے والے چند دنوں میں اعلیٰ عدلیہ کے چند جج حضرات بھی اسی قسم کے حقائق پیش کرنے جا رہے ہیں جو آج جسٹس شوکت عزیز نے پیش کیے۔

رات کی تاریکی میں سنایا گیا فیصلہ

RelatedPosts

جنرل باجوہ کی توسیع؟ کابینہ کمیٹی کی آرمی ایکٹ میں ترمیم، ‘دوبارہ تقرر’ کی جگہ ‘برقرار’ لکھنے کی تجویز

حکومت پاک فوج اور افسر کے خلاف ہتک عزت پر قانونی کارروائی کرے: آئی ایس پی آر

Load More

دوسری جانب ٹاؤٹ شیخ رشید کی یقینی شکست دیکھتے ہوئے عدالتی فیصلے کی مدد سے ان کے مد مقابل حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ جس مضحکہ خیز انداز میں رات کی تاریکی میں یہ فیصلہ سنایا گیا اسے دیکھ کر اندازہ ہوا کہ قانون بھاری جوتے والوں کے وزن تلے سسکتا ہوا ایک نحیف و لاغر مریض ہے جسے اپنی مرضی کی دوا کھلا کر زبردستی زندہ رکھا جاتا ہے اور من پسند فیصلے حاصل کر لیے جاتے ہیں۔

مسلم لیگ نواز اب مغربی پاکستان کی عوامی لیگ ہے

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایفیڈرین کیس میں حنیف عباسی کے علاوہ باقی تمام ملزموں کو شک کا فائدہ دے کر بری کر دیا گیا جبکہ حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا دے کر یہ ثابت کیا گیا کہ مسلم لیگ نواز اب مغربی پاکستان کی عوامی لیگ ہے۔ چلیے، اگر آپ سانحہ ڈھاکہ کو دہرانا چاہتے ہیں تو آپ کی مرضی۔ اگر 71 میں شیخ مجیب اور اس کی جماعت کے عوامی مینڈیٹ کو طاقت سے کچلنے کے ہولناک نتیجے سے بھی آپ کچھ نہیں سیکھے تو یقیناً آپ ایسا ہی ایک اور تجربہ کرنا چاہتے ہوں گے۔

آج پنجاب سے منظور پشتیں جیسے نعرے بلند ہو رہے ہیں

بہر حال جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے جو انکشافات کیے ہیں وہ نئے ہرگز بھی نہیں ہیں اور عوام کی اکثریت اس حقیقت کو جانتی ہے کہ انتخابات میں عمران خان کو جتوانے کے لئے پورے ملک کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔ اس وقت پنجاب میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف شدید نفرت اور غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ وہ پنجاب جسے اسٹیبلشمنٹ کا مضبوط ترین حلیف تصور کیا جاتا تھا وہاں سے آج منظور پشتین والے نعرے بلند ہوتے سنائی دے رہے ہیں۔ عدلیہ کی ساکھ اس قدر مجروح ہو چکی ہے کہ اب اعلیٰ عدلیہ کو کٹھ پتلی قرار دیا جا رہا ہے۔

اب کی بار سیاسی بت کی بجائے سیاسی کوزہ گر سے پالا پڑا ہے

محض عمران خان کو جتوانے اور نواز شریف کو نیچا دکھانے کی خاطر، سیاسی صنم خانوں کو بنانے اور ڈھانے والے ہاتھوں کو اب کی بار سیاسی بت کی بجائے سیاسی کوزہ گر سے پالا پڑا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب کی بار دن دہاڑے اور کھلے عام وہ سازشیں کرنا پڑیں جو کبھی رات کی تاریکی اور پردوں کے پیچھے چھپ کر کی جاتی تھیں۔

بدترین پری پول رگنگ کے باوجود تحریک انصاف 90 سے زائد نشستیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں آ سکی

شاید ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسٹیبلشمنٹ یہ جنگ ہار چکی ہے۔ انتخابات میں بدترین پری پول رگنگ کے باوجود تحریک انصاف 90 سے زائد نشستیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں آ سکی جبکہ مسلم لیگ نواز تمام تر دھاندلی کے باوجود 70 کے لگ بھگ نشستیں حیتنے کی پوزیشن میں ہے۔ یہ انتخابات مشرف کے 2002 میں کروائے گئے عام انتخابات کی مانند ہیں لیکن فرق یہ ہے کہ اب کی بار عوام سیاسی انجینئرنگ کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتی دکھائی دیتی ہے۔ عدلیہ راؤ انوار اور عابد باکسر جیسے اجرتی قاتلوں کو ضمانت دینے کے بعد جسٹس منیر کے دور سے بھی زیادہ تاریک دور میں جا پہنچی ہے۔ میڈیا پر عائد سینسر شپ نے ضیاالحق دور کی یادیں تازہ کروا دی ہیں۔ ایسے میں کوئی احمق ہی ہو سکتا ہے جو انتخابات کے نتائج کو سو فیصد درست مان سکے۔

ستر برس سے قائم شدہ یہ تسلط اب آخری سانسیں لے رہا ہے

دراصل اس نظام کو یرغمال بنانے والوں کو اقتدار پر اپنی کمزور ہوتی ہوئی گرفت کو برقرار رکھنا اب مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تمام تر اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے عوامی طاقت رکھنے والی جماعتوں اور رہنماؤں کو دبانے کی کوشش جاری و ساری ہے۔ ستر برس سے قائم شدہ یہ تسلط اب آخری سانسیں لے رہا ہے اور ملک میں ایک بہت بڑی تقسیم واضح دکھائی دے رہی ہے۔ ایک جانب وہ طبقہ ہے جو اسٹیبلشمنٹ اور اس کے بیانیوں پر ایمان کامل رکھتا ہے جبکہ دوسری جانب وہ طبقہ ہے جو جمہوری بالادستی پر یقین رکھتا ہے اور ستر سالہ گلے سڑے بیانیوں کو ماننے سے انکاری ہے۔

یہ تقسیم ایک مکالمے کے رجحان والے معاشرے میں تو مثبت قرار دی جا سکتی ہے لیکن انتہا پسندی کے شکار معاشرے میں یہ تقسیم سماج کے ڈھانچے کی بنیادوں کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔ اگر آپ کو پنجاب سے اٹھنے والی نفرت کی لہر آج بھی دکھائی نہیں دے رہی تو شاید آپ بصیرت سے محروم ہو چکے ہیں۔ اگر آپ کی سماعتوں میں ان نعروں کی آواز نہیں گونج رہی جو لاہور اور اب راولپنڈی سے آپ کے خلاف بلند ہوئے ہیں تو آپ بہرے ہو چکے ہیں۔

راؤ انوار، عابد باکسر اور احسان الله احسان جیسے اجرتی قاتل اور دہشت گرد ہی ہمیشہ ہمارے قومی اثاثے رہیں گے؟

ہمارا مسئلہ ہے ہی یہی کہ اندھے اور بہرے گروہ ریاست کو گذشتہ ستر برس سے بزور بازو یرغمال بنائے بیٹھے ہیں اور اس بات پر مصر ہیں کہ صرف ان کی ہی کہی گئی ہر بات کو حرف آخر تصور کیا جائے۔ حضور اگر غلطی سے آپ کے ہاتھ میں ماچس آ ہی گئی ہے تو کم سے کم اپنے ہی گھر کو جلانے سے تو پرہیز کیجئے۔ کیا یہ طے ہے کہ ہر دفعہ آپ نے گھر پھونکنے کے بعد ہی یہ سمجھنا ہے کہ آپ بذات خود مسئلے کا ایک بہت بڑا حصہ ہیں؟ کیا یہ طے ہے کہ راؤ انوار، عابد باکسر اور احسان الله احسان جیسے اجرتی قاتل اور دہشت گرد ہی ہمیشہ ہمارے قومی اثاثے رہیں گے؟ کیا یہ فرض کر لیا گیا ہے کہ شیخ رشید اور عمران خان جیسے مہروں کے دم پر اکیسویں صدی میں عوام کو بیوقوف بنایا جاتا رہے گا؟ اگر یہ سب طے شدہ ہے اور آپ سمجھتے ہیں کہ آپ جبر سے تاریکی شب کو سماج پر مسلط رکھیں گے تو ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔

اب کی بار سب کچھ بہہ جائے گا

شاید آپ تاریکی شب کی طوالت کو تو بڑھا سکتے ہیں لیکن سحر کے اجالوں کو روشن ہونے سے روک نہیں سکتے۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کے امیر کارواں رہنے کے شوق میں دانستہ تکمیل سفر نہ ہونے دینے سے سفر کٹ جائے گا تو آپ غلطی پر ہیں۔ آپ بہت تیزی سے 71 کی جانب واپس بڑھ رہے ہیں۔ خدانخواستہ اگر پھر کوئی سانحہ رونما ہو گیا تو پھر اب کی بار سب کچھ بہہ جائے گا۔ ہم ایک اور سانحہ ڈھاکہ جیسے واقعے کو دوہرانے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

Tags: imad zafarNaya Daurحنیف عباسی کے خلاف فیصلہشوکت صدیقی کا خطابعماد ظفرنیا دور
Previous Post

فضل الله کی ہلاکت کے بعد تحریک طالبان پاکستان کی قیادت واپس وزیرستان آ گئی

Next Post

بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (15 جولائی تا 21 جولائی)

عماد ظفر

عماد ظفر

مصنّف ابلاغ کے شعبہ سے منسلک ہیں؛ ریڈیو، اخبارات، ٹیلی وژن، اور این جی اوز کے ساتھ وابستہ بھی رہے ہیں۔ میڈیا اور سیاست کے پالیسی ساز تھنک ٹینکس سے بھی وابستہ رہے ہیں اور باقاعدگی سے اردو اور انگریزی ویب سائٹس، جریدوں اور اخبارات کیلئے بلاگز اور کالمز لکھتے ہیں۔

Related Posts

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

مارچ 2022 کی تحریک عدم اعتماد کے ساتھ پاکستان کی سیاست میں ایک تاریخی موڑ آ گیا۔ عمران خان کو لانے اور...

اسٹیبلشمنٹ پیچھے ہٹ جائے ورنہ ملک ڈوب جائے گا

اسٹیبلشمنٹ پیچھے ہٹ جائے ورنہ ملک ڈوب جائے گا

by رضا رومی
فروری 1, 2023
0

تحریک طالبان پاکستان کا پھر سے سر اٹھانا اور پاکستانی ریاست پر اس کے مسلسل حملے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے...

Load More
Next Post
بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال

بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (15 جولائی تا 21 جولائی)

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In